... loading ...

پاکستان پیپلز پارٹی میں بھی عجیب پالیسی چلتی ہے اور پتہ نہیں چلتا کہ کس کو کتنی اہمیت ملے گی اور کس کو خاک میں ملا دیا جائے گا۔ 1993ء سے 1996ء تک پی پی کی حکومت رہی، محترمہ بے نظیر بھٹو وزیر اعظم تھیں۔ اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی سید یوسف رضا گیلانی اس قدر محترمہ کے خلاف ہوگئے تھے کہ جس بھی اپوزیشن رکن قومی اسمبلی کو گرفتار کیا جاتا ،یوسف رضا گیلانی فوری طور پر پروڈکشن آرڈر جاری کرکے اس کو اسمبلی میں لانے کا حکم دیتے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو اس قدر نالاں ہوئیں کہ انہوں نے باقاعدہ پارٹی رہنماؤں سے صلاح و مشورے کیے کہ یوسف رضا گیلانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے لیکن یہ معاملہ آگے نہ بڑھ سکا۔ مگر پھر تاریخ نے کروٹ لی اور پیپلز پارٹی نے اسی یوسف رضا گیلانی کو وزیر اعظم بنا دیا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ گیلانی کی کرپشن کہانیاں کس قدر منظر عام پر آئیں۔ اب یوسف رضا گیلانی پاکستان کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتے ہیں لیکن مخدوم امین فہیم ضیا الحق کے دور سے لے کر پرویز مشرف کے دور تک پارٹی کے وفادار رہے مگر ان کے حصے میں آخری وقت تک وفاقی وزارت ہی رہی۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی بھی عجیب کہانی ہے۔سکھر سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے گریجویشن کرنے کے بعد وکالت کی ڈگری لی لیکن وکالت نہ کرسکے۔ پہلے واپڈا میں میٹر ریڈر بنے۔ پھر نوکری چھوڑ کر ٹھیکیدار بن گئے۔ 1988ء میں پی پی نے سکھر کے رہنما غلام قادر بھٹو سے کہا کہ کس کو ٹکٹ دیا جائے۔ غلام قادر بھٹو نے ایم آر ڈی تحریک میں پارٹی کے لیے بڑی قربانیاں دیں مگر جب ٹکٹوں کی تقسیم ہوئی توغلام قادر بھٹو نے اپنی قربانی دیتے ہوئے خورشید شاہ کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ دلایا اور یہیں سے غلام قادر بھٹو کا سیاسی زوال اور خورشید شاہ کا سیاسی عروج شروع ہوا۔ 88 ء کی صوبائی حکومت میں خورشید شاہ کو تعلیم کا قلمدان دیا گیا اور پھر انہوں نے محکمہ تعلیم کا جو حشر کیا وہ اب بھی پورا صوبہ دیکھ رہا ہے۔ خورشید شاہ نے نوکریاں اس طرح تقسیم کیں جیسے مفت کا حلوہ بانٹا جاتا ہے اور ان اساتذہ نے تعلیم کے ساتھ جو حشر کیا اسے سندھ کی تین چار نسلیں ابھی اور بھگتیں گی۔ پھر 90ء میں خورشید شاہ رکن قومی اسمبلی بنے اور 2013ء تک وہ مسلسل ایم این اے بنتے رہے۔ اس عرصے کے دوران وہ 93ء اور 2008ء کے عام انتخابات کے بعد وفاقی وزیر بھی بنے اور جو لوٹ مار انہوں نے کی اس کا کوئی حساب نہیں۔ اب تک جو تفصیلات سامنے آئی ہیں اس کے مطابق خورشید شاہ اس وقت 40 ارب روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ وہ جو کل میٹر ریڈر تھے، وہ آج سکھر، کراچی، اسلام آباد، دبئی، لندن اور امریکا میں محلوں کے مالک ہیں اور آج وہ اربوں کھربوں میں کھیل رہے ہیں۔
خورشید شاہ نے اس وقت ایسی چال چلی ہوئی ہے کہ ہر کوئی ان سے خوش بھی ہے اور ان کے ہاتھوں بلیک میل بھی ہو رہا ہے۔ وہ اس وقت قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد ہیں۔ اسی حیثیت سے وہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کی آنکھ کا تارا بھی بنے ہوئے ہیں اور انہیں خورشید شاہ سے ڈر بھی لگ رہا ہے۔
چند ماہ قبل انہوں نے ضلع سکھر کے ایک شہر پنو عاقل میں ایک ایسا خطاب کیا جس پر ایک طرف ان پر زبردست تنقید ہوئی تو دوسری جانب ان کے عزائم بھی کھل کر سامنے آگئے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو نوکری نہیں ملتی تو وہ چھولے چاول فروخت کریں اور پھر کہا کہ آئندہ وزیر اعظم میں ہی بنوں گا۔ کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ اب کی بار آصف علی زرداری دوبارہ صدر نہیں بنیں گے۔ یوسف رضا گیلانی کو دوبارہ نہیں لایا جائے گا۔ مخدوم امین فہیم اللہ کو پیارے ہو چکے۔ اس لیے وہی وزیر اعظم بنیں گے۔ مگر یہ بات خورشید شاہ کو پتہ نہیں ہے کہ انسان کیا سوچتا اور تقدیر کیا فیصلہ صادر کرتی ہے۔ وہ مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ جب ان پر تنقید ہوئی تو چپ سادھ لی اور مزید تنازع بڑھنے نہ دیا۔
خورشید شاہ ایک طرف وزیر اعظم نواز شریف کو ڈرائے ہوئے ہیں کہ اگر وہ (خورشید شاہ) نہ ہوتے تو تحریک انصاف کب کی پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر احتجاجی تحریک چلوا کر ان کی حکومت ختم کروا چکی ہوتی۔ دوسری جانب تحریک انصاف کو بھی یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ اگر وہ (خورشید شاہ) نہ ہوتے تو نواز شریف تحریک انصاف کے استعفے منظور کروا کر پھر دھاندلی کے ذریعے اپنے امیدوار منتخب کروا لیتے۔ اور پھر انہوں نے آصف زرداری کو بھی اس دباؤ میں رکھا ہوا ہے کہ ان (خورشید شاہ) کی پالیسی کی بدولت آج نواز شریف اور تحریک انصاف ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں ۔اگر دونوں پارٹیاں مل گئیں تو پھر پیپلز پارٹی کے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی۔
حالیہ بلدیاتی انتخابات میں پہلی مرتبہ خورشید شاہ کو عوام نے پیچھے دھکیل دیا ہے۔ جب ان کے سگے کزن نصر اللہ بلوچ کو یونین کونسل کی چیئرمین شپ میں شکست ہوئی۔ یہ وہی نصر اللہ بلوچ ہیں جو دو مرتبہ سکھر سے خورشید شاہ کے اشارے پر ایم پی اے بنے تھے اور آج یونین کونسل کی چیئرمین شپ بھی ہار گئے۔ اس صورتِ حال نے خورشید شاہ کو مشتعل کردیا ہے۔ انہوں نے پارٹی پر دباؤ ڈالا پھر وزیر اعلی سے کہہ کر سکھر سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر ناصر شاہ سے محکمہ بلدیات واپس لیا۔ دراصل خورشید شاہ اپنے بیٹے فرخ شاہ کو ضلعی چیئرمین بنوانا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے لیے ناصر شاہ کو خطرہ سمجھتے تھے ۔ اب خورہش شاہ سکھر ضلع میں مہر گروپ کے سربراہ علی گوہر مہر کا اثر کم کروانے کے لیے ایک مرتبہ پھر نئی چال چل رہے ہیں۔
خورشید شاہ آئندہ وزیر اعظم بنیں یا نہ بنیں مگر انہوں نے پچھلے تین سال سے جو پالیسی اپنا رکھی ہے اس سے کم از کم ان کی مالی پوزیشن تو مستحکم ہو گئی ہے اور ان کے اثاثوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ بیورو کریسی میں ان کا اثر و رسوخ بڑھ گیا ہے۔ مگر حالیہ بلدیاتی انتخاات نے ان کو ایک دھچکا ضرور لگا دیا ہے ۔
اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...
مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...
زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...
ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...
دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...
حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...
غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...
ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...