... loading ...

پیرس حملوں کے بعد ایک مرتبہ پھر سیاست دانوں اور اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کے خواہشمند افراد اپنی اپنی پٹاریاں کھول کر بیٹھ گئے ہیں اور ان حملوں کی آڑ میں اپنے الو سیدھے کرنے کی کوششوں میں شامل ہیں۔لیکن ان کے دعووں میں کتنی حقیقت ہے، آئیے دیکھتے ہیں۔
امریکا کی نیشنل سیکورٹی ایجنسی (این ایس اے) اور دیگر جاسوس ادارے کہہ رہے ہیں کہ پیرس حملوں کے بعد وقت آ گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر عوامی نگرانی کی جائے۔ لیکن نیو یارک ٹائمز نے بالکل درست نشاندہی کی ہے کہ یہ نگرانی دہشت گردی کے مقابلے میں تحفظ دینے میں بالکل مدد نہیں دے رہی۔ اخبار کہتا ہے کہ:
جیسا کہ انسداد دہشت گردی کے ایک فرانسیسی ماہر اور سابق دفاعی عہدیدار نے کہا ہے کہ یہ ظاہر کرتا ہے “ہماری انٹیلی جنس دراصل بہت اچھی ہے لیکن قدم اٹھانے کی صلاحیت بہت محدود ہے۔” بالفاظ دیگر مسئلہ ڈیٹا اور اعداد و شمار کی کمی کا نہیں بلکہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر حکام کی جانب سے عملی قدم اٹھانے میں ناکامی تھی۔
درحقیقت، بہت بڑی مقدار میں لیکن بے ربط ڈیٹا کی موجودگی سرے سے کارآمد نہیں۔ دو سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا، دنیا این ایس اے کے ڈیٹا کلیکشن پروگرام کے بارے میں جانتی ہے اور انٹیلی جنس ادارے تک یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ اس پروگرام نے کسی دہشت گرد حملے کو ناکام بنایا ہو۔ سالوں سے انٹیلی جنس حکام اور کانگریس اراکین بارہا ایسے دعوے کرکے عوام کو گمراہ کر چکے ہیں کہ نگرانی موثر ثابت ہو رہی ہے جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں۔ معروف سیکورٹی ماہرین تک نے قبول کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر نگرانی نے ہمیں مزید دہشت گردوں کے رحم و کرم پر کر دیا ہے۔ اصل میں تو خود این ایس اے بھی ماضی میں کہہ چکا ہے کہ وہ دہشت گرد حملوں کو روکنے کے لیے ضرورت سے کہیں زیادہ معلومات اکٹھی کررہا ہے۔
جاسوس ادارے یہ بھی ظاہر کررہے ہیں کہ انکرپشن نے دہشت گردوں کو روکنا ناممکن بنا دیا ہے۔ لیکن ٹیک ڈرٹ (Tech Dirt) لکھتا ہے کہ
“دہشت گردوں کے درمیان زیادہ تر رابطہ غیر انکرپٹ شدہ ونیلا ایس ایم ایس کے ذریعے ہوتا ہے: پیرس سے آنے والی خبریں بتاتی ہیں کہ داعش کے دہشت گرد نیٹ ورک آپس میں مکمل رابطے میں تھے اور ان کے اسمارٹ فونز کا ڈیٹا انکرپٹ شدہ بھی نہیں تھا۔ اس کے علاوہ جنوری میں بیلجیئم میں داعش پر ہونے والے چھاپے میں بھی یہ بات ثابت ہوئی تھی۔
یورپی ذرائع ابلاغ خبریں دے رہے ہیں کہ دہشت گردوں کے ممکنہ ٹھکانے کا پتہ ایک موبائل فون سے چلایا گیا تھا جو ممکنہ طور پر ایک حملہ آور کا تھا اور پیرس کے بتاکلان کنسرٹ ہال کے باہر کوڑے کے ایک ڈبے سے ملا تھا۔ فرانسیسی اخبار لے موندے کا کہنا ہے کہ تحقیق کرنے والوں کو اس فون پر موجود تمام ڈیٹا تک کھلی رسائی تھی، جس میں کنسرٹ ہال کا تفصیلی نقشہ بھی تھا اور ایک ایس ایم ایس بھی کہ “ہم نکل پڑے ہیں؛ ہم کام شروع کر رہے ہیں۔” پولیس کو تمام نقل و حرکت تک بھی رسائی حاصل تھی، یعنی فون انکرپٹ شدہ نہیں تھا۔
خبریں بتاتی ہیں کہ دس ماہ قبل بیلجیئم میں ناکام ہونے والے حملے اور اب پیرس حملے دونوں کے “ماسٹر مائنڈ” عبد الحمید عبودنے کبھی انکرپشن استعمال نہیں کی۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ داعش انکرپشن استعمال نہیں کرتی، یا وہ آگے نہیں کرے گی۔ ہر کوئی انکرپشن استعمال کرتا ہے۔ لیکن اس وقت یہ دلیل دینا، انکرپشن کو برا بھلا کہنا، نگرانی کو مزید بڑھانے پر زور دینا اور پس پردہ قانون سازی کے لیے دباؤ ڈالنا عوام کوغیر محفوظ بنا دے گا اور یہ اتنا ہی خطرناک ہے جتنا کہ حملے۔
نائن الیون، بوسٹن میراتھن بم دھماکے اور دیگر حالیہ حملوں کی طرح حکومت نے ہمیشہ یہی ظاہر کیا ہے کہ اسے اندازہ نہیں تھا کہ ایسا حملہ ہوگا۔ لیکن سی بی ایس رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ 7 میں سے 8 حملہ آوروں کے بارے میں امریکی و فرانسیسی انٹیلی جنس حکام پہلے سے معلومات رکھتے تھے۔ نیو یارک ٹائمز تصدیق کرتا ہے کہ:
پیرس حملہ کرنے والے بیشتر افراد پہلے ہی فرانس اور بیلجیئم میں انٹیلی جنس حکام کی نظروں میں تھے، جبکہ متعدد حملہ آور تو پولیس اسٹیشن سے محض چند سو گز کے فاصلے پر مقیم تھے۔
داعش کا خاتمہ ضرور کریں لیکن امریکا اور اس کے قریبی اتحادیوں کی جانب سے داعش کی حمایت پر بھی نظر رکھیں۔ دراصل اس وقت انہیں اسلحہ، مال و اسباب اور نقل و حمل کی سہولیات کی فراہمی بند کرنا زیادہ ضروری ہے۔
پیرس حملوں میں ملوث کوئی فرد شامی نہیں تھا۔ یہ سب یورپی شہریت رکھتے تھے۔ جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مقام پر ملنے والی شامی پاسپورٹ داعش کی جانب سے توجہ ہٹانے کے لیے ہو سکتا ہے تاکہ یورپ کے ممالک مزید مہاجرین کے لیے اپنی سرحدیں بند کردیں۔
پھر بھی ہمیں مہاجرین کی صورت میں دہشت گردوں کی آمد کے مسئلے کو بہت سنجیدہ لینا ہوگا، جیسا کہ ٹیلی گراف کہتا ہے کہ :
پیرس حملوں کا ماسٹر مائنڈ شامی مہاجرین کے ساتھ یورپ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا تھا، اور پولیس سمجھتی ہے کہ وہ ہزاروں مشتبہ افراد کی نگرانی کرنے کے قابل نہیں۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ عبود، اور کم از کم دو پیرس حملہ آوروں نے، یونان سے مہاجرین کے زیر استعمال راستہ منتخب کیا اور یہ خطرہ ہے کہ دہشت گرد باآسانی مہاجرین کے بحران کی آڑ میں یورپ میں داخل ہو سکتے ہیں۔
لیکن پیرس میں حملہ کرنے والے افراد کی بڑی تعداد یورپ ہی کی شہریت رکھتی تھی ، وہ شام میں داعش کی جانب سے لڑنے کے لیے گئے اور پھر مہاجرین کی صورت میں یورپ دوبارہ واپس آ گئے۔ اس لیے جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ شام سے جنگ اور ظلم و ستم سے فرار ہونے والے تمام افراد دہشت گرد ہیں، اسی طرح غلط ہیں جس طرح دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ بڑے پیمانے پر مہاجرین کی آمد سے کوئی خطرہ لاحق نہیں۔
اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...
مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...
زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...
ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...
دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...
حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...
غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...
ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...