... loading ...
اگر ہم ایک نظر ایکسینچر (Accenture) پر ڈالیں تو آپ کو ایسا لگے گا کہ یہ کسی بھی امریکی ادارےکا خواب ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے مشاورتی ادارے کے سفر کا آغاز اکاؤنٹنگ فرم آرتھر اینڈرسن کے چھوٹے سے شعبے کے طور پر 1950ء کی دہائی میں ہوا تھا۔ اس کا پہلا بڑا منصوبہ جنرل الیکٹرک کے ایک کارخانے میں ایک کمپیوٹر کی تنصیب کے لیے مشاورت دینا تھا۔ چند دہائیوں کے بعد 1989ء تک یہ شعبہ اتنا بڑا ہوگیا تھا کہ اسے الگ ادارے کی شکل دی گئی: اینڈرسن کنسلٹنگ۔
اگر کاروباری گہرائی دیکھیں تو ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی اٹھان ٹھیک امریکی مزاج کے مطابق ہوئی۔ اس لیے نہیں کہ ادارے نے میکسیکو، جاپان اور دیگر ممالک میں دفاتر کھولے؛ بین الاقوامی توسیع کئی امریکی اداروں کا تقاضہ ہوتی ہے۔ بلکہ اس لیے کہ اینڈرسن کنسلٹنگ نے منافع دیکھے – کم ٹیکس، سستے کارکن، آسان قوانین – سرحدوں سے بالاتر ہو کر اور ان کا فائدہ اٹھانے کے لیے ایک نئی ترکیب۔ 2001ء تک جب ایکسینچر کے نام سے عوامی سطح پر جانے کا فیصلہ کیا گیا، یہ فرنچائزز پر مبنی ایک بڑے جال میں تبدیل ہو چکا تھا۔
ادارے کی تشکیل برمودا میں ہوئی اور یہ 2009ء تک وہیں موجود رہا، جب اسے آئرلینڈ منتقل کیا گیا، یعنی ایک اور کم ٹیکس رکھنے والے ملک میں۔ آج ایکسینچر کے ملازمین کی تعداد 3 لاکھ 73 ہزار ہے اور یہ 55 ممالک کے 200 سے زیادہ شہروں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ مشیران حاصل کردہ کام کے لیے مقامات پر جاتے ہیں لیکن زیادہ تر علاقائی مراکز جیسا کہ پراگ اور دبئی کے دفاتر کو جوابدہ ہوتے ہیں۔ رہائش کے مسائل کی وجہ سے ہیومن ریسورس کا شعبہ یقینی بناتا ہے کہ ملازمین بہت زیادہ وقت اپنے پروجیکٹ مقامات پر نہ گزاریں۔
یہ ہے میٹانیشنلز کا عہد، یعنی ایسے ادارے جو ایکسینچر کی طرح دراصل کسی ملک کے نہیں۔ یہ اصطلاح ایو دوز، ہوزے سانتوس اور پیٹر ولیمسن جیسے کاروباری و تزویراتی ماہرین نے 2001ء میں ایک کتاب میں متعارف کروائی تھی۔ اس وقت بھی میٹانیشنلز ابھرتا ہوا رحجان تھے۔ یہ اپنی قومی اساس پر فخر کرنے والے اداروں کی روایات سے ایک انحراف تھے۔ جیسا کہ جنرل موٹرز کے صدر چارلس ولسن نے 1950ء کی دہائی میں کہا تھا کہ “جو ملک کے لیے بہتر ہوگا وہ جنرل موٹرز کے لیے بھی بہتر ہوگا۔” لیکن آج کاروبار میں ریاست کی کوئی تمیز نہیں رہی۔
ایکسون موبل، یونی لیور، بلیک راک، ایچ ایس بی سی، ڈی ایچ ایل، ویزا – یہ ادارے افراد، کارخانوں، ایگزیکٹو مقامات یا بینک کھاتوں کے لیے ان کو اختیار کرتے ہیں جو دوستانہ ہوں، جہاں وسائل بے بہا ہوں اور رابطے ہموار ہوں۔ ہوشیاری یہ ہے کہ میٹانیشنل ادارے قانونی سکونت کسی ایک ملک میں رکھتے ہیں، کارپوریٹ انتظامیہ دوسرے میں، مالیاتی اثاثے تیسرے میں اور انتظامی عملہ دیگر متعدد ممالک میں۔ چند بڑے امریکی نژاد ادارے – جی ای، آئی بی ایم، مائیکروسافٹ وغیرہ – مجموعی طور پر کئی ٹریلین ڈالرز کے ٹیکس سے آزاد اثاثے رکھتے ہیں جن کی ادائیگی سوئٹزرلینڈ، لکسمبورگ، کے مین جزائر یا سنگاپور میں کی جاتی ہے۔ اس رحجان کو دیکھتے ہوئے پالیسی سازوں نے اس پیسے کو “بے وطن آمدنی” قرار دیا، جبکہ امریکی صدر براک اوباما نے ایسے اداروں کو امریکا کے “کارپوریٹ بھگوڑے” کہا۔
یہ بات حیران کن نہیں ہے کہ کمپنیاں اپنے مفادات کے لیے نئے راستے تلاش کریں، بلکہ حیران کن تو یہ ہوگا جب وہ ایسا نہ کریں۔ البتہ میٹانیشنلز کا عروج محض پیسہ بنانے کے نئے طریقے ہی نہیں بلکہ یہ “عالمی سپر پاور” کی تعریف کو بھی بگاڑ رہا ہے۔
سپر پاور کی اصطلاح پر بحث بنیادی طور پر ریاستوں کی وجہ سے کی جاتی ہے کہ کیا کوئی ملک امریکا کے درجے اور اثر کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ جون 2015ء میں پیو ریسرچ سینٹر نے 40 ممالک میں ایک سروے کیا اور پایا کہ 48 فیصد افراد سمجھتے ہیں کہ چین سپر پاور کی حیثیت سے امریکا کو پیچھے چھوڑ چکا ہے یا چھوڑ دے گا، جبکہ صرف 35 فیصد افراد نے کہا کہ وہ ایسا کبھی نہیں کر پائے گا۔ لیکن معاملے پر اس پہلو سے بھی غور کرنا چاہیے کہ کیا ریاستیں مل کر کاروباری اداروں کو پیچھے چھوڑ پائیں گی؟ اس وقت صرف ایپل کے ہاتھ میں ہی اتنا پیسہ ہے کہ وہ دنیا کے دو تہائی ممالک کے جی ڈی پیز سے زیادہ ہے۔
2008ء کے مالیاتی بحران کے بعد امریکی کانگریس ڈوڈ-فرینک ایکٹ منظور کیا تاکہ بینکوں کو حد سے زیادہ بڑھنے اور کسی مصیبت کی زد میں آنے سے روکا جا سکے۔ اس قانون نے چند چھوٹے مالیاتی اداروں کو تو کچل ہی دیا، لیکن بڑے بینک – جن کا کام کئی ممالک تک پھیلا ہوا تھا – کہیں زیادہ بڑے بن گئے۔ آج 10 بڑے بینک بدستور دنیا بھر میں لگ بھگ 50 فیصد اثاثہ جات رکھتے ہیں۔ دریں اثناء، یورپی یونین کے عہدیداران ایسی عمومی ٹیکس بیس پالیسی لانے کی کوشش کررہے ہیں جو اداروں کو ترجیحی نرخوں کا فائدہ اٹھانے سے روک سکے۔ لیکن اگر ایسا ہوا تب یہ ادارے میٹانیشنل مواقع کے لیے براعظموں کی طرف دیکھیں گے۔
تو کیا کاروباری ادارے ریاستوں سے بالاتر ہو سکتے ہیں؟ چند لوگ سمجھتے ہیں ایسا ہو سکتا ہے۔ 2013ء میں بالاجی شری نواسن، جو اب وینچر کیپٹل کمپنی اینڈریسن ہورووٹز میں شراکت دار ہیں، ایک ایسی بات کہی تھی جس پر خاصی بحث ہوئی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ سلیکون ویلی اب وال اسٹریٹ بلکہ امریکی حکومت سے بھی زیادہ طاقتور ہو چکی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کیونکہ ان اداروں کا تمام تر کام آن لائن ہے تو یہ امریکا سے باہر ایک الگ معاشرہ تخلیق کر سکتے ہیں۔
اب جبکہ ایک میٹانیشنل کو اس کے صدر دفاتر کے مقام کی بنیاد پر ٹیکس دائرے میں لانے کا چلن متروک ہو چکا ہے، شری نواسن کا یہ راستہ ٹیکنالوجی کو نیا خیال دے سکتا ہے۔ اگر ادارے بغیر کسی ریاست کے اس طرح کام کریں تو وہ اپنی مرضی کے مطابق زیادہ دوستانہ، سازگار اور مواقع سے بھرپور علاقوں میں جا سکتے ہیں۔
ذیل میں آپ ان اداروں کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات جان سکتے ہیں جو کئی ممالک سے زیادہ طاقتور ہیں:
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...