وجود

... loading ...

وجود

امریکا میں خودکشی کا بڑھتا ہوا رحجان

بدھ 13 جولائی 2016 امریکا میں خودکشی کا بڑھتا ہوا رحجان

cemetery

ذرا تصور کیجیے کہ امریکا میں دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں گزشتہ 15 سالوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا تصور کیجیے کہ یہ اموات بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں اور تقریباً برادریوں میں یکساں ہوئی ہیں۔ یہ بھی فرض کرلیجیے کہ ہر سال ملک میں 40 ہزار سے زیادہ افراد دہشت گردی کے حملوں میں مارے جائیں اور یہ بھی کہ دہشت گردی امریکا میں اموات کے 10 سب سے بڑے اسباب میں سے ایک بن گئی ہے۔ یہ ناممکن ہے نا؟ اس لیے کیونکہ اس کے اثرات کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد امریکا بھر میں دہشت گردی کے خلاف جس پیمانے پر سخت اقدامات کیے گئے، وہ ملک کی بنیادی اقدار کے خلاف ہے۔ امریکا نے لوگوں کو گرفتار کیا، انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، انہیں قید خانں میں سڑا دیا، انہیں بنیادی عدالتی حقوق تک نہیں دیے، نگرانی کا ایک سخت قانون ترتیب دیا اور یوں ایک بہت بڑا اور بہت بھاری قیمت کا بنیادی ڈھانچہ ترتیب دیا تاکہ دہشت گردی سے بچا جا سکے۔ کیوں؟ تاکہ عوام کی بڑی تعداد کو مرنے سے بچایا جا سکے۔ لیکن اگر ہم صرف “قاتل” تبدیل کردیں، تو کیا اتنی ہی توجہ حاصل ہوگی؟ اگر یہ کہا جائے کہ دہشت گردی نہ سہی لیکن “خودکشی” اتنے بڑے پیمانے پر اموات کی وجہ ضرور ہے تو شاید کسی کو کان کھڑے نہیں ہوں گے۔

امریکا کے قومی مرکز برائے شماریات صحت نے حال ہی میں ایک بڑی تحقیق جاری کی ہے جس میں ملک میں خودکشی کے رحجانات کا جائزہ لیا گیا ہے جو نتائج سامنے آئے ہیں، وہ بھیانک ہیں۔ 1999ء سے 2014ء کے درمیان امریکا میں خودکشی کی شرح میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عمر کا وہ کون سا مرحلہ ہے، جس میں موجود افراد میں اپنی جان خود لینے کا رحجان نہیں دیکھا گیا، سوائے 75 سال سے اوپر کے۔ ہر نسل اور صنف میں یہ خطرناک روش پروان چڑھ رہی ہے، سوائے سیاہ فاموں کے۔ 2014ء میں ہر ایک لاکھ افراد پر اموات کی شرح 13 تک پہنچ گئی حالانکہ ایک سال پہلے ہی یعنی 2013ء میں یہ 5.1 تھی۔ اس لیے یہ کہنا تو غلط نہ ہوگا کہ قاتل کا تو کچھ پتہ نہیں، لیکن امریکی اپنے سب سے بڑے قاتل ضرور بن گئے ہیں۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ خودکشی و خود سوزی کا یہ رحجان ایک ایسی دنیا میں پروان چڑھ رہا ہے کہ جو زیادہ محفوظ تصور کی جا رہی ہے۔ امریکا میں پرتشدد جرائم کی شرح ماضی کے مقابلے میں سب سے نچلی سطح پر ہے۔ جدید ادویات نے بھی امراض اور حادثات کے نتیجے میں اموات کی شرح کو کم کردیا ہے۔ چند امراض ایسے ضرور ہیں جو لاعلاح ہیں لیکن بحیثیت مجموعی صورت حال بہت بہت حد تک بہتر ہے۔ یہاں تک کہ گاڑیوں کی ٹیکنالوجی میں بہتری آنے کے بعد حادثات میں بھی کمی آئی ہے۔ سیٹ بیلٹ پہننے کے قانون میں سختی اور نشے میں ڈرائیونگ کرنے پر سخت سزاؤں نے بھی ٹریفک حادثات سے ہونے والی اموات کی شرح کو بہت گھٹا دیا ہے۔

لیکن ان تمام تر مثبت پہلوؤں کے سامنے خودکشی کا بڑھتا ہوا رحجان منہ چڑا رہا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس رحجان کو بہت کم توجہ دی جا رہی ہے۔ کئی ایسے غیر اہم مسائل ہیں جو امریکی ذرائع ابلاغ پر بہت نمایاں مقام حاصل کر جاتے ہیں۔ بیونسے کے نئے البم میں کیا کچھ ہے؟ “گیم آف تھرونز” کی نئی قسط میں کیا دکھایا گیا؟ بلاشبہ عوام کی بڑی اکثریت ان موضوعات کو پسند کرتی ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی اور داعش جیسے موضوعات کو بھی امریکا میں بہت اہمیت دی جاتی ہے، یعنی سوائے خودکشی کے رحجان میں ڈرامائی اضافے کے علاوہ سب موضوعات کو۔ اس کی وجہ شاید خودکشی کے معاملات کی پیچیدگی ہے۔ اس میں تو ایک ہی شخص “قاتل” بھی ہے اور “مقتول” بھی۔

خودکشی حالات کے مقابلے میں ہتھیار ڈالنے کا یہ “بزدلانہ طریقہ” ہے لیکن ہر بار معاملہ ایسا نہیں ہوتا۔ خودکشی کی وجہ نفسیاتی و ذہنی مسائل بھی ہو سکتے ہیں اور نشے کی عادت بھی۔ ان مسائل کی شرح جس قدر زیادہ ہوگی، خودکشی کا رحجان اتنا قوی ہوگا۔ کئی سماجی مسائل کی طرح خودکشی کی بھی کوئی واحد اور واضح وجوہات نہیں ہوتیں بلکہ مختلف عوامل پس پردہ ہوتے ہیں۔ صرف ذاتی چال چلن کو مورد الزام ٹھیرانا دراصل اس مسئلے سے نظریں ہٹانا ہے۔ اس لیے وجوہات پر نظر ڈالنی ہوگی۔

اعداد و شمار دیکھیں تو چند چیزیں واضح طور پر نظر آتی ہیں۔ سب سے زیادہ خودکشی کا رحجان ان برادریوں میں ہے جنہیں معاشرے میں سب سے کم اہمیت دی جاتی ہے۔ جیسا کہ امریکا کے اصل باسی۔ اس نسلی زمرے میں مردوں میں خودکشی کے رحجان میں 38 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا جبکہ عورتوں میں حیران کن 89 فیصد۔ وجہ؟ اصل امریکی معیار زندگی کے عام معیارات سے کہیں نیچے رہتے ہیں، ان کی زندگیاں غربت اور استحصال کا نمونہ ہیں۔ نہ قومی ذرائع ابلاغ پر ان کا زیادہ ذکر ہوتا ہے اور نہ ہی اہمیت دی جاتی ہے۔ یہ نسبتاً چھوٹی آبادی ہے اور دیہی علاقوں تک محدود ہے۔

دوسری جانب سفید فاموں کو دیکھیں۔ گزشتہ چند دہائیوں میں ان میں بے روزگاری اور نشے کی لت کے مسائل میں کافی اضافہ ہوا ہے لیکن پھر بھی سیاہ فاموں اور ہسپانوی باشندوں کے مقابلے میں ان میں بے روزگاری، کالج تعلیم کی تکمیل اور گرفتار ہوکر قیدی بننے کی شرح کم ہے جو ایک ایسے ملک میں ہرگز حیران کن نہیں ہے جہاں آج بھی سفید فاموں کی بالادستی موجود ہے۔ اس کے باوجود سیاہ فاموں، ہسپانویوں اور ایشیائی امریکیوں کے مقابلے میں سفید فاموں میں خودکشی کی شرح زیادہ ہے۔ یہ حیران کن ضرور لگتا ہے لیکن امریکا کی تاریخ دیکھیں تو یہ بات صاف سمجھ میں آتی ہے کہ دیگر اقوام کے مقابلے میں سفید فاموں کے لیے بے روزگاری، غربت اور دیگر مسائل کو ہضم کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہ صدیوں سے غالب رہے ہیں۔

مغربی امریکا کی ریاستوں میں شمال سے جنوب کی طرف پھیلا ایک ایسا وسیع علاقہ بھی ہے جسے “Suicide Belt” یعنی “خودکشی کی پٹی” کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں خودکشی کی شرح بہت زیادہ ہے۔ ان میں ایریزونا، کولوراڈو، ایڈاہو، مونٹانا، نیواڈا، نیو میکسیکو، اوریگون، یوٹاہ اور وایومنگ کی ریاستیں شامل ہیں۔

ایک اور مسئلہ امریکا میں اسلحے کی عام دستیابی ہے۔ کسی بھی شخص کے پاس بندوق یا پستول کی موجودگی خودکشی کے رحجان کا اولین اشارہ ہوتی ہے۔ امریکا میں گولی سے مرنے والے افراد کی تعداد کسی بھی ترقی یافتہ ملک سے زیادہ ہے اور بیشتر خودکشیاں بھی پستول یا بندوق کے ذریعے ہی ہوتی ہیں۔

جب ہتھیار بہت زیادہ ہوں، تنہائی بھی بہت ہو اور امید کی کوئی کرن نظر نہ آتی ہو تو کیا ہوگا؟

depressed


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر