... loading ...
2016 میں فلسطینی مقبوضہ علاقوں، غرب اردن اور مشرق بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا معاملہ اسرائیل اور بین الاقوامی برداری بشمول اسرائیل کے قریب ترین اتحادی امریکا کے درمیان متنازع مسئلہ بنا رہا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہودی قابضین کی مختصر تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد میں ذکر کی جانے والی یہودی بستیاں اصل میں ایسی نئی یہودی آبادیاں ہیں جو اسرائیل 1967 میں لڑی جانے والی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مقبوضہ علاقوں میں تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ان علاقوں میں غرب اردن، مشرقی بیت المقدس یا مشرقی یروشلم اور گولان کی پہاڑیاں شامل ہیں۔ غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس 1948 اور1949 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اردن کے پاس تھے۔
اسرائیل میں قائم یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف کام کرنے والی ایک تنظم ’’پیس ناؤ‘‘ کے مطابق غرب اردن میں 131 نئی بستیاں قائم ہیں جن میں تین لاکھ 85 ہزار یہودی آباد کار بستے ہیں۔ ان کے علاوہ 97 ’’آؤٹ پوسٹ سیٹلمنٹس‘‘ یا ایسی بستیاں ہیں جو کہ اسرائیلی حکومت کی منظوری کے بغیر نجی طور پر بنائی گئی ہیں۔اس تنظیم کے مطابق مشرقی بیت المقدس میں 12 آبادیاں ہیں جن میں دو لاکھ یہودی آباد ہیں۔
اسرائیل نے 1967 میں مصر کے ساتھ جنگ میں غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کے بعد یہاں بھی کچھ بستیاں تعمیر کی تھیں لیکن 2005 میں یہاں سے اپنی فوجیں نکالنے کے بعد ان بستیوں کو مسمار کر دیا تھا۔ اسرائیل نے 1967 کی جنگ ہی میں صحرائے سینا کے جن حصہ پر قبضہ کیا تھا وہاں بھی تعمیرات کی تھیں جنھیں 1982 میں قاہرہ کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔یروشلم میں تعمیر کی گئی بستیوں پر اسرائیل بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔
اسی (1967) جنگ میں شام کی سرحد کے ساتھ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل فوج نے قبضہ کیا تھا جہاں اب درجنوں بستیاں تعمیر کی جا چکی ہیں۔
زیر تعمیر علاقے غرب اردن کے مجموعی علاقے کا صرف دو فیصد بنتے ہیں لیکن یہودی قابضین نے ان بستیوں اور آبادیوں کے نام پر زرعی اور دیگر مقاصد کے لیے بڑے رقبے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس کی حفاظت کے لیے بڑی تعداد میں فوج یہاں تعینات کی گئی ہے۔اس قبضہ کی گئی زمین پر یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ یہی وہ خطۂ زمین ہے جس کا خدا نے ان سے وعدہ کیا تھا۔
یہودی بستیوں کی تعمیر کا مسئلہ فلسطینیوں اور اسرائیل کی حکومت کے درمیان سب سے پیچیدہ اور نازک معاملہ رہا ہے اور اس پر اختلافات اور عدم مفاہت کی وجہ سے فریقین کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات ان گنت مرتبہ ناکام ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ اسرائیل کے خلاف اس سلسلے میں متعدد قراردادیں پہلے بھی منظور کر چکا ہے۔
فلسطینیوں کا موقف ہے کہ غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس سمیت ان علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر جہاں وہ اپنی مستقبل کی آزاد ریاست کے قیام کے خواہاں ہیں ایسی مجوزہ ریاست کے قیام کے امکان کو ختم کر دیتے ہیں۔علاوہ ازیں ان بستیوں کی حفاظت کے نام پر مسلح یہودی شہری اور اہلکار جب جی میں آئے فلسطینیوں پر ہلہ بول دیتے ہیں جس سے اشتعال پیدا ہوتا ہے اوربعض اوقات یہی صورتحال باقاعدہ جنگ کا روپ دھار لیتی ہے ۔
مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر مکمل پابندی کا مطالبہ فلسطینیوں کی طرف سے کسی بھی امن مذاکرات میں شامل ہونے کی پہلی شرط کے طور پر کیا جا تا ہے کیونکہ فلسیطینی اپنی زمینوں پر آزادی سے جینے کا حق مانگ رہے ہیں۔
اسرائیل یہ مضحکہ خیز دعویٰ کرتا ہے کہ فلسطینی یہودی بستیوں کی تعمیر کا بہانہ بنا کر امن مذاکرات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ اسرائیل سمجھتا ہے کہ امن مذاکرات شروع کرنے کے لیے فلسطینیوں کی طرف سے یہ شرط عائد کیا جانا جائز نہیں ہے اور یہودی بستیوں کی تعمیر کے معاملے پر بات ہو سکتی ہے۔اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان اوسلو امن معاہدے کے تحت یہودی بستیوں کی تعمیر کے معاملے کو معاہدہ ہونے تک موخر کیا جا سکتا ہے اور اسی وجہ سے اسرائیل اس کو مذاکرات شروع کرنے سے مشروط کرنے پر اعتراض کرتے ہیں۔
اگر غرب اردن میں بستیوں کی تعمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتا ہو بھی جائے لیکن مشرقی بیت المقدس یا مشرقی یروشلم میں بستیوں کی تعمیر کا معاملہ بہت سنگین اور پیچیدہ ہے اور فلسطینی مزاحمت کار بھی اس معاملے کو عقیدے کی بنیاد پر دیکھتے ہیں۔
اسرائیل مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست کا دارالحکومت اور اٹوٹ انگ تصور کرتا ہے اور اس کے کسی حصے کو بھی مقبوضہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اسی وجہ سے یہاں تعمیر کی جانے والی نئی آبادیوں کو یہودی بستیاں تصور نہیں کرتابلکہ اسے اپنا ملک سمجھتا ہے۔
اسرائیل نے مشرقی یروشلم پر 1980 پر قبضہ کیا تھا اور اسرائیل کے اس اقدام کو بین الاقوامی طور پر قانونی اور جائز نہیں سمجھا جاتا۔
اسرائیل نے غرب اردن میں یہودی بستیوں کی تعمیر عارضی طور پر بند کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی تھی لیکن اس نے مشرقی بیت المقدس میں یہ سلسلہ روکنے کے امکان کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔
اسرائیل کی موجودہ دائیں بازو کی جماعت پر مشتمل اتحادی حکومت یہودی بستیوں کی تعمیر کے بارے میں بہت سخت گیر موقف کی حامل ہے اور کچھ سیاسی رہنماؤں کی طرف سے یہ اشتعال انگیز مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ غرب اردن کے بعض علاقوں کو مستقل طور پر اسرائیل کا حصہ قرار دے دیا جائے۔بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور انصاف کی بین الاقوامی عدالت تمام بستیوں کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ اس کی بنیاد 1949 کا جنیوا کنونشن ہے جس کے تحت کوئی بھی قابض حکومت مقبوضہ علاقوں میں اپنے لوگوں کو آباد نہیں کر سکتی جسے اسرائیل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تسلیم نہیں کرتا۔ اس کا کہنا ہے کہ فورتھ جنیوا کنونشن کا اطلاق غرب اردن پر نہیں ہوتا کیونکہ اس کی نظر میں یہ علاقے تکینکی اعتبار سے مقبوضہ نہیں ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے اس نے ان علاقوں پر دفاعی جنگ پر قبضہ کیا تھا اور یہ کسی خود مختار ریاست کا حصہ نہیں تھے۔
دسمبر 2016 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں تعمیر کی جانے والی یہودی بستیوں کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔تاہم ماضی کی قراردادوں کی طرح یہ قرارداد بھی اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب 6کے تحت اسرائیل کو قانونی طور پر پابند نہیں کرتی جس سے اندازا ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ طاقت کے سامنے کس قدر بے بس ہے اور کس حد تک مظلوموں کی آواز بن سکتی ہے ۔تاہم فلسطینی نمائندہ جماعتیں اس قرارداد کو بھی خوش آئند قراردیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کرتی رہی ہیں کہ ان قراردادوں پر عمل درآمد ممکن بنانے کے ساتھ اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کو عالمی عدالت انصاف میں بھی اٹھایا جائے۔
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...