وجود

... loading ...

وجود
وجود

وفاقی کابینہ نے یوم الحاق پاکستان کے دن یوم سیاہ منانے کا سیاہ فیصلہ کرلیا!

هفته 16 جولائی 2016 وفاقی کابینہ نے یوم الحاق پاکستان کے دن یوم سیاہ منانے کا سیاہ فیصلہ کرلیا!

13699323_1043391762409640_1921981629_o
وزیراعظم نوازشریف نے لندن سے واپسی کے بعد بھی طبی جواز بناکر خود کو دارالحکومت اسلام آباد سے دور رکھنے اور لاہور میں قیام کا فیصلہ برقرار رکھا ہے اور ناگزیر حالات میں وفاقی کابینہ کا اجلاس گورنر ہاؤس لاہور میں طلب کیا۔ اگرچہ اس اجلاس میں کم وبیش 113 نکاتی ایجنڈا تھا، مگر بنیادی طور پر یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات پر طلب کیا گیا تھا۔مگر وفاقی کابینہ نے کشمیر کے مسئلے پر ایک ایسی غلطی کی ہے جو نادانستہ قرار دیئے جانے کے باوجود ان کی صلاحیت پر سنگین سوال اُٹھاتی ہے۔اطلاعات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نوازشریف نے مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال پر 19 جولائی کو یوم سیاہ منانے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مگر تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے والے نوازشریف اور اُن کی پوری کابینہ اس فیصلے کے وقت یہ بات فراموش کرگئی کہ ٹھیک اسی تاریخ کو مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر میں “یوم الحاق پاکستان” منایا جاتا ہے۔

پاکستان کے لیے یہ تاریخ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب کشمیر کے پاکستان سے تعلق پر مختلف گروہ سنگین نوعیت کے مسائل پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، یہ تاریخ کشمیریوں کو پاکستان اور پاکستان کو کشمیریوں کے ساتھ جوڑتی ہے۔ اس تاریخ کا خود تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ اس تاریخ کو مسلمانان کشمیر نے ریاست کے ہندو مہاراجہ، کانگریس اور برطانوی سامراج کی مشترکہ سازشوں کو ناکام بناد یا تھا۔ ان عناصر کے درمیان خفیہ گٹھ جوڑ کے نتیجے میں کشمیر کے بھارت کے ساتھ 14 اگست کو الحاق کرنے کی سازش کو مسلمانان کشمیر نے اسی تاریخ کو قبل ازوقت ناکام بنا دیا تھا۔ مسلمانان کشمیر کی ملی تنظیم آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس نے اپنے 19 جولائی 1947 کے اجلاس میں کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد منظور کرکے واضح اور دوٹوک انداز میں اعلان کردیا تھا کہ وہ کسی بھی طور پر کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کو قبول نہیں کرے گی۔ اسی قرارداد پر مسلمانان کشمیر کی یکسوئی کا نتیجہ تھا کہ بھارت چاہتے ہوئے بھی 14 اگست 1947 کو تقسیم برصغیر کے موقع پر ریاست کے بھارت کے ساتھ الحاق کا اعلان نہیں کرسکا۔ تاریخی طور پر مسلمانان کشمیر اسی قرارداد کے نتیجے میں ایک ایسا عوامی دباؤ پیدا کرنے میں کامیاب رہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کبھی بھی اپنے ناپاک عزائم پورے کرنے کے قابل نہیں ہو سکا۔ 19 جولائی 1947 کو سری نگر میں کشمیریوں کی نمائندہ تنطیم مسلم کانفرنس کا یہ تاریخی اجلاس سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر ہوا تھا۔ جبکہ اس کی صدارت چوہدری حامد اللہ خان نے کی تھی۔ مذکورہ تاریخی اجلاس میں پاکستان سے الحاق کی قرارداد خواجہ غلام الدین وانی اور عبدالرحمان وانی نے پیش کی تھی۔ اجلاس کے تمام شرکاء نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کرلی۔ برطانوی حکمرانوں نے برصغیر کی تقسیم فارمولے کے تحت یہ آزادی دی تھی کی کشمیری جس ملک کے ساتھ چاہیں الحاق کرلیں۔ اس قرارداد نے اسی فارمولے کے تحت کانگریس، ریاست کے ہندو مہاراجہ اور خود برطانوی ریشہ دوانیوں کو مشترکہ طور پر ناکام بنا دیا تھا۔ اس کے باوجود اکتوبر 1947 میں کشمیر پر قبضہ کرلیا گیا۔ اور کشمیریوں کی پاکستان کے ساتھ الحاق کی اس تاریخی قرارداد کی سزا کشمیریوں پر مسلسل مظالم ڈھا کر آج تک دی جارہی ہے۔ مگر شمیری آج بھی الحاق کی خواہش سے دستبردار نہیں ہوئے اور کشمیری عوام 19 جولائی کو اس تاریخ کی مناسبت سے یوم الحاق پاکستان منا کر پاکستان سے اپنی گہری اور والہانہ وبستگی کا بے ساختہ اظہار کرتے ہیں۔ اس تاریخ کوبھارت مخالف مظاہروں میں پاکستانی پرچم لہرائے جاتے ہیں،پوری وادی میں کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے گونج رہے ہوتے ہیں۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ایسی شاندار تاریخ کی حامل تاریخ کو وفاقی کابینہ نے نظرانداز کرتے ہوئے اس روز یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا۔

اطلاعات کے مطابق اپنی ناواقفیت کی بنیاد پر وفاقی کابینہ کا یہ فیصلہ شرمندگی کا ایک اشتہار بن گیا ہے۔ اور اسے جلد تبدیل کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے حکومت نے مرکزی ذرائع ابلاغ کو اس کا زیادہ پرچار کرنے سے منع کردیا ہے۔ مگر وفاقی کابینہ کے اس فیصلے نے یہ ثابت کردیا ہے کہ پوری کابینہ اور خود وزیراعظم نوازشریف کسی بھی معاملے کی تیاری کیے بغیر کس طرح ملک کو چلارہے ہیں۔ یہ معاملہ ان کی عدم واقفیت ہی نہیں صلاحیت پر بھی سوال اُٹھاتا ہے۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر