وجود

... loading ...

وجود
وجود

افغانستان میں سیکورٹی بحران، حزب اختلاف کی صدر پر کڑی تنقید

اتوار 27 دسمبر 2015 افغانستان میں سیکورٹی بحران، حزب اختلاف کی صدر پر کڑی تنقید

Ashraf Ghani Ahmadzai

افغانستان میں حزب اختلاف کے ایک اہم رہنما نے کہا ہے کہ افغان پولیس اور آرمی کمان کی تقرری کے معاملے پر سیاسی ‘ہارس ٹریڈنگ’ نے ہلمند صوبے جیسے اہم علاقوں میں طالبان کے خلاف لڑائی کو مشکل ترین بنا دیا ہے۔ حزب اختلاف کے نئے گروپ کا اہم حصہ بننے والے سابق وزیر داخلہ عمر داؤدزئی نے کہا ہے کہ صدر اشرف غنی کی قومی اتحادی حکومت میں اختیارات کی تقسیم کا جو انتظام بنایا گیا ہے، وہ طالبان کے خلاف لڑائی میں مکمل طور پر بے دست و پا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز میں “ففٹی/ففٹی” فارمولا لاگو کرنا بہت بڑی غلطی تھی اور ہے۔ داؤدزئی دراصل کلیدی تقرریوں کے حوالے سے اشرف غنی کے طے کردہ اس “پاور شیئرنگ” منصوبے کا حوالہ دے رہے تھے، جس کے تحت کلیدی عہدے دونوں فریقین کے درمیان تقسیم کیے گئے ہیں۔ یعنی کمانیں بجائے اہلیت کے سیاسی وفاداری کی بنیاد پر دی گئیں۔ کئی سیاست دانوں نے اس نظام کے سے پھیلنے والی افراتفری پر بات کی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں طالبان کے خلاف حکومت کو سخت نقصان پہنچا ہے اور ہلمند صوبے کے بڑے علاقے پر طالبان قابض بھی ہوگئے۔

احمد داؤدزئی کا کہنا ہے کہ جہاں مضبوط کمانڈرز مقرر کیے گئے، وہاں بھی ان کمانڈرز کو مختلف سیاسی آقاؤں کو جوابدہی پر مجبور کیا گیا، وہ بھی ایسے افراد کو جن کی ترجیحات ہی باہم متصادم تھیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کمان کے اس نظام میں ابتری پیدا ہوئی۔ اب کوئی نہیں جانتا کہ کون کس کا انچارج ہے یا کس کا ذمہ دار ہے، اس نظام کو فوری طور پر غیر سیاسی کردینا چاہیے۔

داؤدزئی حزب اختلاف کے جس نئے گروپ کا حصہ ہیں وہ زیادہ تر حامد کرزئی کی سابقہ حکومت کے وزرا اور عہدیداران پر مشتمل ہے، بلکہ ان میں سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے مجاہدین بھی شامل ہیں۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ حکومت اگلے سال پارلیمانی انتخابات اور ایک آئینی کونسل کروائے یا لویہ جرگہ کروائے اور سیکورٹی پالیسی کے معاملات میں تبدیلی لائے۔ اس گروپ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ محض سابق سیاست دانوں کا ایک پلیٹ فارم ہے جن پر کرپشن کے الزامات بھی ہیں۔

لیکن داؤدزئی نے گزشتہ ہفتے ہزارہ اقلیت کے سات افراد کے قتل پر جیسی ریلی نکالی ہے، وہ حکومت کے خلاف بڑھتی ہوئی مایوسی کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہ گزشتہ کئی سالوں میں کابل میں ہونے والا سب سے بڑا مظاہرہ تھا جو مجموعی طور پر پرامن تھا۔

گو کہ یہ حزب اختلاف کی یہ کونسل تردید کرتی ہے کہ اس کا مقصدحکومت کو گرانا نہیں، لیکن داؤدزئی کے قائدانہ عزائم بڑے مشہور ہیں، اور ان کا کہنا بھی ہے کہ وہ قبل از وقت صدارتی انتخابات کے خواہشمند ہیں۔ وہ پاکستان میں افغانستان کے سفیر بھی رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان کو شامل کرنے کی اشرف غنی کی حکمت عملی کی مخالفت کرتے ہیں۔ “ہم نے 10 سال اسلام آباد کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کی اور یہ کام نہیں ہوا۔ اب ہمیں افغانوں کا ہی ایک چھوٹا سا گروپ بنانا ہوگا جو فریقین کے درمیان قابل قبول روابط کا آغاز کرے اور بالمشافہ ملاقات تک رہنمائی کرے، اسی صورت میں افغانستان میں مکمل طور پر امن قائم ہوگا۔


متعلقہ خبریں


اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمد اشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا وجود - بدھ 23 فروری 2022

اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمداشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا ہے۔اقوام متحدہ کی آفیشل ویب سائٹ پر چند روز قبل 15 فروری کو نظرثانی شدہ اور ترمیم شدہ فہرست میں افغانستان کی خاتون اول کے طورپر سابق صدراشرف غنی کی اہلیہ رولا غنی(بی بی گل) کا نام بھی ہٹادیا گیا...

اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمد اشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا

بیلاروس کے صدر2021کے کرپٹ پرسن آف دی ایئر قرار وجود - بدھ 29 دسمبر 2021

آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ (او سی سی آر پی)نے سال 2021 کی کرپٹ ترین شخصیات کی فہرست جاری کردی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یورپی ملک بیلاروس کے صدر الیگزینڈر جی لوکاشینکو کو منظم مجرمانہ سرگرمیوں اور بدعنوانی کو آگے بڑھانے پر 2021کا کرپٹ پرسن آف دی ایئر قرار دیا گ...

بیلاروس کے صدر2021کے کرپٹ پرسن آف دی ایئر قرار

اشرف غنی کے کابل چھوڑنے سے قبل پاکستان سے فون کال آئی تھی، امریکی میگزین وجود - بدھ 15 دسمبر 2021

پاکستانی نمبر سے موصول ہونے والے ایک ٹیکسٹ میسج اور فون کال سے سابق مشیر قومی سلامتی حمد اللہ محب، سابق صدر اشرف غنی کے ساتھ اہلِ خانہ کے ہمراہ افغانستان چھوڑنے پر آمادہ ہوئے۔امریکی میگزین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان جنگجوئوں کے کابل پر قبضے والے روز، 15 اگست کو تقریبا ایک...

اشرف غنی کے کابل چھوڑنے سے قبل پاکستان سے فون کال آئی تھی، امریکی میگزین

محکمہ خارجہ، دفاع افغانستان سے متعلق معلومات چھپا رہے ہیں، امریکی نگراں ادارہ وجود - اتوار 31 اکتوبر 2021

امریکی حکومت کے ایک نگران ادارے نے امریکی محکمہ خارجہ اور پینٹاگون پر الزام عائد کیا وہ افغانستان کی سابق حکومت اور فوج کے خاتمے اور امریکی فوجیوں کے ہنگامی انخلا سے متعلق معلومات فراہم کرنے سے گریزاں ہیں۔ برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق محکمہ خارجہ اور پینٹاگون کی جانب سے فراہم کرد...

محکمہ خارجہ، دفاع افغانستان سے متعلق معلومات چھپا رہے ہیں، امریکی نگراں ادارہ

امریکا جنگ ہار رہا تھا، اس لیے طالبان سے مذاکرات کئے،زلمے خلیل وجود - بدھ 27 اکتوبر 2021

سابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اعتراف کیا ہے کہ امریکا افغانستان میں جنگ ہار رہا تھا، اس لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے۔اشرف غنی حکومت کے افراد کو نئی حکومت میں شامل کیے جانے کا امکان تھا مگر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے سے سب ختم ہو گیا۔امریکی میڈیا کو انٹرویو میں زل...

امریکا جنگ ہار رہا تھا، اس لیے طالبان سے مذاکرات کئے،زلمے خلیل

اشرف غنی کے خلاف 16کروڑ ڈالر چوری کا الزام، محافظ نے تصدیق کردی وجود - پیر 11 اکتوبر 2021

سابق افغان صدر اشرف غنی کی سیکیورٹی عملے کے ایک سینئر رکن نے امریکا کی سرکاری ایجنسی کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس مبینہ چوری کے ویڈیو شواہد موجود ہیں۔امریکی ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق افغان صدر کابل سے فرار ہوتے وقت اپنے ساتھ 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالر لے گئے تھے...

اشرف غنی کے خلاف 16کروڑ ڈالر چوری کا الزام، محافظ نے تصدیق کردی

افغان صدارتی انتخاب، اشرف غنی کے بعد عبداللہ عبداللہ کا بھی کامیابی کا دعوی وجود - منگل 01 اکتوبر 2019

افغانستان میں صدارتی انتخاب کے بعد نتائج کے باقاعدہ اعلان سے قبل صدر اشرف غنی کے بعد چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے بھی کامیابی کا دعوی کردیاہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں اشرف غنی ...

افغان صدارتی انتخاب، اشرف غنی کے بعد عبداللہ عبداللہ کا بھی کامیابی کا دعوی

بھارتی خفیہ ایجنسیاں بلوچستان میں لڑائی کیلیے جنگجوبھرتی کررہی ہیں وجود - جمعه 28 اکتوبر 2016

افغان نیشنل آرمی کے کمانڈرز اور ارکان پارلیمنٹ طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کو پرتعیش گاڑیوں میں بٹھاکر ان کے مطلوبہ مقام تک پہنچاتے ہیں موجودہ افغان حکومت کے ساتھ پاکستان، افغانستان اور بھارت کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کا معاہدہ ہواتھا،جس سے پاکستان کو اب تک کوئی فائدہ نہیں ہوسک...

بھارتی خفیہ ایجنسیاں بلوچستان میں لڑائی کیلیے جنگجوبھرتی کررہی ہیں

سانحہ کوئٹہ:"را" اورافغان خفیہ اداروں کی مشترکہ کارروائی، کَڑیاں ملنے لگیں وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

کوئٹہ پولیس ٹریننگ مرکز پر حملے کی نگرانی افغانستان سے کی گئی، مقامی نیٹ ورک کو استعمال کیا گیا حساس اداروں نے تفصیلات جمع کرنا شروع کردیں ، افغانستان سے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے  بھاری ہتھیاروں  کے ساتھ کوئٹہ پولیس کے تربیتی مرکز پر ہونے والے خود کش  حم...

سانحہ کوئٹہ:

علاقائی تجارتی رابطے اور ہم ! رضوان رضی - هفته 10 ستمبر 2016

دو دن قبل ہی چین سے افغانستان کو چلنے والی پہلی مال گاڑی تاجکستان اور ازبکستان کے راستوں سے ہوتی ہوئی افغان صوبہ مزار شریف کے سرحدی گاؤں حیراتان کی خشک بندرگاہ پرپہنچی ہے ۔ یہ مال گاڑی کوئی پندرہ روز قبل چین سے روانہ ہوئی تھی۔ دونوں ممالک اس کو ایک اہم تاریخی سنگِ میل قرار دے رہ...

علاقائی تجارتی رابطے اور ہم !

افغان یونیورسٹی حملہ: افغان حکومت کی طرف سے پاکستان کے خلاف الزامات غلط نکلے! وجود - جمعه 26 اگست 2016

کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملے میں پاکستان پر منصوبہ بندی کے افغان حکام کے الزامات غلط ثابت ہوگئے ہیں۔ افغان حکام کی طرف سے جن سمز پر رابطوں کا الزام عائد کیا گیا تھا ، وہ افغان نیٹ ورک کا ہی حصہ نکلیں ، جب کہ اس کے تیکنیکی جائزے میں بھی حقائق افغان حکام کے الزامات کے برعکس نک...

افغان یونیورسٹی حملہ: افغان حکومت کی طرف سے پاکستان کے خلاف الزامات غلط نکلے!

پاک افغان سرحدی حکام کی فلیگ میٹنگ بے نتیجہ، باب دوستی کھل نہیں سکا! وجود - اتوار 21 اگست 2016

پاک افغان سیکورٹی حکام کے درمیان چمن سرحد پر "باب دوستی "دوبارہ کھولنے کے حوالے سے فلیگ میٹنگ بے نتیجہ ختم ہوگئی۔ اطلاعات کے مطابق مذکورہ اجلاس خود افغان حکام کی جانب سےدرخواست پر بلایاگیا تھا مگر اس کے باوجود افغان حکام نے اپنے سرحدی علاقوں میں حفاظتی اقدامات کے حوالے سے اپن...

پاک افغان سرحدی حکام کی فلیگ میٹنگ بے نتیجہ، باب دوستی کھل نہیں سکا!

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر