... loading ...

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سندھ شاہد حیات عمران شیخ کے دبئی فرار کے بعد بآلاخر چھٹیوں پر چلے گیے۔ پاکستان کے سب سے کثیر الاشاعت اخبار کے ذریعے اپنی “جعلی”ایمانداری کا تاثر مستحکم رکھ کر بے ایمان لکھنے والوں سے اپنی “ایمانداری” کی سند پانے والے شاہد حیات اپنے کیرئیر کے عروج میں مکمل بے نقاب ہو چکے ہیں۔ اور یہ کام کسی اور نے نہیں اُن کے سب سے قریبی دوست اور اُن کی تمام دن کی روشنیوں اور رات کی تاریکیوں کی سرگرمیوں کے رازداں عمران شیخ نے سرانجام دیا۔
شاہد حیات نے ایف آئی اے میں مختلف متنازع سرگرمیوں میں جن دو بڑے مقدمات میں بدترین تنقید کا سامنا کیا اُن میں ایگزیکٹ (بول) اور اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف غلط مقدمات شامل ہیں۔ حیرت انگیز طور پر جہانگیر صدیقی کے فرنٹ مین اور مختلف اداروں کے افسران کی ہر قسم کی خواہشات کی تکمیل کرنے والے عمران شیخ ان دونوں مقدمات میں شاہد حیات کی پشت پر دکھائی دیئے۔ عمران شیخ نے گزشتہ دنوں اپنی حراست میں جو سنسنی خیز انکشافات کیے اُن میں شاہد حیات کے ساتھ “رفاقت” کی اُس “قیمت” کا بھی تذکرہ تھا جو وہ مختلف اوقات میں ادا کرتے رہے۔ اداروں کے لیے یہ ایک سنسنی خیز انکشاف تھا کہ ملک کی سب سے بڑی سویلین تحقیقاتی ایجنسی ، ایف آئی اے چند بااثر افراد کے نجی ہاتھوں میں اس طرح استعمال ہوتی ہو کہ اُسے حکومت میں موجود چند بااثر لوگوں کی طرف سے “نادیدہ” حمایت بھی ملتی رہے۔ اور نجی سطح پر بااثر لوگ اسے مسلسل استعمال بھی کرتے رہیں۔ اے کے ڈی سیکورٹیز اور بول کے خلاف مقدمات کی تیاری میں ثبوتوں کے بجائے پس منظر میں اس مکروہ کاریگری نے کام کیا۔ جس کی منفعت بخش نگرانی اور کسی نے نہیں بلکہ عمران شیخ نے کی۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق عمران شیخ کو ان تمام کاموں کی ہدا یت جہانگیر صدیقی اور اُن کے سمدھی دیتے رہے۔ عمران شیخ شاہد حیات سے موثر کام لیتے ہوئے اُن کی تمام خواہشات کا خیال کرتے رہے۔ خود عمران شیخ کے ذریعے سامنے آنے والے ان حقائق کے بعد یہ ضروری تھا کہ اُس زنجیر پر دھیان دیا جاتا جو وزیر اعظم ہاؤس میں موجود وزیراعظم کے سیکریٹری فواد ، چیئرمین سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) طاہر محمود ، عمران شیخ، جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے علی جہانگیراور شاہد حیات کے درمیان اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف ناقابل فہم مقدمے کی تیاری میں مکروہ انداز سے حرکت میں آئی۔ اس ضمن میں شاہد حیات کی خو دایف آئی اے میں جن افسران نے صحیح و غلط کے امتیاز سے بے نیاز ہو کرحمایت کی اُن میں ڈپٹی ڈائریکٹر کمرشل بینکنگ سرکل الطاف حسین ، ڈپٹی ڈائریکٹر کارپوریٹ کرائم سرکل کامران عطااللہ اور انسپکٹر سراج پنہور شامل تھے۔ مگر اوپرسے نیچے تک قائم اس تال میل نے اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف قائم کیے گیے مقدمے میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں دکھائی۔ یہاں تک کہ شاہد حیات نے عمران شیخ کی جانب سے دوران حراست شاہد حیات کے متعلق سنسنی خیز انکشافات کیے جانے کے بعد بھی ہاتھ پاؤں مارنے کی پوری کوشش کی۔ وہ ایک طرف ایف آئی اے سے ایک “آبرومندانہ” رخصت چاہ رہے تھے، تو دوسری طرف وہ جاتے جاتے ایس ای سی پی سے کسی نہ کسی حدتک کوئی ایسا ثبوت یا شہادت چاہ رہے تھے جو اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف قائم مقدمے میں کسی بھی طرح اُن کی فیس سیونگ کر سکتے۔ یا اُن کے “جعلی ایمانداری” کے بھرم کو برقراررکھنے میں مددگار ثابت ہوتے۔مگر ایسا کچھ بھی نہ ہو سکا۔ ایس ای سی پی نے شاہد حیات کی عزت بچانے سے زیادہ اپنے ادارے کی عزت بچانا زیادہ ضروری سمجھا اور ایک غلط مقدمے میں کسی غلط ثبوت کی فراہمی سے بھی خود کو الگ رکھا۔ دوسری طرف شاہد حیات کو خود اُن کے ہی رازداں عمران شیخ نے پوری طرح بے نقاب کردیا۔
باخبر ذرائع کے مطابق عمران شیخ نے دوران حراست اُس پوری “سائنس” کو بیان کر دیا ، جو وہ مختلف اداروں میں اپنے اثرورسوخ کو پیدا کرنے اور پھر اُسے قائم رکھنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ عمران شیخ نے پولیس، ایف آئی اے، نیب اور عدلیہ میں اپنے اثرورسوخ کی تمام کہانیاں بیان کر دیں ۔ یہاں تک کہ اُن سب کے نام اور اُنہیں مختلف فوائد پہنچانے کے تمام طریقے بھی پوری تفصیلات کے ساتھ بیان کر دیئے۔ حساس ادارے کے ذمہ داران عمران شیخ کی گاڑی سے ملنے والی اشیاء دیکھ کر حیران ہو گیے جو ایک منی سپر اسٹور کی طرح لگ رہی تھی۔ اس میں موجود تین بڑے بکسوں میں سے ایک بکسے میں حیرت انگیز طور پر آب زم زم کی بوتلیں، تراجم کے ساتھ شائع ہونے والےقرآن پاک کے سعودی ایڈیشن ، قیمتی پتھروں پر مقدس شبیہیں اور دیگر مذہبی عقیدت کی اشیاء تھیں ۔ جبکہ دوسرے بکسے میں مختلف قسم کی مہنگے نشہ آور مشروبات تھے، نشہ آور چاکلیٹ کے علاوہ رات کی روشنیوں بھری سرگرمیوں کو خواب آور بنانے کے تمام لوازمات تھے۔ عمران شیخ کی گاڑی سے ملنے والے تیسرے بکسے میں بیش قیمت گھڑیاں ، پرفیوم ، سونے کے قیمتی ہار، ہیروں کی انگوٹھیاں ،کنگن ، اسمارٹ فون، بچوں کے لئےٹیب لیٹ سیٹ وغیرہ رکھے ہوئے تھے۔ عمران شیخ نے دوران حراست بتایا تھا کہ وہ ان اشیاء کو مختلف بااثر لوگوں کو تحائف کے طور پر تقسیم کرتے ہیں۔ اور پھر اُنہیں آہستہ آہستہ اپنی ڈھب پر لاکر بیرون ملک اُن کی اوقات کے مطابق فائیو اسٹار سے لے کر سیون اسٹار ہوٹلوں میں قیام کے ساتھ دورے کراتے ہیں۔ یہی لوگ بعد ازاں مختلف معاملات میں اُن کے مددگار بنتے ہیں۔ عمران شیخ کے پاس سے ایک 148 گیگا بائٹس کا ڈیٹا ملا ہے جس میں ایف آئی اے ، نیب، پولیس اور اعلی عدلیہ سے لے کر سفارت کاروں اور بیوروکریسی کے اہم ذمہ داروں تک کو اُن کے بیوی بچوں کے ساتھ “خوش رکھنے” کی مکمل اور باتصویر تفصیلات موجود ہیں۔ حیرت انگیز طور پر اس میں مختلف سیاست دانوں اور اُن کے خاندان کے دیگر افراد کی بھی اسی طرح کی فیض یابی کی تفصیلات پائی جاتی ہیں۔ شاہد حیات بھی اِسی سمندر کے غوطہ خور تھے۔ جن کی انتہائی شرمناک تفصیلات اُن کی” ایمانداری “کی تمام جعلی داستانوں کا بھرم کھول دیتی ہے۔
عمران شیخ کی حراست کے دوران زندگی کے تمام شعبوں کے اہم ترین افراد نے اُن کی رہائی کی کوششیں کی۔ اور یہ محض اس وجہ سے کہ عمران شیخ نے محض اُن افراد کو ہی نہیں بلکہ اُن کے اہل ِ خانہ ،بیوی بچوں تک کو رشوت سے آلودہ کررکھا تھا۔ جہانگیر صدیقی کے اس مہرے نے جو طریقہ واردات اختیار کر رکھا تھا ، اُس نے پاکستان کے تمام سرکاری اداروں ، عدلیہ کے کچھ ذمہ داروں، بیورو کریسی ، ایف آئی اے، نیب ، پولیس اور سیاست دانوں تک کو برہنہ کردیا ہے۔ افسوس ناک طور پر یہ ضروری سمجھا گیا کہ عمران شیخ کو رہائی کے بعد فرار ہونے کا موقع دیا جائے۔ مگر ساتھ ہی ایک دلچسپ قدم یہ سامنے آیا کہ جہانگیر صدیقی کے سب سے اہم دوست شاہد حیات کو خود جہانگیر صدیقی کے سب سے اہم مہرے نے مکمل بےنقاب کردیا۔ یہاں تک کہ اُنہیں جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا، جو ایف آئی اے سے اُن کی مستقل چھٹی کی طرف پہلا قدم ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق جبری چھٹی پر بھیجنے سے قبل شاہد حیات کو ایف آئی اے سے برطرف کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ مگر تب شاہد حیات نے ایک بار پھر اپنے سیاسی اور کاروباری سرپرستوں کو آواز دی کہ وہ یہ سارے کام اُن کی خواہشات کے مطابق سرانجام دیتے رہے ہیں۔ اور اُن کی ایف آئی اے سے معطلی یا برطرفی کا اُن کے کیرئیر پر بہت بُرا اثر پڑے گا۔ لہذا اُنہیں چھٹی پر بھج دیا جائے۔ عمران شیخ تو فرار ہو گیے مگر اُن کا طریقہ واردات شاید اب بھی کہیں نہ کہیں کام کررہا ہے۔ تب ہی تو شاہد حیات کو اپنی “فیس سیونگ” یعنی چہرہ بچائی کا پورا موقع مل رہا ہے۔
پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...
معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...
مجموعی طور پر 1375 گھروں، 412 دکانوں، 28 ہوٹلوں کی تلاشی لی گئی 1709 سے زائد افراد کے کوائف چیک ،21 افراد کیخلاف مقدمات درج راولپنڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیے،آ...
جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی...
کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...
شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...
تختی خیل؍ ہوید میں خوارج کی تشکیل کی موجودگی پر پولیس اور سی ٹی ڈی کیمشترکہ کارروائیاں آپریشن کے دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے،آئی جی پی خیبر پختونخوا کی پولیس اہلکاروں کو شاباش خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور لکی مروت میں پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کامیاب کارروائیوں میں 5دہ...
5افراد جاں بحق، متعدد مزدورزخمی، لغاری گوٹھ میں کارخانہ تباہ ، خوفناک آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وزیر اعلیٰ کا نوٹس حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں...
ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔پولیس نے...
سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا...
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...