وجود

... loading ...

وجود

مودی کی کرنسی پابندی : خوابوں کا بھارت دینے کا وعدہ بھی سراب نکلا

اتوار 01 جنوری 2017 مودی کی کرنسی پابندی : خوابوں کا بھارت دینے کا وعدہ بھی سراب نکلا

بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بڑے کرنسی نوٹوں کو ختم کرنے مقررہ مدت پورے ہونے کے بعد بھی ملک میں نقدی کا بحران جاری ہے جس کی وجہ سے ان کے اتحادی اور ان کی اپنی حکمراں جماعت بی جے پی کے کئی ارکان مضطرب ہیں اور ان میں سے چند نے خود کو متعدد ریاستوں میں ہونے والے انتخابات سے الگ کر لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے چھ ارکان اسمبلی اور اس کی نظریاتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ایک سینئر رہنما سے انٹرویو کیا جس میں انھوں نے کرنسی نوٹوں کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد نقدی کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے آئندہ سال کئی ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں جماعت کی کارکردگی پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔چند ارکان اسمبلی سمجھتے ہیں کہ مودی کا فیصلہ درست تھا لیکن اس پر ٹھیک عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ بگڑ گیا ہے اور اب انھیں ووٹروں کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس اقدام سے بری طرح پریشان ہیں۔
مغربی ریاست اتر پردیش میں بے جی پی کی انتخابی مہم کے سربراہ اور جونیئر وزیر خزانہ سنتوش گنویر کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ ووٹروں کو یہ سمجھانا مشکل ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔انتخابات میں حصہ لینے والا ہر امیدوار فکرمند ہے کیونکہ ان کے خیال میں ہو سکتا ہے کہ لوگ بی جے پی کو ووٹ نہ دیں۔ یہاں تشویش پائی جاتی ہے اور ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے۔
وزارتِ خزانہ کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق ریاست اتر پردیش میں بی جے پی کے 71 ریاستی ارکان اسمبلی اور وزیر خزانہ کا دفتر نقدی کی کمی کے مسئلے کے حل کی کوششیں کر رہا ہے۔
بی جے پی کے ترجمان جی وی ایل نرسمہا راؤ کا کہنا ہے کہ عارضی مشکلات کے باوجود وزیراعظم کو بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل ہے۔
پارٹی قیادت آئندہ انتخابات میں کامیابی کے حوالے سے بہت پرجوش ہے اور اگر چند خائف ہیں بھی تو انھیں جلد ہی حقیقت کا اندازہ ہو جائے گا۔
بی جے پی کے اندرونی حلقوں میں بھی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ نریندر مودی کا غیر معمولی اقدام ان کے مقبولیت کا ایک امتحان بھی ثابت ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ ان کے سیاسی مستقبل کا تعین بھی ہو سکتا ہے۔
ملک کی سب سے گنجان آباد ریاست اترپردیش کے انتخابات میں یہ مرکزی مسئلہ اختیار کر گیا ہے جہاں آئندہ برس کے شروع میں انتخابات منعقد ہونے ہیں اور مودی کی 2019 میں دوبارہ انتخاب جیتنے میں بھی یہ ریاست کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔
کانگریس کی قیادت میں حزب مخالف بھی اس معاملے میں کود پڑی ہے اور حکومت پر الزام لگا رہی ہے کہ اس نے ناقص منصوبہ بندی سے کام لیا اور اس کے نتیجے میں غریب لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا ہے جبکہ حزب اختلاف نقدی کے بحران پر وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
آر ایس ایس کے سینئر اہلکاروں کے مطابق انھوں نے مودی کو اس فیصلے سے کئی دن پہلے مشورہ دیا تھا کہ وہ اتنا بڑا قدم اٹھانے سے پہلے اس کے لیے میدان ہموار کریں، جس میں نوٹ چھاپنے کے لیے ٹیکسال اور بینکوں کے نیٹ ورک میں توسیع شامل ہیں۔
تاہم وزیرِ اعظم نے اس کے باوجود اس منصوبے پر عمل درآمد کا فیصلہ کر لیا، اس لیے حکام کے مطابق اس کی کامیابی یا ناکامی کی ذمہ داری تنہا انھی کے سر ہو گی۔
گذشتہ ماہ آندھرا پردیش کے وزیرِ اعلیٰ اور مودی کے حلیف این چندرابابو نائیڈو نے اچانک خود کو اس قدم سے الگ کر لیا تھا۔مودی اور ان کی کابینہ کے ارکان اب بھی نوٹ بندی کے حامی ہیں۔ مودی نے انڈیا ٹوڈے کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اس سے معیشت کو تقویت ملے گی اور اس کے طویل مدت فائدہ ہوں گے۔
مودی کے فیصلے کو ابتدا میں خاصی حمایت ملی اور بہت سے لوگوں نے کہا کہ وہ خود سختیاں برداشت کر لیں گے تاکہ دوسروں کا کالا دھن سامنے آ سکے۔تاہم بند کیے جانے والے 500 اور1000کے نوٹ اورنئے جاری ہونے والے 2000 کے نوٹوں کی قلت اور اے ٹی ایم کے سامنے کروڑوں لوگوں کی لمبی لمبی قطاروں کی وجہ سے پارہ چڑھتا گیا۔
