... loading ...
عقیل کریم ڈھیڈی، چیئرمین اے کے ڈی گروپ
عدالت عظمیٰ نے ای او بی آئی مقدمے میں اے کے ڈی سیکورٹیز کے سینئر عہدیداروں کو بے قصور قراردیتے ہوئے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ ایف آئی اے نے کس طرح اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف بدنیتی پر مبنی مقدمہ قائم کرکے بدترین میڈیا ٹرائل کیا تھا۔
جسٹس عمر عطا بنڈیال اور جسٹس منظور احمد ملک کے دو رکنی بینچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے ایف آئی اے کا قدم غیر قانونی تھا کیونکہ ملزمان نے یہ جرم کیا ہی نہیں تھا۔ اس کے باوجود ایف آئی اے نے بہت عرصے بعد اور بغیر کسی وجہ کہ ان افراد کو تفتیشی رپورٹ میں نامزد کیا حالانکہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان جیسے مسابقتی ادارے کی جانب سے تحریری شکایت کے بغیر وہ ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مجاز ہی نہیں۔ اس لیے یہ معاملہ مزید تحقیق کا متقاضی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عدالت نے درخواست گزاروں محمد فرید عالم، محمد اقبال اور طارق آدم کو 10، 10 لاکھ روپے کی ضمانت دے دی ہے۔ اعلیٰ عدالت نے پٹیشن کو اپیل میں تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں واضح طور پر درج ہے کہ 9 برکرویج ہاؤسز نے ای او بی آئی کی جانب سے ایم ٹیکس حصص کے حصول میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، جس میں ایم کیپ سیکورٹیز پیش پیش تھا جو ایم ٹیکس کا ملحقہ ادارہ ہے۔ لیکن درخواست گزار، یعنی اے کے ڈی سیکورٹیز، کے علاوہ کسی بروکریج ہاؤس کا کوئی شخص گرفتار نہیں ہوا بلکہ زیادہ تر ملزمان مفرور ہیں۔
ای او بی آئی کے سرمائے یا املاک نہ ہی درخواست گزاروں اور نہ ہی اے کے ڈی کے سپرد تھے۔ اس لیے سیکشن 409 پی پی سی کے تحت اے کے ڈی ایس یا درخواست گزاروں نے ای او بی آئی کے فنڈز کا کوئی غلط استعمال نہیں کیا۔ یہ الزامات ان مخصوص افراد پر ہی لگ سکتے ہیں، جنہوں نے سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا تھا۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزاروں کے خلاف لگایا گیا کوئی بھی الزام سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج آرڈیننس 1969ء کے سیکشن 475 کے تحت قابل دست اندازی نہیں، نہ ہی ایس ای سی پی کی جانب سے تحریری شکایت کے بغیر اس پر کوئی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ مزید برآں، آرڈیننس ہی کے تحت اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں، یوں اے کے ڈی سیکورٹیز اور درخواست گزاروں کے خلاف سیکشن 409 پی پی سی کے تحت مبینہ کمیشن کا الزام مزید تحقیق کا متقاضی ہے۔ اس لیے 12 مئی 2016ء کے مختصر حکم نامے کی بنیاد پر درخواست گزاروں کو ضمانت دی جاتی ہے۔ سپریم کورٹ نے رواں ماہ کے اوائل میں ای او بی آئی کیس میں اے کے ڈی سیکورٹیز کے تین اعلیٰ عہدیداران فرید عالم، چیف ایگزیکٹو آفسر اور دو ڈائریکٹرز حاجی اقبال اور طارق آدم کو ضمانت دے دی تھی۔
درخواست گزاروں کے وکلا فروغ نسیم اور ارشد طیب علی ملزمان کی جانب سے بینچ کے روبرو پیش ہوئے تھے اور دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے کا قدم غیر قانونی تھا کیونکہ ملزمان نے یہ جرم نہیں کیا اور ایف آئی اے کی ٹیم نے طویل عرصے کے بعد اور بغیر کسی وجہ کے انہیں انکوائری رپورٹ میں نامزد کیا۔ وکلا نے کہا کہ ای او بی آئی-ایم ٹیکس کیس میں اے کے ڈی سیکورٹیز کے حکام کی شمولیت کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ یہ ایف آئی اے کی صریح عداوت تھی کہ جس میں ان معزز افراد کو پانچ ماہ تک بغیر کسی ثبوت کے حراست میں رکھا گیا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات نے ای او بی آئی ڈائریکٹرز کے بیانات کی بنیاد پر دوسری ایف آئی آر میں اے کے ڈی سیکورٹیز کے نام شامل کیے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اے کے ڈی سیکورٹیز 2010ء میں میسرز ایم ٹیکس لمیٹڈ کا اہم مینیجر تھا اور اس سلسلے میں اس وقت حصص کی درست قیمت کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی تھی۔ ایف آئی اے نے اے کے ڈی سیکورٹیز کے ملازمین کو جنوری 2016ء کے پہلے ہفتے میں گرفتار کیا تھا۔
شاہد حیات، ڈائریکٹر، ایف آئی اے
اگر مذکورہ مقدمے میں ایف آئی اے کے کردار کا حقائق کی روشنی میں ایک سرسری جائزہ لیا جائے تو بآسانی یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ریاست کے سرکاری ادارے کو بعض عناصر نے اپنے انتقامی ذہن کے ساتھ بُری طرح استعمال کیا۔ ایف آئی کے ڈائریکٹر سندھ شاہد حیات پر ابتدا سے ہی یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ اپنے مخصوص مفادات کے تحت میر شکیل الرحمان کے سمدھی جہانگیر صدیقی کی ایماء پر سرکاری اختیارات کے ناجائز استعمال کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔ یہ پہلو جہانگیر صدیقی کے فرنٹ مین عمران شیخ کی پراسرار حراست کے دوران میں ہونے والی پوچھ گچھ میں بھی سامنے آیا تھا۔ واضح رہے کہ عمران شیخ پراسرار حراست سے رہائی کے بعدماہ اپریل کے ابتدائی دنوں میں صرف شاہد حیات سے ہی ملے تھے اور پھر خاموشی سے دبئی روانہ ہو گئے تھے۔ جب سے وہ تاحال پاکستان نہیں لوٹے۔ یہی نہیں بلکہ جہانگیر صدیقی بھی تب سے بیرون ملک ہیں اور اُنہوں نے عمران شیخ کی رہائی کے بعد نامعلوم انکشافات کے خوف سے ملک میں آنے کے فیصلے کو موخر رکھا ہے۔
ایف آئی اے نے اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف مذکورہ مقدمہ دراصل جہانگیر صدیقی کے ساتھ اسی ملی بھگت سے قائم کیا تھا۔ اور اپنی عمومی مشق کے برخلاف مقدمہ قائم کرنے کے بعد شاہد حیات نے ذرائع ابلاغ پر اس کا خوب خوب ڈھندوڑا بھی پیٹا تھا۔ مگر تب اکے کے ڈی گروپ کے چیئرمین نے اپنے خلاف قائم مقدمے میں یہ بنیادی سوال اُٹھا یا تھا کہ ای او بی آئی اور اے کے ڈی گروپ کا اس معاملے میں کوئی براہ راست تعلق سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ ایف آئی اے کس بنیاد پر ایک ایسے معاملے میں اے کے ڈی سیکورٹیز کو موردِ الزام ٹہرا رہی ہے جس میں سرمایہ کاری سے لے کر کسی بھی حوالے سے کسی بھی فیصلہ سازی میں اُس کا کوئی کردار سرے سے ہے ہی نہیں۔ گروپ چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈی کے اس موقف کی سپریم کورٹ کے عدالتی فیصلے سے مکمل تائید ہوئی ہے۔ حیرت انگیز طور پر ایف آئی اے نے اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف جو قدم اُٹھایا تھا وہ ایس ای سی پی کی شکایت کے بغیر قانونی طور پر اُٹھایا نہیں جاسکتا۔ مگر ایف آئی اے نے گھوڑے کے آگے گاڑی باندھتے ہوئے پہلے اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف قدم اُٹھا لیا اور بعد ازاں ایس ای سی پی کے ذمہ داران پر سرکاری دباؤ ڈالتے رہے کہ وہ اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف کوئی نہ کوئی ثبوت اُنہیں مہیا کرنے میں مدد فراہم کریں۔ دلچسپ طور پر ایس ای سی پی میں اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف پہلے سے مخالفانہ فضا ہونے کے باوجود ایس ای سی پی کے پاس اس ضمن میں ڈھونڈنے پر بھی کوئی ایسا ثبوت نہ تھا کہ وہ ایف آئی اے کی مدد کرسکتے۔ چنانچہ اُنہوں نے اپنے ہاتھ اوپر اُٹھاتے ہوئے معذرت کر لی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں بھی واضح کردیا گیا کہ نہ صرف ایف آئی اے ایس ای سی کی تحریری شکایت کے بغیر ایسا کوئی مقدمہ قائم نہیں کرسکتی تھی۔ بلکہ یہ بھی واضح کر دیا کہ جو مقدمہ قواعد کے خلاف قائم کیا گیا ہے اُس میں لگائے گئے الزامات بھی ایسے نہیں ہیں جس پر دست اندازی کی جاسکے۔
چودھری نثار علی خان، وفاقی وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے متعدد مرتبہ اپنی پریس کانفرنسوں میں خود کو قانون کے مطابق رکھنے اور اپنی وزارت کو انتقامی جذبے سے چلانے سے برات کا اعلان کیا ہے۔ وہ اپنی راست بازی کا چرچا بھی اکثر خود ہی کرتے رہتے ہیں۔ اور ایف آئی اے کو قانون کے مطابق چلانے کا ڈھندوڑا بھی خوب پیٹتے رہتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے بعد اُن کے اِ ن تمام دعووں کی سچائی کا امتحان شروع ہو گیا ہے۔ عدالت عظمی کے اس فیصلے نے ثابت کردیا ہے کہ یہ مقدمہ سرے سے قائم ہی نہیں ہو سکتا تھا۔ اس مقدمے کے لیے مجاز اٹھارٹی ایف آئی اے نہیں بلکہ ایس ای سی پی تھا۔ اور ایس ای سی پی نے ایسی کوئی شکایت نہیں کی۔ پھر ایف آئی اے قواعد کے خلاف اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف بروئے کار کیوں آئی؟ عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے یہ بھی ثابت ہوجاتا ہے کہ ایف آئی اے نے جو الزامات قواعد کے خلاف قائم مقدمے میں لگائے تھے، وہ الزامات بھی قابل دست اندازی نہ تھے۔ اسے کے باوجود ایف آئی اے نے نہ صرف دست اندازی کی بلکہ دست درازی بھی کی۔ ایسی صورت میں ایف آئی اے کی بدنیتی اور انتقامی ذہنیت پوری طرح آشکار ہوجاتی ہے۔ وزارت داخلہ کوڈائریکٹر ایف آئی اے سدھ شاہد حیات کے خلاف ایک تفتیش کے بعد کھوج لگانے کی ضرورت ہے کہ وہ سرکاری ادارے کو کن افراد کی مرضی سے بہیمانہ اور منتقمانہ طور پر استعمال کرنے کے مرتکب ہوئے۔ ایف آئی اے نے اس مقدمے میں مجموعی طور پر وزیرداخلہ چودھری نثار کی ساکھ کوبھی داؤ پر لگادیا ہے۔ کیونکہ یہ بدترین انتقامی ذہنیت کے ساتھ قائم مقدمہ اُن کی وزارت کے عرصے میں عین اُن کی ناک کے نیچے ہوا ہے۔
ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...
ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...
سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...
بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...
یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...
دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...
بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...
ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...
سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...
قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...
غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی،صحافیوں اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کے پاسز منسوخ پی ٹی آئی اراکین کا سیاسی قتل کیا گیا( عامر ڈوگر) مخصوص نشستوں پر ارم حامد نے حلف اٹھا لیا قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب رکن قومی اسمبلی ارم حامد نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی ن...
وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں،سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کیے،خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کر دیا۔وزیراع...