وجود

... loading ...

وجود
وجود

تاریخِ کشمیر کی پہلی سوگوار عید

منگل 20 ستمبر 2016 تاریخِ کشمیر کی پہلی سوگوار عید

eid-srinagar

کشمیر کے مسلمان گزشتہ ڈھائی سوسال سے عید ’’حکمِ شرع‘‘کی تکمیل کے لئے مناتے ہیں تاکہ اللہ کے حکم اور رسول اللہ ﷺ کے اسوہ کی خلاف ورزی نہ ہو ورنہ کون نہیں جانتا ہے کہ عید صرف ’’صلوٰۃ العید‘‘تک محدود نہیں ہے بلکہ عید جہاں مظہر جلال ِمسلم ہے وہی تکمیل جمال بھی ہے ۔سوگواریت اور غم ناک ماحول میں عید بہت کچھ نظر آسکتی ہے پر عید نہیں ۔مسلمانانِ کشمیر کی تاریخ میں 13ستمبر2016ء کی عید پہلی عید تھی جو سارے جموں و کشمیر کے مسلمانوں کو غم و الم سے باہر نہیں نکال سکی بلکہ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ سارے جہاں کا غم باشندگانِ کشمیر کے وجود پر ٹوٹ پڑاہے ۔ہر سو آہیں ،آنسواور نمناک آنکھوں کے بیچ جگر پاش نعرے تو دوسری طرف سے ڈنڈے،ٹائر گیس اور پیلٹ شیلوں کے علاوہ سینو ں کو چیرنے والی گولیاں ۔پیاروں کے پچھڑنے کے غم میں نڈھال مائیں اور بہنیں اور بے سہارا و بے بس بزرگ ۔آنکھوں کے نور سے محروم ’’انشاء‘‘جیسی سینکڑوں بچے اور بچیاں ،چادروں میں لپٹے مجروح اور ٹوٹے اجسام،موت و حیات کی کشمکش میں مبتلاکئی نوجوان اور قید وبندکی بھٹیوں میں تڑپائے جا رہے معصوم !پھر عید آجائے تو کیا کوئی بناوٹی طور پر ہی صحیح عید منانے کاتاثر پیش کر سکتا ہے ؟مسلمانانِ کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ انھیں’’ گاندھی جی کے سیکولرو جمہوری نظام‘‘میں عید کی نماز ادا کرنے سے اجتماعی طور پر محروم رکھا گیا !عرفہ کا دن ختم ہو تے ہی شبِ عید میں ایسا کرفیو نافذ کیا گیا کہ کسی کو کھڑکی کھولنے تک کی اجازت نہیں تھی ۔فجر کی نماز بھی مسلمانوں نے گھروں میں ہی ادا کی ۔گزشتہ دو مہینوں سے مسلسل کرفیو کی سختیاں جھیل رہے بچوں کے چہروں پرخوف و دہشت میں عیدکے روزتب اور بھی اضافہ ہوا جب انھیں والدین یہ سمجھانے میں ناکام ہو رہے تھے کہ ’’عید کے باوجود ‘‘آپ باہر نہیں نکل سکتے ہیں ؟ بچے بچے ہوتے ہیں، پورا دن باہر نکلنے کی ضد اور والدین کے پیار سے سمجھانے کے بعد جب ڈانٹ ڈپٹ شروع ہو گئی تو بچے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے تو بڑے بھی ضبط نہ کر سکے ۔ آخر بچوں کو کیسے سمجھائیں کہ اگر آپ باہر نکلے تو پیلٹ کا چھرا تمہیں زندگی سے نہ صحیح آنکھوں کی بصارت سے ضرورمحروم کر دے گا۔

یوں بھی کشمیرمیں چھبیس برس سے عید کی روایات بہت محدود ہو کر رہ گئی ہیں مگر اس سب کے باوجودیہاں عید کی نمازاور بچوں کی چہل پہل سے یہ اجتماعی تاثر اُبھرتا تھا کہ ہم ایک منتشر ُامت کے بچھڑے ہو ئے لوگ ہیں جن کی خوشیاں تک گاندھی جی کے بلندبانگ آدرشوں کی تکمیل کے نام پر سیکولر بھارت نے ملیامیٹ کر رکھی ہیں ۔حیرت اور افسوس کی بات یہ کہ یہ سب کچھ ’’مہان جمہوری بھارت‘‘کے وہ’’ ملازم‘‘ انجام دیتے آئے ہیں جنہیں بھارت کے ساتھ کشمیر کے الحاق پر فخر ہے اور اپنی مسلمانی پر ناز بھی ۔پہلے شیخ خاندان اور اب مفتی خاندان نے ’’مداخلت فی الدین‘‘کے اس شرمناک جرم کا سلسلہ دراز تر کردیا ہے ۔ قیام امن کے نام پر کشمیر میں وہ سب کچھ جائز قرار پا چکاہے جس سے لوگ ’’تصورِ آزادی‘‘سے باز آجائیں ۔’’کلہاڑی کے یہ دستے ‘‘جب عوامی جلسوں میں ظاہر ہوتے ہیں توسبز رومال ،راولپنڈی روڑ،کاروان ِامن ،قلم دوات ،جنگ بندی ،مسئلہ کشمیر کا عوامی اُمنگوں کے مطابق حل ،دفعہ 370کا تحفظ،اٹانومی ،سیلف رول اور فوجی انخلأ کے حسین نعروں کے نام پر لوگوں کے دل لبھانے میں جٹ جاتے ہیں مگر جوں ہی ’’اقتدار کی دیوی‘‘ان پر مہربان ہو تی ہے تو نہ صرف ان کی لغت و لہجہ تبدیل ہو جاتا ہے بلکہ ان کے ترجیحات بھی ۔حریت کے لوگ غداراور داغدار قرار پاتے ہیں ۔مجاہدین ملیٹینٹ اور عسکریت پسندہی نہیں بلکہ دہشت گرد بن جاتے ہیں ۔علماء ’’ بھڑکاؤجماعت‘‘ اور سنگ باز پاکستان کے زرخرید غلام سمجھے جاتے ہیں ۔دفعہ370کے خاتمے کا خاموشی سے آغاز کیا جاتا ہے۔ سینک اور پنڈت کالونیوں کی تعمیر کا مسئلہ ترجیحات میں شامل ہو جاتا ہے ۔شرنارتھیوں کو کشمیر کی آبادی میں ضم کرنے کی تحریک زور پکڑنے لگتی ہے ۔بھارت کے کروڑپتیوں کو زمینیں لیز پر دینے کا معاملہ زور پکڑتا ہے اور انڈسٹریاں کھولنے کے نام پر ہیجانی کیفیت کو جنم دیا جاتا ہے ۔آزادی پسندوں کو غیر متعلق ہو نے کے طعنے دئیے جاتے ہیں ۔ دھونس دباؤ سے رام کرنے کی پہل کی جاتی ہے ۔پبلک سیفٹی ایکٹ کی تلوار کی زد میں آئے لوگ دوبارہ جیلوں سے نہیں چھوٹتے ہیں اور یہ سب کچھ’’ گاندھی جی کے سیکولر بھارت کے اجتماعی ضمیرکے اطمینان کے لئے کیا جاتا ہے خدا جانے ’’افضل کی پھانسی ‘‘کے بعدسینکڑوں افضل کشمیر کی ماؤں سے چھین لینے کے باوجود بھی وہ ’’بے شرم ضمیر‘‘مطمئن کیوں نہیں ہو جاتا ہے !!!

بھارت کہنے کوتو سیکولر جمہوری ملک ہے مگر یہاں مسلمانوں کے لئے حالات ’’چینی اور برمی مسلمانوں‘‘سے زیادہ مختلف نہیں ہیں اور تو اور جس ملک میں خود ہندؤں کے ہم مذہب ’’دلت ہندو‘‘محفوط نہیں ہیں اس ملک میں مسلمانوں ،سکھوں یا عیسائیوں کو کیسے برداشت کیا جا سکتا ہے ؟محمد اخلاق اور زاہد کشمیری اس کی عبرتناک مثالیں ہیں۔ ایک کو ہندو دہشت گردوں نے مارمار کر اپنے ہی گاؤں میں قتل کردیا جبکہ دوسرے کو ہندو جنونیوں نے ادھم پور میں ٹرک کے اندر زندہ جلادیا اور دونوں کا ایک ہی قصور تھا کہ وہ مسلمان ہیں اور ان کے مذہب میں گائے کوئی مقدس جانور نہیں ہے بلکہ اس کو ذبح کرکے کھانے کی بھی اجازت ہے ۔بھارت کا سیکولر ازم اور جمہوریت یوں تو گجرات اور مظفر نگر میں بہت پہلے عریاں ہو چکا ہے پر اب اس کے انسانیت سوز اور جمہوریت کاخونین چہرہ کشمیر کی ہر گلی کوچے میں آپ ہی آپ بے نقاب ہوچکا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کی’’جمہوری دیوی‘‘کے منہ کو کشمیریوں کا خون لگ چکا ہے اور اس کی بھوک تب ہی جا کر مٹتی ہے جب اس کے سامنے کچھ معصوم کشمیری مسلمان بچے ذبح کیے جائیں یا جب تک نہ چند ایک آنکھوں کی روشنی سے ہی محروم ہو جائیں یا جب تک نہ کئی معصوم مجروح ہو جائیں ۔ ’’قیامِ امن‘‘کے نام پرجب’’ جمہوریت کے دعویدار ملک‘‘ کے وزیر داخلہ سیکورٹی فورسز کو کھلی چھوٹ دینے میں کوئی عار محسوس نہ کرتا ہو، اس ملک میں اقلیتیں کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں ۔پھر حد یہ کہ انھیں اس کھلی چھوٹ میں ’’ایک ہفتے ‘‘کا محدود وقت دیکر احتجاج روکنے اور ہڑتال کھولنے پر دباؤ ڈالا جائے تو وہ لوگ تقاضے کو پورا کرنے کے لئے زمینی سطح پر کونسی قیامت برپا کررہے ہوں گے ،اس کو کشمیر سے باہر سمجھنا ناممکن ہے ،شاید یہی وجہ ہے کہ بھارت کے میڈیا نے بھی کشمیر کی جانب سے آنکھیں مکمل طور پر پھیر لی ہیں، اور انھیں حکومتی وزراء کا سخت دباؤ ہے کہ اپنے چینلز پر وہ میدانی صورتحال دکھانے سے گریز کریں، حالانکہ بھارت کا میڈیا کشمیر کے حوالے سے اس قدر متعصب ہے جتنا خود وہ فوجی نہیں جو کشمیر میں بھارت کی جنگ لڑ رہا ہے ۔2010ء میں گیلانی صاحب نے TRCگراؤنڈمیں پانچ لاکھ لوگوں کے جلسے میں بالکل صحیح کہا کہ بھارتی میڈیا ’’وارمشینری‘‘کے طور پر کام کرتی ہے ۔ رہی بھارت کی جمہوریت اور انسانیت؟ اس کا مظاہرہ خود نریندر مودی کے وزارت اعلیٰ کے دور میں گجرات کے چپے چپے پر گجراتی مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیل کر کیا جا چکا ہے ۔نریندر مودی وزیراعظم نہ بنتے تو شاید اس کو زندگی کی آخری سانسوں تک امریکا اور یورپ کا ویزا نہیں ملتا ،پر کیا کیا جائے بھارت میں ہمیں انہی حضرات سے انسانیت کے بھاشن اور تقریریں بھی سننا پڑتی ہیں جنہیں کل تک مغرب اپنے ہاں آنا غلط اور نامناسب تصور کرتا تھا۔

kashmiri-woman-eid-prayer


متعلقہ خبریں


بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ جاری وجود - پیر 18 اپریل 2022

امریکا کے محکمہ خارجہ نے بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مسلمانوں کے خلاف بدترین انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کی نشاندہی بھی کر دی۔ انسانی حقوق سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا ماورائے عدالت ق...

بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ جاری

مقبوضہ کشمیر: تاریخی جامع مسجد سرینگر 30ہفتوں بعد نماز جمعہ کیلئے کھولنے پر جذباتی مناظر وجود - هفته 05 مارچ 2022

مقبوضہ جموں و کشمیر میں 30ہفتوں بعد تاریخی جامع مسجد سرینگر کونماز جمعہ کے موقع پرنمازیوں کیلئے کھولنے کے موقع پر جذباتی اور روح پرور مناظر دیکھے گئے ۔ جمعہ کو 30ہفتے بعد تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب وعظ و تبلیغ اور خبطہ جمعہ سے گونج اٹھے اور کئی مہینے بعد اس تاریخی عبادت گاہ...

مقبوضہ کشمیر: تاریخی جامع مسجد سرینگر 30ہفتوں بعد  نماز جمعہ کیلئے کھولنے  پر جذباتی مناظر

آزادی کے بعد پہلی بار ریاست جموں وکشمیر کے اختیارات چھین لیے گئے،راہول گاندھی وجود - بدھ 02 مارچ 2022

بھارت میں کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے 2019میں دفعہ 370 (جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی) کی منسوخی پر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جواس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا اوراب اتر پردیش اور گجرات جیس...

آزادی کے بعد پہلی بار ریاست جموں وکشمیر کے اختیارات چھین لیے گئے،راہول گاندھی

کشمیر سے اظہارِیکجہتی، بھارت میں ملٹی نیشنل کمپنیوں پرہندو انتہا پسندوں کا حملہ وجود - اتوار 13 فروری 2022

بھارتی ریاست گجرات میں سینکڑوں ہندو انتہا پسند مظاہرین نے سوشل میڈیا پر مقبوضہ جموں و کشمیرسے اظہار یکجہتی کی پاداش میں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملکیت والے اسٹورز کو بند کرادیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ فروری (یوم کشمیر) کے موقع پر پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں ہنڈائی موٹرز...

کشمیر سے اظہارِیکجہتی، بھارت میں ملٹی نیشنل کمپنیوں پرہندو انتہا پسندوں کا حملہ

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ وجود - پیر 17 جنوری 2022

جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ

صحافیوں کی عالمی تنظیم کا بھارت سے کشمیری صحافی کی رہائی کا مطالبہ وجود - اتوار 09 جنوری 2022

امریکا میں قائم صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) نے بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے خلاف مظاہرے کی ویڈیو بنانے والے زیر حراست صحافی کو رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سی پی جے نے کہا کہ ایک آزاد صحافی اور میڈیا کا طالب عل...

صحافیوں کی عالمی تنظیم کا بھارت سے کشمیری صحافی کی رہائی کا مطالبہ

مقبوضہ کشمیر کی تحریکِ آزادی نظر انداز، دبئی حکومت کی زیر ملکیت کمپنی کا مقبوضہ کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرنے کا اعلان وجود - هفته 08 جنوری 2022

بھارت نہایت پُرکاری سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو مسلم ممالک کی اخلاقی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے عرب ممالک کو خاص ہدف بنا رکھا ہے۔ پاکستان کے ابتر سیاسی نظام اور خارجہ محاذ پر مسلسل ناکامیوں نے اب مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عالم اسللام کے متفقہ م...

مقبوضہ کشمیر کی تحریکِ آزادی نظر انداز، دبئی حکومت کی زیر ملکیت کمپنی کا مقبوضہ کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرنے کا اعلان

مقبوضہ کشمیر'29برس گزرنے کے باوجود لوگوں کے ذہنوں میں سوپور قتل عام کی یادیں آج بھی تازہ وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

مقبوضہ کشمیر میں 6جنوری 1993ء کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں سوپور میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے سانحہ کو29برس کا عرصہ گزرنے کے باوجود اس کی تلخ یادیں لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1993میں اس دن سوپور میں اندھا دھند گولیاں برسا کر 60 سے زائد بے گناہ ک...

مقبوضہ کشمیر'29برس گزرنے کے باوجود لوگوں کے ذہنوں میں سوپور قتل عام کی یادیں آج بھی تازہ

بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کے نقش قدم پر، اسرائیلی اخبار کا انکشاف وجود - جمعرات 25 نومبر 2021

بھارت نے اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کے جسد خاکی لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے خود دور دراز مقامات پر دفنانا شروع کر دیے ہیں،ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جریدے ہاریٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق ا...

بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کے نقش قدم پر، اسرائیلی اخبار کا انکشاف

علیحدہ کشمیر مانگ رہے ہیں تو دے دو، فوجی کی بیوہ مودی کے خلاف صف آرا وجود - جمعرات 21 اکتوبر 2021

بھارتی فوجی کی بیوہ حق خود ارادیت کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی حمایت میں میدان میں آگئیں اور کہا کہ وزیروں کی اولادوں کو ایک مرتبہ ضرور سرحد پربھیجیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں پونچھ سیکٹر میں ہلاک ہونے والے بھارتی ...

علیحدہ کشمیر مانگ رہے ہیں تو دے دو، فوجی کی بیوہ مودی کے خلاف صف آرا

مزاحمتی تحریک سے وابستہ کشمیریوں کے خلاف بھارتی کارروائیوں میں تیزی لانے کا منصوبہ وجود - هفته 09 اکتوبر 2021

بھارت نے اپنے نام نہاد انسداد دہشت گردی کے سرکردہ ماہرین کو مقبوضہ جموں و کشمیر بھیج دیا ہے تاکہ جاری مزاحمتی تحریک سے وابستہ کشمیریوں کو ختم کرنے کیلئے مقامی پولیس کی مدد کی جا سکے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ''ہندوستان ٹائمز'' کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیش رفت بھارتی وزی...

مزاحمتی تحریک سے وابستہ کشمیریوں کے خلاف بھارتی کارروائیوں میں  تیزی لانے کا منصوبہ

یورپی پارلیمنٹ ریسرچ سروس کی مقبوضہ کشمیر پر تحقیقی دستاویز جاری وجود - جمعه 27 ستمبر 2019

یورپی پارلیمنٹ کی ریسرچ سروس نے مقبوضہ کشمیرکی تازہ ترین صورتحال پر ایک تحقیقی دستاویز جاری کی ہے ،اس دستاویز میں مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وہاں کرفیوکے نفاذ سے ابتک کے تمام واقعات کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے ، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کی یہ ...

یورپی پارلیمنٹ ریسرچ سروس کی مقبوضہ کشمیر پر تحقیقی دستاویز جاری

مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر