وجود

... loading ...

وجود
وجود

چیف جسٹس پاکستان کے خوش نما عزائم

منگل 03 جنوری 2017 چیف جسٹس پاکستان کے خوش نما عزائم

پاکستان کے نئے چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے اپنے عہدے کاحلف اٹھانے سے قبل ہی ایک بیان میں یہ واضح کردیاتھا کہ وہ مفاد ،دبائو اور خوف کاشکار ہوئے بغیر اپنے فرائض انجام دیں گے اوربے لاگ انصاف فراہم کرکے یہ ثابت کریں گے کہ شفافیت کسے کہتے ہیں؟اور شفافیت کیاہوتی ہے۔اپنے اس قول کا بھرم رکھتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے پاناما کیس کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل دیتے ہوئے خود کو اس سے علیحدہ رکھا ، انھوںنے اس بنچ سے خود کو علیحدہ رکھنے کا فیصلہ غالبا ً ان کی نامزدگی کے فوری بعد ہی بعض حلقوں کی جانب سے ان کے خلاف شروع کی جانے والی مہم اور انھیں وزیر اعظم نواز شریف کی بااعتماد شخصیت ثابت کرنے کی کوششوں کے پیش نظر کیا۔اس کیس اور اس حوالے سے ہونے والے فیصلوں کی شفافیت برقرار رکھنے اور اس فیصلے کو کسی طرح کے اعتراض سے بالاتر رکھنے کی غرض سے ایسا قدم اٹھانا ایک اچھی اور دل خوشکن بات ہے،کیونکہ انسان خود خواہ کتنا ہی ایماندار اور انصاف پسند کیوں نہ ہو اگر کسی بھی جانب سے اس کی جانب بدنیتی کا الزام دے کر انگلی اٹھائی جاتی ہے تو مخالفین کو منہ کھولنے کاموقع دینے کے بجائے خاموشی سے راستہ تبدیل کرلینا ہی دانش مندی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارکا یہ کہنا کہ وہ دنیاوی فائدے کے لیے اپنے ابدی انعام کو قربان نہیں کرسکتے او ر عوام کو مایوس نہیں کریں گے، اس ملک کے قیام کے بعد ہی سے مختلف ادوار میں آنے والے متنازع فیصلوں کی وجہ سے عوام میں پیداہونے والی گہری مایوسی میں امید کی ایک ایسی کرن ہے جسے اس ملک کے دن بدن بگڑتے ہوئے حالات اور عوام میں پیداہونے والی مایوسی اور محرومی سے نجات دلانے کے لیے تقویت دینے کی ضرورت ہے۔ہماری اور یقینا اس ملک کے عوام کی بھاری اکثریت کی دعا یہی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ چیف جسٹس صاحب کے ارادوں میں استقامت عطافرمائے اور انھیں شیطان لعین کے حربوں سے محفوظ رہنے کی ہمت عطافرمائے۔
عدل وانصاف کو اسلام میں سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے اور اس بارے میں کوئی دورائے نہیں ہوسکتی کہ عرب جیسے اجڈ اور وحشی قوم کے ذریعے دنیا میں اسلام کی ترویج کی بنیادی وجہ اسلام کی عدل وانصاف پسندی تھی ، جہاں نبی کریم ؐ نے یہ واضح کردیاتھا کہ انصاف کے معاملے میں کمزور اور زور آور میں کوئی تفریق نہیں کی جاسکتی،اور اگر میری پیاری بیٹی فاطمہ بھی کوئی جرم کرے تو وہ بھی اسی سزاکی حقدار ہوگی اور اسے بھی وہی سزا دی جائے گی جو ایک عام بدو کو دی جاسکتی ہے۔انصاف کی اسی اہمیت کے پیش نظر عدل کرنے والے قاضی کا رتبہ انبیا کے مساوی بتایا جاتاہے۔
قرآن کریم میں بھی لوگوں کو عدل واحسان کی تلقین کی گئی ہے اور یہ واضح کیاگیاہے کہ انصاف کے معاملے میں ’’من وتو‘‘ کی کوئی تفریق نہیں ہونی چاہئے، امیر وغریب ،کمزور اور زور آور ہر ایک کے ساتھ یکساں سلوک کیاجانا چاہئے۔ حضرت ابو ہریرہ سے مروی حدیث ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ قاضی یعنی جج 3طرح کے ہوتے ہیں، ان میں سے 2 جہنم میں اور ایک جنت میں جائیں گے،جنت میں وہ جج یا قاضی جائیں گے جو حق کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے مطابق فیصلے کریں گے ،لیکن جو جج یاقاضی حق کو پہچاننے کے باوجود غلط فیصلہ کرے اور اپنے فیصلے صادر کرتے ہوئے کسی کے ساتھ زیادتی کامرتکب ہو وہ دوزخ کاایندھن بنے گا،اس کے علاوہ وہ قاضی یاجج جو معاملے کو سمجھے بوجھے بغیر فیصلے کرے وہ بھی جہنم میں جائے گا۔
انصاف کے حوالے سے بنی اسرائیل کی ایک روایت ہے کہ اس دور کے ایک قاضی نے وصیت کی کہ میرے مرجانے کے بعد میری قبر کھول کر دیکھنا کہ میں کس حال میں ہوں، میں نے سنا ہے کہ انصاف کرنے والے قاضی کاانجام انبیا جیسا ہوتاہے ،اور اس کی میت کومٹی کوئی نقصان نہیں پہنچاتی۔
اس قاضی نے دعویٰ کیا کہ میں نے کبھی کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی ،قاضی کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد مجھے من پسند فیصلے کرانے کے لیے طرح طرح کی ترغیبات دی گئیں ،لالچ دی گئی ،دھمکیاں بھی ملیں ،لیکن میں نے بڑی سے بڑی پیشکش کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا ۔میرے بہت سے دشمن بار بار میری عدالت میں آتے رہے لیکن میں نے اس موقع پر جب میں ان سے دشمنی کابدلہ اپنے فیصلے میں معمولی تبدیلی کے ذریعے باآسانی لے سکتاتھا، کبھی ان سے بدلہ لینے کا تصور بھی نہیں کیا اور بدلہ لینے کاتصور ذہن میں لائے بغیر بے لاگ اور درست فیصلہ کیا، ان کی دادرسی کی اور ان کے حق میں فیصلے دیے۔انصاف کی راہ میں میں نے کبھی دوستی اور رشتہ داری کو بھی حائل نہیں ہونے دیا اور دوستی اور رشتہ داری سے بالاتر ہوکر درست فیصلہ دینے کی کوشش کی، صرف ایک دفعہ جب میرے ایک گہرے دوست کامقدمہ میری عدالت میں پیش ہوا تو میں نے فریق مخالف کے مقابلے میں اپنے دوست کے موقف کو ذرا زیادہ توجہ سے کان لگا کر سناتھا لیکن فیصلہ انصاف کے مطابق ہی کیاتھا۔اس ایک واقعے کے علاوہ میں نے اپنی یادداشت کے مطابق انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر کسی کے ساتھ کوئی رعایت یاجانبداری کامظاہرہ نہیں کیا۔
بنی اسرائیل سے تعلق رکھنے والے اس منصف مزاج قاضی کاجب انتقال ہوگیا تو روایتی طریقے کے مطابق انھیں سپرد خاک کردیاگیا، کچھ دنوں کے بعد ان کے لواحقین اور مداحوں کو ان کی نصیحت یاد آئی اورسب نے مل کر ان کی وصیت کے مطابق ان کی قبر کھول کر دیکھنے کافیصلہ کیا، روایت میں آتاہے کہ جب اس منصف مزاج قاضی کی قبر کھودی گئی تو ان کی قبر خوشبوسے مہک رہی تھی اور ان کی میت بالکل ایسی لگ رہی تھی جیسا کہ ابھی ابھی سپر د خاک کی گئی ہو ،تاہم ان کا دایاں کان مٹی کی نذر ہوچکاتھا ،اسے دیکھ کر لوگ سمجھ گئے کہ قاضی کایہی وہ کان ہے جس کے بارے میں انھوںنے فرمایاتھا کہ انھوں نے انصاف کی کرسی پر بیٹھے ہوئے اپنے دوست کی بات کان لگا کر سنی تھی۔
بنی اسرائیل کے اس قاضی کے حوالے سے یہ روایت ہمارے تمام جج صاحبان کے لیے ایک سبق ہے اور اس سے جج کی کرسی کی اہمیت اور اس پر بیٹھنے والوں کی ذمہ داریوں کے ساتھ ہی اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی برتنے والوںکے انجام کی جھلک بھی موجود ہے ۔
امید ہے کہ چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار اپنے ساتھ ہی عدلیہ کے دیگر ججوں کوبھی انصاف کے تقاضے پورے کرنے اور دنیاوی فوائد کے لیے ابدی فوائد اور انعامات کو نظر انداز کرنے کی روش ترک کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ اگر اس ملک میں انصاف کا نظام درست ہوجائے تو اس ملک کابگڑا ہوا پورا نظام چشم زدن میں ٹھیک ہوسکتاہے اور اس ملک کے مایوس اور مفلوک الحال عوام کے چہرے خوشی سے دمکنے لگیں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر