وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں

بدھ 28 ستمبر 2016 کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں

وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کو جو پذیرائی کشمیر میں حاصل ہوئی ہے ماضی میں شاید ہی کسی پاکستانی حاکم یا لیڈر کی تقریر کو ایسی اہمیت حاصل ہوئی ہو۔ کشمیر کے لیڈر، دانشور، صحافی، تجزیہ نگار، علماء، طلباء اور عوام کو اس تقریر کا بڑی بے صبری سے انتظار تھااگرچہ یہاں آج کل پاکستان کے تمام نیوزچینلزمکمل طور پر بند ہونے کے ساتھ ساتھ موبائل اورانٹرنیٹ سروسز بھی گذشتہ ڈھائی مہینے سے بند ہیں، البتہ بھارتی نیوز چینلز کے ذریعے سے’ اس تقریر کے بعض حصے پیش کر کے وزیر اعظم پر شدید تنقید کی گئی‘ جس سے کشمیریوں نے سمجھ لیا کہ شاید اس دفعہ کسی نے درست ترجمانی کی ہوگی اس لئے کہ کشمیری بخوبی سمجھتے ہیں کہ’’مبہم اور مشکوک قومی مفاد‘‘کے نام پر کس حد تک بھارتی نیوز چینلز کے اینکروں پر پاگل پن کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ اخلاق واقدار سے عاری بیہودہ پن کا مرض ان ’’لکھے پڑھے جہلا‘‘میں کس قدر سرایت کر چکا ہے کہ IBN7کے ساتھ کام کرنے والے کشمیری صحافی نصیر احمد سے چینل مالک نے یہ مطالبہ کیا کہ وہ ’’شہید برہان وانی‘‘کے خلاف بدکرداری پر مبنی کوئی ایسی رپورٹ تیار کرے جس کو ٹی وی پر چلا کر برہان وانی کو بدنام کیا جائے، نصیر کے انکار پر اسے استعفیٰ مانگا گیا اور بعد میں ’’کذب و افترأ پر مبنی یہ شرمناک فائل‘‘جموں کے رپورٹر سے تیار کروا کے کئی روز تک چلائی گئی۔ یہ ہے بھارت کے نیوز چینلزکے مالکان اور ان چینلوں میں کام کرنے والے اینکروں کے اخلاق و اقدار کا حال۔

خیر بات ہو رہی ہے پاکستانی وزیر اعظم کی اقوام متحدہ میں تقریر کی، دوسرے دن وزیر اعظم پاکستان کی تقریر جب اخبارات میں شائع ہوئی تو پتہ چلا کہ بھارتی الیکٹرانک میڈیا پر ’’مرگی کے دورے‘‘پڑنے کا بنیادی سبب کیا تھا اور ان کے سیاسی تجزیہ نگاربوکھلائے ہو ئے کیوں تھے؟حالانکہ وزیر اعظم کی تقریر میں ایک بھی لفظ ایسا نہیں تھا جس کو غلط قرار دینے کی گنجائش ہو۔ وزیر اعظم پاکستان نے کہاکہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیرپاکستان اوربھارت میں امن ممکن نہیں ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام 70 سال سے آزادی کا انتظار کررہے ہیں، بے گناہ کشمیری بچوں اور خواتین کے قتل عام کی تحقیقات کی جائے، لوگوں کو حق خود ارادیت سے محروم نہیں رکھا جاسکتاہے۔ بھارت کے ساتھ امن مذاکرات چاہتے ہیں، سرینگرمیں بچوں، خواتین کی بڑی تعدادسڑکوں پرنکل کرآزادی مانگ رہی ہے، ان مظالم سے کشمیری عوام کے حوصلے پست نہیں ہوئے، برہان وانی کشمیر کی تحریک میں نئی علامت بن کر سامنے آئے، دہشت گردی کی جڑیں لوگوں کے حق خود ارادیت سے محرومی میں ہے، بھارت کی قابض فوج نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت سوزمظالم ڈھائے، اس وقت تک دہشتگردی کاخاتمہ نہیں ہوسکتا جب تک اس کی جڑوں کا تعین نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مذاکرات دونوں ممالک کی ضرورت ہیں، بھارت کی پیشگی شرائط مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں، پاکستان بھارت کیساتھ امن چاہتاہے، مسئلہ کشمیر پر مذاکرات سے ہی خطرے میں اضافہ ٹل سکتا ہے، کشمیر میں ہلاکتوں پر اقوام متحدہ کی ’’فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی‘‘ بنائی جائے، کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات ہونی چاہیے، مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر پاکستان اور بھارت کے آپس کے مسائل کا حل ہونا ناممکن ہے، کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزاد کروانے کیلئے اقوام متحدہ کردار ادا کرے، بھارت کی پیشگی شرائط مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

بھارتی میڈیا اور سیاستدان شہید برہان وانی کے اقوام متحدہ میں تذکرے سے آگ بگولہ نظر آتے ہیں اور تو اور ایک بھارتی انتہا پسند تنظیم جو بی جے پی کی اتحادی پارٹی ہے، نے وزیر اعظم پاکستان کا سر کاٹ کر لانے والے کے لیے ایک کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کر دیا۔ مودی سرکار کا جنگی جنون دیکھ کر بھارتی میڈیا بھی پاگل پن میں مبتلا نظر آتا ہے انتہا پسند تنظیم کا بیان مسلسل مختلف چینلز پر چلا یا جاتا رہا۔ بھارت میں انتہاپسندی کی انتہایہ ہے کہ زرد صحافت نے ماضی کے تمام ریکارڈتوڑتے ہوئے نہ صرف یہ بیان نشر کیا بلکہ اس کی بالواسطہ حمایت بھی کی۔ مودی سرکار کو اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے کہ ایک جانب پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگاتی ہے لیکن قومی ٹیلی ویژن پر ایک انتہاپسند کی جانب سے سرکاٹنے کا بیان ٹیلی کاسٹ کروا کر ثابت کرتی ہے کہ اس سے بڑا ریاستی دہشت گرد دنیا میں اور کوئی نہیں ہے۔ بھارتی حکمران پاکستانی وزیر اعظم کے بیان پر صرف اس لئے مشتعل نظر آتے ہیں کہ ایک ’’یتیم قوم‘‘ کو جس طرح گذشتہ ستر برس سے انھوں نے دبا کر رکھا ہے، اس پر ڈھائے جانے والے مظالم کو ’’ایک مسلمان ایٹمی قوت‘‘نے اقوام عالم کے سب سے بڑے سیاسی فورم پر بے نقاب کرتے ہو ئے جمہوریت کے جھوٹے دعویدار کو عریاں کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کی سبھی سیاسی اور مذہبی تنظیموں نے وزیر اعظم کی تقریر کا خیر مقدم کیا۔ محترم سید علی شاہ گیلانی صاحب نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی تقریر کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’انہوں نے عالمی فورم میں جموں وکشمیر کا مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھا کر کشمیریوں کا بہی خواہ اور محسن ہونے کا حق ادا کیا۔ گیلانی صاحب نے کہا کہ پاکستانی وزیرِ اعظم نے عالمی ادارے کے اسٹیج پر کشمیریوں کی امنگوں، آرزوؤں کی صحیح ترجمانی کی ہے اور مسئلہ کشمیر کی تاریخ اور موجودہ صورتحال سے پوری عالمی برادری کو آگاہ کیا۔ انھوں نے وزیر اعظم پاکستان کے جموں وکشمیر کو غیر فوجی علاقہ بنانے کے مطالبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جما ؤوالا خطہ ہے اور بھارتی فوج یہاں سنگین قسم کے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے۔ انہوں نے نواز شریف کے جموں کشمیر میں ’’فیکٹ فائنڈنگ مشن‘‘ بھیجنے کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ عالمی برادری کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارت کے انکار کے باوجود جموں کشمیر میں ایسی ایک ٹیم بھیجے جو خود مشاہدہ کرے کہ جموں کشمیر میں بھارت کی فوج کس طرح انسانیت کو ’’سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی آڑ میں تاراج کررہی ہے۔ گیلانی نے ترکی اور چین کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مظلوم اور محکوم کشمیریوں کے مصائب اور مشکلات کا سنجیدہ نوٹس لیکر ایک جرأت مندانہ موقف اختیار کیا ہے۔ ‘‘۔ میر واعظ مولوی عمر فاروق نے ’’حکومت پاکستان، پاکستانی عوام اور خاص طور پر میاں نواز شریف کا اس بات کیلئے شکریہ ادا کیا ہے جو انہوں نے 22جولائی کواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی اصل اور زمینی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے یہاں ہو نے والے ظلم و تشدد، قتل و غارت، حریت قائدین، عہدیداروں اور کارکنوں کے علاوہ آئے دن سینکڑوں کشمیریوں خاص طور پر نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاریوں اور بنیادی انسانی حقوق کی بے دریغ پامالیوں سے بین الاقوامی برادری کو واقف کرایا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ نواز شریف نے اس سلسلیمیں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو اس دیرینہ مسئلہ کے حل کیلئے جو تجاویز پیش کیں وہ حریت کے دیرینہ مطالبوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور خاص طور پر نواز شریف کی یہ تمام مثبت کاوشیں ہمارے لئے نہ صرف اطمینان بخش ہیں بلکہ حوصلہ افزا بھی ہیں اور ان سنجیدہ اور مخلصانہ سفارتی کوششوں کے نتیجے میں کشمیری عوام کو اپنی پر امن جدوجہد کو آگے لے جانے کیلئے تقویت مل رہی ہے ‘‘۔

اسی طرح شبیر احمد شاہ نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے معزز نمائندگان اگرچہ جموں و کشمیر میں ہونے والے قتل و غار ت گری کی بنیادی وجہ اور بھارتی مظالم سے بخوبی واقف ہیں لیکن پاکستان نے ایک محسن کا کردار ادکرتے ہوئے اس بات کاثبوت پیش کیا کہ پاکستان کے عوام اور وہاں کی حکومت ہمارے دکھ درد کی ٹیس اپنے دلوں میں محسوس کرتی ہیں۔ انھوں نے نواز شریف کے خطاب کو مدلل اور مربوط اور جموں کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز قرار دیتے ہوئے اس کو سراہا ہے اور امید ظاہر کی کہ اقوام عالم کے قائدین اس سلسلے میں عملی اقدامات کرکے دنیا میں امن کے قیام کے لئے مثبت رول ادا کریں گے۔ شبیر شاہ نے نواز شریف کے بیان کو جموں کشمیر کے عوام کے دلوں کی آواز قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ عالمی قائدین نشستند، گفتند اور برخاستند کی روایت سے اوپراْٹھ کر ریاست میں انسانیت سوز کاروائیوں کو روکنے کے لئے اقدامات کرنے کی جانب اپنی توجہ مبذول کریں گے۔ محمد یاسین ملک نے میاں محمد نواز شریف کے خطاب کوخوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ جموں وکشمیر کے مظلوم عوام کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا ’’ ہمیں امید ہے کہ اقوم عالم نواز شریف کی تجاویزپر غور کرکے عملی اقدامات کریں گے اور دنیا کے اس دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے کی جانب اپنی توجہ مبذول کریں گے۔

وزیر اعظم پاکستان کی تقریر پر سب سے زیادہ مسرت کشمیر کی مظلوم عوام محسوس کر رہی ہے۔ ہر جوان، بزرگ، بہن، بیٹی اور ماں ان کی تقریر کو گویا اپنے جذبات تصور کرتے ہیں۔ کاش ماضی کے حکمرانوں نے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈال کر ’’غیر فطری اورغیر ضروری حل‘‘پیش کرنے کے بجائے اس مسئلے کو بین الاقوامی برادری تک پہنچانے کے لئے عملی طور پر کچھ کیا ہوتا تو یقیناََ آج صورتحال بہت مختلف ہوتی۔ بھارت کی اشتعال انگیزی کا بنیادی سبب بھی یہی ہے کہ کل تک مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالنے والے یا اگلی نسلوں کے لئے چھوڑنے کے شوشے پھیلانے والوں کے برعکس میاں محمد نواز شریف کو ہوکیا گیا کہ اقوام عالم کے سب سے بڑے فورم پر بھارت کی ناک کاٹ ڈالی۔ جو جمہوریت اور گاندھی ازم کی آڑ لیکر مسلمانانِ ہند کے ساتھ ساتھ بھارت کی تمام اقلیتوں کا کھلواڑ کرکے انھیں جانوروں کی طرح زندگی بسر کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اس لحاظ سے وزیر اعظم پاکستان یقیناََمبارکباد کے مستحق ہیں مگر ساتھ ہی یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وزیر اعظم اکیلے سب کچھ نہیں کر سکتے۔ انھیں اس حوالے سے اداروں کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں جوابدہ بنانا چاہیے اس لئے کہ برصغیر میں عمومی تاثر یہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو پاکستانی حکمران سیاسی کارڈ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس حوالے سے سب بڑی مثال کشمیر کمیٹی کی دی جاسکتی ہے جس کی کارکردگی صفر کے برابر ہے۔ حیرت یہ کہ اس کمیٹی کا سربراہ کسی بین الاقوامی شہرت یافتہ دانشور اور کشمیر سے متعلق ماہر کو رکھنے کے برعکس ایک ایسے بزرگ شخصیت کو رکھا گیا ہے جو کئی لحاظ سے میرے لئے قابل احترام ہیں۔ لیکن خود بھی انھیں یہ منصب قبول نہیں کرنا چاہیے تھا اس لئے کہ یہ مسئلہ ’’فاٹا کا قبائلی یا مقامی اشو‘‘نہیں ہے بلکہ فلسطین کی طرح ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ الحاصل یہ کہ مدت مدید کے بعد پاکستان کے کسی لیڈر نے کشمیری مظلومین کے دل جیت لیے یقیناََ ان کی دعائیں ان کے لئے باعث راحت ثابت ہوں گی مگر اسی پر قناعت کرنے کے برعکس اب اس مشن کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے اس حوالے سے تسلسل قائم کرکے تمام ممکنہ طریقوں اور راستوں سے اس کے حل کی جانب پوری قوت اور جرأت کے ساتھ آ گے بڑھنا ہوگا۔


متعلقہ خبریں


پاکستان میں ہیضہ، ملیریا اور ڈینگی سیلاب سے زیادہ جانیں لے سکتا ہے، اقوام متحدہ وجود - پیر 10 اکتوبر 2022

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دنیا سے پاکستان کو پھر موسمیاتی انصاف دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ہیضہ، ملیریا اور ڈینگی سیلاب سے زیادہ جانیں لے سکتا ہے۔ اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان صحت عامہ کی تباہی کے دہانے ...

پاکستان میں ہیضہ، ملیریا اور ڈینگی سیلاب سے زیادہ جانیں لے سکتا ہے، اقوام متحدہ

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط رکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 16 مئی 2022

(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط  رکھنے کا فیصلہ

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان وجود - منگل 22 مارچ 2022

پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان

یوکرین معاملے پر اقوامِ متحدہ میں بحث، پاکستان بدستور غیر جانبدار وجود - بدھ 02 مارچ 2022

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں یوکرین سے روسی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پر جاری بحث میں اپنی باری پر حصہ نہیں لیا۔ اجلاس میں بھارت کے ووٹ دینے سے گریز سے متعلق سوال پر امریکی محکمہ خارجہ نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ انفرادی طور پر مخصوص مم...

یوکرین معاملے پر اقوامِ متحدہ میں بحث، پاکستان بدستور غیر جانبدار

اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمد اشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا وجود - بدھ 23 فروری 2022

اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمداشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا ہے۔اقوام متحدہ کی آفیشل ویب سائٹ پر چند روز قبل 15 فروری کو نظرثانی شدہ اور ترمیم شدہ فہرست میں افغانستان کی خاتون اول کے طورپر سابق صدراشرف غنی کی اہلیہ رولا غنی(بی بی گل) کا نام بھی ہٹادیا گیا...

اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمد اشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا

حجاب تنازع:بھارت میں بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا،او آئی سی کا اظہار تشویش وجود - منگل 15 فروری 2022

او آئی سی نے بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں مسلمانوں کے قتل عام کی دعوت دینے،سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کو پریشان کرنے اور مسلم طالبات کو حجاب سے سے منع کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق او آئی سی نے کہا کہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر حملے اور مختلف ریاستوں میں مسلما...

حجاب تنازع:بھارت میں بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا،او آئی سی کا اظہار تشویش

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار وجود - هفته 15 جنوری 2022

حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار

2021میں پاکستان میں چار سمیت55صحافی قتل ہوئے، اقوام متحدہ وجود - هفته 08 جنوری 2022

اقوام متحدہ کے تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال 55 صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو قتل کیا گیا جبکہ 2006 سے ہر 10 میں سے9 قتل کے واقعات تاحال حل نہیں ہوئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیویارک سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ خواتین صحافیوں کو خاص طور پر خطرہ لاحق ہے ج...

2021میں پاکستان میں چار سمیت55صحافی قتل ہوئے، اقوام متحدہ

پاکستان میں 1سال کے دوران ایڈزکے25 ہزارکیسزرپورٹ ہوئے، اقوام متحدہ وجود - بدھ 29 دسمبر 2021

پاکستان میں ایک سال کے دوران ایڈز کے 25 ہزار کیسز سامنے آئے ہیں۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کے پروگرام یواین ایڈز نے اعدادوشمار جاری کردیے ہیں۔اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال 8200 افراد کی ایڈز کے باعث موت ہوئی۔ پاکستان میں 10 برس کے دوران ایڈز کی شرح اموات میں 507 فیصد اضاف...

پاکستان میں 1سال کے دوران ایڈزکے25 ہزارکیسزرپورٹ ہوئے، اقوام متحدہ

امریکا کی طالبان، حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مشروط مالی معاملات کی اجازت وجود - هفته 25 دسمبر 2021

امریکی انتظامیہ نے امریکی اور اقوام متحدہ حکام کو طالبان حکام کے ساتھ سرکاری نوعیت کے مالی امور نمٹانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس اجازت کا مقصد اقوام متحدہ کی جانب سے آنے والے سال میں طالبان کی حکومت کو 60 لاکھ ڈالر کی امداد کی فراہمی کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امری...

امریکا کی طالبان، حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مشروط مالی معاملات کی اجازت

طالبان کی اقوام متحدہ میں نمائندگی کے لیے پھردرخواست وجود - هفته 18 دسمبر 2021

طالبان نے اقوام متحدہ میں سفیر کی تعیناتی کے لیے ایک بار پھر درخواست دے دی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کی سابق حکومت کے سفیر نے اقوام متحدہ میں نشست چھوڑ دی ہے جس کے بعد طالبان نے ایک بارپھراقوام متحدہ سے اپنا سفیر بھیجنے کی اپیل کی ہے۔ طالبان رہنما اور اقوام متحدہ کی نشست ک...

طالبان کی اقوام متحدہ میں نمائندگی کے لیے پھردرخواست

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر