وجود

... loading ...

وجود
وجود

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!!

بدھ 13 جولائی 2016 غریبوں کا جرنیل....ایدھی!!

Abdul-Sattar-Edhi

عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس کی موجودگی حکومت کی طرح تھی۔ ایک تنہا شخص اتنا بہادر بھی ہوسکتا ہے کہ ایک لاکھ سے زائد لاوارث نعشوں کو وارث بن کر دفنائے ۔

کہتے ہیں ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے ۔لیکن ایدھی کے پیچھے دو عورتیں تھیں ایک ان کی والدہ اور دوسری ان کی اہلیہ ۔

کراچی میں کروڑپتی لوگ رہتے ہیں ۔یہ شہرارب پتی لوگوں کا مسکن ہے لیکن جب نیکی کی تلاش کی بات ہوتی ہے تو دولت سے لدے پھندے یہ لوگ دراصل ’’غریب نکلتے ہیں‘‘ ۔یہ عذر بھی پیش کیا جاتا ہے کہ ہمیں علم ہی نہیں تھا کہ لاوارث لاش کہاں ہے؟ جواب آتا ہے کہ ایدھی کو کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ لاوارث لاش فلاں سڑک پر پڑی ہے؟فرق صرف اتنا ہے کہ کچھ لوگوں نے دولت کمانے میں نام بنایا اور ایدھی نے نیکیاں کمانے میں نام بنایا۔ مولانا عبدالستار ایدھی اتنا بڑا آدمی نہیں تھا۔ نہ وہ دیوتا تھا نہ ہرکولیس اورنہ ہی اسپائڈر مین تھا۔ وہ ہمارے جیسا ہی ایک انسان تھا ۔ایدھی بڑا اس لئے بنا کہ ہم چھوٹے تھے اور ہم نے کبھی بڑا بننے کی کوشش نہیں کی۔وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی نہیں تھا لیکن ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑی رہتی تھیں۔ایدھی کروڑ پتی نہیں تھا لیکن اس کے پاس اربوں روپے تھے ۔ وہ عوام کا پیسہ عوام تک پہنچاتا تھا، لوگ اس پر بھروسہ کرتے تھے۔وہ واقعی ’’امین تھا‘‘۔ایدھی صحافیوں سے ملتا جلتا کام کرتا تھا۔صحافی عوام کی بات عوام تک پہنچاتے ہیں، وہ پیسہ پہنچاتا تھا۔ملک میں صحافیوں کی تعداد ہزاروں لاکھوں میں ہے لیکن ایدھی اپنے کام میں اکیلاتھا۔20کروڑ لوگ صبح اٹھ کر صرف ایک نیکی کرنے کاعہد کرلیں تو پورے ملک میں20کروڑ نئی نیکیاں جنم لے سکتی ہیں۔لیکن ہم میں سے کسی نے ایدھی بننے کی کوشش نہیں کی۔ایدھی بننا مشکل نہیں ہے لیکن ہم ایدھی بننا نہیں چاہتے ۔کیونکہ ہم اپنی آرام طلبی اور بخالت چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ہمیں گپ بازی اور چوپالوں میں لمبی لمبی چھوڑنے سے ہی فرصت نہیں ہے۔ایدھی نے ایسا کیا کیا کہ اسے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا؟۔افواج کے سربراہان نماز جنازہ میں شریک تھے۔19توپوں کی سلامی دی گئی۔گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ۔ان کا جنازہ گن کیریئر پر سوار تھا۔یہ ریاست کے اعلیٰ ترین عہدیدار کی تدفین کے موقع پر اپنایا جانے والا برٹش رائل آرٹلری کا طریقہ کار تھا جس کے تحت ملکہ وکٹوریہ کا جنازہ بھی لے جایا گیا۔آرمی چیف نے ان کے جنازے کو سلیوٹ کیا۔کراچی نے ایسا جنازہ صرف قائد اعظم کا دیکھا تھا اس کے بعد یہ اعزاز ایدھی کو ملا ۔اوریہ سب کچھ اس لئے ممکن ہواکیونکہ ایدھی غریبوں کا ’’جرنیل‘‘ تھا۔

ایدھی کا نظریہ دیکھئے اس کے رضا کاروں کی ٹیم اور خود ایدھی نے مل کر کراچی میں پوسٹر لگائے کہ ” شادیوں کی تقریبات میں جوکھانا بچے وہ مجھے دے دو میں اس سے شہر کے لاوارث بے بس اور لاچار لوگوں کو پال لوں گا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ پلیٹوں میں ادھ کھایا ہوا کھانا بھی مجھے دے دو یہ ذہنی مریضوں اور پاگلوں کی خوراک بن جائے گا ۔اس نے بیمار جانوروں کے لئے اینیمل ہاؤس قائم کیا وہاں بھی یہ بچا ہوا کھانا کام آیا۔ لاکھوں کروڑوں لوگ پاکستان میں نیکی کا جذبہ رکھتے ہیں مگر ان کے ذہنوں میں یہ آئیڈیا نہیں آیا۔ بند دماغوں نے ہمیں ایدھی نہیں بننے دیا ہمیں نیکی کی ایسی ’’ڈرل مشین‘‘ کی ضرورت ہے جو ہمارے بند دماغوں کو کھولے اور ہم سب یہ عہد کریں کہ ہم ایدھی کی طرح چوبیس گھنٹے فل ٹائم نہ سہی تبرک کے طور پر ’’پارٹ ٹائم ‘‘نیکی تو کرسکتے ہیں۔ اگر ہم ایک نیک کام بھی نہیں کرسکتے تو ہمارے اس دنیا میں آنے کا کیا فائدہ؟ ہم میں انسانیت اور دردِ دل نہیں ہے تو ہم میں اورجانوروں میں کیا فرق رہ جاتا ہے۔ نیویارک میں کتوں کیلئے200 ایمبولینسیں ہیں۔ اگر ایدھی نہ ہوتا تو کراچی میں ایمبولینسں ڈھونڈنے کیلئے کسی کولمبس کو بلانا پڑتا۔ کیا ہم صرف چند دن غم مناکر بھول جائیں گے ۔؟ہم میں سے کوئی ایدھی بننے کی کوشش نہیں کرے گااور اگر نہیں تو کیوں نہیں کرے گا؟ کیا ہمیں مرنا نہیں ہے؟ کیا ہم اﷲ کو جوابدہ نہیں ؟ کیا ہم اپنے ملک کو ایک فلاحی معاشرے میں تبدیل کرنا نہیں چاہتے؟ایدھی کی خدمات،ایدھی کے کارنامے،ایدھی کے حیرت انگیز قصے کہانیاں ٹی وی چینلز اور اخبارات میں بہت دیکھ لئے بہت پڑھ لئے۔ اصل بات یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش بھی کریں ایدھی کیلئے پورا ملک سوگوار ہے تو اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ اسے سب کا دکھ تھا اور ہمیں صرف اپنے آرام کا خیال ہے۔اب ہمیں اپنے انداز بدلنے ہوں گے اور جس دن ہم خود کو بدل لیں گے یہ ملک بدل جائے گا۔ مضمون کی روح کے مطابق ایک قول پیش خدمت ہے ’’ہر شخص ‘‘یہ کہتا ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے بچوں کا کیا ہوگا ؟چلو دوچار پیسے کسی طرح کمالوں لیکن کوئی یہ نہیں کہتا کہ میرے مرنے کے بعد میرا قبر میں حشرکیا ہوگا؟۔

کہتے ہیں ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے ۔لیکن ایدھی کے پیچھے دو عورتیں تھیں ایک ان کی والدہ اور دوسری ان کی اہلیہ ۔ایدھی کی والدہ اسکول جاتے ہوئے اِس بچے کو دوپیسے دے کر نصیحت کرتی تھیں کہ ایک پیسہ خرچ کرنا اور دوسرا کسی مستحق کو دینا۔ایسی تربیت ہی عبدالستار ایدھی بنا سکتی ہے۔اورایدھی کی ایک شادی محض اس لئے منسوخ ہوئی کہ اس نے کہا ’’یہ فقیر آدمی‘‘ ہے میرا اس کے ساتھ گزارا ممکن نہیں۔پھر بلقیس ایدھی نے عبدالستار ایدھی کو ان کی درویشانہ طبیعت کے ساتھ قبول کیا اور خود بھی ان کے ساتھ نیکی کی راہ پر ہمسفر ہوگئیں۔یہ دوسری خاتون تھیں جنہوں نے ایدھی کو ’’ایدھی‘‘ بننے میں مدد دی۔


متعلقہ خبریں


ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟ الیاس شاکر - بدھ 24 اگست 2016

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت الیاس شاکر - جمعه 12 اگست 2016

ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!! الیاس شاکر - پیر 08 اگست 2016

نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!!

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟ الیاس شاکر - پیر 01 اگست 2016

سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟

وہ جو تھا فرشتوں سے بھی پرے پرے - دوسری و آخری قسط محمد اقبال دیوان - جمعرات 28 جولائی 2016

[caption id="attachment_39099" align="aligncenter" width="440"] مدر ٹریسا اور پوپ جان پال دوئم [/caption] پچھلی قسط میں مدر ٹریسا اور ان کی خدمات کا جو ہیولا ابھرتا ہے وہ سر تاسر کیتھولک چرچ کی فرنچائز والا ہے۔ ان کی تنظیم Missionaries of Charity ہندوستان کے علاقائی صدر د...

وہ جو تھا فرشتوں سے بھی پرے پرے - دوسری و آخری قسط

رینجرز کے اختیارات اور شرائط الیاس شاکر - جمعرات 28 جولائی 2016

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...

رینجرز کے اختیارات اور شرائط

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!! الیاس شاکر - پیر 18 جولائی 2016

عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!!

وہ جو تھا فرشتوں سے بھی پرے پرے محمد اقبال دیوان - اتوار 17 جولائی 2016

ہم پہلے غالب میر اور ذوق کا موازنہ کرتے تھے۔ یہ ادبی معاملہ تھا۔ بعد میں انیس و دبیر کی بات ہونے لگی۔ یہاں عقیدت نے ادب کا دامن تھام لیا تھا۔بعد میں گاندھی اور محمد علی جناح کی بات ہونے لگی تو دونوں طرف کے باسیوں نے حب الوطنی کی اپنی اپنی من پسند عینک سے ان دو گجراتیوں کے محاسن ک...

وہ جو تھا فرشتوں سے بھی پرے پرے

مجنوں جو مرگیا تو جنگل اداس ہے - قسط 3 محمد اقبال دیوان - بدھ 13 جولائی 2016

پچھلی قسط میں عرض کیا تھا کہ بیگم ایدھی کی جانب سے اس حاملہ بچی کی اولاد نازلی اور رچرڈ کو دینے کے لیے ہمیں ایک دو ماہ انتظار کرنے کی تلقین کی گئی تھی۔ اگلے دن وہ تینوں کسی کے ہاں کھانے سے رات کو لوٹ رہے تھے۔ واپسی پر وہ ایک ایسے راستے سے گزرے جہاں ایک کھلی جگہ پر ریسٹورنٹ تھ...

مجنوں جو مرگیا  تو جنگل اداس ہے - قسط 3

حکمرانوں کے لیے سبق مختار عاقل - منگل 12 جولائی 2016

عالمی شہرت یافتہ عظیم پاکستانی سماجی کارکن عبدالستار ایدھی بھی جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے۔ ان کا جنازہ کسی نیک دل اور خوش خصال شہنشاہ سے کم نہیں تھا۔ پاکستان کے صدرمملکت ممنون حسین‘ تینوں مسلح افواج کے سربراہان جنرل راحیل شریف‘ ایئرمارشل سہیل امان‘ ایڈمرل ذکاء اﷲ‘ سندھ وپنجاب کے وز...

حکمرانوں کے لیے سبق

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر