وجود

... loading ...

وجود
وجود

تشنج کی ویکسین کے نام پر خواتین کو بانجھ کرنے کا منصوبہ

جمعرات 04 اگست 2016 تشنج کی ویکسین کے نام پر خواتین کو بانجھ کرنے کا منصوبہ

bill-gates

کینیا کے ڈاکٹروں نے یونی سیف، عالمی ادارۂ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن پر الزام لگایا ہے کہ وہ ٹیٹنس یعنی تشنج کے ویکسین پروگرام کے ذریعے خفیہ طور پر افریقہ کی لاکھوں خواتین کو بانجھ کر رہے ہیں۔

کینیا کیتھولک ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے کینیا کی حکومت کے تعاون اور بل گیٹس کی سرمایہ کاری سے بڑے پیمانے پر خواتین کو بانجھ کرنے کے پروگرام کا پتہ چلایا ہے۔ کینیا کی حکومت نے اس الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ویکسین میں ایسا کچھ نہیں ہے اور وہ مکمل طور پر محفوظ ہے۔

لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کے شواہد تلاش کیے ہیں اور ملک بھر میں مختلف مقامات سے ویکسین کے چھ مختلف نمونوں کی جنوبی افریقہ میں ایک آزاد لیبارٹری سے جانچ کروائی ہے۔

اس جانچ کے نتائج بھیانک ہیں: تمام چھ نمونے ایچ سی جی اینٹیجن کے حامل ہیں۔ یہ ایچ سی جی اینٹیجن اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت روکنے کے لیے بنائی جانے والی ویکسین میں استعمال ہوتی ہے لیکن اسے تشنج کی ویکسین میں پایا گیا ہے جس کا واضح ہدف وہ نو عمر لڑکیاں اور خواتین ہیں جو بچے پیدا کرنے کی صلاحیت اور عمر رکھتی ہیں۔

ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عالمی ادارۂ صحت کی یہ مہم بچوں میں تشنج کے خاتمے کے لیے نہیں بلکہ ضبط ولادت کا ایک انتہائی منظم اور خفیہ پروگرام ہے۔ یہ شواہد ویکسین کے تیسرے مرحلے سے قبل وزارت صحت کو پیش کیے گئے تھے لیکن انہوں نے اسے نظر انداز کردیا۔

تنظیم نے کہا کہ پہلے مختلف پہلوؤں نے ہمیں شک میں مبتلا کیا کہ آخر یہ ویکسین دو سال کے عرصے میں پانچ مرتبہ کیوں دی جا رہی ہے اور آخر اسے نوعمر اور قابل حمل خواتین ہی کو لگانے کے لیے کیوں دیا گیا ہے؟ ہم عام طور پر تشنج کے لیے دو سے تین سال کے دوران تین مرتبہ ویکسین دیتے ہیں اور یہ مرد، عورتوں اور بچوں سب کو دی جاتی ہے۔ لیکن پانچ ویکسین کا یہ چکر خطرناک تھا اور یہ بات ثابت ہوئی۔

واضح رہے کہ یونیسیف اور عالمی ادارۂ صحت یہ ویکسین مفت تقسیم کرتے ہیں اور ایسے پروگراموں میں حصہ لینے پر کینیا کی حکومت کو بھی مالی فائدے حاصل ہیں۔ پھر یہ مہم ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب کینیا میں تشنج نے کسی وبا کا رخ اختیار نہیں کیا۔ صرف حفظ ما تقدم کے تحت دی جا رہی ہے۔


متعلقہ خبریں


بوسٹر ڈوز مہم کورونا پھیلانے کا سبب بن رہی ہے،سربراہ عالمی ادارہ صحت وجود - جمعرات 30 دسمبر 2021

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے سربراہ ٹیڈروس نے کہا ہے کہ امیر ممالک میں بوسٹر ڈوز کی مہم اس وبا کو مزید پھیلانے کا سبب بن رہی ہے کیونکہ غریب ممالک پہلے ہی ابتدائی کورونا ویکسین سے محروم ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈ روس کا یہ بیان امریکا اور یورپی ممالک...

بوسٹر ڈوز مہم کورونا پھیلانے کا سبب بن رہی ہے،سربراہ عالمی ادارہ صحت

یوٹیوب پر ہر قسم کے ویکسین مخالف مواد پر پابندی عائد وجود - جمعرات 30 ستمبر 2021

یوٹیوب نے اپنے پلیٹ فارم میں ہر طرح کی ویکسین مخالف مواد کو بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔کمپنی کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں یہ اعلان کیا گیا۔کمپنی کے مطابق کووڈ 19 سے ہٹ کر بھی عالمی ادارہ صحت یا ممالک میں منظوری حاصل کرنے والی ہر قسم کی ویکسینز کے اثرات کے خلاف گمراہ کن مواد پر پاب...

یوٹیوب پر ہر قسم کے ویکسین مخالف مواد پر پابندی عائد

چین، غیر محفوظ ویکسینز کا بڑا اسکینڈل منظر عام پر وجود - هفته 02 اپریل 2016

چین میں غیر قانونی ویکسین کی تقسیم کا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس کے بعد شہری مطالبہ کررہے ہیں کہ آخر حکومت نے اس کا اعلان کرنے میں اتنی دیر کیوں لگائی جبکہ ان کے بچے خطرے سے دوچار تھے۔ حکومت کے مطابق 2011ء سے ایک غیر قانونی ویکسن کا دھندا چل رہا تھا کہ جس کے دوران 88 ملین ڈالرز ...

چین، غیر محفوظ ویکسینز کا بڑا اسکینڈل منظر عام پر

مضامین
سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر