... loading ...
بول ٹی وی بولنے لگا۔ گزشتہ سولہ ماہ سے بول ٹی وی نیٹ ورک کے خلاف ہونے والی منظم سازشوں کے باوجود ادارے نے انتہائی نامساعد حالات میں اپنی نشریات کا آغاز کردیا ہے جس نے ذرائع ابلاغ کے تمام حلقوں میں ایک خوشگوار فضاء پیدا کردی ہے اور عامل صحافیوں میں خاصا گرمجوشی کا ماحول پیدا کیا ہے۔ بول ٹی وی کی انتظامیہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر یہ اعلان کیا ہے کہ چینل نے منگل کی شام چھ بجے سے اپنی نشریات کا آغاز کردیا ہے۔ یہ بول ٹی وی کی طرف سے ذرائع ابلاغ کے مختلف حلقوں میں سولہ ماہ کی مسلسل قانونی رکاوٹوں کے بعد انتہائی خاموشی سے اپنی پیش رفت کا پر عزم اظہار تھا۔
واضح رہے کہ عدالت عالیہ سندھ نے 26 ستمبر کو بول ٹی وی کا لائسنس بحال کرتے ہوئے پیمرا کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ باخبر حلقے اس امر سے پوری طرح واقف ہیں کہ پیمرا کا یہ فیصلہ پیشہ ورانہ تقاضوں کے بجائے دراصل پاکستان کے چند بااثر میڈیا ٹائیکون کے اثرو دباؤ کے باعث تھا۔ جو بعدازاں سیاسی حکومت کی حمایت میں انتہائی گرمجوشی کا مظاہر ہ کرتے رہے۔ بول ٹی وی کو 2015 میں لانچ کرنے کی تیاریاں مکمل تھیں ۔ مگر ایک منظم سازش کے تحت ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کو امریکی جریدے نیویارک ٹائمز میں اُچھا لا گیا۔ حیرت انگیز طور پر کسی بھی مدعی کے بغیر ایگزیکٹ کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے۔ اور ایف آئی اے اس مقدمے میں کسی بھی مرحلے پر کوئی ثبوت دینے سے عاجز رہی۔ مگر پیمرا نے ایک دوسرے ادارے ایگزیکٹ کے جعلی اسکینڈل کی آڑ میں اسی کے دوسرے ادارے بول ٹی وی کا لائسنس منسوخ کردیا تھا۔ حکومت کا کوئی بھی وزیر کبھی اس کا کوئی جواب نہیں دے سکا کہ حکومت نے ایسا کیوں اور کس گراونڈ پر کیا۔ افسوس ناک طور پر اس ادارے سے وابستہ بڑے بڑے نام ادارے کو نامساعد حالات میں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ جن میں کامران خان ، اظہر عباس اور افتحار احمد کے علاوہ مختلف اینکرز اور دیگر اہم شعبوں سے وابستہ شخصیات بھی شامل تھیں۔ کسی کے پاس کوئی ثبوت نہ ہونے کے باوجود اس انوکھے مقدمے میں گرفتاریاں پہلے کر لی گئی اور الزامات بعد میں عائد کیے گئے ۔ دنیا بھر کی خبریں دینے والے بڑے بڑے اینکرز تب یہ جانچنے کی صلاحیت سے محروم رہے کہ یہ اسکینڈل درحقیقت اس لیے گھڑا گیا ہے کہ بول ٹی وی نیٹ ورک ذرائع ابلاغ کے دیگر اداروں کے لیے حقیقی خطرہ اور عامل صحافیوں کے لیے امکانات کی ایک نئی دنیا لے کر آرہا ہے۔
ایگزیکٹ کی طرف سے اس خبر کو مکمل مسترد کیا گیا تھا ،مگر”اصول پسند” وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایات پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کمپنی کے کاروبار کے حوالے سے تحقیقات شروع کی تھیں۔یہ سب کچھ صحافتی وسیاسی اشرافیہ کے ایک ناپاک اکٹھ کے باعث ہوا تھا۔ ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے دفاتر میں چھاپے مار کر اس کا ریکارڈ ہی قبضے میں نہیں کیا بلکہ وہ اس ادارے میں دشمن کی سرزمین کی طرح داخل ہوئے تھے اور اس کی ہر چیز کو تاراج کردیا تھا۔
تقریباً سولہ ماہ کی قید وبندش گزارنے کے بعد ادارے کے سربراہ شعیب شیخ گزشتہ ماہ ضمانت پر رہا ہوئے تھے ۔ اور اُنہوں نے رہائی کے بعد چند ہفتوں کی مختصر مدت میں نہ صرف ایگزیکٹ کو دوبارہ بحال کردیا۔ اور اپنے ملازمین کو پندرہ ماہ کی تمام تنخواہیں ادا کرکے پوری مارکیٹ کو حیران کردیا بلکہ انتہائی مختصر مدت میں بغیر کسی بڑے نام کا سہارا لیے بول ٹی وی کی نشریات کا بھی آغاز کردیا ۔
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...
یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...
سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...
جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...
دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...
37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...
پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...