وجود

... loading ...

وجود

2016جاتے جاتے فلسطینیوں کی آواز بن گیا

منگل 03 جنوری 2017 2016جاتے جاتے فلسطینیوں کی آواز بن گیا

2016 میں فلسطینی مقبوضہ علاقوں، غرب اردن اور مشرق بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا معاملہ اسرائیل اور بین الاقوامی برداری بشمول اسرائیل کے قریب ترین اتحادی امریکا کے درمیان متنازع مسئلہ بنا رہا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہودی قابضین کی مختصر تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد میں ذکر کی جانے والی یہودی بستیاں اصل میں ایسی نئی یہودی آبادیاں ہیں جو اسرائیل 1967 میں لڑی جانے والی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مقبوضہ علاقوں میں تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ان علاقوں میں غرب اردن، مشرقی بیت المقدس یا مشرقی یروشلم اور گولان کی پہاڑیاں شامل ہیں۔ غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس 1948 اور1949 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اردن کے پاس تھے۔
اسرائیل میں قائم یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف کام کرنے والی ایک تنظم ’’پیس ناؤ‘‘ کے مطابق غرب اردن میں 131 نئی بستیاں قائم ہیں جن میں تین لاکھ 85 ہزار یہودی آباد کار بستے ہیں۔ ان کے علاوہ 97 ’’آؤٹ پوسٹ سیٹلمنٹس‘‘ یا ایسی بستیاں ہیں جو کہ اسرائیلی حکومت کی منظوری کے بغیر نجی طور پر بنائی گئی ہیں۔اس تنظیم کے مطابق مشرقی بیت المقدس میں 12 آبادیاں ہیں جن میں دو لاکھ یہودی آباد ہیں۔
اسرائیل نے 1967 میں مصر کے ساتھ جنگ میں غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کے بعد یہاں بھی کچھ بستیاں تعمیر کی تھیں لیکن 2005 میں یہاں سے اپنی فوجیں نکالنے کے بعد ان بستیوں کو مسمار کر دیا تھا۔ اسرائیل نے 1967 کی جنگ ہی میں صحرائے سینا کے جن حصہ پر قبضہ کیا تھا وہاں بھی تعمیرات کی تھیں جنھیں 1982 میں قاہرہ کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔یروشلم میں تعمیر کی گئی بستیوں پر اسرائیل بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔
اسی (1967) جنگ میں شام کی سرحد کے ساتھ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل فوج نے قبضہ کیا تھا جہاں اب درجنوں بستیاں تعمیر کی جا چکی ہیں۔
زیر تعمیر علاقے غرب اردن کے مجموعی علاقے کا صرف دو فیصد بنتے ہیں لیکن یہودی قابضین نے ان بستیوں اور آبادیوں کے نام پر زرعی اور دیگر مقاصد کے لیے بڑے رقبے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس کی حفاظت کے لیے بڑی تعداد میں فوج یہاں تعینات کی گئی ہے۔اس قبضہ کی گئی زمین پر یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ یہی وہ خطۂ زمین ہے جس کا خدا نے ان سے وعدہ کیا تھا۔
یہودی بستیوں کی تعمیر کا مسئلہ فلسطینیوں اور اسرائیل کی حکومت کے درمیان سب سے پیچیدہ اور نازک معاملہ رہا ہے اور اس پر اختلافات اور عدم مفاہت کی وجہ سے فریقین کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات ان گنت مرتبہ ناکام ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ اسرائیل کے خلاف اس سلسلے میں متعدد قراردادیں پہلے بھی منظور کر چکا ہے۔
فلسطینیوں کا موقف ہے کہ غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس سمیت ان علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر جہاں وہ اپنی مستقبل کی آزاد ریاست کے قیام کے خواہاں ہیں ایسی مجوزہ ریاست کے قیام کے امکان کو ختم کر دیتے ہیں۔علاوہ ازیں ان بستیوں کی حفاظت کے نام پر مسلح یہودی شہری اور اہلکار جب جی میں آئے فلسطینیوں پر ہلہ بول دیتے ہیں جس سے اشتعال پیدا ہوتا ہے اوربعض اوقات یہی صورتحال باقاعدہ جنگ کا روپ دھار لیتی ہے ۔
مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر مکمل پابندی کا مطالبہ فلسطینیوں کی طرف سے کسی بھی امن مذاکرات میں شامل ہونے کی پہلی شرط کے طور پر کیا جا تا ہے کیونکہ فلسیطینی اپنی زمینوں پر آزادی سے جینے کا حق مانگ رہے ہیں۔
اسرائیل یہ مضحکہ خیز دعویٰ کرتا ہے کہ فلسطینی یہودی بستیوں کی تعمیر کا بہانہ بنا کر امن مذاکرات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ اسرائیل سمجھتا ہے کہ امن مذاکرات شروع کرنے کے لیے فلسطینیوں کی طرف سے یہ شرط عائد کیا جانا جائز نہیں ہے اور یہودی بستیوں کی تعمیر کے معاملے پر بات ہو سکتی ہے۔اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان اوسلو امن معاہدے کے تحت یہودی بستیوں کی تعمیر کے معاملے کو معاہدہ ہونے تک موخر کیا جا سکتا ہے اور اسی وجہ سے اسرائیل اس کو مذاکرات شروع کرنے سے مشروط کرنے پر اعتراض کرتے ہیں۔
اگر غرب اردن میں بستیوں کی تعمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتا ہو بھی جائے لیکن مشرقی بیت المقدس یا مشرقی یروشلم میں بستیوں کی تعمیر کا معاملہ بہت سنگین اور پیچیدہ ہے اور فلسطینی مزاحمت کار بھی اس معاملے کو عقیدے کی بنیاد پر دیکھتے ہیں۔
اسرائیل مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست کا دارالحکومت اور اٹوٹ انگ تصور کرتا ہے اور اس کے کسی حصے کو بھی مقبوضہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اسی وجہ سے یہاں تعمیر کی جانے والی نئی آبادیوں کو یہودی بستیاں تصور نہیں کرتابلکہ اسے اپنا ملک سمجھتا ہے۔
اسرائیل نے مشرقی یروشلم پر 1980 پر قبضہ کیا تھا اور اسرائیل کے اس اقدام کو بین الاقوامی طور پر قانونی اور جائز نہیں سمجھا جاتا۔
اسرائیل نے غرب اردن میں یہودی بستیوں کی تعمیر عارضی طور پر بند کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی تھی لیکن اس نے مشرقی بیت المقدس میں یہ سلسلہ روکنے کے امکان کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔
اسرائیل کی موجودہ دائیں بازو کی جماعت پر مشتمل اتحادی حکومت یہودی بستیوں کی تعمیر کے بارے میں بہت سخت گیر موقف کی حامل ہے اور کچھ سیاسی رہنماؤں کی طرف سے یہ اشتعال انگیز مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ غرب اردن کے بعض علاقوں کو مستقل طور پر اسرائیل کا حصہ قرار دے دیا جائے۔بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور انصاف کی بین الاقوامی عدالت تمام بستیوں کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ اس کی بنیاد 1949 کا جنیوا کنونشن ہے جس کے تحت کوئی بھی قابض حکومت مقبوضہ علاقوں میں اپنے لوگوں کو آباد نہیں کر سکتی جسے اسرائیل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تسلیم نہیں کرتا۔ اس کا کہنا ہے کہ فورتھ جنیوا کنونشن کا اطلاق غرب اردن پر نہیں ہوتا کیونکہ اس کی نظر میں یہ علاقے تکینکی اعتبار سے مقبوضہ نہیں ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے اس نے ان علاقوں پر دفاعی جنگ پر قبضہ کیا تھا اور یہ کسی خود مختار ریاست کا حصہ نہیں تھے۔
دسمبر 2016 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں تعمیر کی جانے والی یہودی بستیوں کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔تاہم ماضی کی قراردادوں کی طرح یہ قرارداد بھی اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب 6کے تحت اسرائیل کو قانونی طور پر پابند نہیں کرتی جس سے اندازا ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ طاقت کے سامنے کس قدر بے بس ہے اور کس حد تک مظلوموں کی آواز بن سکتی ہے ۔تاہم فلسطینی نمائندہ جماعتیں اس قرارداد کو بھی خوش آئند قراردیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کرتی رہی ہیں کہ ان قراردادوں پر عمل درآمد ممکن بنانے کے ساتھ اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کو عالمی عدالت انصاف میں بھی اٹھایا جائے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر