وجود

... loading ...

وجود
وجود

ذہنی سکون کی ادویات سے خودکشی کے رحجان میں اضافہ

جمعرات 31 مارچ 2016 ذہنی سکون کی ادویات سے خودکشی کے رحجان میں اضافہ

نوجوانوں پر ذہنی سکون پہنچانے والی ادویات کے اثرات جانچنے والے سب سے بڑے جائزے میں حیران کن نتائج پائے گئے ہیں، جن میں یہ بھی ہے کہ یہ ادویات 18 سال سے کم عمر افراد میں خودکشی کے خطرے کو بڑھاتی ہیں۔ گو کہ یہ تعلق کوئی نیا نہیں، گزشتہ ستمبر میں پیکسل نامی دوا کے نوجوانوں پر کچھ ایسے ہی اثرات سامنے آئے تھے۔

2005ء میں پتہ چلا تھا کہ ہارورڈ کے ایک ماہر نفسیات اور ادویات سازی کے بڑے ادارے ایلی للی اینڈ کمپنی نے 1988ء کی ایک خفیہ یادداشت چھپائی تھی جس میں للی کی ذہنی سکون پہنچانے والی مشہور دوا پروزیک کے طبی تجربات میں پایا گیا تھا کہ اس سے خودکشی کی کوششوں، جذباتی پن، تشدد اور ذہنی انتشار کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے، جو 1980ء اور 1990ء میں عام طور پر استعمال ہونے والی ایسی ہی چار دیگر سے زیادہ تھا۔

حیران کن بات یہ نہیں کہ یہ دوائیں خود ذہنی تناؤ سے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں، بلکہ زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ادارے اب بھی اس بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں۔

نارڈک کوگرین سینٹر اور یونیورسٹی کالج لندن کے محققین نے ذہنی سکون کے لیے استعمال ہونے والی عام ادویات کے 70 تجربات کیے جن میں 18 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے۔ انہوں نے پایا کہ یہ ادویات 18 سال سے کم عمر افراد میں خودکشی اور جارحانہ رویے کے رحجان کو دوگنا کر دیتی ہیں۔

گو کہ ذہنی سکون پہنچانے والی ان ادویات کے بڑوں میں خودکشی کے رحجانات بڑھانے کے بارے میں ابھی کوئی بات قطعی نہیں لیکن جب تک ادویات ساز ادارے حقیقت چھپائیں گے، تب تک ان پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔ تحقیق میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بچوں، نو عمر افراد اور نوجوانوں کو ذہنی سکون پہنچانے ادویات سے دور رکھنا چاہیے کیونکہ اس سے بہتری کے بجائے نقصان زیادہ ہو رہا ہے۔ اس کی جگہ ورزش یا نفسیاتی علاج سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ 25 سال کی عمر تک انسانی دماغ اپنی نشوونما مکمل نہیں کرپاتا، اس لیے یہ ادویات بچوں کے دماغ کو سخت نقصان پہنچا سکتی ہیں۔


متعلقہ خبریں


امریکا میں خودکشی کا بڑھتا ہوا رحجان وجود - بدھ 13 جولائی 2016

ذرا تصور کیجیے کہ امریکا میں دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں گزشتہ 15 سالوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا تصور کیجیے کہ یہ اموات بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں اور تقریباً برادریوں میں یکساں ہوئی ہیں۔ یہ بھی فرض کرلیجیے کہ ہر سال ملک میں 40 ہزار سے زیادہ افراد دہشت گردی کے حملوں میں مارے ...

امریکا میں خودکشی کا بڑھتا ہوا رحجان

خودکشی کرنے والے امریکی فوجیوں کی تعداد میدان میں مرنے والوں سے پانچ گنا زیادہ وجود - هفته 04 جون 2016

امریکی محکمہ دفاع کی ایک نئی رپورٹ نے ظاہر کیا ہے کہ فوجی اہلکاروں میں خودکشی کی شرح میدان میں ہونے والی اموات سے بھی بہت زیادہ ہے۔ میدان میں ہونے والی اموات دراصل دشمن کے دستوں سے لڑتے ہوئے ہوتی ہیں، جبکہ خودکشی کی اموات وہ ہیں جس میں فوجی کسی بھی وجہ سے خود اپنی جان لے لیتے ہیں...

خودکشی کرنے والے امریکی فوجیوں کی تعداد میدان میں مرنے والوں سے پانچ گنا زیادہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر