... loading ...
ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف پر امریکی و یورپی قابضین کے خلاف چین اور اسکے ہم نوا متحد،برکس اور شنگھائی بلاک مضبوط ہوتے دکھائی دے رہے ہیں
امریکا و یورپ کے زیر کنٹرول مالیاتی ادارے قرض تلے دبے ممالک کو چین اور روس سے تجارتی حجم کم کرنے اورمرضی کے مطابق ووٹ دینے پر مجبورکرنے لگے
چین کی زیر قیادت ترقیاتی بینک کی رکنیت کے سوال پر اینگلو امریکن تنازع امریکا اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی مقابلہ آرائی کا پہلا مرحلہ ہے،اب امریکا اور چین کے درمیان اصل مقابلہ اس بات کاہے کہ 21 ویں صدی کی عالمی معیشت کے اصول کون وضع کرے گا یا یہ کہ 21ویں صدی کی عالمی معیشت کس کے وضع کردہ اصولوں پر استوار ہوگی۔جیوف ڈائر نے گزشتہ سال مارچ میں فنانشیل ٹائمز میں ’’مستقبل میں ایشیا پر کنٹرول کیلئے بڑی طاقتوں نے ایک دوسرے کا محاصرہ کرلیا ہے‘‘ کے زیر عنوان اپنے مضمون میں لکھاتھا ’’دنیا سامراجیت کی جانب سے جو فی الوقت بڑے سرکاری بینکوں اور دیگر اداروں کی شکل میں دنیا پر چھائے ہوئے ہیں جن میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف شامل ہیں مسلسل بڑھتے ہوئے دبائو اور دھمکیوں سے تنگ آچکی ہے ،بھاری سرمائے اور وسائل کے مالک یہ بینک رقم کے ضرورت مند ممالک کو اپنی شرائط تسلیم کرنے اور ان شرائط کے مطابق کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
بنیادی طورپر یہ مالیاتی ادارے اور بینک ان سامراجی ممالک کا اثر ورسوخ بڑھانے کاکام انجام دیتے ہیں جن کے زیر انتظام یہ قائم ہیں ،ان بینکوں اور مالیاتی اداروں سے قرض لینے والے ملکوں کو ان ملکوں کی عاید کردہ شرائط کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے۔اس طریقہ کار سے ان معاملات پر جس کیلئے یہ قرض حاصل کیاجاتاہے مثلا ً شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی، ہنگامی امداد، پالیسی سازی یا جنگ اور تنازعات سے دوچار عوام کی امداد وغیرہ شامل ہیں،جو بھی ملک یہ سامراجی شکنجہ توڑنے کی کوشش کرتاہے اسے مالیاتی اعتبار سے اس قدر تنگ کیاجاتاہے کہ اس ملک کے عوام مصائب کاشکارہوجاتے ہیں،اور پھر اس ملک کے پریشان حال عوام کو اپنی حکومت کے خلاف علم بغاوت بلندکرنے کیلئے ہر ممکن امداد بہم پہنچائی جاتی ہے۔اگر اس سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوپاتے تو پھر فوجی بغاوت کے ذریعے ان حکومتوں کاتختہ الٹ دیاجاتا ہے ۔اس حوالے سے افغانستان، عراق ،مصراور لیبیا کا حشر ہمارے سامنے ہے اور اب شام میں بھی یہی کہانی دہرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حالیہ برسوںکے دوران عالمی معیشت پر سامراجی شکنجہ ذرا کمزور پڑنا شروع ہواہے جس کا ایک بڑا سبب چین اور اس کے زیر اہتمام کام کرنے والی تنظیم برکس میں شامل برازیل، بھارت ،روس، چین اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک کا ایک بڑی اقتصادی قوت کے طورپر ابھرنا ہے۔علاوہ ازیں شنگھائی بلاک بھی مستقبل قریب میں مضبوط ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔اقتصادی ترقی کے سبب اب چین ان ممالک سے مناسب قیمت پران کی اشیا خریدنے کے قابل ہوگیا جو اس سے پہلے اپنی اشیا انتہائی کم قیمت پر سامراجی ممالک کو فروخت کرنے پر مجبور تھے۔چین کی جانب سے مناسب قیمت پر ان ممالک کی اشیا کی خریداری کی وجہ سے جن میں افریقہ، لاطینی امریکا کے ممالک خاص طورپر شامل ہیں ان ممالک کی اقتصادی حالت پائیدار بنیادوں پر استوار ہونا شروع ہوگئی ہے۔لیکن اس کے باوجود سامراجی ممالک عالمی مالیاتی اداروں پر اپنی اجارہ داری کی وجہ سے غریب اور کم وسیلہ ممالک پر غیر منصفانہ دبائو برقرار رکھتے ہوئے ان ممالک کو اپنے اشارے پر ناچتے رہنے پر مجبور کررہے ہیں۔
آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے قرض تلے دبے ممالک کو چین اور روس کے ساتھ اپنی تجارت کاحجم کم کرنے اور اقوام متحدہ میں مختلف معاملات پر مالیاتی اداروں میں بیٹھے ہوئے سامراجی ایجنٹوںکے اشارے پر ان کی مرضی کے مطابق ووٹ دینے پر مجبور کیاجارہاہے۔ان ممالک کو ان کی مرضی کے خلاف جانے کے خلاف دھمکایاجاتاہے اور بعض اوقات ان کو سامراجی ممالک کی فوجی مہم جوئی میں بھی شریک ہونے پر مجبور کردیاجاتاہے۔
اجارہ دارانہ کنٹرول کا سامراجی طریقہ کار برکس میں شامل ترقی کرتے اور ابھرتی ہوئی معیشت والے ممالک اور بالعموم تمام چھوٹے اور کمزور ممالک کے مفادات کے منافی ہے ۔برکس میں شامل ممالک آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک یعنی عالمی بینک کے فیصلوں میں اپنی رائے کو زیادہ اہمیت دیئے جانے کامطالبہ کرتے رہے ہیں۔نئی اقتصادی قوت کے طورپر برکس میں شامل ممالک کی مجموعی اقتصادی قوت عالمی معیشت کے 20 فیصد کے مساوی ہے جبکہ آئی ایم ایف میں ان کے ووٹ یارائے کی حیثیت صرف 11فیصد ہے ۔برکس میں شامل ممالک جن کی پیداوار مجموعی عالمی پیداوار کے 20 فیصد کے مساوی ہے ان کو صرف 10.3 فیصد کوٹہ حاصل ہے جبکہ اس کے برعکس یورپی ممالک کو جن کی مجموعی پیداوار صرف 18 فیصد ہے 27.5 فیصد کوٹہ دیاگیا ہے۔صرف یہیں پر بس نہیں کیاگیاہے بلکہ کم وسیلہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کو مزید ذلیل اس طرح کیا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی سربراہی مستقل طورپر یورپ کو حاصل ہے جبکہ ورلڈ بینک کی صدارت مسلسل امریکا کے پاس ہے۔اس صورتحال کی اصلاح کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جاتی ،مثال کے طورپر 2008 اور 2010 میں اس غیر منصفانہ صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوششیں کی گئیں اور آئی ایم ایف نے یہ تسلیم کیا کہ ووٹنگ کا یہ تناسب غیر منصفانہ ہے اور اس صورتحال میں اصلاح کرتے ہوئے نئے شامل ہونے والے ممالک کے ووٹنگ کے حقوق میں 6 فیصد اضافہ کرنے کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی گئی لیکن امریکا نے اس قرارداد کو ویٹو کردیا اور کسی دوسرے ممبر کو ووٹ کا حق دینے سے انکار کردیاگیااس طرح امریکا کے اس ویٹو کی وجہ سے آئی ایم ایف کی منظورکر دہ قرارداد ناکام ہوگئی۔
اس صورتحال کوتبدیل کرنے کیلئے تیزی سے کوششیں شروع کردی گئی ہیں برکس ممالک نے اس کے مقابلے کیلئے ایک نیا ترقیاتی بینک قائم کردیا ہے اور تمام ضرورت مند ممالک اس میں شامل ہوسکتے ہیں اور برکس کے ذریعے انھیں مستقل کنٹرول کے اختیارات دئے گئے ہیں۔اس بینک کے ساتھ ہی عالمی معیشت میں آنے والے اتار چڑھائو کے دھچکوں سے اسے بچانے کیلئے ایک مستقل ریزرو انتظام بھی کیاگیا ہے اور اس ریزرو انتظام میں شامل ممالک سامراجی شرائط تسلیم کرنے کے پابند نہیں ہیں۔چین اور اس کے اتحادی ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کے زیر انتظام ایک ترقیاتی بینک بھی قائم کرچکے ہیں ۔ شنگھائی تعاون تنظیم یورپی اور ایشیائی ممالک کی ایک اقتصادی ، سیاسی اور فوجی تعاون کی تنظیم ہے جس میں چین اور روس کا کردار کلیدی ہے۔بھارت ، پاکستان اور ایران سمیت تمام ممالک اس کے رکن بن سکتے ہیں یعنی اس کے دروازے تمام ممالک کیلئے کھلے رکھے گئے ہیں۔مالیاتی اداروں کو سامراجی شکنجے سے آزاد کرانے کی کوششیں جاری ہیں اور یقین کے ساتھ کہاجاسکتاہے کہ جلد ہی اس کے انتہائی مثبت اور حیران کن نتائج سامنے آئیں گے۔
تم کیا سمجھتے ہو خود کو؟ وہ سمجھتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں،آپ کو جو سیاست کرنی ہے کریں فوج کو اس سے دور رکھیں،پاکستان کے عوام کو فوج کے خلاف بھڑکانے نہیں دیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر ذہنی مریض کے ٹویٹ کو افغان اور بھارتی میڈیا نے منٹوں میں وائرل کیا،اپنے بیٹوں کو تو تم نے باہر...
سندھ کو جی ایس ٹی کی ذمہ داری دے تو ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کرسکتے ہیں،جب ہم ہدف سے زیادہ پیسے جمع کریں گے تو پھر اضافے کی رقم کو سندھ کے عوام پر خرچ کریں گے،چیئرمین کی پیشکش وفاقی ادارے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکے،بحران اور مشکلات سے ہم سب کو ملکر لڑنا ہوگا،وفاق کے بحران کو بنی...
سندھی ہمارے بھائی اور ہم پاکستان میں آباد تمام قومتوں اور انکی ثقافت کا احترام کرتے ہیں ضرورت پڑی تو ثابت کرینگے یہ شہر بانیانِ پاکستان کا ہے، چیئرمین کی وکلاء وفدسے ملاقات مہاجر قومی موومنٹ(پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد سے خرم ایڈووکیٹ کی قیادت میں وکلاء کے ایک وفد نے ملاق...
قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی حکومت نے سیاسی بیان بازی پر بانی سے بہنوں کی ملاقاتیں بند کردیں، قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست۔ قا...
وزیر اعلیٰ پختونخوا کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع مینا آفریدی اور ڈاکٹر امجدبھی شامل ، انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات نے سماعت کی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارر...
المواسی کیمپ میںمتعدد زخمی ، اسرائیلی فوج کا رفح کراسنگ جزوی طور پر کھولنے کا اعلان جنوبی رفح کے علاقے میں صیہونیوں نے بارود برسا دیا،متعدد خیموں میں آگ بھڑک اُٹھی امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری، گزشتہ 24 گھنٹے میں غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید اور متعدد زخ...
اراکین کی ایس آئی ایف سی کی کارکردگی، معاہدوں کے فقدان اور ملکی معاشی صورتحال پر بھی سخت تنقید، وزارت خزانہ، ایف بی آر افسران کی رشوت پر لڑائی ہوتی ہے، سینیٹر دلاور رپورٹ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری ، وزات خزانہ کیا حکومت رپورٹ اور 5300 ارب کی کرپشن کو تسلیم کرتی ہے؟ متعلق...
صوبے میں ہرحال میں امن بحال کریں گے، بند کمروں کے فیصلے اب مزید قبول نہیں،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کو ریلیف دینا ہے، ان کیلئے ہی فیصلہ سازی کرنی ہے، خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں ہے، و...
عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...
پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...
معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...
سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...