وجود

... loading ...

وجود

عالمی مالیاتی ادارے نے سی پیک کے منفی اثرات کاپروپگنڈا شروع کردیا

بدھ 19 اکتوبر 2016 عالمی مالیاتی ادارے نے سی پیک کے منفی اثرات کاپروپگنڈا شروع کردیا

imf*منصوبے میں شامل ممالک کو سی پیک کی تکمیل کے بعد ادائیگیوں کے بوجھ سے معیشت پر منفی اثرات سے ڈرایا جارہاہے
* اقتصادری راہداری سے خطے کی اقتصادی ترقی کی توقعات کا اندازہ یوں لگایاجاسکتاہے کہ ایران اور سعودی عرب بھی اس میں شمولیت کے خواہش مند ہیں

پاک چین اکنامک کوریڈور یعنی سی پیک کو پاکستان کی معیشت کیلیے تریاق قرار دیاجارہا ہے اور عام طورپر یہ تاثر دیاجارہاہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کی معاشی ترقی میں ناقابل یقین حد تک اضافہ ہوجائے گا،سی پیک کی مالیت 51 ارب 50 کروڑ ڈالر ہوگی ،اس طرح اس منصوبے کو پاکستان کی قسمت بدلنے کے حوالے سے ایک ’گیم چینجر ‘کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔یاد رہے کہ5 جولائی 2013 کو وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دورہ چین کے موقع پر چینی صدر سے ملاقات میں پاک۔چین اکنامک کوریڈور کے تحت 8منصوبوں کی مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کیے تھے، جن میں گوادر سے کاشغر تک 2 ہزار کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔اس کے بعد سن 2015 میں چینی صدر شی جن پنگ کی پاکستان آمد کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 46 ارب ڈالرز کی لاگت کے51 معاہدوں کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، سی پیک کے تحت گوادر میں ہی ایکسپریس وے کی تعمیر سمیت بلوچستان میں توانائی کا بھی ایک بڑا منصوبہ شامل ہے، جبکہ کئی منصوبوں پر ملک کے دیگر صوبوں میں کام کیا جائے گا۔
اس خطے کی اقتصادی ترقی اور معاشی خوشحالی کیلیے سی پیک سے وابستہ توقعات کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتاہے کہ اطلاعات کے مطابق ایران اور سعودی عرب بھی سی پیک میں شمولیت کے خواہش مند ہیں اور پاکستان ہی نہیں چین بھی انھیں خوش آمدید کہنے کوتیارنظر آتا ہے۔ اس منصوبے میں ایران کی دلچسپی کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لائن میں ایرانی صدر حسن روحانی نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران سی پیک میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے بھی گزشتہ دنوں کہاتھا کہ ایران، پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) میں کردار ادا کرنے کا خواہش مند ہے۔رواں برس ستمبر میں اسلام آباد میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے دفتر کے دورے کے موقع پر ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ‘ان کا ملک توانائی کی فراہمی اور سڑکوں، ریلوے اور ڈیمز کی تعمیر کے ذریعے پاکستانی معیشت کی ترقی میں مدد کرنے کی اہلیت رکھتا ہے ،اس منصوبے میں ایران کو شریک کرنے کے حوالے سے چینی رہنماؤں کی دلچسپی کااندازہ اس سے لگایاجاسکتاہے کہ پاکستان میں تعینات چینی سفیر سن ویڈونگ کا کہنا ہے کہ بیجنگ، پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) پر ایران کے ساتھ تعاون بڑھانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا (IRNA) کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران ویڈونگ کا کہنا تھا کہ چین سی پیک کے ذریعے علاقائی تعاون بڑھانے کا خواہش مند ہے اور یہ اس حوالے سے ایک شاندار موقع ہوگا۔چینی سفیر کا کہنا تھا، ‘ہمارا خیال ہے کہ ایران بیلٹ اور سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے ایک اہم ملک ہوسکتا ہے، لہذا ہم اس کے ساتھ تعاون بڑھانے کا سوچ رہے ہیں، سی پیک تعاون کے حوالے سے ایک انتہائی اہم پروجیکٹ ہے، لہذا ہم تمام علاقائی ممالک کے درمیان تعاون کے امکانات تلاش کرنے کے منتظر ہیں۔انٹرویو کے دوران چینی سفیر نے کہا، ’’مستقبل میں ایران سے چین تک توانائی کی ایک لائن کی توسیع کے امکانات ہیں۔‘‘
ایک طرف تو اس منصوبے سے علاقے کے ملکوں کی توقعات کا یہ عالم ہے کہ وہ اس منصوبے میں شریک ہونے کا برملا اظہار کررہے ہیں لیکن دوسری جانب اس منصوبے سے مغربی ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں کے خوف کا یہ حال ہے کہ انھوں نے اس منصوبے کے متوقع منفی پہلوؤں کو اجاگر کرکے اس منصوبے میں شریک ممالک کو یہ باور کرانے کی کوشش شروع کردی ہے کہ وہ اس منصوبے سے بہت زیادہ فوائد کی توقع نہ رکھیں کیونکہ یہ منصوبہ ان کی معیشت پر بوجھ بھی ثابت ہوسکتاہے ، جس کا اندازہ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ ترین تجزیے سے لگایاجاسکتاہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پاکستان کو سی پیک منصوبے کی تکمیل کے بعد پیش آنے والی متوقع مشکلات سے خبردار کرتے ہوئے یہ پیغام دیاہے کہ اس منصوبے کی تکمیل پر بہت زیادہ فوائد کی توقع نہ رکھی جائے ،عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حال ہی میں ختم ہونے والے پروگرام کے آخری جائزے میں خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی چینی سرمایہ کاری معاشی پیداوار کی صلاحیت میں اضافے کا موجب تو بنے گی لیکن اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں مالی ادائیگیوں کی ذمہ داریاں پوری کرنے میں پاکستان کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہ داری (سی پیک) سے وابستہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کے پاکستانی معیشت پر اثرات کے حوالے سے جائزے میں آئی ایم ایف کااستدلال ہے کہ ’سرمایہ کاری کے مرحلے میں جیسے جیسے منصوبے مکمل ہوں گے پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری اور ترسیلات زر کی آمد میں اضافہ ہوگا‘۔
تاہم آئی ایم ایف کے مطابق ان منصوبوں کے حوالے سے جب درآمدات کا مرحلہ آئے گا تو اس سے ملک میں آنے والی ترسیلات زر کا بڑا حصہ استعمال ہوجائے گا اور ان برسوں کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بڑھے گا۔رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا کہ سی پیک کے حوالے سے کی جانے والی درآمدات 2020 تک متوقع مجموعی درآمدات کا 11 فیصد یا 5.7 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں جبکہ سی پیک کے حوالے سے اْس سال ترسیلات زر کی شرح متوقع مجموعی قومی پیداوار کا 2.2 فیصد رہے گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق 2020 تک پاکستان کی مجموعی بیرونی مالیاتی ضروریات 60 فیصد تک بڑھ جائیں گی اور اس کا حجم 11 ارب ڈالر سے 17.5ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔رپورٹ کے مطابق سی پیک کے تحت ’جلد مکمل ہونے والے منصوبوں‘ کے لیے پاکستان کو آئندہ چند برسوں میں 27.8ارب ڈالر ملیں گے جبکہ بقیہ 16 ارب ڈالر 2030 تک بتدریج آئیں گے۔ پاکستان کو سی پیک منصوبوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے انخلائے زر کو سنبھالنے کی ضرورت ہوگی اور جب چینی سرمایہ کار ان منصوبوں سے اپنا منافع حاصل کرنا شروع کریں گے تو براہ راست بیرونی سرمایہ کاری پر بھی فرق پڑے گا۔ان منصوبوں کے لیے چینی بینکوں سے لیے جانے والے قرضوں کی ادائیگی کی صورت میں بھی انخلائے زر ہوگا جن میں 2021 کے بعد اضافہ متوقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق قرضوں اور منافع کی ادائیگیوں کا مجموعی حجم سالانہ جی ڈی پی کا 0.4 فیصد تک پہنچ سکتا ہے اور کافی عرصے تک جاری رہ سکتا ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ’سی پیک کا بھرپور طریقے سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ پیداوار اور برآمدات میں اضافے کے لیے اصلاحات کی جائیں‘۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سی پیک سے جڑے انخلائے زر کو ان ہی منصوبوں سے فائدہ اٹھاکر پورا کرنے کے لیے کاروباری ماحول، گورننس اور سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری درکار ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق جائزے سے قبل سی پیک منصوبوں سے وابستہ انخلائے زر کے معاملے پر آئی ایم ایف اور حکومتی نمائندوں کے درمیان بات چیت ہوئی تھی جس میں حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کو بتایا تھا کہ چین کی طویل المدتی اضافی سرمایہ کاری انخلائے زر سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوگی۔آئی ایم ایف کے خیال میں سی پیک منصوبوں کی وجہ سے ہونے والا انخلائے زر پاکستانی معیشت کو درپیش درمیانے اور طویل المدتی خطرات میں سے ایک ہوگا۔عالمی مالیاتی فنڈ نے مشورہ دیا ہے کہ اس خطرے کو کم سے کم کرنے کے لیے منصوبوں کا درست تخمینہ، کاسٹ بینیفٹ تجزیے پر مبنی ترجیحات کا مکینزم اور اقتصادی اور مالیاتی حالات کی حقیقت پر مبنی پیش گوئی ضروری ہے۔عالمی مالیاتی فنڈ نے پروجیکٹ مینجمنٹ اور مانیٹرنگ میں شفافیت اور احتساب کو بھی یقینی بنانے پر زور دیا اور خاص طور پر بجلی پیدا کرنے والی چینی کمپنیوں سے بجلی کی خریداری میں محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ خریدی جانے والی بجلی کی قیمت تقسیم کار کمپنیوں اور صارفین کے لیے موافق ہو۔


متعلقہ خبریں


فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے، سندھ حکومت عوام کی صحت سہولت کیلئے کام کررہی ہے شعبہ صحت میں سندھ کا مقابلہ صوبوں سے نہیں ،دنیا سے ہے، مسیحی برداری کو کرسمس کی مبارکباد چیٔرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے،روٹی، کپڑا ا...

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور آئی ایل ایف کے ضلعی صدر کے درمیان شدید تلخ کلامی انصاف لائرز فورم پشاور کے صدر مبشر منظور نے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پشاور(بیورورپورٹ) علیمہ خان کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے رویے پر ناراضی کے اظہار کے بعد ایک نیا تنازع...

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

عمران خان کا حکم آئے تو تیاری ہونی چاہیے، ہمارے احتجاج میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا ہمارے لیے لیڈر کا اشارہ کافی ، اسی دن لبیک کہا تھا، آئی ایس ایف کارکنان سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل افریدی نے آئی ایس ایف کو اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت کردی، انہوں نے ک...

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

مئی کی جنگ میں آزاد کشمیر کے لوگ افواج پاکستان کی کامیابی کیلئے دعاگو تھے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی بہن قربانیاں دے رہے ہیں، تقریب سے خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مئی کی جنگ میں افواج پاکستان نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔مظفرآباد میں ط...

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

ہم خوشامدی سیاست کے قائل نہیں، حق بات کریں گے،ہماری پاکستان سے وفاداری اور دوستی کو تسلیم کیا جائے حکمران امریکا کی سوچ کو بغیر سمجھے اپناتے ہیں، حکمران اسلام کی پیروی کریں،دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ او...

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

نااہلی، بدترین گورننس، سیاسی بھرتیوں اور غلط انتظامی فیصلوں سے ادارے کو تباہ کیا قومی ائیرلائن کو برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے،ایکس پراظہار خیال امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے ایک شاندار اور بے مثال ادارہ، پاکستان کا فخر اور کئی بی...

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

مضامین
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان وجود جمعه 26 دسمبر 2025
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان

ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل وجود جمعه 26 دسمبر 2025
ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

اندھیرا،اجالا۔۔۔ وجود جمعه 26 دسمبر 2025
اندھیرا،اجالا۔۔۔

اسرائیل کا وجود خدا کے خلاف بغاوت کا تسلسل ۔یہودی عالم ربی ڈیوڈ فیلڈمین وجود جمعه 26 دسمبر 2025
اسرائیل کا وجود خدا کے خلاف بغاوت کا تسلسل ۔یہودی عالم ربی ڈیوڈ فیلڈمین

بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر