... loading ...
انٹرو
(وجود ڈاٹ کام جہانگیر صدیقی کی مالیاتی بدعنوانیوں کی سنگین تفصیلات کو مختلف اقساط میں ترتیب اور نکات وار بیان کر رہا ہے۔ ادارے نے اس سے متعلق تمام تفصیلات اور حقائق کی مکمل چھان بین کی ہے۔ اور اس سے متعلق تمام شواہد کے کاغذی ثبوت اکٹھے کیے ہیں ۔ اس ضمن میں ایک ادارتی رائے قائم کی گئی ہے اور تمام ثبوتوں پر قانونی رائے پہلے ہی حاصل کر لی گئی ہے۔ وجود ڈاٹ کام نے اسی لیے اول روز سے یہ پیشکش کر رکھی ہے کہ جہانگیر صدیقی یا اُن کے سمدھی میر شکیل الرحمان جو محض رشتہ داری کی وجہ سے جنگ اورجیو کے سب سے بڑے ابلاغی ادارے کی ساکھ کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔ جب چاہے وجود ڈاٹ کام کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرکے ان ثبوتوں کی تفصیلات حاصل کر سکتے ہیں۔ وجوڈ ڈاٹ کام کسی بھی قانونی چارہ جوئی کا خوش دلی سے خیر مقدم کرے گا ۔ کیونکہ اس طرح یہ ایک موقع ہو گا کہ جہانگیر صدیقی کے اربوں روپے کی بدعنوانیوں کے تمام ہزاروں صفحات پر پھیلے ثبوتوں کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے۔ وجود ڈاٹ کام یہ بھی سمجھتا ہے کہ اس طرح کسی ابلاغی ادارے کی طرف سے مالیاتی بدعنوانیوں پر پھیلے اتنے بڑے اسکینڈل کو سامنے لانے کا یہ پہلا موقع بھی بن سکتا ہے۔ وجود ڈاٹ کام ایک مرتبہ پھر پوری خوشدلی سے جہانگیر صدیقی کو یہ پیشکش کرتا ہے کہ وہ اپنے ٹٹ پونجیوں اور مختلف پولیس افسران سے شراب وشباب کے تعلقات سے بروئے کار آنے والے عمران شیخ پر مکمل انحصار کرنے کے بجائے کسی بھی عدالتی کارروائی کا حصہ بنیں ۔ وجود ڈاٹ کام اس کا خیرمقدم کرے گا۔ گزشتہ اقساط میں جہانگیر صدیقی اور اُن کی مختلف بدعنوانیوں کو 14نکات میں پیش کیا گیا تھا ۔ اب اس کی مزید تفصیلات کو پیش کیا جارہا ہے! پڑھتا جاشرماتا جا!)
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں پایا کہ فیڈرل ایمپلائز بینوویلنٹ اینڈ گروپ انشورنس فنڈز کو پاک امریکن فرٹیلائزرز لمیٹڈ میں سرمایہ کاری پر ایک ارب سے زیادہ کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔ یہ جے ایس گروپ کا حصہ اے این ایل کا ماتحت ادارہ ہے اور 2007-08ء میں سیکورٹیز مارکیٹ میں فراڈ کا حصہ بننے کی وجہ سے ایس ای سی پی کے دائر کردہ مقدمے میں نامزد ہے۔
نجم علی آزگرد نائن لمیٹڈ سیکورٹیز فراڈ میں ملزم ہیں اور یوں ایس ای سی پی کی جانب سے عدالت میں داخل کردہ فوجداری مقدمے کا حصہ ہیں۔ اس وقت عدالتی کارروائی معاملے کی حقیقت، حصص کی قیمت میں ہیرا پھیری کرنے، بددیانتی اور عوام سے فراڈ اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کو جانچنے بغیر التوا کا شکار ہیں (اس کی وجہ ایس ای سی پی قانون میں ہونے والی ترامیم کے بعد پیدا ہونے والے قانونی مسائل ہیں)۔
سیکورٹیز مارکیٹ فراڈ کے ایک اور معاملے میں نجم علی نے جے ایس انوسٹمنٹ کے حصص کی فروخت کے لیے اپنے رشتہ داروں کے کھاتوں کو استعمال کیا جو کمپنیز آرڈیننس 1984ء کی دفعہ 222 اور 224 کی خلاف ورزی ہے۔ ایس ای سی پی نے اس فراڈ کے بعد 2 فروری 2011ء کو نجم علی کے بینکنگ ریکارڈ کی معلومات کے لیے بینک دولت پاکستان سے رابطہ کیا۔ انکوائری رپورٹ بینک دولت پاکستان اور ایس ای سی پی میں نجم علی کے اثر و رسوخ کی وجہ سے دبا دی گئی۔
ایک اور معاملے میں جے ایس انوسٹمنٹس کہ جس کے نجم علی سی ای او تھے، نے این آئی سی ایل حکام کے ساتھ چشم پوشی کرتے ہوئے 2 بلین روپے کے این آئی سی ایل فنڈز غیر قانونی طور پر حاصل کیے اور وہ بھی ایسی شرائط پر جو این آئی سی ایل کے لیے نقصان دہ تھیں (جیسا کہ 3.5 فیصد فرنٹ اینڈ فیس، 1.75 فیصد مینجمنٹ فیس اور 5 فیصد بیک اینڈ لوڈ)۔ بعد میں یہ جے ایس انوسٹمنٹس ہی تھا جو این آئی سی ایل کی 2 بلین روپے کی سرمایہ کاری کا 10.25 فیصد لے اڑا۔ ایف آئی اے انکوائری رپورٹ یہاں منسلک ہے کہ جو جے ایس انوسٹمنٹس کے بیان کے ساتھ ہے۔
2012ء میں پاکستان انٹرنیشنل کنٹینرز ٹرمینل لمیٹڈ (پی آئی سی ٹی ایل) کے حصص کی فروخت کے لیے ایک غیر ملکی ادارے کے ساتھ معاہدے میں سہولت رساں کا کردار ادا کرنے پر جہانگیر صدیقی کمپنی لمیٹڈ (جے ایس سی ایل) کے لیے بونس/مشاورتی فیس کے طور پر علی جہانگیر کو 430.944 ملین روپے ادا کیے گئے۔
ایس ای سی پی نے مختلف حصص یافتگان، عوام اور اسٹیک ہولڈرز کی شکایات کے بعد اس معاملے پر تحقیقات کا حکم دیا کہ وہ جے ایس سی ایل کے کھاتوں کی جانچ کرے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ عام حصص یافتگان کو دھوکہ دینے کے لیے نہیں کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے رپورٹ 2 جنوری 2014ء کو مکمل ہوئی کہ جس میں ممکنہ خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا گیا لیکن یہ کبھی منظر عام پر نہیں آئی۔ ایس ای سی پی کی رپورٹ کے مطابق علی جہانگیر کو ادا کی گئی مشاورتی فیس مبنی بر انصاف نہیں تھی کیونکہ جے ایس سی ایل کے ڈائریکٹرز پی آئی سی ٹی ایل کے معاہدے میں علی جہانگیر کی کوششوں کو بجا ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
انسپکٹرز نے تجویز کیا کہ مالی سودے کو کھولے جانے کی ہدایات دی جا سکتی ہیں کہ جو 430.944 ملین روپے کی مشاورتی فیس کی ادائیگی کا معاملہ ہے اور ادارے اور ڈائریکٹرز کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہو سکتی ہے۔ لیکن اس کام میں ملوث کسی فرد کے خلاف ایس ای سی پی نے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔ انسپکٹر کی رپورٹ عدالت اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں سے چھپائی گئی۔ عدالتی کارروائی میں ایس ای سی پی نے کبھی حوالہ نہیں دیا کہ انہوں نے اس معاملے میں دونمبری دیکھی ہے۔ یہ اہم معلومات نیب کی متعدد درخواستوں کے باوجود چھپائی گئی بلکہ ایس ای سی پی نے نیب تحقیقات کا رخ پلٹنے کی کوشش کی۔ کیونکہ ایس ای سی پی اس معاملے پر کچھ نہیں کر رہا تھا اس لیے جے ایس سی ایل کے حصص یافتگان نے علی جہانگیر کو کی گئی ادائیگی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ نمبر 579 سن 2014ء درج کیا جس میں انہوں نے جے ایس سی ایل کے مجوزہ حصص جاری کرنے کے خلاف درخواست دائر کی کہ جو ادارے کے نقصان کا بڑا سبب تھا۔
مہوش اینڈ جہانگیر صدیقی فاؤنڈیشن (ایک غیر منافع بخش ادارہ) غیر قانونی طور پر بدلا مالی سودوں اور حصص و سیکورٹیز کے معاہدے میں شامل ہوا۔ ایس ای سی پی نے اس معاملے میں تحقیقات کیں اور ٹیکس حکام نے 23 اگست 2013ء کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو سفارشات بھیجیں کہ وہ مندرجہ بالا بے ضابطگیوں کی وجہ سے فاؤنڈیشن کو دستیاب استثنا اور سہولیات واپس لے۔ 18 جون 2008ء کو ایم جے ایس ایف کے معاملات پر ایس ای سی پی کی رپورٹ نے مختلف قوانین کی خلاف ورزی پائی جیسا کہ مارکیٹ ہیرا پھیری و اندرونی تجارت جو کہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آرڈیننس 1969ء اور سیکورٹیز ایکٹ 2015ء کے تحت مجرمانہ فعل ہے۔ انسپکشن رپورٹ کے تحت ایم جے ایس ایف کو جے ایس گروپ کی جانب سے گروپ کے حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کے لیے استعمال کیا گیا اور سرمائے سے ہونے والا فائدہ ایم جے ایس ایف میں رکھ کر گروپ کمپنیوں کے حصص پر ہونے والا بڑا منافع چھپایا گیا۔ ایم جے ایس ایف نے یکم جولائی 2007ء سے 31 مارچ 2008ء کے دوران جے ایس گروپ کے حصص میں سرگرمی کو بڑھایا۔ یہ وہ عرصہ تھا جس کے دوران آزگرد حصص میں بڑی ہیرا پھیری جاری تھی۔
متعلقہ ادارے جیسا کہ جے ایس ایل، جے ایس جی سی ایل، ابامکو لمیٹڈ، جہانگیر صدیقی انوسٹمنٹس بینک لمیٹڈ (موجودہ جے ایس بینک) اور جے ایس انوسٹمنٹس بارہا ایم جے ایس ایف میں عطیات دیتے اور یوں ایک جانب ٹیکس سے بچتے اور دوسری جانب یہ عطیات ان اداروں کے حصص میں سرمائے کی صورت میں لگا دیے جاتے۔
ایس ای سی پی کی اپنی رپورٹ کے مطابق 30 جون 2007ء سے 31 مارچ 2008ء کے دوران جے ایس ویلیو فنڈ لمیٹڈ، جے ایس سی ایل، جے ایس جی سی ایل اور آزگرد نائن لمیٹڈ (اے این ایل) کے حصص میں 2610.463 ملین روپے کا فائدہ اٹھایا گیا۔ رپورٹ دیگر مشتبہ مالی سودوں کو بھی شناخت کرتی ہے لیکن مزید کوئی تحقیقات نہیں کی گئیں۔
ایف بی آر کے مطابق ایم جے ایس ایف کو دیے گئے استثنا وسہولیات ختم ہونی چاہئیں اور 2.6 بلین کے بچائے گئے ٹیکس کو واپس لانے کے لیے تدارک کے اقدامات اٹھانے چاہئیں جس کا حساب ایف بی آر نے لگایا ہے۔ جبکہ عطیات دینے والوں کی جانب سے بچائے گئے ٹیکس کی مالیت بھی 347 ملین ہے۔ لیکن ایس ای سی پی کی جانب سے ایم جے ایس ایف کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، نہ ہی ایف بی آر نے بچائے گئے ٹیکس کو بازیافت کرایا اور نہ ہی ٹیکس سے استثنا کی حیثیت کا خاتمہ کیا گیا۔
کروسبی ایسیٹ مینجمنٹ لمیٹڈ کے ادارے کروسبی ڈریگن فنڈ کو جے ایس گروپ کی جانب سے بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا اور یوں وہ ہیرا پھیری اور مصنوعی بلبلہ بنانے کے ذریعے ادارے کی حصص کی قیمتیں بڑھانے کے پورے منصوبے میں مددگار رہا۔ ایس ای سی پی نے 4 مئی 2009ءکو کمپنیز آرڈیننس 1984ء کی دفعہ 282 (ا) کے تحت تحقیقات کا حکم دیا جس میں بڑے پیمانے پر قانونی خلاف ورزیاں دیکھی گئیں۔
ایس ای سی پی کی رپورٹ کے مطابق فنڈ کے 80 فیصد یونٹ کی ملکیت جے ایس سی ایل اور جے ایس بینک کے پاس تھی اور فنڈ کی بڑی سرمایہ کاری جے ایس گروپ کے اداروں میں تھی۔ یوں جے ایس گروپ کے اداروں کو اپنے ہی حصص کی خریداری کے لیے سرمایہ دیا گیا جو قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مزید برآں، ایس ای سی پی تحقیقاتی رپورٹ کے صفحہ 7 کے مطابق جے ایس کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے 415 ملین روپے کا منافع حاصل کیا گیا۔ ایس ای سی پی کے انسپکٹرز نے پایا کہ ڈی سی ایف نے یونٹ ہولڈرز کو اپنی ملکیت کے بارے میں گمراہ کیا، جو سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج آرڈیننس 1969ء کی دفعہ 16 (کے تحت ایک مجرمانہ فعل ہے اور قید کی سزا کا حقدار ہے) اور کمپنیز آرڈیننس 1984ء کی دفعہ 282 جی کی جانب توجہ مبذول کراتا ہے کہ جس نے ایس ای سی پی کو تجویز کیا کہ وہ لائسنس کی منسوخی سمیت تمام متعلقہ مسائل پر غور کرے۔
جے ایس گروپ کی کمپنی اسپرنٹ انرجی پرائیوٹ لمیٹڈ نے غیر قانونی طور پر ایس این جی پی ایل کے جعلی خطوط کے ذریعے صوبہ پنجاب میں مختلف سی این جی اسٹیشن منتقل کیے۔ فراڈ، غبن اور غلط بیانی کی مختلف شکایات درج ہوئیں اور ان کی تحقیقات انضباطی اداروں میں زیر غور ہیں۔
فواد حسن فواد، جو اس وقت وزیر اعظم کے سیکریٹری ہیں، اس وقت اسپرنٹ انرجی کے لیے کام کرتے تھے۔ اسپرنٹ انرجی نے جعلی خطوط حاصل کرنے کے لیے جو بورڈ قراردادیں جمع کرائی تھیں، ظاہر کرتی ہیں کہ اسپرنٹ انرجی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے فواد حسن فواد کو سی این جی مقامات کے لیے لیز کے معاہدوں پر دستخط کے اختیارات دیے تھے۔ لیز معاہدے کی نقل میں اسپرنٹ انرجی پرائیوٹ لمیٹڈ کی جانب سے فواد حسن فواد کا نام لیزی کے طور پر درج ہے۔ فواد حسن فواد جے ایس گروپ سے اپنی پرانی وابستگی کی وجہ سے جے ایس گروپ کے مفادات کا تحفظ کرتے رہے ہیں اور ایس ای سی پی، نیب، ایف آئی اے وغیرہ جیسے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں اور یوں گروپ کی جانب سے کی گئی قانون کی خلاف ورزیوں پرقانونی قدم اٹھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔اس ضمن میں وجود ڈاٹ کام کے پاس ایف آئی آر، بورڈ قراردادیں اور جے ایس گروپ کی ملکیت کا ثبوت دینے والے کارپوریٹ ریٹرنز کی تمام نقول محفوظ ہیں، جسے کسی بھی تحقیقاتی ادارے کے سامنے بغرض تفتیش پیش کیا جاسکتا ہے۔ (جاری ہے)
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے مخصوص نشستوں پر 25منتخب ارکان اسمبلی سے گورنر ہاؤس پشاور میں منعقدہ تقریب میں حلف لیا، مخصوص نشستوں میں 21خواتین اور چار اقلیتیں نشستیں شامل مخصوص نشستوں پر گورنرہاؤس میں حلف آئین کی خلاف ورزی ہے، آئین کا آرٹیکل 65 واضح ہے ، حلف ص...
بھارت نے عالمی اصول روند ڈالے اور بین الاقوامی معاہدے نظر انداز کر دیے ،بھارت کی معاہدہ شکنی عالمی نظام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے ، بھارت کو معاہدے کی خلاف ورزی پر جوابدہ بنایا جائے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کروڑوں لوگوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہی ہے، غیر قانونی حرکت ...
ملزمان کی شناخت کررہے ہیں ، واقعہ عید الا ضحی کے دنوں میں پیش آیا ، بلوچستان حکومت ایک ملزم گرفتار، دیگر کی تلاش جاری ہے ویڈیو کی مدد سے ملزمان کی شناخت کررہے ہیں مبینہ غیرت کے نام پر بلوچستان میں فائرنگ کرکے ایک خاتون اور مرد کے سفاکانہ قتل کی لرزہ خیز ویڈیو وائرل سوشل میڈی...
حکومتی اسکیم ماحولیات کو تحفظ اور روزگار کیلیے شروع کی گئی ہے ، سی پیک ،گرین انفراسٹرکچر مربوط ہے ، شہباز شریف 1 لاکھ الیکٹرک بائیک ، 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈر اور رکشے نقسیم کیے جائیں گے ، شفافیت کیلیے تھرڈ پارٹی کا فیصلہ پاکستانی حکومت نے ایک منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کے ...
غزہ سٹی سمیت کئی علاقوں میں شدید بمباری کے نتیجے میں نہتے ،بھوکوں پر حملہ شہادتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہوگئی ،رپورٹ غزہ میں اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں 18 جولائی شام سے 20 جولائی دوپہر تک331 مسلمان فلسطین میں شہید کیے ...
بحریہ ٹان کے مالک کیخلاف تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ہو گیا ،بھائی اور بیٹے کو بیرونِ ملک جانے سے روک دیا گیا ،امیگریشن اہلکاروں پر رشوت وصولی کا الزام بحریہ ٹائون میں سرمایہ لگانے والے متعدد افراد کو نوٹس جاری،ایئرپورٹ پر دونوں کو پروٹوکول دینے والے ایف آئی اے اہلکاروں کیخلاف ت...
( کارکنوں کی وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کی دھمکی) عرفان سلیم، عائشہ بانو، خرم ذیشان، ارشاد حسین اور وقاص کا دستبردار ہونے سے انکار،وزیراعلی کے سامنے شرائط رکھ دی کسی صورت کاغذات واپس نہیں لیں گے مطالبات نہ مانے گئے تو اگلا قدم سی ایم ہاؤس کے سامنے مظاہرہ ہوگا،ناراض امیدواروں ک...
ڈائریکٹر فنائنس قمر الدین میمن4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ، دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے دو نجی کمپنی مالکان اسرار اور سید منصور کے خلاف بھی مقدمہ درج ، فنڈ میں مالی بے ضابطگیوں کے الزامات قائد عوام یونیورسٹی میں 80 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ،ڈاریکٹر فنانس کو گرفت...
وزیراعلیٰ سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات ، حکومت کو 6 ، اپوزیشن کو 5 نشستیں دینے کا فارمولا برقرار پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ،بانی پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدواروں میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں، ذرائع سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں خیبرپختونخوا میں حکومت اور اپوزیشن امیدواروں کو بلا...
پاکستان میں کسی غیرملکی کو رہنے نہیں دیا جائیگا، غیرقانونی مقیم افغانوں کو توسیع نہیں دینگے ایران نے دو ہفتوں میں 3لاکھ افغانیوں کو ملک بدر کیا ، محسن نقوی کی صحافیوں سے گفتگو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 5 اگست کو احتجاج کے اعلان کے حوالے...
( رہائشی گھروں اور پناہ گزین کیمپوں پر زمینی اور فضائی حملے ،متعدد افراد زخمی امداد کے منتظر مسلمانوں پر یہودی یلغار ، عالمی طاقتوں کی سرپرستی بے نقاب فلسطین میں مسلمانوں کے قتل عام کرنے والی یہودی فوج کو عالمی طاقتوں کی سرپرستی بے نقاب ہونے لگی ، روزانہ ہونے والی شہادتوں می...
جڑواں شہر وں میں 230 ملی میٹر بارش برسنے پر ندی نالے بپھر گئے، پانی گھروں میں داخل ہوگیا ،خطرے کے سائرن بج گئے، فوجی جوان متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے کئی گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں ،موٹروے بھی زیر آب آگئی ، شہریوں کو مشکلات کا سامنا ،وزیراعظم کیچیف کمشنر اور ایم ڈی واسا س...