وجود

... loading ...

وجود

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پانامہ لیکس کی وضاحت کرتے ہوئے ہر چیز غیر واضح کردی!

اتوار 10 اپریل 2016 وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پانامہ لیکس کی وضاحت کرتے ہوئے ہر چیز غیر واضح کردی!

chaudhry-nisar

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کلر سیداں میں ایک تقریب کے دوران میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ایسے انوکھے دلائل دیئے ہیں کہ مبصرین اور تجزیہ کار حیران رہ گئے ہیں۔

چوہدری نثار علی خان نے اس موقع پر کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اگر ایف آئی اے سے تحقیقات کروانا چاہتے ہیں تو وزارت داخلہ اس کے لیے تیار ہے لیکن اس کا فیصلہ وزارت داخلہ نہیں کرتی۔یہ ایک عجیب بات ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقات کا فیصلہ وزارت داخلہ نہیں کرتی ۔ وزیر داخلہ نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ پھر اس کا فیصلہ کون کرتا ہے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ایف آئی اے میں جس بھی افسر یا افسران کی ٹیم کا نام لیں گے، اسی کو بااختیار تحقیقاتی ٹیم بنا دیا جائے گا، لیکن اب صرف الزام تراشی نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو قوم کے ذہن کو مفلوج کر دیا جاتا ہے۔وزیر داخلہ کا یہ موقف بھی نہایت عجیب ہے کہ عمران خان ایف آئی اے کے افسر یا افسران کی ٹیم کا انتخاب کریں ، گویا وزیر داخلہ کے ماتحت ادارے ایف آئی اے کی ساکھ اتنی بُری طرح مجروح ہے کہ اس کے افسران پر کوئی بھروسہ ہی نہیں کرتا۔ اس لئے حزب اختلاف سے نام مانگے جارہے ہیں۔ درحقیقت واقعہ بھی یہی ہے۔ ایف آئی اے میں شاہد حیات ایسے افسران نے حکومت کی ساکھ کو بُری طرح مجروح کر دیا ہے۔ سندھ سے لے کر دارالحکومت اسلام آباد تک ایسے افسران تعینات کیے گئے ہیں جو مخصوص مفادات کے نگرانی کرتے نظر آتے ہیں۔ نوازحکومت نے سرکاری اداروں کی ساکھ کو بہت بُری طرح مجروح کیا ہے۔ اور چودھری نثار جن سے توقع تھی کہ وہ اپنی وزارت کے ماتحت اداروں کی غیر جانب داری اور ساکھ کو بحال کرنے میں کامیاب ہوں گے، وہ خود اپنے ہی بیان میں اپنی ناکامی کی کہانی سناتے نظر آتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے اُسی سانس میں یہ بھی کہا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو قوم کے ذہن کو مفلوج کر دیا جاتا ہے۔ کیا یہ کام خود وزیر داخلہ کے ماتحت ادارہ ایف آئی اے خود حکومت کی ایما پر نہیں کررہی۔کیا ایک غیر ملکی اخبار کی ایک غیر مصدقہ رپورٹ پر بول کے ساتھ ایف آئی اے نے ایک طوفان بدتمیزی نہیں مچایا ۔ اس دوران میں ایک مخصوص میڈیا مالکان کے ٹولے کوجو نواز حکومت کے ساتھ اپنے مشترک مفادات رکھتا ہے، عوام کے ذہنوں کو مفلوج کرنے کی پوری اجازت نہیں دی گئی؟

وزیر داخلہ کا یہ موقف بھی نہایت عجیب ہے کہ عمران خان ایف آئی اے کے افسر یا افسران کی ٹیم کا انتخاب کریں ، گویا وزیر داخلہ کے ماتحت ادارے ایف آئی اے کی ساکھ اتنی بُری طرح مجروح ہے کہ اس کے افسران پر کوئی بھروسہ ہی نہیں کرتا

آف شور کمپنیوں کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ “مجھے خود بھی نہیں پتہ تھا کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں، چار دن میں اس کی تحقیق کی، جب مجھے نہیں معلوم کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو قوم کو کیسے معلوم ہوگا کہ یہ کس بلا کا نام ہے۔”وزیر داخلہ کا یہ موقف اُن کی “سادگی” کی انتہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر وہ نہیں جانتے کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو پھر اُنہیں ایسی وزارت کی اپنی اہلیت ثابت کرنی چاہئے جن کے ذمے قومی مفادات کی نگرانی ہے۔ اُنہیں اگر یہ جاننے کی ضرورت اب محسوس ہوئی کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو پھر وہ ایف آئی اے جیسے ادارے میں مکمل طور پر بیورو کریسی کے ہی رحم وکرم پر رہیں گے۔ چنانچہ اُنہیں ایک طویل عرصے سے ایف آئی اے کی طرف سے قائم کیے گئے مختلف قسم کے سیاسی دباؤ کے ماتحت مقدمات میں مسلسل غلط بریفنگ کے ذریعے ایک خاص ڈھب پر رکھا گیا ہے۔ اُن کی کمزوریوں کو ان چالاک افسران نے بخوبی سمجھ لیا ہے۔ یہاں چودھری نثار کا اُصول تقابل بھی لاجواب ہے کہ جب مجھے نہیں معلوم کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو قوم کو کیسے معلوم ہو گا کہ یہ کس بلا کانام ہے؟ چودھری نثار نے خود پر قوم کو لاجواب قیاس کیا ہے!

چودھری نثار نے کہا کہ پاناما لیکس کے ذریعے سامنے آنے والی معلومات فی الحال صرف الزام ہے، روس، برطانیہ، ارجنٹائن سمیت دیگر ممالک کا کہنا ہے کہ یہ سب معلومات جھوٹ ہیں، صرف وزیراعظم پاکستان نے نوٹس لے کر خود تقریر کی اور جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔چودھری نثار کا یہ موقف بھی آف شور کمپنیوں کی طرح اُن کی لاعلمی کا مظہر ہے۔ ان ممالک نےپوری طرح یہ نہیں کہا کہ یہ سب معلومات جھوٹ ہے۔ روس نے صرف اس سے انکار کیا ہے کہ پیوٹن کے دوست کی آف شور کمپنیوں سے پیوٹن کا کوئی تعلق نہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ پیوٹن کےسنگر دوست کی آف شور کمپنیاں نہیں۔ اسی طرح برطانوی وزیر اعظم نے تو تسلیم کیا کہ اُن کے والد کی آف شور کمپنی ہے۔ برطانیہ میں وزیر اعظم سے استعفی کا مطالبہ بھی ہو چکا ہے جہاں کوئی عمران خان یا تحریک انصاف موجود نہیں۔تو کیا یہ سب جھوٹ کی بنیاد پر ہورہا ہے؟جہاں تک وزیر اعظم کی طرف سے نوٹس لینے کا تعلق ہے تو ہر ملک کے ملزم وزیر اعظم نے اپنے ملک کے حالات میں اس سے بچنے کی حکمت عملی اختیار کی۔ باقی ممالک کے وزرائے اعظم نے آئندہ دنوں کی زیادہ بہتر پیش بینی کرتے ہوئےایسے موقف اختیار کرنے سے گریز کیا جو بعد میں اُن کے لیے مزید انکشافات کی صورت میں پریشانی کا باعث بن سکتا۔ وزیر اعظم نوازشریف نے پیش آئندہ حالات کو مناسب طور پر سمجھنے کی کوشش کیے بغیر قوم سے خطاب کیا ۔ اب آئندہ دنوں میں نئے انکشافات کو اُن کے اس خطاب کے تناظر میں تقابل پر رکھا جائے گا۔ ایسی صورت میں وزیر اعظم نوازشریف کو اُس شخص کو یاد کرنا پڑے گا جنہوں نے اُنہیں قوم سے خطاب کے لیے دھکا دیا تھا۔

چوھری نثار نے تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن کی سربراہی کے مسئلے پر بھی ایک مختلف نتیجہ نکالا ہے۔ چودھری نثار نے کہا کہ حکومت کی خواہش تھی کہ کمیشن کی سربراہی کوئی سابق چیف جسٹس کریں اور جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومت نے سپریم کورٹ کے دو سابق چیف جسٹس صاحبان سے رابطہ بھی کیا لیکن اپوزیشن کی جانب سے الزامات اور شور شرابے پر ان جج صاحبان کی جانب سے اجتناب کیا گیا، کوئی سابق چیف جسٹس خود کو ان الزام تراشیوں کا حصہ نہیں بنانا چاہتے۔ یہاں کیسے یہ فرض کر لیا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے انکار کرنے والے سابق چیف جسٹس صاحبان کے انکار کی وجہ حزب اختلاف کی جانب سے الزام تراشی یا شور شرابہ ہے۔ پانامہ لیکس کا کوئی بھی تعلق پاکستان کی اپوزیشن سے نہیں۔ کیا ملک کے سابق چیف جسٹس صاحبان کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ اس ملک میں جوڈیشل کمیشن کی رپورٹوں کے ساتھ کیا ہوتا رہا ہے۔ اُن پر حکومتیں کس طرح اثر انداز ہوتی رہی ہیں۔ماضی میں بھی عدالتی کمیشن کی سربراہی سے بہت سے معزز ججز انکار کرتے آئے ہیں۔ چودھری نثار کی سمجھ میں یہ سادہ بات کیوں نہیں آتی کہ عدالتی کمیشن کی سربراہی سے انکار کی وجہ اس کی محدودیت اور اُس پر سرکاری اثرورسوخ کے مسائل بھی تو ہو سکتے ہیں۔ پھر اُس کے نتائج کو حکومت جس طرح اپنی تحویل میں لے کر ٹال مٹول کرتی رہتی ہے۔ وہ معزز ججز کے خلاف طرح طرح کے سوالات پیدا کرنے کا باعث بنتے رہتے ہیں۔ پھرشریف خاندان اب تک اپنی سیاست کے لیے مختلف لوگوں کی ساکھ سے کھیلتا آیا ہے ،وہ بھی تو اس انکار کے اسباب میں شامل ہوسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر