... loading ...
افغانستان میں روس کے سفیر الیگزنڈر مانٹیٹ سکیف نے گزشتہ دنوں کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بعض طالبان رہنمائوں سے روس کے مبینہ رابطوں کے حوالے سے جو وضاحت پیش کی اس سے پوری افغان حکومت میں کھلبلی مچ گئی ہے اور افغانستان کے سیاستداں اس پر اتنے زیادہ سیخ پا ہوئے کہ روسی سفیر کو اپنی پریس کانفرنس میں کی گئی باتوں کی وضاحت کیلئے افغان سینیٹ میں طلب کیاگیا جہاں ان سے کہاگیا ہے کہ انھوںنے اپنی پریس کانفرنس میں جو باتیں کی ہیں اس کے حوالے سے طالبان کے ساتھ روس کے تعاون کے بارے میں حقائق سے ارکان کو آگاہ کریں۔ روس کے سفیر الیگزنڈر مانٹیٹ سکیف نے اپنی پریس کانفرنس اور افغان سینیٹ دونوں جگہ طالبان کے ساتھ روس کے رابطوں کادفاع کیا ۔یہی نہیں بلکہ انھوںنے افغانستان میں منشیات کی پھلتی پھولتی تجارت کے داعش اور دہشت گردی کے ساتھ تعلق پر شکوک وشبہات کااظہار کیا۔
روس کے سفیر نے افغان ارکان پارلیمنٹ سے انتہائی جرأت کے ساتھ سوال کیا کہ اگر امریکا ،برطانیہ ،اٹلی اور سعودی عرب جیسے ممالک طالبان کے ساتھ رابطے برقرار رکھ سکتے ہیںتو پھر طالبان کے ساتھ روس کے تعلقات یا رابطوں پراعتراض کیوں ؟ انھوں نے کہا کہ اگر ہم طالبان سے بات کرتے ہیں تو اس کامقصد طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا اور اس طرح روسی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان کے ساتھ روس کے رابطوں پر افغان سیکورٹی کے حکام کے علاوہ افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل جون نکلسن نے بھی اعتراض کرتے ہوئے اسے انتہائی خطرناک رجحان قرار دیاتھا ۔انھوں نے واشنگٹن میں ایک بریفنگ دیتے ہوئے یہاں تک الزام عاید کیا تھا کہ افغانستان پر مذموم اثرو رسوخ قائم کرنے کی ایران اور پاکستان کی کوششوں میں روس بھی شامل ہوگیاہے۔انھوں نے یہ بھی الزام عاید کیا تھا کہ روس طالبان کو جائز قرار دینے کی کوشش کررہاہے۔ لیکن کابل میں روس کے سفیر نے ان تمام الزامات کی تردید کردی۔
افغانستان میں روس کے سفیر الیگزنڈر مانٹیٹ سکیف نے سوال اٹھایا کہ اگر افغان حکومت کو افغانستان کے حوالے سے امریکا ،چین اور بھارت کے درمیان مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں ہے تو پھر پاکستان، روس اور چین کے درمیان اسی نوعیت کے مذاکرات پر اسے اعتراض کیوں ہے؟انھوں نے کہا کہ ان تینوں ممالک کو داعش ،دہشت گردی اور منشیات کے پھیلائو پر تشویش ہے اور ان کی یہ تشویش بجا ہے کیوںکہ دنیا کے تمام ممالک کو ان پر تشویش ہے اور وہ اس تشویش کااظہار کرتے رہتے ہیں۔ الیگزنڈر مانٹیٹ سکیف نے کہا کہ بہت سے افغان سیاستدانوں اورحکمرانوں کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ داعش کوبنیادی طورپر مدد کہاں سے مل رہی ہے ؟ تو یہ کام آپ کی اپنی انٹیلی جنس ایجنسی کا ہے کہ وہ یہ معلوم کریں کہ داعش کی مدد کون کررہاہے۔جب صحافیوں نے ان پر زوردیا کہ ان کے خیال میں داعش کو مدد کہاں سے مل رہی اور کون ان کو فنڈز اور اسلحہ فراہم کررہاہے تو روس کے سفیر نے کہا کہ میرے خیال میں داعش کو فوجی، مادی اور مالی امداد مختلف ذرائع سے مل رہی ہے ،انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکا اور نیٹو کے مشن کے دوران منشیات کی تجارت کے پھیلائو میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔ہم سنتے تھے کہ القاعدہ اور کئی دوسرے گروپ اس تجارت میں ملوث ہیں لیکن اب اس میں داعش سمیت اور بہت سے گروپ بھی شریک ہیں۔
مجموعی طور پر اس موضوع پر تازہ ترین بیانات اورماسکو اور بیجنگ کے تجزیات سے نئے علاقائی اتحادوں کی نشاندہی ہوتی ہے جس میں روس ، چین ،ایران اورپاکستان شامل ہوں گے۔ایسا معلوم ہوتاہے کہ افغانستان میں ان کی موجودگی اور سرگرمیوں میں اضافے نے ان کو 3بڑے معاملات پریعنی اول یہ کہ افغانستان میں امن کیلئے طالبان کو شامل کیاجانا ضروری ہے، دوم یہ کہ یہ تینوں ممالک داعش کو دہشت اور عدم استحکام کا بڑا سبب تصور کرتے ہیںاور یہ تینوں ملک ہی داعش کے خلاف ممکنہ کارروائی کیلئے طالبان کو محفوظ سہارا تصور کرتے ہیں ،اس خیال نے انہیں اکٹھا اور متحد کردیا ہے۔جہاں تک افغانستان کاتعلق ہے یہ ایک پیچیدہ جغرافیائی و سیاسی فیکٹر ہے ،ایک طرف واشنگٹن ،کابل اور بھارت طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بے چین نظر آتے ہیں لیکن اگر دوسرے ممالک طالبان سے کسی قسم کارابطہ کریں تو اس پر ان کو اعتراض ہوتا ہے۔ جبکہ روس، چین ، ایران اور پاکستان اس مسئلے کے حل کا بنیادی عنصر تصور کرتے ہیں۔ اس طرح کے سیاسی اختلاف سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافے کاخدشہ ہے ، اوراس کا تمام تر نقصان غریب افغان عوام کو اٹھاناپڑے گا جو 1979 سے مختلف ممالک کے اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھتے رہے ہیں اور مصائب جھیلتے رہے ہیں۔
چین اور روس دونوں ہی اس بات پر متفق ہیں کہ داعش افغان سرزمین پر غیر ملکیوں کے آلہ کار کے طورپر کام کررہی ہے، پاکستانی حکام بھی اس بات پر متفق ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال پشاور میں گزشتہ دنوں انسداد دہشت گردی پولیس کے ایک افسر کا قتل ہے ، اس واردات کے بعدتحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کااعلان کیاتھا لیکن اس کے چند گھنٹے کے اندر ہی جمعیت الاحرار نے رپورٹرز کو ایک ای میل بھیجی جس میں دعویٰ کیاگیاتھا کہ یہ قتل انھوںنے کیا ہے ،اس کے ایک دن بعد ہی داعش نے افسر کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی، اس سال اگست میں کوئٹہ کی پولیس اکیڈمی پر حملے کے بعد بھی اسی طرح مختلف تنظیموں نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کااعلان کیا ،جمعیت الاحرار اور داعش کے انتہا پسند گروپوں نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کااعلان کیاتھا جبکہ ان دونوں کے درمیان کوئی رسمی اتحاد نہیںہے۔
اس طرح کے دعووں سے ظاہرہوتاہے کہ افغانستان اور پاکستان میں داعش کے کئی گروہ موجود اور برسر عمل ہیں۔وہ کارروائیاں کرنیوالوں کی شناخت چھپانے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، اور ان کامقصد ایک ہی ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے خوف وہراس پھیلایاجائے۔ماسکو، بیجنگ،پاکستان اور ایران کا اتحاد اسی کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ان ممالک کو یقین ہے کہ داعش جیسے گروپ اس جغرافیائی اور سیاسی کھیل کے نئے آلہ کار ہیں جو کئی عشروں سے اس خطے میں جاری ہے۔ ان ملکوں کاخیال ہے کہ علاقائی طورپر سخت ردعمل ضروری ہے کیونکہ ان کاخیال یہ ہے کہ اس طرح جان بوجھ کر پیدا کئے ہوئے چیلنجز کا مقابلہ کرنا اور ان کو ناکام بنانا سرحدوں کے اندر اور باہر دونوں جانب ایک سخت اور مشکل مرحلہ ثابت ہوگا۔
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...