گذشتہ ہفتے بی جے پی کے ایک درجن سے زیادہ ارکانِ اسمبلی نے امیت شاہ سے ملاقات کر کے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت ان کے حلقوں میں جلد از جلد کیش بھیجے۔ ان میں سے اکثر ارکان کے حلقوں میں جلد ہی انتخابات ہونے والے ہیں۔انھوں نے امیت شاہ کو بتایا کہ مقامی تاجروں اور عام لوگوں کو کیش کی قلت کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔انھوں نے ملاقات کے دوران کہا کہ موجودہ صورتِ حال میں ان کے اندر انتخابی جلسے منعقد کرنے کی ہمت نہیں ہے کیوں کہ اب بھی لوگوں کو گھنٹوں قطاروں میں کھڑے ہو کر رقم نکلوانا پڑتی ہے۔
اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے قانون ساز جگ ڈمبیکا پال نے کہاکہ صورتِ حال گمبھیر ہے اور ہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے آٹھ نومبر کو 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں پریہ کہہ کر پابندی عائد کی تھی کہ اس کا مقصد ملک میں کالے دھن کا خاتمہ کرنا ہے۔انھوں نے عوام سے کہا تھا کہ وہ انھیں صرف 50 دن کا وقت دیں اور وہ ان کے خوابوں کا بھارت انھیں دیں گے۔ نوٹوں پر پابندی کو 50 دن گزر چکے ہیں۔ اپوزیشن والے پوچھ رہے ہیں کہ جس کالے دھن کی تلاش میں مودی نے یہ غیر معمولی قدم اٹھایا تھا وہ کالا دھن کہاں ہے۔
لوگوں کو اپنے خوابوں کا انڈیا ملنے کے بجائے پچھلے دنوں کی وہ لمبی لمبی قطاریں یاد آتی ہیں جو دو ہزار روپے نکالنے کے لیے بینکوں کے باہر لگی رہتی ہیں۔ مودی آج بھارتی قوم کو بتائیں گے کہ انھوں نے اس اقدام سے کیا حاصل ہوا۔
نوٹوں پر پابندی کے 50 دن بعد بھی ملک میں نصف سے زیادہ اے ٹی ایم پر ابھی تک 2000کے نئے نوٹ نہیں پہنچ سکے ہیں۔ بینکوں سے نقد روپے نکالنے کی حد مقرر کیے جانے سے بہت سے چھوٹے موٹے کاروبار بند ہو گئے ہیں۔
نقدی کی قلت کے سبب مزدوروں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے بڑی تعداد میں بے روزگار بیٹھے ہیں۔ دوسری جانب حکومت اب کالے دھن کے بجائے ’کیش لیس اکانومی‘ کے نعرے کو مشتہر کرنے میں مصروف ہے۔
لوگوں پر زور دیا جا رہا ہے وہ کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ، موبائل ایپ اور انٹرنیٹ کے ذریعے لین دین کریں۔
سوا ارب کی آبادی والے ملک میں نوٹوں پر پابندی اورانھیں بدلنے کا عمل ایک غیر معمولی اقدام تھا۔ جس طرح اس کا نفاذ ہوا اور جس طرح کی مشکلیں پیش آئیں ان سے واضح ہے کہ اس کے بارے میں صحیح طریقے سے نہیں سوچا گیا تھا۔
وزیر اعظم مودی نے سوچا تھا کہ پندرہ لاکھ کروڑ روپے میں جو تین چار لاکھ کروڑ روپے کالے دھن کے ہیں وہ جمع نہیں ہو پائیں گے۔ اس سے حکومت کو مالی فائدہ تو ہوگا ساتھ ہی وہ عوام کو بتا سکیں گے کہ کس طرح انھوں نے لاکھوں کروڑ روپے کا کالا دھن تباہ کردیا۔
لیکن جو اطلاعات مل رہی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ جتنے روپے گردش میں تھے تقریباً وہ سبھی جمع ہو گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یا تو کالا دھن کیش میں تھا ہی نہیں اور اگر تھا تو کالے دھن کے مالکوں نے اپنی ذہانت سے اسے بھی بینک میں جمع کر کے سفید بنا لیا۔
حکومت یہ ضرور دعویٰ کر سکتی ہے کہ آج سارے روپے جو گردش میں ہیں ان میں کالا دھن نہیں ہے لیکن اگر اتنے بڑے عمل سے کچھ نہیں نکلا تو پھر آخر اس کا جواز کیا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کبھی شکست نہیں مانتے اور نہ وہ یہ تسلیم کرنا پسند کرتے ہیں کہ کبھی ان کے اندازے بھی غلط ہو سکتے ہیں۔
حکومت نے پہلے ہی یہ پراپیگنڈہ کرنا شروع کر دیا ہے کہ اس اقدام سے دو مہینے کے اندر ٹیکس وصولیوں اور دوسرے شعبوں میں کافی تیزی آگئی ہے۔ پیسے جمع کیے جانے سے بینکوں کے قرض دینے کی صلاحیت بڑھ گئی ہے اور سارا پیسہ بینکوں میں ہونے سے ان کے مالکوں کا پورا ریکارڈ درج ہو گیا ہے۔
حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ نوٹ بندی کے فیصلے سے عوام مشکلات سے دوچار رہی ہے اور یوتھ کانگریس نے وزیر اعظم کا پتلا نذر آتش کیا
آئندہ چند دنوں میں نوٹوں پر پابندی کو ایک بڑی کامیابی کے طور پر دکھایا جائے گا۔ اپوزیشن نے اس پورے عمل کو محض ’ایک سیاسی ڈرامہ‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔لیکن مودی حکومت عوام تک یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ کالے دھن کے خلاف ایک سنجیدہ جنگ لڑ رہی ہے۔


متعلقہ خبریں


سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

مضامین
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور وجود بدھ 17 دسمبر 2025
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور

بھارت میں اسمارٹ فون پر سرکاری ایپ وجود بدھ 17 دسمبر 2025
بھارت میں اسمارٹ فون پر سرکاری ایپ

وندے ماترم تعصب اور نفرت بھارتی سیاست کا ہتھیار وجود بدھ 17 دسمبر 2025
وندے ماترم تعصب اور نفرت بھارتی سیاست کا ہتھیار

ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر