وجود

... loading ...

وجود
وجود

اب گولی نہیں بولی چلے گی!

پیر 28 دسمبر 2015 اب گولی نہیں بولی چلے گی!

Nawaz-Modi-meeting

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا لاہور تشریف لانا غیر معمولی اہمیت کا حامل ہی نہیں بلکہ پا ک بھارت تعلقات میں نئے باب کا اضافہ بھی کرسکتا ہے اور لگ بھگ ستر برس تک تنازعات میں گھرا یہ خطہ امن اور علاقائی تعاون کی جانب گامزن ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے سفارت کاری بالخصوص پاکستان کے ساتھ تعلقات کو، لاہور آکر ایک نئی جہت دی ہے اور رسومات اور تکلفات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نئی شروعات کی ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس دورے کو خوشگوار حیرت کے ساتھ دیکھاجارہاہے کیونکہ دس برس تک سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ پاکستان آنے کے ارادہ کا اظہار کرتے رہے لیکن داخلی مجبوریاں اور سیاسی عزم کی کمی نے انہیں اسلام آباد نہ آنے دیا۔

چند ماہ پہلے تک نریندر مودی نے پاکستان کو للکارتے ہوئے کہا تھا کہ بولی نہیں اب گولی چلے گی اور سرحدوں پر کشیدگی اپنی انتہا کو پہنچ گئی تھی۔ اب انہوں نے نوے ڈگری کا یوٹرن لیا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے وزیراعظم نوازشریف سے دوقدم آگے بڑھ گئے۔ سوال یہ ہے کہ ان کی کایا کلپ کیوں ہوئی؟

نریندر مودی کو گزشتہ چھ ماہ کے دوران کانگریس سمیت ہر عقل مند شخصیت نے یہ باور کرایا کہ وزیراعظم نوازشریف بھارت کے ساتھ تعلقات کو ایک نیا رخ دینا چاہتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی اورعلاقائی سالمیت کے لیے بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا قیام ناگزیر ہے۔ کانگریس کے سابق وزیرخارجہ سلمان خورشید چند ہفتے قبل اسلام آباد تشریف لائے جہاں انہوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر مودی سرکارکو پاک بھارت کشیدگی کا ذمہ دار قراردیااور وزیراعظم نوازشریف کے جذبہ خیر سگالی کی تعریف کی۔

کشمیر اور دہشت گردی دوایسے ایشوزہیں جن پر پیش رفت دقت طلب کام ہے لیکن دونوں ممالک کے پاس اٹل بہاری واجپائی اور نوازشریف کے درمیان طے پانے والا فریم ورک موجود ہے

بہار کے الیکشن میں عبرت ناک شکست نے بھی مودی کو اپنے سخت گیر رویہ پر ازسرنو غور پر مجبورکیا جہاں نیتش کمار، لالو پرساد اور کانگریس کے اشتراک نے مودی کی کرشماتی شخصیت کے سحر کو پارہ پارہ کردیا۔ وہی مودی جو پورے بھارت کو فتح کرنے نکلے تھے ‘ لالو پرساد اور ان کے اتحادیوں نے ان کے غبارے سے ہوا نکال دی۔

گزشتہ کئی برسوں سے مودی ملک کو تیزی سے ترقی دینے کا سپنا ووٹروں کو دکھاتے رہے لیکن گزشتہ ڈیڑھ سال میں شرح نمو کے اشاریئے میں اضافہ نہ ہوسکا۔ اربوں ڈالر کی مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط تو ضرور ہوئے لیکن عام آدمی کی زندگی میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں آسکی۔ اب سوا سال بعدآبادی کے لحاظ سے بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے الیکشن ہونے والے ہیں۔ جہاں لگ بھگ بیس فیصد مسلمان ووٹر آباد ہیں جو بھارتیہ جنتاپارٹی کے برعکس حکمران سماج وادی پارٹی کو اپنا ہمدرد وغمگسار خیال کرتے ہیں۔ کہاجاتاہے کہ جو پارٹی اترپریش فتح کرلیتی ہے، وہ بھارت پر راج کرتی ہے۔ اترپردیش میں شکست کا مطلب ہے بھارت کی راج دھانی دہلی سے بھی چھٹی۔ بی جے پی اگلے بیس برس تک برسراقتدار رہنے کے خواب دیکھ رہی ہے وہ اتنے جلدی اپنے اقتدار کا سورج غروب ہوتانہیں دیکھ سکتی۔

بھارت نریندر مودی کی قیادت میں عالمی سطح پر ایک اہم کردار اداکرنا چاہتاہے۔ سلامتی کونسل کی رکنیت ہی پر اس کی نظر نہیں بلکہ بھارتی سیاستدان یہ کہتے تھکتے نہیں کہ ترقی کی موجودہ رفتار برقراررہی تو ان کا ملک اگلے بیس برسوں میں دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی قوت ہوگا۔ چنانچہ یہ ناگزیر ہے کہ وہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات سے جان چھڑائے، جہاں آئے روزانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اور نریندر مودی جہاں بھی جاتے ہیں، ان کا استقبال کالی جھنڈیوں اوراحتجاج سے کیاجاتاہے۔

پاکستان میں اس وقت ایک آئیڈیل حکومت موجود ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے سبب 1999میں اقتدار کھویاتھا۔ آج ملک کی عسکری قیادت ان کی ہمنوا ہے جو باربار ملکی سلامتی کو لاحق خطرات میں داخلی دہشت گردی کو سب سے بڑا خطرہ قراردیتی ہے اور علاقے میں قیام امن کے لیے کردار اداکرنا چاہتی ہے۔ اس کا علاقائی سلامتی کا روایتی تصور بدل چکاہے۔ اب وہ افغانستان میں طالبان کے بجائے منتخب حکومت کے ہاتھ مضبوط کررہی ہے۔ طالبان کو مذاکرات کے میز پر لانے کی کوششوں کا حصہ ہے تاکہ افغانستان میں دیر پا امن قائم ہوسکے۔ بھارت کے ساتھ افغانستان میں مسابقت کے بجائے تعاون کی راہیں کشادہ کرنا چاہتی ہے تاکہ پاکستان کے جائز مفادات کا تحفظ کیاجاسکے۔ اسی پس منظر میں بھارتی وزیرخارجہ افغانستان کے حوالے سے ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان تشریف لائی تھیں۔ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ کو نیشنل سیکورٹی ایڈوائز مقررکیاگیا تاکہ وہ فوج اور حکومت کے درمیان محض رابطہ کار کا کردار ادا نہ کریں بلکہ مذاکراتی عمل کو منطقی انجام کی جانب لے جانے میں کلیدی کرداراداکریں۔

پاکستان اور بھارت کے مابین جس لیول کی تلخی اور کشیدگی پائی جاتی ہے اسے محض سرکاری افسروں کے درمیان مذاکرات سے ختم نہیں کیاجاسکتا۔ بریک تھرو ممکن بنانے کے لیے سیاسی قیادت کو بڑاقدم اٹھانا ہوگا۔ مودی اور نوازشریف کے درمیان ذاتی سطح پر اعتماد کا رشتہ قائم ہونا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ غیر رسمی مذاکرات اور میل ملاقاتوں سے تعاون اور مفاہمت کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔ کوئی مضائقہ نہیں کہ اگر بڑے تجارتی گروپ اور شخصیات اس ضمن میں کردار اداکریں۔ دنیا بھر میں تجارتی ادارے اور شخصیات تنازعات کے حل میں کلیدی کردار اداکرتی رہتی ہیں۔

اگلے اٹھارہ ماہ پاکستان اور بھارت کے لیے میک یا بریک والی کیفیت کے حامل ہیں کیونکہ ستمبر میں سلام آباد میں سارک کانفرنس ہونے والی ہے۔ جس میں وزیراعظم مودی شرکت کررہے ہیں۔ اگلے ماہ بھارتی سیکرٹری خارجہ اسلام آباد تشریف لائیں گے تاکہ مذاکرات کا لائحہ عمل طے کریں۔ امید ہے کہ ستمبر تک بہت سارے معاملات طے ہوجائیں گے تاکہ سارک کانفرنس کے موقع پر کچھ معاہدوں پر دستخط کیے جاسکیں۔ اس کے بعد اترپریش میں الیکشن شروع ہوجائیں گے اور پھر جولائی 2017 میں پاکستان میں عام الیکشن کا بگل بج جائے گا لہٰذا لے دے کردونوں ممالک کے پاس اگلے اٹھارہ ماہ ہیں جن میں کچھ پیش رفت ہوسکتی ہے۔

کشمیر اور دہشت گردی دوایسے ایشوزہیں جن پر پیش رفت دقت طلب کام ہے لیکن دونوں ممالک کے پاس اٹل بہاری واجپائی اور نوازشریف کے درمیان طے پانے والا فریم ورک موجود ہے جس پر پرویز مشرف او رمن موہن سنگھ کے دورحکومت میں کافی پیش رفت ہوئی۔ اس فریم ورک میں معمولی ردوبدل کرکے اسے کشمیری قیادت اور دونوں ممالک کے لیے قابل قبول بنایاجاسکتاہے۔

یہ تلخ حقیقت پیش نظر رہے کہ دونوں ممالک میں سخت گیر او ربے لچک سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کا ایک طاقت ور گروہ پایاجاتاہے جسے دوستانہ پاک بھارت تعلقات ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ وہ کوئی بھی حادثہ کرسکتے ہیں تاکہ موجودہ دوستانہ فضا الٹ جائے۔ ان کی پشت پر ریٹنگ کے پیچھے بھاگنے والا میڈیا بھی کھڑاہے۔ چنانچہ دونوں ممالک کو کوئی ایسا نظام وضع کرنا ہوگا کہ کسی حادثے کی صورت میں ساری پیش رفت کا بوریا بستر گول نہ ہوجائے۔


متعلقہ خبریں


مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی وجود - جمعرات 29 ستمبر 2022

بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...

مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط رکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 16 مئی 2022

(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط  رکھنے کا فیصلہ

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا وجود - جمعرات 17 فروری 2022

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ وجود - پیر 17 جنوری 2022

جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا وجود - پیر 15 نومبر 2021

سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہ ہونے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو خصوصی حکم دیا تھا۔ انصاف کے تقاضوں کے منافی اس مشکوک طرزِ عمل کے انکشاف نے پاکستان کے سیاسی ، صحافتی اور عد...

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں  چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی وجود - هفته 13 نومبر 2021

2013 میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو تعاون نہیں ملا تھا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت بننے کے ...

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی

مودی کے طیارے نے دو روز قبل پاکستانی فضائی حدود استعمال کی وجود - منگل 02 نومبر 2021

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے نے دو روز قبل اٹلی کے شہر روم پہنچنے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی اجازت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے طیارے نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔بھارتی وزیراعظ...

مودی کے طیارے نے دو روز قبل پاکستانی فضائی حدود استعمال کی

میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔نوازشریف کا نام اور تصویر ہٹائی جانے لگی وجود - هفته 29 جولائی 2017

سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلیت کے بعد اب اُن کا نام تمام قومی اور سرکاری جگہوں سے بتدریج ہٹایا جانے لگا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے رکن اسمبلی کے طور پر اُن کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ اسی طرح کراچی ائیرپورٹ پر قائداعظم اور صدرِ مملکت ممنون حسین کے ساتھ اُن کی ...

میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔نوازشریف کا نام اور تصویر ہٹائی جانے لگی

پاناما فیصلہ کب کیا ہوا؟اہم واقعات تاریخ کے آئینے میں وجود - هفته 29 جولائی 2017

٭3 اپریل 2016۔پاناما پیپرز (گیارہ اعشاریہ پانچ ملین دستاویزات پر مبنی ) کے انکشافات میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نوازشریف اور اْن کا خاندان منظر عام پر آیا۔ ٭5 اپریل 2016۔وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خاندان کے حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا عندیہ دیاتاکہ وہ...

پاناما فیصلہ کب کیا ہوا؟اہم واقعات تاریخ کے آئینے میں

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ انوار حسین حقی - هفته 29 جولائی 2017

عدالت ِ عظمیٰ کے لارجر بنچ کی جانب سے میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے فیصلے نے پاکستان تحریک انصاف اور اُس کی قیادت کی اُس جدو جہد کو ثمر بار کیا ہے جو 2013 ء کے عام انتخابات کے فوری بعد سے چار حلقے کھولنے کے مطالبے سے شروع ہوئی تھی۔ عمران خان کی جانب سے انتخابات میں د...

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے  مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ

نوازشریف کی نااہلی عوامی جلسوں کے ذریعے طاقت ظاہر کرنے کا فیصلہ رانا خالد محمود - هفته 29 جولائی 2017

پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعدعمومی طور پر پنجاب اور خاص طور پر لاہور میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے جیسے ہی سپریم کورٹ آف پاکستان میں5رکنی بینچ نے اپنا فیصلہ سنایا اور میڈیا کے ذریعے اس فیصلے کی خبر عوام تک پہنچی تو ان کا پہلا رد عمل وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے سات...

نوازشریف کی نااہلی  عوامی جلسوں کے ذریعے طاقت ظاہر کرنے کا فیصلہ

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر