وجود

... loading ...

وجود

پاک بھارت کشیدگی، سفارتی سرگرمیوں میں تیزی، قوم اور حکومت ہم آواز

منگل 27 ستمبر 2016 پاک بھارت کشیدگی، سفارتی سرگرمیوں میں تیزی، قوم اور حکومت ہم آواز

india-pakistan

مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں آباد وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سیاسی اور سفارتی سرگرمیوں کا مرکز تو ہمیشہ ہی رہتا ہے البتہ ان سرگرمیوں میں اُتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ ان دنوں یہاں سفارتی سرگرمیوں کا موضوع پاک بھارت کشیدگی ہے جبکہ سیاسی سرگرمیاں رائے ونڈ مارچ کے حوالے سے جاری ہیں۔ جنوبی ایشیاء کے دو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کم ہونے کی بجائے بڑھتی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے اقوامِ متحدہ میں خطاب پر بھارت نے عین اُسی قسم کے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے جس طرح کا طرزِ عمل پہلی سارک سربراہی کانفرنس (منعقدہ نئی دہلی) میں اُس وقت کے پاکستانی صدر جنرل محمد ضیاء الحق کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے ذکر پر انڈیا کی جانب سے سامنے آیا تھا۔

بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحانہ الزام تراشی اور گیڈر بھبکیوں کے جاری سلسلے پر دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے پاکستانی موقف کااعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ حاضر سروس انڈین نیوی آفیسر کل بھوشن کی گرفتاری اور انکشافات پاکستان میں بھارتی مداخلت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ہندوستان ایک منصوبے کے تحت بے بنیاد الزامات لگا کر ہمیں بدنام کرنے کی قابلِ مذمت مہم چلا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی اور معاونت کر رہا ہے اس کے واضح ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔ کلبھوشن کا اعترافی بیان اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت پاکستان کے مختلف علاقوں میں خصوصاً بلوچستان اور فاٹا میں کس طرح سے مداخلت کر رہا ہے۔ پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کا ذمہ دار بھارت ہے۔ ‘‘

دفتر ِ خارجہ کی جانب سے بھارتی الزام تراشی کا تازہ ترین جواب اسلام آباد کے سفارتی حلقوں میں کافی حد تک اثر انداز ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کا یہ کہنا بھی بھارت کی سفارتی پسپائی قرار دیا جا رہا ہے کہ ’’پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا بہترین حل مذکرات میں ہے پرتشدد رویے کسی بھی صورتحال کا حل نہیں ہوا کرتے۔ ‘‘ بھارت کی جانب سے کئی دنوں سے جس انداز میں اُڑی حملے کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف مہم چلائی جارہی تھی اُس کی امریکا سمیت کسی ملک نے کھلے عام حمایت نہیں کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت اس حملے کے حوالے سے پاکستان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ صرف یہی نہیں خود بھارت کے اندر بھی وزیر اعظم نریندر مودی کی پاکستان پالیسی پر تنقید ہونے لگی ہے۔ بھارت کے صوبے اُتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اوربہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایا وتی نے اپنے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کو پاکستان کے خلاف بیان دینے کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکنے کا مشورہ دیا ہے۔ بھارتی کانگرس کی جانب سے بھی مودی کو جنگی جنون کو ہوا دینے سے گریز کا مشورہ دیا گیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف سفارتی سرگرمیاں اسلام آباد تک محدود نہیں رہیں۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط بھی پاکستان کے موقف کے اظہار اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اپنی سفارتی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ ہم مشکل حالات میں ہیں لیکن جنگ کا نہیں سوچ رہے ہیں۔ اُڑی حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کی جانب اشارہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ساتھ ہی انہوں نے بھارت کی جانب سے بلوچستان میں مداخلت ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ۔

پٹھانکوٹ واقعہ کی طرح اُڑی کیس میں بھی بھارت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ موجودہ سفارتی جنگ میں جہاں پاکستان کی حکومت خصوصاً دفترخارجہ کی جانب سے اپنا کردار بھر پور طریقے سے ادا کرنے کی کوشش کی گئی وہاں پاکستانی قوم اور تما م سیاسی جماعتوں نے بھی مکمل اتحاد و یگانگت اور قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔پاکستانی قوم کے تمام طبقات کی جانب سے جس بھر پور انداز میں مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی پانچ نسلوں سے جاری جدو جہد آزادی کی حمایت کی گئی ہے وہ حالات اور وقت کا تقاضا اور پاکستانیوں کا قومی فریضہ بھی تھا۔ پاکستانی قوم کے اس اظہاریے کو قوم کے مجموعی اور مستقل مزاج کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر قوم کے لیے یہ بھی بہتر ہوگا کہ قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا جائے۔ کیونکہ ہمارے ہاں اس اہم ترین پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ کا چناؤ کرتے وقت حکمران اپنے سیاسی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے سیاسی حلیفوں کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قومی کشمیر کمیٹی کی کارکردگی پر کئی سوالات اُٹھتے چلے آ رہے ہیں۔ قومی کشمیر کمیٹی کو فعال کرنے کے ساتھ کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کے لیئے ہمیں مربوط اور منظم انداز میں بین الاقوامی فورموں پر ایک تسلسل سے آواز اُٹھانی چاہئے۔

اسلام آباد کے سیاسی منظر نامے پر پاکستان تحریک انصاف کے رائے ونڈ مارچ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان 30 ستمبر کو اپنی بھرپور سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ حکومت اس مارچ کو ناکام بنا نے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ دونوں جانب سے اے اور بی پلان ترتیب دیے جا سکے ہیں۔ عمران خان رائے ونڈ کی جانب تنہا اپنی سیاسی قوت کے بل بوتے پر جا رہے ہیں۔ انہیں ملک کی کسی دوسری سیاسی جماعت کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ تحریک انصاف رائے ونڈ مارچ میں کس حد تک کامیابی حاصل کرتی ہے اس حوالے سے کچھ کہنا ابھی قبل ازوقت ہے لیکن تحریک انصاف نے اس مارچ کے حوالے سے جو میڈیا کوریج حاصل کی ہے اُ س کے سیاسی فوائد انہیں ضرور حاصل ہوں گے۔

ان سطور کی اشاعت تک وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے علیحدہ علیحدہ اجلاس بھی شروع ہو چکے ہوں گے۔ ان اجلاسوں کے بڑی حد تک ہنگامہ خیز ہونے کی پیش گوئیاں کی جارہی ہیں۔ ان اجلاسوں میں پاک بھارت کشیدگی پر بحث ہو گی اور حکومت کی جانب سے وزیر اعظم کے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کی تفصیلات کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے جارحانہ عزائم کے خلاف دونوں ایوانوں میں قراردادیں بھی پیش ہوں گی۔ وزیر اعظم کے اقوامِ متحدہ میں خطاب پر پارلیمانی پارٹی کے رہنماء بھی اظہارِ خیال کریں گے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر