... loading ...
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کلر سیداں میں ایک تقریب کے دوران میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ایسے انوکھے دلائل دیئے ہیں کہ مبصرین اور تجزیہ کار حیران رہ گئے ہیں۔
چوہدری نثار علی خان نے اس موقع پر کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اگر ایف آئی اے سے تحقیقات کروانا چاہتے ہیں تو وزارت داخلہ اس کے لیے تیار ہے لیکن اس کا فیصلہ وزارت داخلہ نہیں کرتی۔یہ ایک عجیب بات ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقات کا فیصلہ وزارت داخلہ نہیں کرتی ۔ وزیر داخلہ نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ پھر اس کا فیصلہ کون کرتا ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ایف آئی اے میں جس بھی افسر یا افسران کی ٹیم کا نام لیں گے، اسی کو بااختیار تحقیقاتی ٹیم بنا دیا جائے گا، لیکن اب صرف الزام تراشی نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو قوم کے ذہن کو مفلوج کر دیا جاتا ہے۔وزیر داخلہ کا یہ موقف بھی نہایت عجیب ہے کہ عمران خان ایف آئی اے کے افسر یا افسران کی ٹیم کا انتخاب کریں ، گویا وزیر داخلہ کے ماتحت ادارے ایف آئی اے کی ساکھ اتنی بُری طرح مجروح ہے کہ اس کے افسران پر کوئی بھروسہ ہی نہیں کرتا۔ اس لئے حزب اختلاف سے نام مانگے جارہے ہیں۔ درحقیقت واقعہ بھی یہی ہے۔ ایف آئی اے میں شاہد حیات ایسے افسران نے حکومت کی ساکھ کو بُری طرح مجروح کر دیا ہے۔ سندھ سے لے کر دارالحکومت اسلام آباد تک ایسے افسران تعینات کیے گئے ہیں جو مخصوص مفادات کے نگرانی کرتے نظر آتے ہیں۔ نوازحکومت نے سرکاری اداروں کی ساکھ کو بہت بُری طرح مجروح کیا ہے۔ اور چودھری نثار جن سے توقع تھی کہ وہ اپنی وزارت کے ماتحت اداروں کی غیر جانب داری اور ساکھ کو بحال کرنے میں کامیاب ہوں گے، وہ خود اپنے ہی بیان میں اپنی ناکامی کی کہانی سناتے نظر آتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے اُسی سانس میں یہ بھی کہا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو قوم کے ذہن کو مفلوج کر دیا جاتا ہے۔ کیا یہ کام خود وزیر داخلہ کے ماتحت ادارہ ایف آئی اے خود حکومت کی ایما پر نہیں کررہی۔کیا ایک غیر ملکی اخبار کی ایک غیر مصدقہ رپورٹ پر بول کے ساتھ ایف آئی اے نے ایک طوفان بدتمیزی نہیں مچایا ۔ اس دوران میں ایک مخصوص میڈیا مالکان کے ٹولے کوجو نواز حکومت کے ساتھ اپنے مشترک مفادات رکھتا ہے، عوام کے ذہنوں کو مفلوج کرنے کی پوری اجازت نہیں دی گئی؟
آف شور کمپنیوں کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ “مجھے خود بھی نہیں پتہ تھا کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں، چار دن میں اس کی تحقیق کی، جب مجھے نہیں معلوم کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو قوم کو کیسے معلوم ہوگا کہ یہ کس بلا کا نام ہے۔”وزیر داخلہ کا یہ موقف اُن کی “سادگی” کی انتہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر وہ نہیں جانتے کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو پھر اُنہیں ایسی وزارت کی اپنی اہلیت ثابت کرنی چاہئے جن کے ذمے قومی مفادات کی نگرانی ہے۔ اُنہیں اگر یہ جاننے کی ضرورت اب محسوس ہوئی کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو پھر وہ ایف آئی اے جیسے ادارے میں مکمل طور پر بیورو کریسی کے ہی رحم وکرم پر رہیں گے۔ چنانچہ اُنہیں ایک طویل عرصے سے ایف آئی اے کی طرف سے قائم کیے گئے مختلف قسم کے سیاسی دباؤ کے ماتحت مقدمات میں مسلسل غلط بریفنگ کے ذریعے ایک خاص ڈھب پر رکھا گیا ہے۔ اُن کی کمزوریوں کو ان چالاک افسران نے بخوبی سمجھ لیا ہے۔ یہاں چودھری نثار کا اُصول تقابل بھی لاجواب ہے کہ جب مجھے نہیں معلوم کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو قوم کو کیسے معلوم ہو گا کہ یہ کس بلا کانام ہے؟ چودھری نثار نے خود پر قوم کو لاجواب قیاس کیا ہے!
چودھری نثار نے کہا کہ پاناما لیکس کے ذریعے سامنے آنے والی معلومات فی الحال صرف الزام ہے، روس، برطانیہ، ارجنٹائن سمیت دیگر ممالک کا کہنا ہے کہ یہ سب معلومات جھوٹ ہیں، صرف وزیراعظم پاکستان نے نوٹس لے کر خود تقریر کی اور جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔چودھری نثار کا یہ موقف بھی آف شور کمپنیوں کی طرح اُن کی لاعلمی کا مظہر ہے۔ ان ممالک نےپوری طرح یہ نہیں کہا کہ یہ سب معلومات جھوٹ ہے۔ روس نے صرف اس سے انکار کیا ہے کہ پیوٹن کے دوست کی آف شور کمپنیوں سے پیوٹن کا کوئی تعلق نہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ پیوٹن کےسنگر دوست کی آف شور کمپنیاں نہیں۔ اسی طرح برطانوی وزیر اعظم نے تو تسلیم کیا کہ اُن کے والد کی آف شور کمپنی ہے۔ برطانیہ میں وزیر اعظم سے استعفی کا مطالبہ بھی ہو چکا ہے جہاں کوئی عمران خان یا تحریک انصاف موجود نہیں۔تو کیا یہ سب جھوٹ کی بنیاد پر ہورہا ہے؟جہاں تک وزیر اعظم کی طرف سے نوٹس لینے کا تعلق ہے تو ہر ملک کے ملزم وزیر اعظم نے اپنے ملک کے حالات میں اس سے بچنے کی حکمت عملی اختیار کی۔ باقی ممالک کے وزرائے اعظم نے آئندہ دنوں کی زیادہ بہتر پیش بینی کرتے ہوئےایسے موقف اختیار کرنے سے گریز کیا جو بعد میں اُن کے لیے مزید انکشافات کی صورت میں پریشانی کا باعث بن سکتا۔ وزیر اعظم نوازشریف نے پیش آئندہ حالات کو مناسب طور پر سمجھنے کی کوشش کیے بغیر قوم سے خطاب کیا ۔ اب آئندہ دنوں میں نئے انکشافات کو اُن کے اس خطاب کے تناظر میں تقابل پر رکھا جائے گا۔ ایسی صورت میں وزیر اعظم نوازشریف کو اُس شخص کو یاد کرنا پڑے گا جنہوں نے اُنہیں قوم سے خطاب کے لیے دھکا دیا تھا۔
چوھری نثار نے تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن کی سربراہی کے مسئلے پر بھی ایک مختلف نتیجہ نکالا ہے۔ چودھری نثار نے کہا کہ حکومت کی خواہش تھی کہ کمیشن کی سربراہی کوئی سابق چیف جسٹس کریں اور جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومت نے سپریم کورٹ کے دو سابق چیف جسٹس صاحبان سے رابطہ بھی کیا لیکن اپوزیشن کی جانب سے الزامات اور شور شرابے پر ان جج صاحبان کی جانب سے اجتناب کیا گیا، کوئی سابق چیف جسٹس خود کو ان الزام تراشیوں کا حصہ نہیں بنانا چاہتے۔ یہاں کیسے یہ فرض کر لیا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے انکار کرنے والے سابق چیف جسٹس صاحبان کے انکار کی وجہ حزب اختلاف کی جانب سے الزام تراشی یا شور شرابہ ہے۔ پانامہ لیکس کا کوئی بھی تعلق پاکستان کی اپوزیشن سے نہیں۔ کیا ملک کے سابق چیف جسٹس صاحبان کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ اس ملک میں جوڈیشل کمیشن کی رپورٹوں کے ساتھ کیا ہوتا رہا ہے۔ اُن پر حکومتیں کس طرح اثر انداز ہوتی رہی ہیں۔ماضی میں بھی عدالتی کمیشن کی سربراہی سے بہت سے معزز ججز انکار کرتے آئے ہیں۔ چودھری نثار کی سمجھ میں یہ سادہ بات کیوں نہیں آتی کہ عدالتی کمیشن کی سربراہی سے انکار کی وجہ اس کی محدودیت اور اُس پر سرکاری اثرورسوخ کے مسائل بھی تو ہو سکتے ہیں۔ پھر اُس کے نتائج کو حکومت جس طرح اپنی تحویل میں لے کر ٹال مٹول کرتی رہتی ہے۔ وہ معزز ججز کے خلاف طرح طرح کے سوالات پیدا کرنے کا باعث بنتے رہتے ہیں۔ پھرشریف خاندان اب تک اپنی سیاست کے لیے مختلف لوگوں کی ساکھ سے کھیلتا آیا ہے ،وہ بھی تو اس انکار کے اسباب میں شامل ہوسکتا ہے۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...