وجود

... loading ...

وجود

عوام بھارت میں کرنسی بندش جیسی صورتحال سے خوفزدہ

بدھ 28 دسمبر 2016 عوام بھارت میں کرنسی بندش جیسی صورتحال سے خوفزدہ

ملک سے منی لانڈرنگ،کرپشن اور رشوت کی لین دین کی روک تھام کے لیے 19 دسمبر کوسینیٹ میں 5ہزار روپے کے کرنسی نوٹ بند کرنے کے حوالے سے منظور کی جانے والی قرارداد کے بعد پاکستان کے بازاروں میں افراتفری اور غیر یقینی کی کیفیت پیداہوگئی ہے۔اگرچہ حکومت کی جانب سے 5ہزار کے نوٹ بند کیے جانے کی افواہوں کی واضح الفاظ میں تردید کرتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائی جارہی ہے کہ یہ افواہیں بے بنیاد ہیں اور5 ہزار کا کرنسی نوٹ بند نہیں کیاجائے گا لیکن مارکیٹ میں موجود بے یقینی کا ماحول ختم ہونے کانام نہیں لے رہا،حکومت اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے5ہزار روپے کانوٹ بند نہ کرنے کی یقین دہانی اور اس حوالے سے وضاحتیں ان رپورٹوں کے بعد سامنے آئی ہیں جن میں کہاگیاتھا کہ حکومت کی جانب سے 5 ہزار کانوٹ بند کرنے کے اعلان کے بعد اب لوگ سونے کی خریداری کے لیے دوڑ پڑیں گے اور اس طرح مارکیٹ میں دولت کی گردش میں کمی آنے سے تجارتی سرگرمیاں جو پہلے ہی جمود جیسی صورت حال کا شکار ہیں مزید رک جائیں گی۔
وزارتِ خزانہ نے 5 ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں کی بندش کے حوالے سے میڈیا اور کاروباری حلقوں میں گردش کرنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔وزارت خزانہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے نہ ہی ایسا کوئی فیصلہ کیا گیا ہے اور نہ ہی 5 ہزار کا نوٹ بند کرنے کا کوئی جواز موجود ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ مالیت کے کرنسی نوٹ یعنی 5 ہزار روپے کے نوٹ کی قدر کئی اہم غیر ملکی کرنسیوں کے سب سے زائد مالیت کے نوٹوں جیسے 100 ڈالر، 200یورو اور 50 پاؤنڈ سے کم ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سال 2015-2016 کے دوران چھپنے والے نوٹوں میں سے 5000 کے نوٹوں کی شرح صرف 17 فیصد تھی۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت کا ماننا ہے کہ 5 ہزار کا نوٹ بند ہوجانے سے کاروباری لین دین شدید متاثر ہوگی اور لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، لہذا لین دین کی آسانی کو متاثر کرنا بعید از قیاس اور واضح طور پر مسترد ہے۔وزارتِ خزانہ کی جانب سے مزید وضاحت کی گئی کہ اسٹیٹ بینک کے تعاون سے قومی مالیاتی حکمت عملی کا آغاز کیا جارہا ہے جس کے تحت ڈیجیٹل لین دین اور آسان بینکنگ کو لوگوں کے دروازوں تک پہنچایا جائے گا اور یوں لوگوں کا نوٹوں پر انحصار واضح حد تک کم ہوسکے گا۔ان کے مطابق موجودہ نوٹوں کو بند کرنے کے بجائے یہ طریقہ ہی معیشت کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ 19 دسمبر کو سینیٹ میں ناجائز پیسے کے بہائو کو روکنے کے لیے 5 ہزار کے نوٹوں کی بندش سے متعلق قرارداد منظور کی گئی تھی۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر عثمان سیف اللہ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی سینیٹرز کی اکثریت نے حمایت کی تھی۔قرارداد میں کہا گیا تھا کہ 5000 کے نوٹ واپس لیے جانے سے بینک اکائونٹس استعمال کی حوصلہ افزائی اور غیر تحریری معیشت کے سائز میں کمی واقع ہوگی۔قرارداد میں مزید کہا گیا تھاکہ مارکیٹ سے 5 ہزار کے نوٹوں کی واپسی تین سے پانچ سال میں ہونی چاہیے۔
وزیر قانون زاہد حامد نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھاکہ نوٹ واپس لینے سے معاشی بحران پیدا ہوگا اور 5 ہزار کے نوٹ کی غیر موجودگی سے لوگ غیر ملکی کرنسی کی طرف مائل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں 3 اعشاریہ 4 ٹریلین کے نوٹ زیر گردش ہیں، جن میں سے ایک اعشاریہ 02 فیصد نوٹ 5000 کے ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے رکن سینیٹر عثمان سیف اللہ کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بڑے نوٹوں کے منی لانڈرنگ اور کرپشن میں استعمال ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔بھارت کی مثال دیتے ہوئے سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا کہ پوری دنیا میں بڑے کرنسی نوٹوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے اور بھارت نے حال ہی میںایک ہزار اور 500 روپے کے کرنسی نوٹوں کو بند کردیا ہے جبکہ یورپ میں 500 یوروز کا نوٹ مارکیٹ میں لے کر جانے پر پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔عثمان سیف اللہ کی جانب سے یہ قرارداد ایک ایسے وقت میں پیش کی گئی تھی، جب حال ہی میں بھارتی حکومت نے ملک میں کالے دھن کے خلاف بڑا اقدام کرتے ہوئے 500 اور ایک ہزار کے نوٹوں کا استعمال ختم کرنے کا اعلان کیا اوریہی وجہ ہے کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے مسلسل واضح الفاظمیں 5ہزار کاکرنسی نوٹ بند نہ کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود عام آدمی تو کجا کاروباری حلقے بھی بے یقینی کی کیفیت میں ہیں اور عام خیال یہی ہے کہ حکومت کسی دن اچانک ہی 5ہزار کانوٹ بند کردینے کااعلان کردے گی ۔اس طرح لوگوں کے کروڑوں روپے پھنس کررہ جائیں گے اور اس کوتبدیل کرانے کے لیے لوگوں کو ایف بی آر کے چکر لگانے اور طرح طرح کے گوشوارے اور حلف نامے جمع کرانے پر مجبور ہونا پڑسکتاہے۔
پاکستان کے کرنسی ڈیلرز کا بھی یہی خیال ہے کہ حکومت کو بہرطور سینیٹ میں منظور کردہ قرار داد پر عملدرآمد کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا اور کسی بھی دن 5 ہزار روپے کے نوٹ بند کرنے کااعلان کیاجاسکتاہے ۔جہاں تک سینیٹ کاتعلق ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ملک کا سب سے بڑا قانون ساز ادارہ ہے اور اس کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد کویوں ہی ردی کی ٹوکری کی نظر نہیں کیاجاسکتا اور اگرچہ حکومت فی الوقت اس کی مخالفت کررہی ہے اور اس ضمن میں یہ دلیل دی جارہی ہے کہ 5ہزار کا نوٹ بند کرنے کے حوالے سے سینیٹ کی منظور کردہ قرار داد پر عمل سے پاکستان میں بھی بھارت کی طرح مالیاتی بحران پیداہوجائے گا اور پاکستان کی معیشت اس طرح کے بحران کامقابلہ کرنے اور اس کے نتائج برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے لیکن اگر ارکان سینیٹ حکومت کے اس استدلال کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں تو حکومت کو یہ معاملہ قومی اسمبلی میں لے جانا پڑے گا اور قومی اسمبلی میں اپنی اکثریت کی بنیاد پر اس کورد کرائے جانے کے باوجود دوبارہ اسے سینیٹ میں لانا ہوگا،اس سے یہ واضح ہے کہ جب تک حکومت سینیٹ کے ارکان کی اکثریت کواس فیصلے کے منفی نتائج کے حوالے سے قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتی یہ معاملہ ختم نہیں ہوتا اور جب تک یہ پورا عمل مکمل ہوکر اپنے انجام تک نہیں پہنچتا اس بے وقت کی قرارداد کی وجہ سے پیداہونے والا ابہام اور غیر یقینی کا ماحول کسی نہ کسی صورت برقرار رہے گا۔اس کے نتیجے میں ملک میں کاروباری سرگرمیاں ماند پڑیں گی اور سونے کے علاوہ ڈالر کی خریداری کے رجحان میں اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں عالمی مالیاتی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدر جو پہلے ہی بہت کمزور ہے مزید کمزور ہوگی اور ڈالر کی قیمت ایک دفعہ پھر آسمان سے باتیں کرنے لگے گی۔
جہاں تک منی لانڈرنگ کے لیے بڑے کرنسی نوٹوں کے استعمال کاتعلق ہے تو اگرچہ ایک حد تک یہ درست ہے کہ کرنسی کے اسمگلر عام طورپر بڑے نوٹ ہی اسمگل کرتے ہیں لیکن اب منی لانڈرنگ کے لیے بڑے کرنسی نوٹ استعمال کرنے کے بجائے ڈالر استعمال کئے جانے لگے ہیں جس کااندازہ این علی سے لے کر اب تک کرنسی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کئے جانے والے تمام ملزمان کے پاس سے برآمد ہونے والی کرنسی سے لگایاجاسکتاہے۔تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حال ہی میں بعض ایسے کرنسی اسمگلر بھی پکڑے جاچکے ہیں جن کے پاس بھاری مالیت کی پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی جو وہ بیرون ملک ڈالر کی خریداری کے لیے لے جانا چاہتے تھے اور ڈالر خرید کر دوبارہ انھیں پاکستان ہی اسمگل کیاجانا تھا۔اس لئے کرنسی اسمگلنگ یا منی لانڈرنگ کے لیے پاکستانی کرنسی کے استعمال کے امکانات کو قطعی رد نہیں کیاجاسکتا۔جب حکومت نے5ہزار کا نوٹ جاری کرنے کا اعلان کیاتھا مالیاتی ماہرین نے اسی وقت یہ خدشہ ظاہر کردیاتھا کہ اس کے نتیجے میں رشوت کے لین دین اور کرنسی اسمگلنگ میں آسانیا ں پیداہوں گی اور مقامی سطح پر لوگوں کی قوت خریدمیں کمی آئے گی کیونکہ اس سے پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کے گمان کو تقویت ملے گی، لیکن ارباب حکومت نے ان خدشات کوبے بنیاد قرار دیتے ہوئے 5ہزار کانوٹ جاری کرنے کافیصلہ کیاتھا اور یہ دلیل دی تھی کہ بڑی مالیت کے نوٹوں کے اجرا سے پاکستانی کرنسی پر عالمی سطح پر اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر بلیک منی یعنی کالادھن موجود ہے،جس کااندازہ حال ہی میں بعض سرکاری ملازموں کے گھروں سے برآمد ہونے والے کروڑوں روپے مالیت کے پاکستانی کرنسی نوٹوں اور ڈالر اور سونے کی بھاری مقدار کی برآمدگی کی خبروں اوراس میں ملوث سرکاری افسران کی جانب سے گلو خلاصی کے لیے اربوں روپے واپس سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے وعدوں سے لگایاجاسکتاہے۔
اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیاجاسکتا کہ ہماری حکومت کو جو امور مملکت چلانے کے لیے بھاری شرح سود پرجو قرض لینا پڑرہے ہیں اس کی بھی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ ہمارے ملک میں کروڑوں روپے تجوریوں میں چھپاکر رکھنے والے لوگ اپنی آمدنی پر مناسب شرح سے ٹیکس ادا کرنے کوتیار نہیں ہوتے اور20کروڑ سے زیادہ آبادی کے اس ملک میں ٹیکس دہندگان کی تعداد 10لاکھ سے بھی کم ہے اور ان میں سے بھی بیشتر لوگ پوری آمدنی پر ٹیکس ادانہیں کرتے بلکہ صرف اپنا کھاتا صاف رکھنے اور سرکاری ٹھیکے یالائسنسوں کے حصول کی شرط پوری کرنے کے لیے معمولی ساٹیکس ادا کرکے ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل ہوجاتے ہیں۔ایسی صورت میں بڑی مالیت کے نوٹوں کی بندش ضروری معلوم ہوتی ہے اور اس حوالے سے سینیٹ کی قرارداد کو قطعی غلط قرار نہیں دیاجاسکتا۔اس حوالے سے حکومت کایہ خیال کہ 5ہزار کانوٹ بند کرنے سے ملک میں بھارت کی طرح ہلچل مچ جائے گی درست نہیں ہے کیونکہ اس ضمن میں یہ بات مد نظر رکھی جانی چاہئے کہ بھارت میں 500اور 1000کے نوٹ ایک ساتھ بند کئے گئے جو کہ مارکیٹ میں روزمرہ لین دین میں استعمال ہوتے تھے اس لئے اس کی ضرب براہ راست عام آدمی اور چھوٹے تاجروں اور دکانداروں پر بھی پڑی جبکہ پاکستان میں5000کا نوٹ عام لین دین میں کم ہی استعمال ہوتاہے اس لئے اس سے چھوٹے تاجروں ،دکانداروں اور گاہکوں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گااور ان کی بندش سے ملک کی مالیاتی مارکیٹ میں کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیںہوگی ہاں یہ ضرور ہوگا کہ جیسا کہ کرنسی ڈیلرز نے خیال ظاہر کیاہے کہ 5ہزار کے نوٹوں کی بندش کی صورت میں کالادھن بڑے نوٹوں کی شکل میں گھروںمیں چھپاکر رکھنے والے سماج دشمن عناصر اپنی یہ رقم سونے یاڈالر کی خریداری میں لگانے کو ترجیح دیں گے کیونکہ سونے کی تھوڑی سی مقدار کو نوٹوں کی لاتعداد گڈیوں کے مقابلے میں چھپاکر رکھنا زیادہ آسان ہوتاہے ،اسی طرح ڈالر بھی پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں کم تعداد میں ہوں گے اور ان کوکسی وقت بھی تبدیل کرایاجاسکتاہے۔

تہمینہ حیات


متعلقہ خبریں


27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - بدھ 19 نومبر 2025

جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کرینگے،ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کیخلاف ہو، ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا،ہر کوئی سیاہ پٹیاں باندھے گا،اپوزیشن اتحاد ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہ...

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد وجود - بدھ 19 نومبر 2025

92 بینک اکاؤنٹس سمیت تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس جام کر دیے گئے، 9 فنانسرز کے خلاف مقدمات درج ، ٹھکانوں سے جدید اسلحہ، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر سامان برآمد ، ترجمان پنجاب حکومت دیگر صوبوں میں کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کرنے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کیخلاف مواد پر...

کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد

فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم وجود - بدھ 19 نومبر 2025

28ویں 29 ویں اور 30ویں ترامیم کے بعد حکمران قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے ترامیم ملک و قوم کیلئے نہیں چند خاندانوں کے مفاد میں لائی گئیں،میٹ دی پریس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت 27ویں ترمیم کی گونج ہے، اس کے بعد 28ویں 29 وی...

فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کی ذمہ دار صوبائی حکومت ،آفاق احمد وجود - بدھ 19 نومبر 2025

موٹر سائیکل سواروں کابھاری چالان ظلم ،دھونس ، دھمکی مسئلے کا حل نہیں،جرمانوں میں کمی کی جائے ہیوی ٹریفک چالان اور بندش احسن اقدام ، لیکن یہ مستقل حل نہیں،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمدنے کہا کہ کسی قانون کا بننا اور اسکے نفاذ کا طر...

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کی ذمہ دار صوبائی حکومت ،آفاق احمد

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد وجود - منگل 18 نومبر 2025

نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین...

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم وجود - منگل 18 نومبر 2025

پیپلزپارٹی نے بلدیاتی بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی، بلدیات سے متعلق ترمیم آئے گی اور منظور ہوگی، کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا،مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق ب...

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب وجود - منگل 18 نومبر 2025

36 اراکین نے فیصل ممتاز کے حق میں جبکہ 2 اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سولہویں وزیراعظم ہوں گے،حلف آج بروز منگل متوقع تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہو گئے۔آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اراکین کی تعداد 54...

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح وجود - منگل 18 نومبر 2025

وفاقی حکومت ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائے گی،شہباز شریف وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کردیے،تقریب سے خطاب (رپورٹ: افتخار چوہدری)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن اور جدید سہولیات کی فراہم...

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم وجود - منگل 18 نومبر 2025

بھارتی پروردہ نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنائی،ردعمل کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل...

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان وجود - منگل 18 نومبر 2025

مسئلہ فلسطین پر پاکستان اور بنگلا دیش کے مسلمانوں کے جذبات ایک جیسے ہیں مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے، فلسطین کانفرنس سے خطاب امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و ...

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل وجود - پیر 17 نومبر 2025

پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم وجود - پیر 17 نومبر 2025

معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم

مضامین
دہلی دھماکہ: اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف وجود بدھ 19 نومبر 2025
دہلی دھماکہ: اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف

کیڈٹ کالج پرحملہ اور افغانستان وجود بدھ 19 نومبر 2025
کیڈٹ کالج پرحملہ اور افغانستان

ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے! وجود منگل 18 نومبر 2025
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!

اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر وجود منگل 18 نومبر 2025
اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر

بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر