وجود

... loading ...

وجود
وجود

القاعدہ لیبیا پر قبضہ کرکے یورپ پر حملہ کرے گی، قذافی کی پیشن گوئی کا انکشاف

جمعه 08 جنوری 2016 القاعدہ لیبیا پر قبضہ کرکے یورپ پر حملہ کرے گی، قذافی کی پیشن گوئی کا انکشاف

Blair-Qaddafi

برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے 2011ء میں لیبیا میں عوامی بغاوت کے بالکل ابتدائی دنوں میں معمر قذافی کو کہا تھا کہ وہ کوئی قدم نہ اٹھائیں اور کہیں چھپ جائیں جبکہ قذافی نے کہا تھا کہ لیبیا القاعدہ کے دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہے، جو شمالی افریقہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور پھر یورپ پر حملے کریں گے۔ اگر مغربی افواج نے مداخلت کی تو لیبیا کا حشر عراق جیسا ہوگا۔

دونوں کے درمیان یہ گفتگو اس وقت ہوئی تھی جب عرب بہار کے ابتدائی دن تھے اور لیبیا میں صدر معمر قذافی کی دہائیوں پر محیط آمریت کے خلاف جدوجہد کا آغاز ہو رہا تھا۔ ٹونی بلیئر نے فروری 2011ء میں ایک فون پر قذافی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ تشدد بند کردیں اور تبدیلی کے عمل کا آغاز کریں، کوئی بھی پرتشدد قدم نہ اٹھائیں اور معاملے کو پرامن انداز سے حل کرنے کی کوشش کریں اور ساتھ ساتھ ان سے رابطے میں بھی رہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر کوئی محفوظ مقام ہے تو قذافی وہاں چلے جائیں، کیونکہ اس معاملے کا اختتام پرامن انداز میں نہیں ہوگا۔

قذافی نے جو الفاظ ادا کیے، انہیں ابتدا میں ‘دیوانے کی بڑ’ سمجھا گیا ہوگا لیکن اب یورپ داعش کی صورت میں ایک بہت بڑے خطرے کا سامنا کر رہا ہے۔

دونوں سابق سربراہان مملکت کی گفتگو کا یہ متن برطانیہ پارلیمان کی امور خارجہ کمیٹی نے شائع کیا ہے جو لیبیا کی خانہ جنگی میں مغرب کی مداخلت کا جائزہ لے رہی ہے۔ کمیٹی کے چیئر کرسپین بلنٹ نے کہا کہ وہ جائزہ لیں گے کہ کہیں شدت پسند مسلح گروہوں کے حوالے سے قذافی کے انتباہ کو نظر انداز تو نہیں کیا گیا کیونکہ دنیا کے بارے میں ان کے نظریے کو درست نہیں سمجھا جاتا تھا۔

شواہد یہی ظاہر کرتے ہیں کہ مغربی پالیسی ساز قذافی کے مقابلے میں ان خطرات سے کہیں کم آگاہ تھے۔ اس کمیٹی نے دسمبر میں قذافی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بلیئر سے سوالات کیے تھے، جس کے بعد سابق وزیر اعظم نے فون پر ہونے والی دو گفتگوؤں کا متن جاری کیا۔ بلیئر 1997ء سے 2007ء تک برطانیہ کے وزیر اعظم رہے تھے۔

لیبیا میں قذافی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے جدوجہد کا آغاز فروری 2011ء میں ہوا تھا جو تونس کے مقابلے میں ایک مسلح اور خونی لڑائی میں تبدیل ہوئی۔ بلیئر کی قذافی سے یہ گفتگو 25 فروری 2011ء کو ہوئی تھی جس کے بعد اگست میں قذافی طرابلس سے فرار ہوگئے تھے اور 25 اکتوبر کو انہیں قتل کردیا گیا۔ تب سے لیبیا مکمل طور پر لاقانونیت کا شکار ہے اور عملاً دو متحارب حصوں میں تقسیم ہے۔

اس گفتگو میں قذافی نے دعویٰ کیا تھا کہ القاعدہ پولیس اسٹیشنوں پر حملے کر رہی ہے اور وہ پورے بحیرۂ روم کے علاقے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور یورپ پر بھی حملے کریں گے۔ قذافی نے کہا تھا کہ وہ لوگوں کو مسلح کرنے کے لیے تیار ہیں، جو نو آبادیت کے خلاف جنگ لڑیں گے۔ “اگر تم لیبیا کو کاٹنا چاہتے ہو، تو پھر لڑائی کے لیے تیار ہوجاؤ، نتیجہ عراق جیسا ہی نکلے گا۔” لیبیا کے صدر نے گفتگو کا خاتمہ اس حملے کے ساتھ کیا “ہمیں اکیلا چھوڑ دو”۔


متعلقہ خبریں


سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کو دیا گیا سر کا خطاب واپس لینے کا مطالبہ وجود - هفته 08 جنوری 2022

برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کو دیا گیا سر کا خطاب واپس لینے سے متعلق عراق جنگ کے معاملے پر جاری پٹیشن پر ایک ملین سے زائد افراد نے دستخط کردیے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ملکہ برطانیہ نے ٹونی بلیئر کو اعلی ترین اعزاز آڈر آف دا گارٹر سے تحفتاً نوازا تھا۔ اعزاز کیخلاف درخواست سا...

سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کو دیا گیا سر کا خطاب واپس لینے کا مطالبہ

سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی لندن میں 67لاکھ پونڈ کی جائیداد کاانکشاف وجود - پیر 04 اکتوبر 2021

پنڈورا پیپرز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے وسطی لندن میں 67 لاکھ پونڈ کی جائیداد خریدی مگر 3 لاکھ 12 ہزار پونڈ اسٹیمپ ڈیوٹی ادا نہیں کی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پنڈورا پیپرز میں انکشاف کیا گیا کہ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے وسطی لندن م...

سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی لندن میں 67لاکھ پونڈ کی جائیداد کاانکشاف

عراق جنگ غیر قانونی تھی، سابق برطانوی نائب وزیر اعظم کا اعتراف وجود - پیر 11 جولائی 2016

برطانیہ کے سابق نائب وزیر اعظم نے کہا ہے کہ عراق کے خلاف جنگ غیر قانونی تھی۔ جان پریسکوٹ اس وقت ٹونی بلیئر کے نائب تھے جب برطانیہ نے امریکا کے ساتھ مل کر عراق پر بڑے پیمانے پر ہتھیار بنانے کا الزام لگایا تھا اور 2003ء میں اس پر حملہ کردیا تھا۔ پریسکوٹ کا یہ بیان اس وقت سامنے ...

عراق جنگ غیر قانونی تھی، سابق برطانوی نائب وزیر اعظم کا اعتراف

لیبیا پر حملہ کیوں کیا گیا؟ خفیہ ای میلز میں حیران کن انکشاف وجود - اتوار 24 جنوری 2016

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1973 کے تحت لیبیا میں ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے 'نو فلائی زون' تخلیق کیا گیا تھا۔ اس پورے معاملے میں فرانس پیش پیش تھا لیکن سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی منظر عام پر آنے والی 3 ہزار ای میلز سے ای...

لیبیا پر حملہ کیوں کیا گیا؟ خفیہ ای میلز میں حیران کن انکشاف

اس غلطی کا مطلب کیا ہے وجود - هفته 31 اکتوبر 2015

اگر برطانیا پُرشکوہ تہذیب و اقدار کے وارث کے طور پرآج بھی ایک عظیم ملک ہے تو دس برس تک اُس کے وزیراعظم رہنے والے ٹونی بلیئر کون ہیں؟ کیا عظیم تہذیبیں اپنی زندگی اور عظیم اقدار اپنی فعالیت کے اوج وعروج پر ایسے لوگ پید اکرتے ہیں؟ برطانوی وزیراعظم نے سی این این کے نمائندے فرید زکریا...

اس غلطی کا مطلب کیا ہے

ٹونی بلیئر کی عراق جنگ کی غلطیوں پر معافی وجود - پیر 26 اکتوبر 2015

برطانیا کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے عراق جنگ پر مجموعی طور پر معافی کے بجائے اس کے بعض پہلووؤں پر معافی مانگی ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ نےاس کا انکشاف امریکی ادارے سی این این کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے حوالے سے کیا ہے جو ابھی تک نشر نہیں ہوا۔ غیر نشر شدہ انٹرویو کی سامنے آنے...

ٹونی بلیئر کی عراق جنگ کی غلطیوں پر معافی

برطانیہ نے ایک سال قبل ہی عراق پر حملے کی حمایت کردی تھی، خفیہ دستاویز میں انکشاف وجود - منگل 20 اکتوبر 2015

برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے عراق پر حملے سے ایک سال قبل ہی امریکا کو یقین دہانی کرا دی تھی کہ اگر صدام حسین کے خلاف کارروائی کی گئی تو وہ امریکا کی مکمل حمایت کرے گا۔ یہ انکشاف برطانیہ کے اخبار 'ڈیلی میل' نے ایک نئی خفیہ دستاویز کے حوالے سے کیا ہے۔ اس وقت کے امریک...

برطانیہ نے ایک سال قبل ہی عراق پر حملے کی حمایت کردی تھی، خفیہ دستاویز میں انکشاف

سالانہ میلہ وجود - جمعرات 01 اکتوبر 2015

دوسری جنگِ عظیم کے بعد اِسے عالمِ انسانیت کے لیے امید کی آخری کرن قراردیاگیا تھا۔ مگر اب یہ عالم انسانیت کے اجتماعی ضمیر کے لیے ایک برہنہ چیلنج بن چکا ہے۔ ماہِ ستمبر میں یہ ایک سالانہ ستمگر روایت بن چکی ہے کہ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں عالمی رہنما ایک چھت کے نیچے جمع ہوجاتے ...

سالانہ میلہ

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر