وجود

... loading ...

وجود

آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کی جبری برطرفی

منگل 20 دسمبر 2016 آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کی جبری برطرفی

وزیراعلی سندھ کی طرف سے برطرف کئے گئے ا ے ڈی خواجہ کو12مارچ 2016 کو آئی جی سندھ تعینات کیا گیا ،وہ عہدے پر 9ماہ 7دن کام کرسکے۔ذرائع کے مطابق سندھ پولیس میں میرٹ پربھرتیوں پر چند سیاستدان اے ڈی خواجہ سے ناراض تھے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں معروف تاجراور بااثر سیاسی شخصیت انورمجید سے ان کا سخت جملوں کا تبادلہ بھی حکومتی حلقوں میں زیر بحث رہا جس کاسبب بدین میں گنے کی کرشنگ تھی ۔11 مارچ2016 کو سپریم کورٹ نے پولیس تفتیش فنڈز میں خورد برد اور غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا،جس کے بعد وفاق نے 12مارچ کو آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کی جگہ اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ کی ذمہ داریاں سونپ دیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے آئی جی اے ڈی خواجہ کی تقرری کی منظوری سندھ حکومت سے مشورے کے بعد دی گئی۔تاہم ان کی تقرری کے بعد سے سندھ حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان اختلافات کی خبریں آنے لگیں،انہیں عہدے سے ہٹانے کی باتیں ہونے لگی اور بالاخرآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ۔وزیراعلی سندھ نے انہیں چارج چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس کا اضافی چارج ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کے حوالے کر دیا گیا ۔سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا تعلق ٹنڈو محمد خان سے ہے اور وہ سندھ کے 6، 7اضلاع میں ایس ایس پی بھی رہ چکے ہیں، انھیں بہترین ریکارڈ اور تجربے کی بنیاد پر آئی جی سندھ پولیس تعینات کیا گیاتھا۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر غلام حیدر جمالی کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا جب کہ اس وقت کے وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال بھی آئی جی سندھ سے خوش نہیں تھے اور بعض معاملات میں دونوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے تھے۔واضح رہے کہ غلام حیدر جمالی کو جون 2014میں آئی جی کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا، ان کے خلاف کرپشن، خلاف ضابطہ بھرتیاں اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی سمیت متعدد مقدمات سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں جس کی وجہ سے وہ صوبائی حکومت کے لئے بھی مشکلات کا باعث بن رہے تھے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو فوری طورپر اپنا عہدہ چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ وفاق یا سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کے حوالے سے ابھی تک باقاعدہ طور پر کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا بلکہ ان کی چھٹی منظور کی گئی ہے جو کہ 19تا30دسمبر ہے اور اس میں بھی تین دن ایکس پاکستان لیو بھی شامل ہے۔خصوصی بات چیت کرتے ہوئے اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ میں گزشتہ 9ماہ سے اس عہدے پر فائر تھا لیکن پولیس میں موجود اعلی عہدوں پر فائز افسران اور سندھ کی اہم سیاسی شخصیات مجھے اس عہدے سے ہٹانے کی کوشش میں تھے، مجھے وفاق یا سندھ حکومت کی جانب سے عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا تو میں فوری طور پر عہدے کا چارج چھوڑنے کے لئے تیار ہوں۔سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس میں تھانہ کلچر تبدیل کرنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھاکہ محکمہ پولیس کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے جو کچھ کیا اس پر خوشی ہے تاہم اپنی تعیناتی کے 9ماہ کے دوران تھانے کی سطح پر کوئی تبدیلی نہ لانے پر افسوس ہے۔کراچی کے مقامی ہوٹل میں عوام اور پولیس کے مابین تعلقات میں بہتری کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے دو روزقبل خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے کہا تھا کہ مختصر وقت میں محکمہ پولیس کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے جو کچھ کیا اس پر خوشی ہے تاہم دوسری جانب اپنی تعیناتی کے 9ماہ کے دوران تھانے کی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں لاسکا جس پر افسوس ہے اور اب تک تھانے کی سطح پر شہریوں کے ساتھ وہی رویہ اختیار یا جا رہا ہے جو میری تعیناتی سے پہلے تھا۔ انہوں نے کہا کہ تھانے کی سطح پر پولیس کی شکایات ویسی کی ویسی ہی ہیں جس پر صوبے بھر میں ہر رینج کی سطح پر سیمینار منعقد کرانے کا منصوبہ بنایا اور اس سیمینار میں تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں۔آئی جی سندھ نے کہا تھا اگر ایک عمارت کو ٹھیک رکھنا ہے تو اس کی فائونڈیشن کو ٹھیک کرنے کے لیے ٹھیک انسان کی تعیناتی ضروری ہے،عوام کا اعتماد جیتنے کے لیے عوام کو اس بات کا یقین دلانا ہو گا کہ ہم ان کے دکھ اور تکلیف میں برابر کے شریک ہیں اور اس کے حصہ دار بھی ہیں اور ان کی مدد بھی کرنا چاہتے ہیں کیونکہ جب تک عوام کو یہ یقین نہیں ہو گا اس وقت تک وہ پولیس پر بھروسہ نہیں ر کھ سکیں گے۔اللہ ڈنو خواجہ نے کہا تھا کہ عام تاثر ہے کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم بہت زیادہ ہیں جس پرمجھے تحفظات ہیں کہ کتنے شہری موبائل فون چھیننے کی رپورٹ کرنے اور پھر عدالت میں جانے، ملزم کو شناخت کرنے اور پھر ملزم کو سزا دلوانے کے لیے تیار ہیں،۔کرمنل جسٹس سسٹم میں پولیس صرف ایک گیٹ وے کی مانند ہے، کرمنل جسٹس سسٹم پر اعتماد میںکمی کے حوالے سے بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اور اس سوالیہ نشان کے لیے پولیس عدالت، عدالتی نظام اور جیل کے نظام کو ایک ساتھ اٹھا کر تجزیہ کرنا ہو گا۔

وحید ملک


متعلقہ خبریں


غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی وجود - هفته 12 جولائی 2025

24 گھنٹوں میں 55 شہادتیں رپورٹ ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز بھوکے ، پیاسے ،نہتے مسلمانوں پرفضائی اور زمینی حملے ،ہسپتال ادویات سے محروم یہودی درندے فلسطین میں مسلم بچوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز کرچکا ہے ، پچھلے 24 گھنٹوں میں ...

غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست وجود - هفته 12 جولائی 2025

چھ خاندان سڑک پر آگئے،خواتین کا ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عمارت کو مخدوش ماننے سے انکار مخدوش عمارتوںکو مرحلہ وار خالی کر ایا جا ئے گا پھر منہدم کردیا جائے گا،ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کھارادر میں پانچ منزلہ سمیت دو عمارت خطرناک قرار دے کر خالی کرالی گئیں جس میں مقیم چھ خاندان س...

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

موجودہ صورتحال، کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات ، کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا انتہا پسند تنظیم مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاک...

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف وجود - هفته 12 جولائی 2025

بلوچستان میںنہتے مسافروں کے اغواء اور ان کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے،وزیراعظم اپنے عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،مذمتی بیان وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغواء اور قتل کی مذمت کی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وز...

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 3 مقامات پر حملے کیے، ترجمان بلوچستان حکومت عثمان طور اور جابر طور دونوں بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، والد کے انتقال پر گھر جارہے تھے بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں نے وار کر دیا، سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے9معصوم شہ...

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

آرمی چیف کی توجہ کا مرکز استحکام پاکستان ہے، صدر زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید میں جانتا ہوں یہ جھوٹ کون پھیلا رہاہے اور اس پروپیگنڈے سے کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے، محسن نقوی وزیرداخلہ محسن نقوی نے صدر آصف زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرت...

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ)

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں مالی امداد فتنۃ الخوارج(ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے، سابق جنرل سمیع سادات افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے متعلق سابق افغان جنرل نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔افغان ...

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف)

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے وجود - جمعه 11 جولائی 2025

بھائی اور بہنوئی ایس ایس پی ساؤتھ کے دفتر پہنچے،لاش کی حوالگیکیلئے قانونی کارروائی جاری ورثا میت لاہور لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے کسی شک و شبہے کا اظہار نہیں کیا، مہزور علی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش لینے کیلیے بھائی اور دیگر...

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو) وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کا درد محسوس کر سکتے ہیں،چیئرمین کابھارتی میڈیا کو انٹرویو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا ب...

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو)

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف...

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

فائدہ اٹھانے والے محکمہ تعلیم کے گریڈ ایک سے 18 کے ملازمین اور افسران کی بیگمات شامل 72 ملازمین اور افسران کی بیگمات نے فی کس 2 ہزار سے ایک لاکھ 90 ہزار تک رقم وصول کی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سیگریڈ 18تک کے افسران کی بیگمات کے مستفید ہونے کا انکشاف،ضلع میرپورخاص میں بینظیر ا...

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

کوٹ لکھپت جیل میں قیدتحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کی تجویز کو پیٹرن انچیف نے واضح الفاظ میں مسترد کردیا امپورٹڈ حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ ،5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،بانی پی ٹی آئی کا جیل...

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان

مضامین
برکس اور بھارت وجود هفته 12 جولائی 2025
برکس اور بھارت

بے گورو کفن وجود هفته 12 جولائی 2025
بے گورو کفن

ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ وجود هفته 12 جولائی 2025
ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟

نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک وجود جمعه 11 جولائی 2025
نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

معافی اور مافیا وجود جمعه 11 جولائی 2025
معافی اور مافیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر