وجود

... loading ...

وجود

شہباز تاثیر بازیاب ہوئے یا رہا؟ پانچ برس تک ریاستی ادارے کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکے!

بدھ 09 مارچ 2016 شہباز تاثیر بازیاب ہوئے یا رہا؟ پانچ برس تک ریاستی ادارے کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکے!

Shehbaz-Taseer1

سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو تقریباً پانچ سال قبل انتہائی پراسرار حالات میں اغوا کیا گیا تھا۔ اور آج 8 مارچ کو اُن کی رہائی بھی انتہائی پراسرار حالات میں ہوئی ہے۔ تاحال اس حوالے سے کچھ بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ وہ تاوان کے بعد رہا کیے گیے ہیں یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق کسی مشترکہ کارروائی کے دوران بازیاب کرائے گئے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر شہباز تاثیر کے متعلق اب تک جتنے بھی دعوے کیے جاتے رہے وہ تمام کے تمام غلط ثابت ہوتے رہے۔ سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو تقریباً پانچ سال قبل اگست 2011 میں لاہور کے علاقے گلبرگ سے اغوا کیا گیا تھا۔ مگر اُن کی بازیابی کچلاک سے ہوئی ہے۔ اس دوران میں سامنے آنے والے اکثر دعوے نہایت پراسرار اور اکثر خلاف واقعہ ثابت ہوئے۔

شہباز تاثیر کے منظر عام پر آتے ہی سب سے بڑا سوال ذرائع ابلاغ کی اب تک پھیلائے جانے والی خبروں کے حوالے سے پیدا ہوا ہے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ اپنے “نامعلوم “ذرائع سے اکثر یہ عویٰ کرتے رہے ہیں کہ 2012 میں شہباز تاثیر ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جاچکے ہیں تاہم یہ خبر غلط ثابت ہوئی۔

سابق وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ نے فروری 2015 میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ شہباز تاثیر اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی افغانستان میں ہیں جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یہ معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے۔ لیکن غیر متوقع طور پر شہباز تاثیر کی رہائی بلوچستان کے علاقے کچلاک سے ہوئی ہے۔ اس دوران میں ایک مرتبہ بھی شہباز تاثیر کے بلوچستان میں ہونے کے حوالے سےکوئی قیاس آرائی تک بھی نہیں کی گئی۔

لاہور پولیس نے شہباز تاثیر کے اغوا کے دوسال بعد جولائی 2013 میں چار افراد فرہاد بٹ، عثمان بسرا، رحمت اللہ اور عبدالرحمن کو گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ افراد شہباز تاثیر کے اغوا میں ملوث تھے۔ مگر اُن افراد کی گرفتاری سے بھی شہباز تاثیر کی رہائی ممکن نہ ہو سکی تھی۔ اور یہ بات واضح تک نہیں ہو سکی تھی کہ مذکورہ افراد کے متعلق لاہور پولیس کا دعویٰ درست بھی تھا یا نہیں۔ تاہم شہباز تاثیر کے حوالے سے یہ بات زیر گردش رہی کہ وہ اپنے اغوا کیے جانے کے بعد کئی ماہ تک لاہور میں ہی رکھے گئے اور بعد ازاں اغوا کاروں کی طرف سے اُنہیں لاہور سے کہیں اور منتقل کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ اغوا کاروں نے شہباز تاثیر کو ایک کے بعد دوسرے گروہ کے ہاتھوں فروخت کیا تھا۔

شہباز تاثیر کا معاملہ زیادہ دلچسپ طور پراُس وقت موضوع بحث بنا جب مارچ 2014 میں حکومت کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کا ڈول ڈالا گیا تھا۔ تب مذاکراتی ٹیم کی جانب سے شہباز تاثیر کی رہائی کا معاملہ اُٹھا یا گیا تھا مگر طالبان نے اُن کی رہائی سے انکار کر دیا تھا۔ باخبر ذرائع کا تب اصرار تھا کہ تحریک طالبان پاکستان کا اُن اغواکاروں پر کوئی اثر نہیں تھاجو شہباز تاثیر کے اغوا کے بعد ایک کے بعد دوسرے ہاتھوں سے آخری ڈیل کے لیے جن کے پاس یرغمال تھے۔ طالبان کی جانب سے رہائی سے انکار کی وجہ بھی دراصل یہی تھی۔ مگر ذرائع ابلاغ میں اغوا کے اس واقعے کے حوالے سے ہمیشہ طالبان کا نام ہی سامنے آتا رہا۔ اس ضمن میں آخری اطلاع یہ سامنے آئی کہ شہباز تاثیر کے اغوا کاروں نے اُن کی رہائی کے بدلے میں ممتاز قادری کی رہائی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ مگر یہ بات بھی کچھ عجیب ثابت ہوئی کیونکہ ممتاز قادری کی سزائے موت کے بعد اغواکاروں نے غصے میں آکر کسی ردِعمل کا مظاہرہ نہیں کیا۔ بلکہ شہباز تاثیر کی رہائی ممتاز قادری کی سزائے موت کے چند دنوں کے بعد ہوئی۔

شہبازتاثیر کے حوالے سے بلوچستان میں سی ٹی ڈی کے سربراہ اعتزاز گورایا نے یہ دعویٰ کیا کہ شہباز تاثیرکو پولیس اور انٹیلی جنس فورسز نے خفیہ اطلاع پر کچلاک کے ایک کمپاؤنڈ میں کارروائی کرکے بازیاب کرایا ہے۔ مگر اب یہ بات بھی سامنے آگئی ہے کہ شہباز تاثیر رہائی کے بعد ایک ہوٹل میں پہنچے جہاں اُنہوں نے کھانا کھایا اور اس دوران میں وہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار پہنچے جنہیں شہبا زتاثیر نے تقریباً چلا کر متوجہ کیا کہ وہ سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ اگر کسی ہوٹل میں پہلے پہنچے تھے تو کچلاک کے کسی کمپاؤنڈ میں کارروائی کرکے شہباز تاثیر کی بازیابی کا دعویٰ کیوں کیا گیا؟ظاہر ہے کہ اس حوالے سے تمام سوالات کے جواب تب ہی میسر آسکیں گے جب خود شہباز تاثیر اس معاملے پر لب کشائی کریں گے۔ ابھی تک آنے والی آخری اطلاعات کے مطابق شہباز تاثیر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اغواکاروں کوئی ٹھوس معلومات دینے میں ناکام رہے ہیں۔ جب کہ اُن سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متعدد سوالات کیے ہیں۔

Shehbaz-Taseer2


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر