وجود

... loading ...

وجود

قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، اگلے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ ہوں گے!

هفته 23 جولائی 2016 قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، اگلے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ ہوں گے!

qaim-ali-shah

آٹھ سالہ سائیں سرکار اور پیپلزپارٹی کے پرکھوں کی نشانی قائم علی شاہ کو بآلاخر پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اور اگلے چوبیس یا اڑتالیس گھنٹوں میں اس کا باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے سندھ میں مسلسل بگڑتے حالات اور عسکری حلقوں کےساتھ بات چیت میں مسلسل دشواریوں کے باعث اب یہ طے کر لیا ہےکہ سندھ میں وزارت اعلیٰ کا منصب قائم علی شاہ سے لے کر سندھ کے موجودہ وزیر خزانہ مراد علی شاہ کے سپرد کردیا جائے۔ اس ضمن میں صلاح مشورے مکمل کر لیے گئے ہیں۔ اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری کی دبئی آمد کے بعد ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اس فیصلے پر عمل درآمد کر لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی دبئی آمد تین روز قبل متوقع تھی مگر اِسے ناگزیر وجوہات کی بناء پر تین روز کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ باخبر ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت یہ چاہتی تھی کہ اُن کی دبئی آمد سے قبل رینجرز کے اختیارات کی توسیع اور اسد کھرل کے معاملات کا پہلے حل ڈھونڈ لیا جائے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت نے اب رینجرز کے اختیارات سے لے کر اسد کھرل تک تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے کر لیے ہیں۔ سندھ کے مختلف وزراء کی سرگرم شرکت اور کوششوں سے اب رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ اور اس معاملے کو پہلے سے موجود رینجرز کے اختیارات میں حدود وقیود کو زیادہ وضاحت سے بیان کرکے نوٹیفیکیشن نکالا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت رینجرز کےاختیار ات کو کراچی تک محدود دیکھنا چاہتی ہے۔ اور وہ اِسے رینجرز کے قیام میں مزید توسیع کے نوٹیفیکیشن میں زیادہ صراحت سے بیان کر نا چاہتی ہے۔ مزید براں رینجرز کے کراچی میں اختیارات کا احاطہ چار سنگین جرائم تک کرنا چاہتی ہے۔ جن میں دہشت گردی، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کے جرائم شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سے کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے ایک ملاقات کی تھی۔ جس میں بعد ازاں سندھ کے دیگر وزراء بشمول وزیرداخلہ سہیل انور سیال، وزیرخزانہ مراد علی شاہ اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب بھی شریک ہو ئے تھے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق مذکورہ ملاقات میں اسد کھرل سے لے کر رینجرز کے اختیارات میں توسیع تک تمام معاملات کو حل کر لیا گیا تھا۔ اسد کھرل جو پہلے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں تھا۔ دراصل ذرائع ابلاغ کی تمام رپورٹوں کے برعکس اسد کھرل نے ٹندوالہ یار سے اپنی گرفتاری خود پیش کی تھی۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ وہ اعلیٰ درجے کی بدعنوانیوں میں تو ملوث ہیں مگر رینجرز کو حاصل جن جرائم پر اختیارات ہیں اُن میں اُس کا نام شامل کرنا خاصا دشوار ہے۔ چنانچہ ذرائع ابلاغ کی تمام رپورٹوں کے برعکس قانون نافذ کرنے والے اداروں نے زیادہ مناسب یہی سمجھا کہ اس معاملے پر اصرار کرنے کے بجائے اِسے پولیس کی تحویل میں دینے میں کوئی حرج نہیں۔ چنانچہ یہ مسئلہ گزشتہ روز نہایت خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا اور اسد کھرل کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سکھر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔ جہاں سکھر پولیس نے اُسے سکھر کی سیشن کورٹ میں پیش کرکے جوڈیشل مجسٹریٹ آدرش انور سے 14 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اُس کی جیل کسٹڈی کے احکامات دے دیئے ہیں۔ اس طرح اسد کھرل کا مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہو چکاہے۔

murad-ali-shah

جہاں تک رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا معاملہ ہے تو وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ تفصیلی ملاقات میں کورکمانڈر کو ایک مرتبہ پھر سندھ کے وزراء نے اپنا تفصیلی موقف پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ سندھ حکو مت کو رینجرز کے سندھ میں قیام اور توسیع اختیارات پر کوئی اعتراض نہیں مگر وہ ان کارروائیوں کو قانونی اختیارات کے احاطے میں دیکھنے کی خواہش مند ہے۔ مذکورہ اجلاس میں تفصیلی گفتگو کے بعد کورکمانڈر پر واضح کیا گیا تھا کہ رینجرز کے قیام میں توسیع کر دی جائے گی۔ اور یہ کام اگلے دوتین روز میں کر دیا جائے گا۔ سندھ حکومت دراصل یہ دوتین دن دبئی میں سابق صدر آصف علی زرداری کے انتظار کے باعث لینا چاہ رہی تھی۔ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے نوٹیفیکیشن کی تیاری کے لیے سابق وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کو بھی دبئی میں طلب کرلیا ہے۔ جہاں وہ صلاح مشورے سے ایک ایسے نوٹیفیکشن کو نکالنا چاہ رہے ہیں جس کے ذریعے جہاں ایک طرف رینجرز کے سندھ میں قیام اور اختیارات کامسئلہ حل ہوجائے ، وہیں سندھ حکومت کے تحفظات اور رینجرز کے اختیارات سے تجاوز کے متعلق پایا جانے والا ابہام بھی مستقل طور پر دور ہوجائے۔

باخبر ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کی دبئی میں اصل مصروفیت پھر بھی رینجرز کے اختیارات میں توسیع یا قیام کا مسئلہ نہیں۔ بلکہ وہ اس مرتبہ سندھ کے وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے فیصلے پر حتمی عمل درآمد کے لیے دبئی میں قیام کریں گے۔ جس کے لیے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی دبئی تشریف لے جاچکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت ملک میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے اپنی سیاسی تیاریوں کے لیے اب ایک سرگرم سیاسی قیادت کی خواہاں ہے جو اُن کے نزدیک مراد علی شاہ کی شکل میں موجود ہے۔ قائم علی شاہ کی تبدیلی اور مراد علی شاہ کے سرپر وزارت اعلیٰ کا ہما سجانے کے دو مقاصد بیان کیے جارہے ہیں۔ اولاً :اگلے متوقع انتخابات سے پہلے سندھ حکومت کی کارکردگی بہتر بنا نا ۔ ثانیاً: سندھ میں رینجرز اور عسکری اداروں کے ساتھ معاملات میں نمایاں بہتری لانا۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر