وجود

... loading ...

وجود

میر شکیل الرحمان کے بیٹے کی دبئی میں گرفتاری پر پاکستانی ذرائع ابلاغ پر موت کا سناٹا!

پیر 01 اگست 2016 میر شکیل الرحمان کے بیٹے کی دبئی میں گرفتاری پر پاکستانی ذرائع ابلاغ پر موت کا سناٹا!

mir-shakil-son-id-card

پاکستان میں سب کی خبریں دینے والے میر شکیل الرحمان گزشتہ رات سے سب سے بڑی خبر بن چکے ہیں ،مگر پاکستانی ذرائع ابلاغ اس کی خبر رکھتے ہوئے بھی بے خبر بنا رہا ہے۔ میر شکیل الرحمان کے اخبارات اور ٹی وی جو عہدفراعنہ سے بھی کمتر اخلاقیات کے حامل ہیں اور ملک بھر میں اپنے دشمنوں کو زمین سےاکھاڑنے ، رزق سے محروم کرنے اور اُن کے بیٹوں اور بیٹیوں تک کو ناجائز اور غلط خبروں کے ذریعے دباؤ میں لانے کی بدترین اور شرمناک تاریخ رکھتے ہیں۔ اب ایک ایسے ہی واقعے میں قدرت کی سخت ترین گرفت اور تنبیہ کے نرغے میں ہیں۔

واقعہ یہ ہے کہ 29 اور 30 جولائی کی شب تقریباً سوابارہ بجے میر شکیل الرحمان کا بیٹا میر اسحق دبئی کی سڑکوں پر کرائے کی مرسڈیزچلارہا تھا۔ مگر وہ کرائے کی عدم ادائی کا مرتکب تھا۔ چنانچہ کرائے کی گاڑیاں مہیا کرنے والی کمپنی نے میر شکیل الرحمان کے بیٹے میر اسحٰق کے خلاف ایک شکایت نمبر 2016/18063 درج کرائی جس کے تحت میر اسحٰق 16ہزار 7 اماراتی درہم جو پاکستانی روپوں میں تقریباً 4 لاکھ 64 ہزار روپے بنتے ہیں ، کا نادہندہ تھا۔ جس پر دبئی پولیس نے اُسے گرفتار کرلیا۔ گرفتاری کے باعث میر اسحٰق ہفتے کی صبح دبئی ائیرپورٹ سے کراچی کے لیے اپنی طے شدہ پرواز ای کے 600 لینے سے قاصر رہا۔ میر اسحٰق کو ہفتہ وار تعطیل کے باعث رات تھانے میں ہی گزارنی پڑی۔ بظاہر یہ ایک واقعہ ہے ، مگر اس میں بہت سے سبق پوشیدہ ہیں ۔

یہ واقعہ دراصل ثابت کرتا ہے کہ پاکستان میں آزادی اظہار نام کی کوئی شے سرے سے وجود ہی نہیں رکھتی ،یہ دراصل ایک طلسماتی دھوکا ہے

اس واقعے نے پاکستانی صحافت کا مکروہ ترین چہرہ پوری طرح عریاں کردیا ہے۔ یہ واقعہ دراصل ثابت کرتا ہے کہ پاکستان میں آزادی اظہار نام کی کوئی شے سرے سے وجود ہی نہیں رکھتی ،یہ دراصل ایک طلسماتی دھوکا ہے۔ تمام پاکستانی ذرائع ابلاغ اس واقعے سے پوری طرح واقف تھے، مگر اپنے ذرائع ابلاغ میں سب کی پگڑی اچھالنے والے جنگ گروپ کے خلاف کوئی بھی دوسرا ابلاغی گروپ لب کشائی کو تیار ہی نہیں تھا۔یوں لگتا ہے کہ سب کی زبانوں کو لقوہ ہو چکا ہے۔پاکستان کے اینکر مافیا، کالم نگاراور دانشور چپ کاروزہ رکھ کر صحافت کے اس سیٹھ سے مستقبل میں نوکری کی آس لگا ئے دبکے رہے۔ اس مسئلے کو سوال بنا کر صرف ڈاکٹر معید پیر زادہ نے اپنے پروگرام میں میر شکیل الرحمان کا نام لیے بغیر نمایاں کرنے کی ہمت دکھائی۔ (ویڈیو دیکھی جاسکتی ہے۔)

اس واقعے کا ایک دوسرا سبق میر شکیل الرحمان ایسے تمام طاقت ور لوگوں کے لیے ہیں جو اپنی طاقت کے بل بوتے پر یہ سبق فراموش کرگئے ہیں کہ دنیا دھوکے کا گھر ہے۔ اور یہاں ہر کمال کوزوال ہے۔ صرف انصاف اور حق کو دوام ہے۔ میر شکیل الرحمان نے اپنی مکروہ صحافت کو “مہذب” بلیک میلنگ کا ہتھیار اور طاقت ور لوگوں کو اپنا حاشیہ بردار بنانے کے لیے استعمال کیا ۔ اپنے اس زعم باطل میں وہ خود کو ملک میں بادشاہ گر سمجھنے کی اضافی خود فریبی میں بھی مبتلا ہو گئے۔ مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ اس طرح کے واقعات قدرت کی طرف سے ایک امتحان اور تنبیہ کا کام کرتے ہیں۔ یہ دراصل انسانوں کے لیے ایک سبق ہوتے ہیں کہ وہ قدرت کی دراز کی گئی رسی کو اپنی طاقت سمجھ کر اِتراتے تو نہیں پھرتے؟

یہ واقعہ ان امراء کو یہ سبق بھی دیتا ہے کہ اُن کی اولاد کسی بھی نوع کی اخلاقی تربیت سے کیوں محروم رہتی ہیں ؟ ہمیں امراء کے گھروں میں ایسی اولادیں کیوں ملتی ہیں جو دولت کی بے پناہ ہوس میں آوارہ اور اپنے کردار میں آلودہ ہو جاتے ہیں؟ آخر وہ اپنی دولت سے ایسی اجتماعی سرگرمیاں کیوں جنم دینے کے محرک نہیں بنتے جو معاشرے میں اخلاقی نتائج پیدا کرسکیں۔ اگر والدین اپنے بچوں کو دولت کے پنگھوڑے میں حرص وہوس کی لوریاں سنائیں گے تو بچے وحشت کی دھمال اور آوارگی کی مثال بن کر ہی سامنے آئیں گے۔ قرآن پاک نے ایسے لوگوں کو “مترفین “کی اصطلاح سے پکارا ہے۔ اور امام غزالی ؒ نے ایسے لوگوں کو یہ زبردست تنبیہ کی ہے کہ جس گھر میں “ناجائز”دولت ایک گھر سے آتی ہے ، اُس گھر کے دوسرے دروازے سے شرم وحیا رخصت ہو جاتی ہے۔

میر شکیل الرحمان کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اس کائنات کا خالق ایام کے اُلٹ پھیر میں زوال کو عروج اور عروج کو زوال آشنا کردیتا ہے۔ بظاہر یہ ایک معمولی واقعہ ہے مگر یہ پاکستان کی سب سے بڑی صحافتی طاقت کو دوروز کے لیے کتنا اپاہج بنا گیا۔ اور اُسے نفسیاتی طور پر کس تحت الثریٰ میں دھکیل گیا ہے۔ میر شکیل الرحمان صاحب یہ کوئی خوشی کی بات نہیں اور یہ بھی نہیں کہ آپ کے ذرائع ابلاغ میں آپ کے حریفوں کی پگڑیاں ناجائز اچھلتی رہیں۔


متعلقہ خبریں


پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار وجود - اتوار 23 نومبر 2025

پیپلز پارٹی ملک میں سرکاری اداروں کی نجکاری کے خلاف ہے،وفاقی وزیرسرمایہ کاری اتحادی جماعت الگ ہوتی ہے تو ہماری حکومت ختم ہو جائے گی،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر و رہنما مسلم لیگ (ن) نے اداروں کی نجکاری (پرائیویٹائزشن) کے عمل میں اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو رکاوٹ قرار دے د...

پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ وجود - اتوار 23 نومبر 2025

کرپشن، ٹیکس چوری، حقیقی آمدن چھپانے کا کلچر اور پیچیدہ قوانین کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجوہات ہیں، وفد نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال پر زور دیا بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال، اور ضمنی گرانٹس کے آڈٹ سمیت مزید مطالبات ،جعلی رسیدوں کو ختم کرنے ک...

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا وجود - اتوار 23 نومبر 2025

شہباز شریف کہتے تھے کرپشن کا ایک کیس بتا دیں، 5300 ارب کی کرپشن کرنے والوں پر مکمل خاموشی ہے، ہمیں ان لوگوں کی لسٹ فراہم کی جائے جنہوں نے کرپشن کی ،رہنما تحریک تحفظ آئین عمران خان کو ڈھکوسلے کیس میں قید کر رکھا ہے،48 گھنٹوں سے زائد وقت گزر گیا کسی حکومتی نمائندے نے آئی ایم ایف...

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

سندھ ہائیکورٹ ، وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی وجود - اتوار 23 نومبر 2025

پولیس افسرسے نامناسب رویہ اختیار کیا گیا ، رجسٹرار کو لکھا جائیگا،ڈی آئی جی ساؤتھ ترمیم کیخلاف وکلاء کنونشن تنازع کا شکار،جنرل سیکریٹریز کا ہر صورت کرنے کا اعلان (رپورٹ:افتخار چوہدری)سندھ ہائی کورٹ کے باہر وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی ہو گئی۔اس حوالے سے ڈی آ...

سندھ ہائیکورٹ ، وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی

پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج وجود - هفته 22 نومبر 2025

آئین کو توڑا گیا حلیہ بگاڑا گیا عوام پاکستان کے آئین کو بچائیں، آئی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ یہ چوروں کی حکومت ہے اس حکومت نے 5 ہزار ارب روپے کی کرپشن کی ہے،محمود خان اچکزئی حکومت اسٹیبلشمنٹ کی پیروکار بنی ہوئی ہے، آئین میں ترمیم کا فائدہ بڑی شخصیات کو ہوتا ہے،عمران کی رہا...

پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا وجود - هفته 22 نومبر 2025

طیارہ معمول کی فلائنگ پرفارمنس کیلئے فضا میں بلند ہوا، چند لمحوں بعد کنٹرول برقرار نہ رہ سکا اور زمین سے جا ٹکرایا، تیجس طیارہ حادثہ بھارت کیلئے دفاعی حلقوں میں تنقید و شرمندگی کا باعث بن گیا حادثے میں پائلٹ جان لیوا زخمی ہوا اور موقع پر ہی دم توڑ گیا، واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی...

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی وجود - هفته 22 نومبر 2025

میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، جب کچھ بولتے ہیں تو مقدمہ درج ہوجاتا ہے عمران خان سے ملاقات کیلئے عدالتی احکامات کے باوجود ملنے سے روکا جارہا ہے،میڈیا سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، میں نے ک...

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد وجود - هفته 22 نومبر 2025

سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں، امریکی ساختہ اسلحہ اور جدید آلات برآمد دہشت گرد گروہ پاکستان کیخلاف کارروائیوں میں استعمال کر رہے ہیں،سیکیورٹی ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں کرتے ہوئے فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا۔تفصیلات کے...

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

ہمیں کہا گیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوسکتی جب تک عاصم مُنیر کا نوٹیفکیشن نہیں آتا، ایک شخص اپنے ملک کے لوگوں کیلئے قربانی دے رہا ہے اور اسے سیاست کہا جارہا ہیعلیمہ ، عظمیٰ ، نورین خان کیا یہ مقبوضہ پاکستان ہے؟ ہم پر غداری کے تمغے لگا دیے جاتے ہیں،9 مئی ہمارے خلاف پلان ک...

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کے ارمانوں کا خون کیا،امیر جماعت اسلامی 6ویںاور 27ویں ترمیم نے تو بیڑا غرق کردیا ،مینار پاکستان پر پریس کانفرنس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے لوگوں ک...

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

عین الحلوہ پناہ گزینوں کے کیمپ پر ڈرون کی وحشیانہ بمباری ، متعدد زخمی ہوگئے شہدا کیمپ کے اپنے نوجوان ہیں، حماس نے اسرائیل کے دعوے کو مسترد کردیا جنوبی لبنان کے شہر صیدا میں واقع عین الحلوہ کیمپ پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں13فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ واق...

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - بدھ 19 نومبر 2025

جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کرینگے،ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کیخلاف ہو، ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا،ہر کوئی سیاہ پٹیاں باندھے گا،اپوزیشن اتحاد ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہ...

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

مضامین
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں

بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی

عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت وجود هفته 22 نومبر 2025
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت

زور پکڑتی خالصتان تحریک وجود هفته 22 نومبر 2025
زور پکڑتی خالصتان تحریک

جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان وجود هفته 22 نومبر 2025
جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر