وجود

... loading ...

وجود

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

جمعرات 27 اکتوبر 2016 کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے
بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس

Srinagar: Police arrest Separatist leader and Chairman of Hurriyat Conference Syed Ali Shah Geelani after he defy his house arrest and took out a protest march towards Army Headquaters in Badami Bagh to protest against the killing of civilians in Srinagar on Saturday. PTI Photo (PTI8_27_2016_000146B)

انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود منتظر
وجود:1990 سے لیکر آج تک ہزاروں نامور عسکری کمانڈر اور سیاسی رہنماشہید ہوئے ۔ آپ کی نظر میں وہ کیا خاص چیز تھی جس نے حزب المجاہدین کے کمانڈربرہان وانی کو مقبولیت کی بلندیوں تک پہنچا یا اور 8جولائی کو کشمیرکی تاریخ میں ناقابل فراموش دن کے طور پر رقم کرایا ۔
سیدعلی گیلانی:شہید بُرہان وانی کی شہادت کے بعد پوری وادی ہی نہیں بلکہ چناب ویلی اور پیر پنچال کے مسلمان بھی حرکت میں آگئے اور انہوں نے بھارت کے فوجی تسلط سے آزادی حاصل کرنے کا عہد کیا۔ برہان مظفرکے خلوص اور یکسوئی کے نتیجے میں یہ انقلابی لہر اُبھر آئی۔
وجود : موجودہ عوامی تحریک کے د وران عوام نے آپ کے احتجاجی پروگراموں پر من و عن عمل کیا اور تاحال کررہے ہیں جو یقیناًخوش آئند بات ہے۔لیکن بظا ہر دیکھنے میں آرہا ہے کہ بھارتی قیادت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے ۔ کیا اس ہٹ دھرمی کا توڑ کرنے کیلیے آپ کے پاس کوئی متبادل حکمت عملی ہے؟
سید علی گیلانی:موجودہ تحریک اور جدوجہد میں ہمارے پروگرام کا عوام نے بھرپور ساتھ دیا۔ عظیم اور بے مثال قربانیاں بھی دی گئیں جن کا ہمیں بھرپور احساس ہے اور ہم دل کی عمیق گہرائیوں کے ساتھ مظلوم عوام کے شکرگزار اور احسان مند ہیں۔ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کا ہمارے پاس کوئی علاج نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ فوجی تسلط کے خلاف ہماری جدوجہد میں استقامت کا ہر سطح اور ہر مرحلے پر مظاہرہ کیا جائے۔ بھارت کی حکومت اور سیاسی قیادت نشۂ قوت کا شکار ہے۔ وہ مظلوم قوم کی بے مثال قربانیوں کو ذرہ برابر بھی اہمیت نہیں دے رہی ہے۔ عالمی سطح پر بھی بھارت پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا جارہا ہے۔ مادہ پرستی کا دور ہے، ہر ملک اور ہر قوم مادی مفادات کے درپے ہیں۔ انسانیت اور اخلاقی اقدار کی کوئی پاسداری نہیں ہے۔ ایسے حالات اور پسِ منظر میں اللہ ربّ کائنات کی مدد اورنصرت کے سہارے ہی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزمِ صمیم ہی واحد ذریعہ اور راستہ ہے۔
وجود: کیا آپ پاکستان کی موجودہ کشمیر پالیسی سے مطمئن ہیں یا اس میں نظر ثانی کی ضرورت سمجھتے ہیں؟
سید علی گیلانی:پاکستان کی موجودہ کشمیر پالیسی حوصلہ افزا ہے، مگر اس میں تسلسل، تواتر اور استقلال کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو سب سے زیادہ سفارتی سطح پر سرگرم ہوجانے کی ضرورت ہے۔ بھارت نے سفارتی سطح پر قریب قریب پوری دنیا کو اپنے فریب اور مکاری کا شکار بنایا ہے۔ اس کا اندازہ اس دلدوز اور شرم ناک اقدام سے لگایا جاسکتا ہے کہ عرب دنیا میں بھارت کو خوش کرنے کے لیے دبئی میں مندر تعمیر کیا جارہا ہے۔ 2017 ؁ء میں اُس کی تعمیر مکمل ہوجائے گی۔ توحید کی داعی سرزمین میں اب شرک بھی پھیل جائے گا۔ فاعتبرویا اولیٰ الابصار
علامہ اقبالؒ نے پہلے ہی ان دل خراش حالات کی نشاندہی فرمائی ہے
چُنیں دور آسمان کم دیدہ باشد
کہ جبرئیل امینؑ را دل خراشد
چہ خوش دیرے بناکردند آنجا
پرستد مومن و کافر تراشد!
(چشم فلک نے آج کا دور بہت کم دیکھا ہوگا۔ صورتحال دیکھ کر جبرئیل امینؑ کا دل بھی زخمی ہواجارہا ہے۔ آج کے حالات میں ایک پُرکشش بُت خانہ تعمیر کیا جارہا ہے۔ جس کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ کافر بُت تراش رہا ہے اور ’’مومن‘‘ اُس کی پرستش کررہا ہے۔)
پاکستان کا استحکام، اتحاد، یکسوئی اور امن وسکون اولین ضرورت اور تقاضائے وقت ہے۔ پاکستان کی 18کروڑ آبادی میں ہر فرد کو بغیر کسی امتیاز رنگ وبو، مذہب، پیشہ، ذات پات،زبان اور روایات سے بالاتر ہوکر مال، جان، عزت، آبرو، مذہب، عقیدہ اور عبادت گاہوں کا تحفظ مل جانا چاہیے یہ پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے اولین ضرورت ہے۔ پاکستان کی حکومت، سیاسی قیادت اور عسکری قوت کو سب سے زیادہ اپنے ملک اور اپنی آبادی کے لیے خوشحالی اور امن وسکون فراہم کرنے کی طرف متوجہ ہوجانا چاہیے۔ پھرکشمیر کے مظلوم، محکوم اور زیرِ عتاب دینی بھائیوں کے لیے ہرممکن مدد اور تعاون پیش کیے جانے کی از حد ضرورت ہے۔
وجود: تین ماہ سے کشمیری خون کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ عوام اپنے شہداء کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفناتے ہیں جواب میں پاکستان حکومت نے کیاکوئی ایسا اقدام کیا جس کو لیکر یہ کہا جائے کہ واقعی پاکستان حکومت مخلص ہے ؟
سید علی گیلانی: پاکستان کی حکومت اس کی پوری قوم کس حد تک کشمیر کے بارے میں مخلص ہے، واللہ اعلم بالصواب۔ دلوں کا حال صرف اور صرف اللہ رب کائنات ہی جانتا ہے۔ ہماری تمنا، اُمیدیں اور آرزوئیں یہی ہیں کہ پوراپاکستان مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور پُرامن حل کے لیے بھرپور اخلاص کا مظاہرہ کرے۔
وجود:اس وقت حریت کانفرنس کے منقسم دھڑے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں۔ کیا یہ اتحاد مستقبل میں بھی برقرار رہ سکتا ہے؟
سید علی گیلانی :حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے درمیان اچھے اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ حتی الامکان یہ تعلقات برقرار رہیں گے۔ ان شاء اللہ
وجود:2010ء کے عوامی احتجاج اور آج کیااحتجاجوں اور مظا ہروں میں کوئی واضح فرق دیکھتے ہیں؟
سید علی گیلانی:2010اور آج کے احتجاج اور مظاہروں کے درمیان واضح فرق یہ رہا ہے کہ آج دُور دراز آبادیوں کے عوام اور خاص طور جوانانِ ملّت نے بھی دلی اور ذہنی یکسوئی کے ساتھ پہلے سے بڑھ کرحصہ لیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اُن کی محنت اور قربانیاں قبول فرمائے اور بھارت کے جبری قبضہ سے آزادی نصیب ہوجائے۔ آمین
وجود:مسئلہ کشمیر کے حل کا آپ کے پاس کیا روڈ میپ ہے؟ اور کیا وہ پاکستان اور بھارت کو قابل قبول بھی ہے۔
سید علی گیلانی :مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمارے پاس ایک ہی روڈ میپ اور حل ہے کہ اقوامِ متحدہ کی درجنوں قراردادوں پر عمل کیا جائے۔ بھارت نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھی وعدے کیے ہیں۔ جموں وکشمیر کے عوام کی اکثریت کا صرف اور صرف یہی مطالبہ ہے کہ ان وعدوں کو پورا کرکے ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد آبادی کو حقِ خودارادیت کے استعمال کا موقع دیا جائے۔ یہی پائیدار اور پُرامن حل ہے اور دونوں ممالک کے لیے یہ قابل قبول ہونا چاہیے۔ پاکستان بار بار اس حل کو دہرارہا ہے، لیکن بھارت فوجی قبضہ اور تسلط پر ہی انحصار کررہا ہے یہی سب سے بڑی رُکاوٹ اور اڑچن ہے۔
وجود:اگر موجودہ عوامی تحریک خدانخواستہ مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرسکی تو مستقبل کی صورت حال کیا ہوگی؟
سید علی گیلانی:اگر خدانخواستہ آج کی عظیم اور بے مثال قربانیوں کے بعد بھی، بھارت حقیقت پسندانہ رویہ اختیار نہیں کرے تو ہم آئندہ بھی ہرحال میں اپنی جائز اور مقدس جدوجہد کو جاری وساری رکھیں گے۔ ان شاء اللہ
وجود:بعض نا قدین کا خیال ہے کہ احتجاج کی طوالت سے نہ صرف کشمیری قیادت کے حوالے سے مایوسی پھیلے گی بلکہ کشمیری عوام پاکستان سے بھی مکمل طور پر بد ظن ہو جائینگے۔آپ کی رائے؟
سید علی گیلانی :نہ کشمیری قیادت اور نہ ہی مظلوم کشمیریوں کو بددل اور مایوس ہونا چاہیے۔ مایوسی کفر ہے اور اہل ایمان کبھی مایوس اور بددل نہیں ہوتے ۔ اُنہیں ہرحال میں اللہ وحدہٗ لاشریک کی قدرت، طاقت، مدد اور نصرت پر یقین کامل رکھ کر جائز اور مقدس جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزمِ صمیم کرنا چاہیے۔ لا تقنطو۱ من رحمۃ اللہ (اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو)۔ پاکستان سے بھی کبھی بددل نہیں ہونا چاہیے، بلکہ پاکستان کے استحکام اور روشن مستقبل پر یقین رکھتے ہوئے ان کی طرف سے ہر ممکن مدد اورتعاون کی اُمید ہی نہیں بلکہ یقینِ کامل رکھنا چاہیے۔
وجود:یہ عیاں حقیقت ہے کہ آپ ہر امتحان میں پورا اترے اور ان شا ء اللہ اتریں گے ۔کیا آپ پُر امید ہیں کہ قومِ کشمیر بھی موجودہ امتحان میں پورا اترے گی؟
سید علی گیلانی:اللہ کی مدد اور نصرت کے سہارے میں نے ہر محاذ اور ہر مرحلے پر کامیابی اور کامرانی حاصل کی ہے۔
پورے قد سے کھڑا ہوں میں، یہ ہے تیرا کرم
مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا!
ہماری قوم اپنی کمزوریوں کو پیشِ نظر رکھ کر اپنا احتساب کرے۔ شخص پرستی اور مادہ پرستی سے ہر حال میں احتراز کیا جائے، قرآن اور اسوۂ رسول ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی تعمیر کی جائے، اللہ رب کائنات کی طرف سے اُن راہوں سے مدد آئے گی جس کا ہمیں وہم وگمان بھی نہیں ہوگا۔
نہ ہو نومید، نومیدی زوالِ علم وعرفان ہے
اُمید مردِ مومن ہے خدا کے رازدانوں میں !
وجود:اوڑی حملے اور نا م نہاد بھارتی سرجیکل حملے کے بعد، عالمی میڈیا اور عالمی برادری کی ساری توجہ پاک بھارت تعلقات اور دھشت گردی کی طرف مبذول ہوئی ۔ان حالات میں کشمیر کے اندر ہونے والی جدوجہد کا مستقبل آپ کیسا دیکھتے ہیں ۔
سید علی گیلانی:گزشتہ 70سال سے بھارت مکرو فریب اور دھوکا دہی سے ہی کام لیتا رہا ہے، بلکہ اس حقیقت کو حرزِجان بنانا چاہیے کہ بھارت کی سیاست کی بنیاد ہی جھوٹ اور فریب پر ہے۔ قراردادوں پر دستخط کرنے کے بعد بھی وہ انکار کررہا ہے۔ اس لیے وہ مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے نت نئے حربے استعمال کررہا ہے، مگر مسئلہ کشمیر کی تاریخ ناقابل تردید ہے۔ شک وشبہ سے بالاتر ہے۔ اس لیے ہر موقع پر ان کے حربے ناکام ہوجائیں گے، صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ جموں کشمیر کے عوام کی اکثریت یکسو ہوجائے اور بھارت کی کلہاڑی کے دستوں سے، جو ہماری آزادی کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ اور اڑچن ہے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔یعنی اُن کی شاطرانہ چالوں سے بار بار دھوکا اور فریب کا شکار نہ ہوا جائے تو مستقبل ہمارا روشن ہے ان شاء اللہ۔
وجود: مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین ، امریکا اور دیگر ممالک کا کیا کردار ہوسکتا ہے؟
سید علی گیلانی:مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین کا کردار مثبت اور حقیقت پسندانہ ہے۔ چین بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت پر زور دے رہا ہے۔ اُن کو غیر مبہم الفاظ میں بھارت کو کہنا چاہیے کہ جن قراردادوں پر تم نے دستخط کیے ہیں جس کی پوری عالمی برادری گواہ ہے، خاص طورپر اقوامِ متحدہ کی تمام اکائیاں اور رکن ممالک۔ اُن کو عملایا جائے اور جموں کشمیر کی ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد آبادی کو اپنا پیدائشی اور بنیادی حق استعمال کا موقع دیا جائے۔ امریکا کے بھارت کے ساتھ گہرے روابط ہیں وہ بھی صرف بات چیت کی طرف توجہ دے رہے ہیں۔ حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ اب تک 150سے زائد بار بات چیت ہوئی ہے، مگر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اس لیے کہ بھارت بات چیت کے آغاز میں ہی کہتا ہے کہ جموں کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ اس صورتحال میں بات چیت ہمیشہ ناکام رہی ہے۔ اب بھی اگر بات چیت ہوئی تو ناکامی کے سوا کچھ اور حاصل نہیں ہوگا۔ اقوامِ متحدہ کے ساتھ وابستہ ممالک اور خود اقوامِ متحدہ کو قراردادوں کے عملانے پر زور دینا چاہیے، یہی ایک واحد حل ہے جو پُرامن اور پائیدار حل ہوگا ۔
وجود: اوڑی حملہ اور کنٹرول لائن پر کشیدگی کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ یہ مسئلہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کی ساز ش تھی۔ کیا آپ کا خیال بھی یہی۔۔۔۔ ؟
سید علی گیلانی :میں نے اپنی گزارشات میں کہا ہے کہ بھارت کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ جب بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے بارے میں مظلوم اور محکوم لوگ احتجاج کرتے ہیں تو بھارت توجہ ہٹانے کے لیے بے شمار حربے استعمال کرتا ہے۔ اوڑی واقعہ بھی اسی نوعیت کا حربہ ہوسکتا ہے، کچھ بعید نہیں ہے، مگر یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔
وجود:پا کستانی عوام اور قیادت کے نام آپ کا پیغام !!!
سید علی گیلانی :پاکستان کے عوام اور پاکستان کی قیادت کے لیے ہماری دردمندانہ اپیل ہے کہ پاکستان اللہ کی طرف سے ایک بہت بڑا عطیہ اور انعام ہے۔ اس کی ہرحال میں حفاظت کی جائے۔ اس کی جغرافیائی سرحدوں اور خاص طور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پاکستان کے ہر فرد اور ہر خاتون کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان دونوں سرحدوں کی حفاظت کرے۔ پاکستان کے حصول کی جدوجہد میں یہ نعرہ لگایا جارہا تھا کہ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الا اللہ‘‘۔ مگر میں نے پاکستان کے ایک لیڈر کی زبان سے خود سُنا ہے کہ یہ تو بچے ایسا نعرہ لگا رہے تھے، اسی لیے گزشتہ 70سال میں پاکستان میں وہ نظام قائم نہیں ہوا، جو پاکستان کے منصہ شہود پر آنے کا مقصد اور مدعا تھا۔ بلا خوفِ تردید یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ عدل وانصاف، انسانی اور اخلاقی اقدار کی پاسداری، امن وسکون کا ماحول اور بغیر کسی امتیاز کے انسانی جانوں کا تحفظ، صرف اور صرف اسلامی نظام کے قائم ہونے سے ہی حاصل ہوسکتا ہے، کاش! پاکستان کے عوام، سیاسی قیادت، فوج اور حکومت اس حقیقت کا ادراک کرتے کہ دنیا میں رائج سارے نظام امن قائم کرنے میں بُری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ ہر جگہ اور ہر سمت قتل وغارت گری اور خون ریزی ہورہی ہے۔ انسانوں کے حقوق بُری طرح پامال ہورہے ہیں۔ طاقت ور ممالک کمزوروں کو دبوچ رہے ہیں۔ ’’جس کی لاٹھی اُس کی بھینس‘‘ کا بازار گرم ہے۔ خود اُمّتِ مسلمہ انتشارِ فکروعمل کا شکار ہے۔ پاکستان کو ایک ماڈل کی حیثیت سے پوری دنیا کے لیے نمونہ بن جانا چاہیے تھا، مگر افسوس صد افسوس!
وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا


متعلقہ خبریں


فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

عمران خان کا حکم آئے تو تیاری ہونی چاہیے، ہمارے احتجاج میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا ہمارے لیے لیڈر کا اشارہ کافی ، اسی دن لبیک کہا تھا، آئی ایس ایف کارکنان سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل افریدی نے آئی ایس ایف کو اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت کردی، انہوں نے ک...

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

مئی کی جنگ میں آزاد کشمیر کے لوگ افواج پاکستان کی کامیابی کیلئے دعاگو تھے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی بہن قربانیاں دے رہے ہیں، تقریب سے خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مئی کی جنگ میں افواج پاکستان نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔مظفرآباد میں ط...

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

ہم خوشامدی سیاست کے قائل نہیں، حق بات کریں گے،ہماری پاکستان سے وفاداری اور دوستی کو تسلیم کیا جائے حکمران امریکا کی سوچ کو بغیر سمجھے اپناتے ہیں، حکمران اسلام کی پیروی کریں،دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ او...

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

نااہلی، بدترین گورننس، سیاسی بھرتیوں اور غلط انتظامی فیصلوں سے ادارے کو تباہ کیا قومی ائیرلائن کو برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے،ایکس پراظہار خیال امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے ایک شاندار اور بے مثال ادارہ، پاکستان کا فخر اور کئی بی...

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

مضامین
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی

ہم اپنے قیدی آپ ہیں! وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
ہم اپنے قیدی آپ ہیں!

پاکستان اور قائداعظم محمد علی جناح کا وژن وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
پاکستان اور قائداعظم محمد علی جناح کا وژن

یہ خاموش معاہدے مہنگے نہ پڑ جائیں! وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
یہ خاموش معاہدے مہنگے نہ پڑ جائیں!

امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر