وجود

... loading ...

وجود

خاندانی نظام کے دشمن امریکی تنہائی کے مرض میں مبتلا

هفته 08 اکتوبر 2016 خاندانی نظام کے دشمن امریکی تنہائی کے مرض میں مبتلا

r_watson_physicians_500x279ا مریکا میں اخلاقی اقدار میں گراوٹ کے ساتھ ہی خود غرضی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے اب لوگ اپنے بوڑھے ماں باپ، دادا ، دادیوں ، نانا ، نانیوں وغیرہ کو ایک بوجھ تصور کر کے نرسنگ ہوم میں داخل کرا کر خود کو اپنے فرض سے سبکدوش تصور کرنے لگے ہیں۔اس طرح بڑے شہروں اور قصبوں میں نرسنگ ہومز کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ، لیکن باہر سے بڑے خوشنما نظر آنے والے یہ نرسنگ ہوم اس میں داخل کرائے جانے والے ضعیف لوگوں کے لیے کال کوٹھری کے مترادف ہوتے ہیں جہاں ان کے دل کی بات سننے والا کوئی نہیں ہوتا، جہاں سیکڑوں افراد کی موجود گی میں ہر ایک خود کو تنہا اور بے بس تصور کرتا ہے اور جہاں داخل ہونے والا ہر شخص اپنی زندگی کے آخری لمحات جلد آنے کی دعائیں کرتا رہتا ہے ۔
امریکی ماہرین کاکہنا ہے کہ اب صرف امریکا کے ان نرسنگ ہومز میں داخل ہونے والے ضعیف العمر لوگ ہی تنہائی کے عذاب کا شکار نہیں ہیں بلکہ تنہائی کا یہ زہر اب ہر گھر میں پھیلتا جارہا ہے ، تنہائی کا یہ عذاب امریکا میں ایک ایسی لاعلاج بیماری کی شکل اختیار کرگیا ہے جس کا طبی دنیا میں اب تک کوئی علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے ۔ہزاروں لاکھوں لوگوں یہاں تک کہ اپنے سگے لوگوں اوربیوی بچوں کے درمیان رہنے والے لوگ بھی اب ذہنی طور پر خود کو تنہا تصور کرنے لگے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ان کے بیوی بچے دوست احباب سب اس وقت تک کے لیے ہیں جب تک ان کے ہاتھ پیر چل رہے ہیں ۔جہاں ان کے ہاتھ پیروں نے کام کرنا بند یا سست کیا یہ سب لوگ اپنی اپنی راہ لیں گے اور ان کے دکھ بٹانے والا کوئی نہیں رہے گا۔بعض لوگ اسے سماجی تنہائی یا دوسروں کے ساتھ میل جول میں مشکلات کا نام دیتے ہیں جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کیفیت صرف اور صرف تنہائی کی کیفیت ہے ۔پہلے یہ ضعیفی کی بیماری تصور کی جاتی تھی لیکن اب تازہ ترین سروے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بیماری یعنی احساس تنہائی روز بروز بڑھتا جارہا ہے ، سروے رپورٹ کے مطابق امریکی باشندوں کے قریبی اورقابل اعتبار دوستوں اور حلقہ احباب میں کمی ہوتی جارہی ہے ۔سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ اس دور میں جبکہ ذرائع مواصلات میں تیزی سے ترقی ہوئی اور اب باہم رابطے کے لیے فون کے علاوہ موبائل فون،ای میل ، ایس ایم ایس اور ایسے ہی بیشمار ذرائع موجود ہیں لوگوں کے باہم رابطے کمزور ہوتے جارہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ لوگ احساس تنہائی کاشکارہوتے جارہے ہیں ۔
فیئر لے ڈکنسن یونیورسٹی کی ماہر نفسیات مارگریٹ جبس نے امریکی عوام کے احساس تنہائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دراصل حقیقت یہ ہے کہ اب امریکی عوام اتنے زیادہ مصروف ہوگئے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہر کام فوری ہوجائے وہ کسی کام کے لیے انتظار کرنے کوتیار نہیں ہیں ،اسی طرح وہ دوسرے لوگوں اوراپنے ساتھیوں سے قریبی تعلقات کو اہمیت نہیں دیتے ۔وہ لوگوں کو زیادہ وقت دینے سے گریزاں رہتے ہیں ،بعض امریکی اس صورت حال سے گھبرا کر اب ایک دوسرے سے رابطے کرنے کی کوشش کررہے اور دوبارہ یکجا ہونے کے لیے کوشاں ہیں لیکن یکجا ہونے کے لیے یکطرفہ خواہش کامیاب نہیں ہوتی یہخواہش دونوں جانب سے ہونی چاہئے، جب تک دونوں فریق ایک دوسرے سے ملنے اور تعلقات بڑھانے پر تیار نہیں ہوں گے یکطرفہ طور پر تعلقات استوار نہیں ہوسکتے۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ امریکا میں احساس تنہائی کی بیماری میں اس تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس نے اتنا خطرناک رخ اختیار کرلیا ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کی ضرورت محسوس کی جانے لگی ہے ۔کیونکہ اس کی وجہ سے دل کے امراض، ڈپریشن اور ایسی ہی دوسری بیماریاں پھیلنا شروع ہوگئی ہیں اور ان کی وجہ سے جان کو لاحق خطرات بڑھ گئے ہیں۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ بچے بڑے ہوتے ہی اپنا الگ گھر بسانے کی کوشش کرتے ہیں ،اب والدین کوشش کررہے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو اپنے ساتھ رہنے پر رضامند کرنے میں کامیاب ہوجائیں،اسی طرح شوہروں سے طلاق لینے والی خواتین بھی ذہنی اور سماجی طور پر زیادہ تنہائی کا شکار ہوجاتی ہیں ۔
امریکا کے عوام میں بڑھتی ہوئی تنہائی کا اندازہ حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی مردم شماری کے نتائج سے لگایا جاسکتا ہے اس مردم شماری کے نتائج کے مطابق امریکا کے 25 فی صد گھروں میں یعنی ہر چوتھے گھر میں کوئی نہ کوئی تنہا رہتا ہے ۔
امریکی ماہرین کاکہنا ہے کہ اس تنہائی کے بڑے اسباب میں اوقات کار میں اضافے کے علاوہ دفاتر ، فیکٹریوں اور فارم ہاؤسز میں آمدورفت میں لگنے والے وقت میں اضافہ اور انٹرنیٹ کی سہولت ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کسی سے ملنے جانے کے بجائے انٹرنیٹ پر ہی بات کرلیتا ہے لیکن دوبدو ملاقات اور انٹرنیٹ کی اس ملاقات میں فرق یہ ہے کہ اس ملاقات میں اس اپنائیت اور خلوص کی کمی ہوتی ہے جو دوبدو ملاقات میں موجود ہوتی ہے ۔
رواں سال جون میں امریکا میں کئے گئے ایک سروے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ امریکی شہریوں کے اوسطاً 2 دوست ایسے ہوتے ہیں جن سے وہ دل کی بات کہہ سکتے ہیں اور جنھیں وہ واقعی دوست کہہ سکتے ہیں۔جبکہ 1985 کے سروے کے مطابق اس وقت ایک امریکی شہری کے اوسطاً 3 ایسے گہرے دوست ہوتے تھے جو اس کے دکھ درد اور جلوت و خلوت کے رازدار ہوتے تھے ۔
تنہائی کی اس کیفیت کی وجہ سے امریکی شہریوں میں ذہنی امراض میں اضافہ ہورہاہے اور ایک سروے کے مطابق اس وقت ہر امریکی گھرانے میں کوئی نہ کوئی ایسا فرد ضرور موجود ہے جو کسی نہ کسی ذہنی بیماری یاخلفشار کا شکار ہے۔ ماہرین کاکہناہے کہ امریکی شہریوں میں تنہائی کابڑھتے ہوئے احساس کا ایک بڑا سبب روزمرہ استعمال کی ایسی چیزوں کی غیر ضروری اشتہار بازی بھی ہے جن کے بغیر انسان کسی مشکل اور پریشانی کے بغیر گزارہ کرلیتاہے ، ایسی اشیا کے اشتہارات سے متاثر ہوکر عام لوگ ان کی خریداری کو ضروری تصور کرتے ہیں اور کم آمدنی والے امریکی کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ان کو خرید کر سود درسود کے چکر میں پھنس جاتے ہیں جس سے نکلنا ان کے لیے مشکل ہوتاہے اور انھیں اپنے ارد گرد انھیں اس مشکل سے نکالنے میں مدد دینے والا جب کوئی نظر نہیں آتا تو وہ احساس محرومی اورتنہائی کے احساس کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ انھیں یہ محسوس ہوتاہے کہ دنیا میں ان کاساتھ دینے والا کوئی نہیں ہے اور ان کے عزیزوں، رشتہ داروں اوردوست احباب نے انھیں حالات کا مقابلہ کرنے کیلیے تنہا چھوڑ دیاہے۔
ماہرین نفسیات نے تنہائی کا احساس رکھنے والے لوگوں کو مشورہ دیاہے کہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات پر نظر ثانی کریں اور اپنے فارغ وقت میں اپنے دوستوں کو اپنے مشاغل میں شریک کرنے کی کوشش کریں خاص طورپر تعطیل یعنی چھٹی والے دن اپنے کسی قریبی عزیز یا دوست کو کھانے یا چائے پر مدعو کریں یا اس کے گھر یا اسے ہوٹل میں بلاکر اس کے مشاغل میں شریک ہونے کی کوشش کریں اس طرح ایک ساتھ مل جل کر دن گزارنے سے ان کے احساس تنہائی میں کمی آئے گی اور انھیں اپنے مسائل سے دوسروں کو آگاہ کرنے اور دوسروں کے مسائل سے آگاہی حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور دوسروں کے مسائل سن کر انھیں یہ اندازہ ہوگا کہ صرف وہ ہی مسائل کاشکار نہیں ہیں بلکہ دنیا میں موجود ہر فرد کسی نہ کسی چھوٹے بڑے مسئلے کاشکار ہے۔اس طرح کی ملاقاتوں اور میل ملاپ اور تبادلہ خیالات کے نتیجے میں ان کو درپیش مسائل کا کوئی آسان حل نکالنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ لوگ جب تک انٹرنیٹ اور فیس بک کے جال سے باہر نہیں نکلیں گے اس طرح کے مسائل کاشکار ہوتے رہیں گے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر