وجود

... loading ...

وجود
وجود

برصغیر میں سیکولر ازم کے نتائج

جمعرات 26 نومبر 2015 برصغیر میں سیکولر ازم کے نتائج

hindu-extremism

سات سمندر دور کینیڈا اور اس کے نو منتخب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی طرف دیکھنے سے پہلے ہم کیوں نہ اپنے ارد گرد کے ماحول کا ہی جائزہ لے لیں۔ ہماری مشرقی سرحد کے ساتھ جو آہنی لکیر ہے اسکی دوسری طرف ہندوستان ہے اور اس سے کچھ آگے بنگلادیش۔ ان دونوں ممالک کے ساتھ ہمارا جغرافیائی، تاریخی، سیاسی اور معاشرتی تعلق انتہائی گہرا ہے اور اس واسطے انکے تجربات ہمارے لئے ہزاروں میل دور واقعی اقوام اور معاشروں سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ چنانچہ ہندوستان اور بنگلادیشن میں سیکولرازم کے اثرات اور افادیت کا تجزیہ کر کے ہی ہم اس خطے میں ان تصورات اور نظریات کے مستقبل اور پاکستان میں اسکے ممکنہ اثرات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

بھارت میں 26 نومبر 1949 میں سیکولر دستور منظور ہوا اور 16 مئی 1996 تک مسلسل47 برسوں تک کانگریس برسرقتدار رہی۔ اس عرصے میں جہاں جمہوریت چلتی، سیکولر ازم بھاگتی اور لبرل ازم انگڑائیاں لیتی رہی، وہیں غربت، جہالت اور بدعنوانی بڑھتی اور اقلیتوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی گئی

بھارت میں 26 نومبر 1949 میں سیکولر دستور منظور ہوا اور 16 مئی 1996 تک مسلسل47 برسوں تک کانگریس برسر قتدار رہی۔ اس عرصے میں جہاں جمہوریت چلتی، سیکولرازم بھاگتی اور لبرل ازم انگڑائیاں لیتی رہی، وہیں غربت، جہالت اور بدعنوانی بڑھتی اور اقلیتوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی گئی۔ ہندو اکثریت بدعنوانی، بدانتظامی اور اقرباء پروری سے عاجز تھی تو مسلم، دلت، سکھ اور عیسائی اقلیت کے لئے سماج کے دروازے بند اور ترقی کی راہیں مسدود تھیں۔ بہار، یوپی، ممبئی اور دلی میں مسلم کش فسادات، گولڈن ٹیمپل کا سانحہ اور کشمیر و آسام ریجن میں علیحدگی پسندوں کے ساتھ کشت و خون اسکے علاوہ ہیں۔ایک ارب انسانوں کی معیشت، دنیا کی سب سے بڑی زراعت، تین عظیم الشان بندرگاہیں، غرض ترقی میں کوئی چیز مانع نہ تھی لیکن پھر بھی غربت اور پسماندگی نے جان نہ چھوڑی۔ایسے ماحول میں قدامت پرستی کی حامل ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ایک متبادل کے طور پر ابھری اور چند ہی سالوں میں بجھا ہو صنم خانہ ہند “شائن” کرنے لگا۔ سیکولرازم خطرے میں ہے کہ نعرے کے ساتھ کانگریس دوبارہ برسرِاقتدار آئی تومن موہن سنگھ ایسے ماہر معیشت کو وزیر اعظم بنانے اور بی جے پی کی معاشی پالیسی کو برقرار رکھنے کے باوجود اس سے چمٹی کرپشن کی نحوست نے لوگوں کو ایک بار پھر مایوس کیااور اگلی بار انکی نظریں مودی پر جا ٹھہریں۔اس مودی پر، جس کا ایک چہرہ مذہبی تنگ نظر کا ہے تو دوسرا ایک بہترین منتظم کا۔وہ 2000کے مسلم کش فسادات کے باوجود بار بار گجرات کے حکمران بنتے رہے یہاں تک کہ دلی کی راج شاہی نے انہیں بلالیااور چشم فلک نے دیکھا کہ ہندستانیوں کو کانگریس کے کتابی نعروں کے برخلاف عملی ترقی کی ایک سمت نظر آچکی تھی۔

ہندوستان کی طرح بنگلہ دیش کا پہلا دستور بھی سیکولر قرار پایا تھا لیکن جب حکومت بدلی تو اس نے معاشرے کے تمام طبقات کے ساتھ مفاہمت کو آگے بڑھایا۔ 4 سالہ ضیاء الرحمن دور آج تک بنگلادیش کی تاریخ کا سب سے درخشاں دور قرار دیا جاتا ہے۔ ایک طرف معیشت نے ترقی کی تو دوسری طرف سیاسی مفاہمت اوربرادشت نے اپنی جڑیں پکڑیں۔لیکن آج کا بنگلادیش ایک بار پھر سیکولر اور لبرل ہے اور اسکی عملی شکل یہ ہے کہ حزب اختلاف پر عرصہ حیات بند، معیشت پر جمود اور اظہار آزادی پر عوامی لیگ کی فکر کا پہرا ہے۔صرف مذہبی جماعتوں ہی نہیں، دائیں بازو کی جماعتیں بھی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہیں اور میاں سومرو، اسحاق خاکوانی اور سہگل کے دوست صلاح الدین قادر چوہدری کے لئے پھانسی کا پھندا ہے۔

ہمارے ڈرائنگ روم دانشور سمجھتے ہیں کہ دستور کی کتاب پر الفاظ کی ہیر پھیر کرکے لوگوں کے مسائل حل کئے جاسکتے ہیں۔وہ مشرق اور مغرب کے نفسیاتی تجزیے، ماحول، تاریخ، سماجی خدوخال او ر حالات کے فرق کو سمجھنے میں دلچسپی نہیں لیتے۔ مزید یہ کہ انہوں نے مغربی ممالک کی ترقی کو اس غیر منطقی خیال سے اخذکررکھا ہے کہ گویا سیکولرنظریات ہی انہیں اس مقام تک لائیں ہیں۔ اب انہیں کون سمجھائے کہ ملک سیکولرازم اور مذہبی ریاست یا جمہوریت اور آمریت کے تصور سے نہیں، حسن انتظام (گڈ گورننس) سے ترقی کرتے ہیں۔آپ مغرب سے اسکا حسن انتظام چھین لیں، یورپ کے وسط میں ایک عراق تشکیل دے دیں اور معیشت کا پہیہ روک دیں، پھر جس سیکولرازم، لبرل ازم اور جمہوریت کے آپ گن گارہے ہیں، انہی سے فتنوں کے وہ شرارے بکھریں گے کہ مورخ انکے مقابلے میں داعش ایسی قوتوں کو بھی انسانیت کا خیرخواہ لکھے گا۔


متعلقہ خبریں


شبانہ اعظمی، جاوید اختر، نصیرالدین شاہ ''ٹکڑے ٹکڑے گینگ'' کا حصہ ہیں، بی جے پی وجود - اتوار 04 ستمبر 2022

بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے رہنما کا کہنا ہے کہ بالی وڈ کے لیجنڈ شبانہ اعظمی اور نصیر الدین شاہ ملک کو توڑنے والے گینگ کا حصہ ہیں۔ بی جے پی کے رہنما اور ریاست مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ ناروتم مشرا نے بھارتی فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار شبانہ اعظمی اور نصیرالدی...

شبانہ اعظمی، جاوید اختر، نصیرالدین شاہ ''ٹکڑے ٹکڑے گینگ'' کا حصہ  ہیں، بی جے پی

گستاخانہ بیان پر انڈونیشیا، ملائیشیا کا بھارت سے احتجاج وجود - بدھ 08 جون 2022

انڈونیشیا اور ملائیشیا نے بھارت کے سفیروں کو طلب کرکے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے 2 ارکان کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق توہین آمیز تبصروں پر احتجاج کیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کی ترجمان تایئکو فائزہشاہ نے کہا کہ جکارتہ میں بھارتی سفیر...

گستاخانہ بیان پر انڈونیشیا، ملائیشیا کا بھارت سے احتجاج

نوپورشرما بی جے پی سے رکنیت معطلی کے بعد توہین آمیز بیان سے غیرمشروط دستبردار وجود - پیر 06 جون 2022

بھارت کی حکمران انتہا پسند قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (پی جے پی) معطل رکن اور سابق قومی ترجمان نوپورشرما نے پیغمبراسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ایک ٹی وی مباحثے کے دوران میں دیے گئے توہین آمیز متنازع بیان کو غیرمشروط طورپر واپس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ کسی کے...

نوپورشرما بی جے پی سے رکنیت معطلی کے بعد توہین آمیز بیان سے غیرمشروط دستبردار

کانگریس رہنما نوجوت سدھو الیکشن میں شکست کھاگئے وجود - هفته 12 مارچ 2022

بھارتی پنجاب میں کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو الیکشن میں شکست کھاگئے۔بھارتی میڈیا کے مطابق نوجوت سدھو کو مشرقی امرتسر سے عام آدمی پارٹی کی امیدوار جیون جیوت کورنے شکست دی۔بھارتی میڈیا کا بتانا ہے کہ الیکشن میں سدھو کو 6 ہزار ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جس میں سدھو نے 32929 ...

کانگریس رہنما نوجوت سدھو الیکشن میں شکست کھاگئے

سوویت یونین کی طرح ایک دن بھارت بھی ٹوٹ جائے گا، ارون دھتی رائے وجود - منگل 15 فروری 2022

معروف بھارتی مصنفہ ارون دھتی رائے نے کہا ہے کہ یوگو سلاویہ اور سوویت یونین کی طرح بھارت بھی ایک دن ٹوٹ جائے گا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ارون دھتی رائے نے ایک انٹرویو میں بھارت کی موجودہ صورتحال کو انتہائی مایوس کن قرار دیتے ہوئے بھارت میں جمہوریت کو ایک دکھاوا قرار دیا۔انہوں نے ک...

سوویت یونین کی طرح ایک دن بھارت بھی ٹوٹ جائے گا، ارون دھتی رائے

بھارت میں برقع پہن کر کالج آنے والی طالبہ سے تحریری معافی نامہ طلب وجود - اتوار 13 فروری 2022

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں برقع پہن کر کالج آنے والی مسلمان طالبہ سے تحریری معافی نامہ طلب کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کے صدر مقام بھوپال کے علاقے ستنا میں واقع ایک خود مختار سرکاری کالج میں ایک طالبہ سے جبری طور پر کہا گیا کہ وہ نقاب پہننے پر پابندی کے خ...

بھارت میں برقع پہن کر کالج آنے والی طالبہ سے تحریری معافی نامہ طلب

کشمیر سے اظہارِیکجہتی، بھارت میں ملٹی نیشنل کمپنیوں پرہندو انتہا پسندوں کا حملہ وجود - اتوار 13 فروری 2022

بھارتی ریاست گجرات میں سینکڑوں ہندو انتہا پسند مظاہرین نے سوشل میڈیا پر مقبوضہ جموں و کشمیرسے اظہار یکجہتی کی پاداش میں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملکیت والے اسٹورز کو بند کرادیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ فروری (یوم کشمیر) کے موقع پر پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں ہنڈائی موٹرز...

کشمیر سے اظہارِیکجہتی، بھارت میں ملٹی نیشنل کمپنیوں پرہندو انتہا پسندوں کا حملہ

مودی سرکارپرتنقید،مسلمان خاتون صحافی کی ایک کروڑ سے زائد رقم ضبط وجود - هفته 12 فروری 2022

بھارت میں بے جے پی کی ہندو انتہاپسند حکومت کی پالیسیوں پرتنقید کرنے والی مسلمان خاتون صحافی رعنا ایوب کی ایک کروڑ روپے سے زائد کی رقم ضبط کرلی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکارکی ہندو انتہا پسند پالیسیوں پر کھل کرتنقید کرنے والی بھارت کی عالمی سطح پر مشہور مسلمان خاتون صحافی ...

مودی سرکارپرتنقید،مسلمان خاتون صحافی کی ایک کروڑ سے زائد رقم ضبط

بابری مسجد شہادت کے 29 برس بیت گئے وجود - منگل 07 دسمبر 2021

بھارت میں مغل دور میں قائم ہونے والی تاریخی بابری مسجد کو شہید ہوئے 29 برس کا عرصہ گزر گیا، بابری مسجد کو بھارتی انتہاپسند ہندو جماعت وشو اہندو پریشد اور بھارتی جنتا پارٹی کے کارکنوں اور حمایتیوں نے حملہ کر کے مسمار کر دیا تھا۔وشوا ہندو پریشد، راشٹریہ سویم سنگھ اور بی جے پی 1980 ...

بابری مسجد شہادت کے 29 برس بیت گئے

بی جے پی کا ہندوتوا نظریہ سکھوں اور مسلمانوں کو مارنے کے سوا کچھ نہیں، راہول گاندھی وجود - اتوار 14 نومبر 2021

بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کاہندوتوا نظریہ ایک سکھ یا مسلمان کو مارنے کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرایس ایس اور بی جے پی کا نفرت انگیز نظریہ کانگریس پارٹی کے محبت اور قوم پرست نظریے پر بھاری پڑ گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے م...

بی جے پی کا ہندوتوا نظریہ سکھوں اور مسلمانوں کو مارنے کے سوا کچھ نہیں، راہول گاندھی

بنگلادیش سیکولر ازم کیلئے تیار، قومی مذہب اسلام نہیں رہے گا وجود - جمعه 22 اکتوبر 2021

بنگلا دیش کی حکمران جماعت ملکی آئین کو سیکولر ازم کی جانب واپس لے جانے کی تیاری کررہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکومتی وزیر مراد حسن نے بتایاکہ1972 کے سیکولر آئین کی طرف پلٹنے کیلئے نئی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی، اس ترمیم کے بغیر کسی رکاوٹ کے ایوان سے منظور ہو...

بنگلادیش سیکولر ازم  کیلئے تیار، قومی مذہب اسلام نہیں رہے گا

بھارت میں ہندوتوا کے خلاف رائے کو غداری سے جوڑا جاتا ہے، فرانسیسی مصنف کا انکشاف وجود - جمعه 01 اکتوبر 2021

فرانسیسی مصنف کرسٹوف جیفرلاٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ہندو انتہا پسند قوم پرست سیلف سنسر شپ کیلئے طرح طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں۔ بھارت میں ہندوتوا کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو مْلک و قوم دْشمنی اور غداری سے جوڑا جاتا ہے۔ مغربی دْنیا بھارت میں دم توڑتی جمہوریت پر خاموش کیوں؟ کنگز...

بھارت میں ہندوتوا کے خلاف رائے کو غداری سے جوڑا جاتا ہے، فرانسیسی مصنف کا انکشاف

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر