وجود

... loading ...

وجود

"اب بوم بسے یا ہُما رہے" ۔ ۔ پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا

منگل 08 نومبر 2016

images-1امریکی صدارتی انتخابات سے دو روز قبل “ایف بی آئی” نے ہیلری کلنٹن پر الزامات عائد نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ای میل اسکینڈل کا باب بند کر دیا۔امریکی ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمس کومی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ای میلوں پر نظر ثانی کے بعد بھی تحقیقاتی بیورو کے سابق نتیجے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ کومی کے مطابق ای میل کے لیے نجی سرور استعمال کیے جانے کے حوالے سے سابق وزیر خارجہ پر فرد جرم عائد کرنے کا کوئی جواز سامنے نہیں آیا۔
کانگریس کے نام اپنے خط میں کومی کا کہنا ہے کہ ان کی ایجنسی نے نئی ای میلوں کا بھی جائزہ لیا جس کے بعد ہم نے جولائی میں اعلان کردہ نتائج میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ “تحقیقات کے دوران ہم نے ان تمام رابطوں کا جائزہ لیا جو ہیلری کلنٹن کے بطور وزیر خارجہ کام کرنے کے دوران ان سے یا ان کی طرف سے کیے گئے تھے”۔
یاد رہے کہ جیمس کومی کی جانب سے ایک ہفتہ قبل کانگریس کو دیے جانے والے پیغام میں نئی ای میلوں کا انکشاف کیا گیا تھا۔ اس انکشاف نے امریکی صدارتی انتخابات کے آخری مراحل میں منگل کو ہونے والی رائے شماری سے قبل انتخابی مہم کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ایک نئی سروے رپورٹ کے مطابق ہیلری کلنٹن کو اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر پانچ پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور ABC کی جانب سے کرائے جانے والے سروے میں ہیلری کو سو میں 48 جب کہ ٹرمپ کو سو میں 43 فی صد حمایت حاصل ہوئی۔بعض حلقے ایف بی آئی کی تازہ تفتیش کے اعلان اور اب نتائج کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تاہم آج امریکی صدارتی الیکشن کے انعقاد کے بعد ہی کوئی نتائج سامنے آسکیں گے۔امریکا میں تقریبا 55 کروڑ 58 لاکھ افراد کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔
دوسری جانب دنیا بھر کی طرح پاکستانیوں کو بھی امریکی صدارتی انتخاب میں گہری دلچسپی ہے اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ یا ہلیری کلنٹن کے نت نئے تنازعات اورا سکینڈلوں سے اپنے آپ کو نہ صرف باخبر رکھتے ہیں بلکہ محفلوں میں اس پر زوردار بحث و مباحثہ بھی ہوتا رہتا ہے۔
اس دوران ایک سوال جو بار بار گردش کرتا ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان کے حق میں کون سا امیدوار بہتر ثابت ہو گا، ٹرمپ یا کلنٹن؟
امریکا اور پاکستان کے تعلقات ازل سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہتے ہیں اور اس وقت یہ خاص طور پر اتار کا شکار ہیں۔اس بات کا اندازہ ایسے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال اپریل میں امریکا نے پاکستان کو رعایتی نرخوں پر ایف 16 طیاروں کی مد میں امداد دینے سے انکار کیا۔اس کے علاوہ امریکا ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر بھی سیخ پا ہے جبکہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں’’ڈو مور‘‘ کا دائمی مطالبہ بھی بیچ میں حائل ہوتا رہتا ہے۔
مگر ان پرانی رنجشوں کے ساتھ ساتھ گزشتہ چند سالوں میں امریکا کی جانب سے جنوبی ایشیائی پالیسی میں ایک بنیادی تبدیلی بھی دیکھی گئی ہے۔ایسا چاہے چین کا مقابلہ کرنے کے لیے ہو یا پھر انڈین منڈیوں تک رسائی کے لیے، جس بھی وجہ سے امریکا نے اپنی پالیسی تبدیلی کی ہو، یہ بات واضح ہے کہ امریکا اور انڈیا کے روابط میں واضح بہتری آ رہی ہے۔
پاکستان اسے امریکا کا اسٹریٹجک شفٹ سمجھے یا بے وفائی، امریکا اور پاکستان کے تعلقات ایک سرد دور سے گزر رہے ہیں۔
واشنگٹن میں مقیم پاکستانی صحافیکہتے ہیں کہ اس وقت امریکا میں مجموعی فضا پاکستان کے لیے ناسازگار ہے اور ان حالات میں پاکستانی سفارت خانے بلکہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ تک کو سمجھ نہیں آ رہی کہ امریکی حکام کو کیسے قائل کیا جائے کہ ہم ابھی تک آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اکتوبر میں ہلیری کلنٹن نے ایک فنڈ ریزر میں بات کرتے ہوئے ’’پاکستان کے حوالے سے کہا تھا کہ پاکستان ٹیکٹیکل ایٹمی میزائل بنا رہا ہے جو انتہائی خطرناک بات ہے۔ پاکستان بھرپور رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے اور اس نے بھارت کے ساتھ کشیدگی جاری رکھی ہوئی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ڈر ہے کہ جہادی اس اسلحے پر قبضہ کر لیں گے اور اس طرح سے ایٹمی خودکش حملہ آور وجود میں آ سکتے ہیں۔ اس سے زیادہ خطرناک صورتِ حال کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ امریکا کو اس صورتِ حال کو روبہ عمل ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا ہو گا۔‘‘ظاہر ہے کہ اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ اگر مسز کلنٹن صدر بن جاتی ہیں تو پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر دباؤ بڑھ جائے گا۔
تجزیہ نگارکاانتخابات کے بعد کی صورتِ حال پر کہنا ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی بڑی حد تک غیرجماعتی ہوتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اقتدار میں چاہے جو بھی آئے، اس کا اثر پاکستان امریکا تعلقات پر کم ہی پڑے گا۔صدارتی انتخابات کی گہما گہمی میں جو بات پس منظر میں چلی گئی ہے وہ یہ ہے کہ آٹھ نومبر ہی کو کانگریس کے انتخابات بھی منعقد کیے جائیں گے جن میں ایوانِ نمائندگان کی تمام نشستوں اور سینیٹ کے سو میں سے 34 ارکان کا انتخاب ہو گا۔انہوں نے اس طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھنا بھی اہم ہے کہ کانگریس کے انتخابات میں کس جماعت کو اکثریت ملتی ہے۔ اگر ہلیری کلنٹن صدارتی انتخاب جیت جاتی ہیں جب کہ دوسری طرف کانگریس میں رپبلکن پارٹی اپنی برتری برقرار رکھتی ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ ہلیری کو دو سال، ڈھائی سال تک چلنے دیں گے؟ کیا وہ ایک جج کو بھی فائز کر سکیں گی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ان کے خلاف کیس شروع کر دیے جائیں؟ اگر ایسا ہوا تو مسزکلنٹن صدر ہونے کے باوجود بھی بے بس رہیں گی کیوں کہ اس وقت امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں میں رپبلکن پارٹی کی اکثریت ہے، اور ایوانِ نمائندگان ہی تمام امدادی رقوم کی منظوری دیتا ہے۔
پاکستان میں اکثر لوگ ٹرمپ کے ایسے بیانات کی وجہ سے ان کے ہارنے کی امید لگائے بیٹھے ہیں جنھیں بڑے پیمانے پر مسلم دشمن اور متعصبانہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن کیا کلنٹن پاکستان کی دوست ثابت ہوں گی؟
دوسری جانب ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کی 15 تاریخ کو ریاست نیو جرسی میں رپبلکن ہندو کولیشن کے زیرِ اہتمام منعقد کی جانے والی ایک ریلی میں پانچ ہزار کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم انڈیا کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور آپس میں خفیہ معلومات کا تبادلہ کر کے اپنے عوام کو محفوظ رکھیں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ میں اقتدار میں آنے کے بعد انڈیا کے ساتھ سفارتی اور فوجی تعلقات کو مزید تقویت دوں گا۔ٹرمپ کو انڈین نژاد امریکیوں کے ووٹ حاصل کرنے میں اس قدر دلچسپی ہے کہ انھوں نے ایک اشتہار بھی جاری کیا ہے جس میں انھیں ہندی زبان میں ’اب کی بار، ٹرمپ سرکار‘ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ انڈیا کے مندروں میں ٹرمپ کی کامیابی کی دعائیں مانگی جاتی ہیں اور وہاں کی کٹر مذہبی تنظیموں کو امید ہے کہ ٹرمپ اقتدار میں آنے کے بعد اسلامی شدت پسندی کو شکست دینے میں زیادہ اہم کردار ادا کریں گے۔ان حالات میں آٹھ نومبر کو چاہے کلنٹن جیتیں یا ٹرمپ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اور امریکی خارجہ پالیسی جوں کی توں رہے گی۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر