وجود

... loading ...

وجود

پاکستان پر پابندی کافیصلہ بیک فائر ہوسکتا ہے، ماہرین کا امریکی کانگریس کو انتباہ

هفته 22 اکتوبر 2016 پاکستان پر پابندی کافیصلہ بیک فائر ہوسکتا ہے، ماہرین کا امریکی کانگریس کو انتباہ

افغانستان میں سرگرم دہشت گردوں کوکیخلاف پاکستان کے  عدم تعاون پرامریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کااظہار مایوسی
پاکستان کی امداد مکمل طور پر بند کرنے کی بجائے  کمی کی سفارش،امداد کو بطور ہتھیار استعمال کی تجویز

pak-america
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی میں پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے ہونیوالی بحث کا مسودہ جاری کردیا گیا ہے۔مسودے کے مطابق کمیٹی کے چیئرمین باب کورکر نے اپنے افتتاحی بیان میں افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروپس کو شکست دینے میں پاکستان کے مبینہ طور پر عدم تعاون پر مبنی رویے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے کورکر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر بین کارڈن نے اجلاس کے شرکاسے پوچھا کہ پاکستان کو تعاون پر مجبور کرنے کے لیے امریکی ارکان کانگریس کو کیا اقدامات کرنے چاہئیں۔
اجلاس میں شریک جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈینیئل مارکی نے کمیٹی کو بتایا کہ ’پاکستان کے حوالے سے پالیسی میں بڑی تبدیلی جیسے امداد کی بندش، دہشت گردوں کی معاونت کرنے والی ریاست قرار دینا یا پابندیاں عائد کرنے سے قبل ارکان کانگریس کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ ایہ اقدامات کس طرح امریکا کے اسٹریٹجک مفاد میں بہتر ہوں گے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کانگریس کو یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ایسے اقدامات بیک فائر کرسکتے ہیں، اس سے کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ پاکستان کی تعمیری ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی خواہش کو نقصان پہنچے۔
ٍڈینیئل مارکی نے کہا کہ موجودہ صدر بارک اوباما کے مقابلے میں نیا آنے والا امریکی صدر پاکستان کے حوالے سے پہلے سے زیادہ جابرانہ حکمت عملی اپنا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پاکستان کی امداد مکمل طور پر بند کرنے کی بجائے اس میں کمی اور تشکیل نو پر غور کرنا چاہیے اور اس عمل کے دوران امریکا کو واضح شرائط اس طریقے سے سامنے رکھنی چاہییں کہ امریکی اور پاکستانی عوام اسے سمجھ سکیں‘۔کارنیگی انڈاومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے شریک ڈائریکٹر توبی ڈیلٹن نے کمیٹی کے سامنے وضاحت پیش کی کہ ’امریکا کو کیا کرنا چاہیے اور امریکا کیا کرسکتا ہے، ان دو باتوں میں بہت فرق ہے‘۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور دیگر ممالک کو چاہیے کہ وہ پاکستان کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں کہ وہ اپنے جوہری پروگرام میں پیش رفت نہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ جب سے پاکستان نے اپنا جوہری پروگرام شروع کیا اس وقت سے امریکا نے اسے روکنے کی بہت کم کوشش کی، ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا ماضی میں پابندیوں اور مراعات کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں‘؟
امریکاکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے اسلام آباد میں تعینات رہنے والے سابق اسٹیشن منیجر روبرٹ ایل گرینیئر نے کمیٹی کو بتایا کہ ’1993 اور 1994 میں پاکستان ان ممالک کی امریکی فہرست میں تقریباً شامل ہو ہی چکا تھا جنہیں امریکا نے دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے ممالک قرار دیا تھا تاہم امریکی قومی مفادات کی وجہ سے واشنگٹن اس وقت یہ فیصلہ نہیں لے سکا۔
سینیٹر باب کورکر نے یاد دلایا کہ ’رواں برس مئی میں سینیٹ نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی خریداری کے لیے فنڈز کے اجرا کو روکنے کا حکم دیا جو میرے خیال سے مناسب اقدام تھا‘۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے امریکی حکومت اور ارکان کانگریس کی مایوسی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ شدت پسند تنظیم حقانی نیٹ کے رہنما پاکستان میں موجود ہیں اور حکومت پاکستان یہ جانتی ہے کہ وہ کہاں موجود ہیں لیکن ان کے خاتمے کے لیے وہ امریکا کے ساتھ تعاون نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ان باتوں کا لب لباب یہ ہے کہ ’اگر یہ شدت پسند فاٹا میں ہوتے تو ہم ڈرون طیاروں کے ذریعے انہیں نشانہ بناسکتے تھے لیکن یہ لوگ نواحی علاقوں میں ہیں اور ہم وہاں ایسا نہیں کرسکتے۔
سینیٹر کارڈن نے نشاندہی کی کہ پاکستان کو امریکی فنڈز سے ایف سولہ طیاروں کی خریداری سے روکنا خاصا مشکل کام تھا، اس حوالے سے ہونے والی مشاورت میں کئی پہلوؤں پر غور کیا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا اسٹریٹجک شراکت دار ہے تاہم امریکا کو پاکستان کیسا تھ تعلقات پر اب بھی سنگین خدشات ہیں کیوں کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں کافی محدود دکھائی دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ماضی میں امداد کا اجرا کارروائیوں سے مشروط کیا لیکن اس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔سینیٹر کارڈن نے استفسار کیا کہ ’وہ کونسے طریقے ہیں جنہیں ہم بہتر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے رویے میں
تبدیلی لاسکتے ہیں‘؟سینیٹر ڈیوڈ پرڈیو نے پوچھا ’کہ اگر اس سوال کا جواب پیسہ نہیں تو پھر کیا ہے‘؟، انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اجلاس میں شریک تینوں ماہرین نے اس بات کا اتفاق کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ شراکت داری اب بھی بامقصد ہے۔انہوں نے کہا کہ 11 ستمبر 2001 سے اب تک پاکستان کو دیے جانے والے 19 ارب ڈالر میں سے صرف 8 ارب ڈالر سیکورٹی مقاصد کے لیے تھے جبکہ 11 ارب ڈالر انسانیت کی فلاح کے لیے دیے گئے۔سینیٹر نے کہا کہ جہاں تک رقم کی فراہمی کی بات ہے تو یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ جب ہم 30 کروڑ ڈالر یا اس کا نصف روک لیں گے جو ہمیں رواں سال پاکستان کو دینے تھے تو پاکستان کا کیا رد عمل ہوگا۔
پروفیسر مارکی نے بتایا کہ پاکستان کو دی جانیوالی امریکی امداد کو تین کٹیگریز میں تقسیم کیا جائے۔پہلی کٹیگری میں ان معاملات کو رکھا جائے جو ہماری خواہش ہے اور پاکستان کی خواہش ہے، دوسری کٹیگری میں وہ چیزیں شامل کی جائیں جو پاکستان اور امریکا کی مشترکہ خواہش تو ہو لیکن پاکستان اسے مختلف طریقے سے کرنا چاہتا ہو جبکہ تیسری کٹیگری میں ان پہلوؤں کو شامل رکھا جائے جہاں ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کام کرے اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ کام نہیں کررہے۔پروفیسر مارکی نے کہا کہ ’ہم نے امداد کو یہ سوچ کر روکا کہ چیزیں تبدیل ہوں گی لیکن ساتھ ہی یہ بھی ظاہر کیا کہ ہم ان کے ساتھ شراکت داری چاہتے ہیں، اسی لیے ہم نے دروازے مکمل طور پر بند نہیں کیے لیکن اتنا ضرور کیا کہ جو کام وہ نہیں کررہے اسے اس کے پیسے بھی نہیں دے رہے‘۔انہوں نے کہا کہ کئی سال سے ہم انہیں وسیع پیمانے پر معاونت فراہم کررہے ہیں جو کسی کھاتے میں شامل نہیں اور یہ توقع کررہے ہیں کہ ہم اسے بطور ہتھیار استعمال کرسکیں گے، ان کا رویہ تبدیل کرسکیں گے، اس طرح ان میں تبدیلی آنے والی نہیں۔واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں امریکی کانگریس کی سب کمیٹی نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان دوست ہے یا دشمن؟


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر