... loading ...
پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اتوار 27دسمبر کو اپنے ایک روزہ دورہ افغانستان میں افغان سیاسی اور عسکری قیادت سے اہم ملاقاتیں کیں۔ جن میں سرحدوں کے انتظامی امور اور افغانستان میں امن کی بحالی کے علاوہ بہت سے امور زیرِ غور آئے۔ فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے ملاقاتوں کے دوران میں جن اہم ترین امور پر غور کیا گیا اُن میں مشترکہ سلامتی کے لیے ضروری اقدامات بشمول معلومات کا تبادلہ، انسداد دہشت گردی آپریشنز پر باہمی تعاون اور افغان امن عمل جیسے موضوعات شامل ہیں۔
مذکورہ ملاقاتوں کے بعد ٹھوس پیش رفت کے طور پر جو اہم ترین بات طے ہو سکی ہے ، وہ افغانستان میں امن کے لیے آئندہ ماہ چار فریقی اجلاس کا انعقاد ہے۔ مذکورہ اجلاس میں پاکستان ، افغانستان ، امریکا اور چین شامل ہوں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف نے اس موقع پر دونوں ممالک میں بہتر روابط اوردونوں ممالک کی سرحدوں کو کسی گروپ یا فرد کی جانب سے عبور کرنے کے دو طرفہ خدشات کم کرنے کے حوالے سے ایک طریقہ کار وضع کرنے پر زور دیا۔ واضح رہے کہ اس نکتے پر عام طور پر افغانستان کی جانب سے پیش رفت میں دلچسپی دکھائی نہیں جاتی۔ ملاقاتوں میں اس نکتے پربھی اتفاق کیا گیا کہ ایک دوسرے کی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف پر تشدد کارروائیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
فوجی سربراہ کی ملاقاتوں میں دونوں ممالک کی طرف سے اتفاق کیا گیا کہ جو طالبان گروپ امن عمل میں شامل ہونا چاہتے ہیں ،ان سے بات چیت کی جائے گی جبکہ پرتشدد کارروائیاں جاری رکھنے والے عناصر کے خلاف مشترکہ حکمت عمل سے نمٹا جائے گا۔ تاہم یہ نکتہ پوری طرح واضح نہیں ہو سکا،کہ یہ بات چیت کب کی جائے گی، اور کس سطح پر کی جائے گی؟ نیز بات چیت کے لیے مشروط طور پر تیار طالبان کی پہلے سے عائدکردہ شرائط کے حوالے سے افغان حکام نے کیا لائحہ عمل طے کیا ہے؟مگر پاکستان افغانستان کے درمیان حالیہ بات چیت میں یہ پہلی بار ہو ا ہے کہ یہ طے کیا گیا کہ دونوں ممالک باہمی تعلقات بہتر بنانے کے لیے دونوں ڈی جی ایم اوز کے درمیان ایک ہاٹ لائن تشکیل دیں گے۔
جنرل راحیل شریف رواں برس مئی میں وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ افغانستان کے دورے پر گئے تھے۔ اور باور یہی کیا جاتا ہے کہ ان دونوں رہنماوؤں کے مشترکہ دورے نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ جس کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا پہلا دور 7 جولائی کو مری میں ہوا تھا اور دوسرا دور 31 جولائی کو طے پایا تھا مگر عین ملاقات کے روز افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد طالبان نے مذاکرات منسوخ کردیے گئے تھے۔
اس دوران میں پاکستان افغانستان کے تعلقات میں بھی تناؤ پیدا ہو گیا تھا جس کے باعث خو د فوجی سربراہ کا یہی دورہ جو پہلے رواں ماہ کے اوائل میں طے شدہ تھا ، تاخیر سے ہو سکا۔ اس ضمن میں نمایاں پیش رفت افغان صدر اشرف غنی کے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں 9 دسمبر کو شرکت کے لیے پاکستان آمد سے ہوئی تھی۔ جس کے دوران میں افغان امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
پاک فوج کے سربراہ نے افغانستان کا دورہ مودی کے دورہ افغانستان اور دہلی جاتے ہوئے پاکستان کے کچھ دیر کے دورے کے بعد کیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے افغان پارلیمنٹ سے خطاب میں پاکستان کے خلاف سخت لب ولہجہ اختیار کیا تھا تاہم وہ اس کے فوراً بعد لاہور کچھ دیر کے لیے نواز شریف سے ملنے کے لیے بھی آ گئے تھے۔ اس پورے عمل پر فوج کی اعلیٰ قیادت کو اعتماد میں لیا گیا تھا یا نہیں اس پر ملک میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ اس پورے معاملے میں فوج کا کردار کہیں پر بھی دکھائی دینے والا نہیں تھا۔ فوجی سربراہ نے اس کے فوراً بعد اپنے افغانستان کے دورے میں بعض اہم اُمور پر افغان حکمرانوں سے بات چیت کی ہے جو اب واضح طور پر بھارت کی طرف رخ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کے حالیہ دورہ افغانستان سےپاکستان افغانستان کے مابین گرمجوشی پر مبنی تعلقات کے کسی نئے دور کا آغاز ہوتا ہے یا نہیں؟
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...