وجود

... loading ...

وجود

امریکا، ایک زوال پذیر معاشرے کی علامات

هفته 28 نومبر 2015 امریکا، ایک زوال پذیر معاشرے کی علامات

US-Prison

یہ کیسا معاشرہ ہے کہ جہاں ایڈورڈ سنوڈین، چیلسی میننگ اور جان کریاکو کو جاسوسی، بمباری اور تشدد کے حوالے سے اہم معلومات منظر عام پر لانے کی وجہ سے رسوائی کا سامنا ہے لیکن جس شخص نے گولڈ مین ساکس کے ساتھ مل کر سب پرائم مورگیج کا کی طے شدہ ناکامی کا بحران کھڑا کیا اور اربوں ڈالرز بنائے، اسے نیو یارک یونیورسٹی نے “معاشرے کےلیے عظیم خدمات” پر اعزاز سے نوازا ہے۔ یہ کیسی سوچ ہے؟ امریکا کا معاشرہ کبھی تیزی سے آگے بڑھتا اور پھلتا پھولتا سماج تھا لیکن اب اس کے خاتمے کی راہیں ہموار کی جا رہی ہیں۔معاشرتی انحطاط کی علامتیں واضح ہیں، جیسا کہ:

کارپوریٹ جرائم’معصومانہ غلطیاں’

امریکا کا مالدار قدامت پسند طبقہ ایک ایسے بل کے لیے کانگریس پر دباؤ ڈال رہا ہے جس میں مالی فراڈ، ماحولیاتی آلودگی پھیلانے اور دیگر جرائم پر کارپوریٹ شخصیات کو رعایت دی جائے۔ ہیریٹج فاؤنڈیشن اس معاملے کی دلیل یہ دے رہی ہے کہ”غفلت میں اگر کوئی حادثہ کر بیٹھتا ہے تو اسے “مجرمانہ ذہنیت” کا حامل کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔”

تصور کیجیے کہ ان ذہنوں میں نجانے کون سی شیطانیت ہوگی، جسے وہ جرم سمجھتے ہوں گے، شاید اوہائیو کی وہ عورت مجرم ہے جس نے فوارے میں سے سکے چرائے تھے تاکہ وہ کھانا خرید سکے، یا پھر کیلیفورنیا کا وہ آدمی جو کہ ایک گرجے کے باورچی خانے میں گھس گیا تھا تاکہ کھانے کے لیے کچھ حاصل کر سکے یا پھر 90 سال کا فلوریڈا کا وہ کارکن کہ جس نے بے گھر شخص کو کھانا کھلانے کی جرات مندانہ کوشش کی۔

حالت یہ ہے کہ قوانین ہونے کے باوجود سی ای اوز کو شاذو نادر ہی کسی جرم کی سزا ملتی ہے۔ 2008ء کے مالی بحران میں وال اسٹریٹ کے کسی ایک ایگزیکٹو کو بھی مقدمے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

500 کمپنیوں کا غیر ادا شدہ ٹیکس، ہر بے روزگار کے لیے کافی

دو سال تک کے لیے، عوام کی تنخواہ 36 ہزار ڈالرز، تمام 8 ملین بے روزگار افراد کے لیے۔ سٹیزن فار ٹیکس جسٹس بتاتا ہے کہ امریکا کے 500 بڑے ادارے صرف ٹیکس بچانے کے لیے بیرون ملک 2 ٹریلین ڈالرز سے زیادہ کا منافع رکھتی ہیں ۔ یعنی یہ ٹیکس 600 ارب ڈالرز سے زیادہ بنتا ہے۔ امریکا کو اس وقت بنیادی ڈھانچے کی بحالی کی سخت ضرورت ہے اور اس کام کے لیے ممکنہ طور پر 8 ملین ملازمتیں پیدا ہوں گی لیکن یہ سب مواقع بیرون ملک ہیں۔

دو تہائی امریکی خاندان زندگی بچانے والی ادویات کی ایک گولی خریدنے سے بھی قاصر

ایک پول کے مطابق 62 فیصد امریکی کہتے ہیں کہ وہ ہنگامی حالت میں 500 ڈالرز کی ادائیگی بھی نہیں کر سکتے۔ اگر ان میں سے کسی کو ہپاٹائٹس کی گولی خریدنے کی ضرورت پڑ جائے تو وہ نہیں خرید سکتا۔ اے اے آر پی کی تحقیق کے مطابق 115 خصوصی ادویات کے ساتھ علاج کی سال بھر کی اوسط لاگت 50 ہزار ڈالرز سے زیادہ ہے جو اوسط سوشل سیکورٹی سے تین گنا زیادہ ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ بیشتر افراد ادویات کی مکمل خوردہ قیمت ادانہیں کرتے لیکن انشورنس کمپنیوں کی جانب سے کی گئی ادائیگی کا بوجھ بھی زیادہ پریمیم کی وجہ سے بالآخر صارفین پر ہی پڑتا ہے۔

ادویات ساز اپنے مقابل اداروں کو عام ادویات مارکیٹ سے دور رکھنےکے لیے ادائیگی کرتی ہیں۔ وہ کانگریس میں کامیابی سے لابی کر چکی ہیں کہ میڈی کیئر ادویات کی قیمت کم نہ کرے۔ ان اداروں کا دعویٰ ہے کہ انہیں بہتر ادویات بنانے کے لیے اس کی زیادہ قیمت رکھنا پڑتی ہے۔ لیکن ہر ایک ڈالر، جو وہ بنیادی تحقیق پر لگاتے ہیں، وہ 19 فیصد تشہیر و ترویج پر خرچ کرتے ہیں۔

پرتشدد جرائم میں کمی، جیل کی آبادی میں دوگنااضافہ

ایف بی آئی کے اعداد و شمار تصدیق کرتے ہیں کہ 199ء سے اب تک پرتشدد جرائم میں ڈرامائی کمی آئی ہے۔ لیکن اسی عرصے میں قیدیوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ دریں اثناء، وائٹ کالر جرائم کے مقدمات میں بھی ایک تہائی کمی آئی ہے۔یہ رہنما چاہتے ہیں کہ ان کے 100 فیصد جرائم قابل برداشت کہلائیں۔

ہر چوتھا امریکی ذہنی مرض کا شکار

نیشنل الائنس فار مینٹل النیس کے مطابق 25 فیصد شہریوں کو ذہنی مرض کا تجربہ اٹھانا پڑا ہے، جبکہ بے گھر افراد میں یہ تعداد نصف تک ہے۔ لیکن 1970ء سے 2002ء تک ذہنی صحت کے ہسپتالوں میں بستروں کی تعداد پر غیر معمولی کمی آئی ہے۔ پہلے ہر لاکھ افراد پر 200 ہوا کرتے تھے، اور 2002ء میں یہ تعداد گھٹ کر صرف 20 رہ گئی۔ اب تو کساد بازاری کی وجہ سے حالات اور خراب ہو چکے ہیں۔

اب مایوس امریکی باشندوں کے لیے واحد گہ قید خانہ ہی رہ جاتی ہے۔ سماجی انحطاط کی ان علامات میں ایک عام یکسانیت بھی پائی جاتی ہے۔ انتہائی امیر طبقہ مڈل کلاس کا استحصال کر رہا ہے اور درمیانہ طبقہ بہت تیزی سے لوئر کلاس بنتا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر