... loading ...

جمعیت علمائے اسلام (ف)بلوچستان کے اندرونی اختلافات کا اظہار اکثر اوقات ذرائع ابلاغ پر ہو تا ہے ۔ رہنما جماعت کے فورم کے بجائے الزامات و جوابات کا آغاز میڈیا پر کر دیتے ہیں ۔حتیٰ کہ تنظیمی خطوط اور شوکاز نوٹسز بھی سوشل میڈیا پر لائے جاتے ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام صوبے کے اندر تنظیمی طور پر گویا عملاً تقسیم ہے ایک جماعت وہ ہے جو انیس جون2014ء کے انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آئی جس کے امیر مولانا فیض محمد ہیں اور سیکریٹری جنرل ملک سکندر ایڈووکیٹ ہیں۔ دوسری تنظیم گویا مولانا محمد خان شیرانی کی ہے جوجماعتی الیکشن میں ہارنے کے باوجود متوازی تنظیم چلارہے ہیں۔ سینیٹر حافظ حمداللہ سمیت جے یو آئی کے بلوچستان اسمبلی میں اکثر اراکین مولانا شیرانی کے زیر اثر ہیں۔ مو لانا شیرانی اور ان کے رفیق اپنے طور پر اجلاس منعقد کرتے ہیں۔جلسے جلوس کا اہتمام کرتے ہیں ۔ مختلف اضلاع کے دوروں کے موقع پر ان کا استقبال ہوتا ہے۔ منتخب صوبائی تنظیم اس خلاف ورزی پر ان کو نوٹسز جاری کرچکی ہے۔
تازہ احوال یہ ہے کہ جے یو آئی کی صوبائی تنظیم اور پارلیمانی ارکان یعنی مولانا عبدالواسع کے درمیان ٹھن گئی ہے۔ 31؍اکتوبر 2015 کو صوبائی امیر مولانا فیض محمد اور سیکریٹری جنرل ملک سکندر ایڈووکیٹ نے پریس کانفرنس میں کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ صوبائی تنظیم یا صوبائی جماعت کے علاوہ کسی بھی شکل میں کسی بھی نام و عنوان سے کسی بھی اجلاس، جلسہ ، نشست و اجتماع میں شرکت نہ کریں اور صوبائی نظم کے علاوہ کسی بھی سیاسی و تنظیمی عمل میں حصہ لینا جماعت میں انتشار کا موجب اور جے یو آئی کیلئے رکاؤٹ اور دشواریاں پیدا کرنے کا باعث ہے جو دستور کے سراسر منافی ہے ۔ ‘‘ اس پریس کانفرنس میں ان رہنماؤں نے یہ بھی واضح کر دیا کہ ’’جے یو آئی آئندہ بننے والی ممکنہ صوبائی حکومت میں شامل نہیں ہوگی اور صوبائی جماعت سے ہٹ کر کوئی بھی رکن صوبائی اسمبلی یا جمعیت کا کوئی بھی ساتھی کسی سیاسی جماعت سے حکومت میں حصہ داری یا کسی اتحاد کی بات نہیں کرے گا۔ ‘‘ صوبائی تنظیم کا اصل ہدف بلوچستان اسمبلی میں ان کا پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع ہے۔ مولانا عبدالواسع متحدہ اپوزیشن کے قائد بھی ہیں ۔ در حقیقت پارلیمانی ارکان میں ایک دو کے علاوہ باقی اراکین خود کو صوبائی تنظیم کے تحت لانے کی بجائے مولانا عبدالواسع کے تابع کارگزار ہیں ۔جبکہ مو لانا عبد الواسع خود کو مو لانا شیرانی کی ہدایات کا پابند سمجھتے ہیں۔ مولانا عبدالواسع کی کوشش بھی یہی ہے کہ وہ جے یو آئی کے اراکین اسمبلی کو اپنے کنٹرول میں رکھیں۔ مولانا عبدالواسع طویل پارلیمانی تجربہ رکھتے ہیں۔ دو بار سینئر وزیر رہ چکے ہیں۔ چنانچہ صوبائی مجلس شوریٰ نے مولانا عبدالواسع کو نہ صرف قلعہ سیف اللہ کی امارات سے سبکدوش کردیا ہے بلکہ ان کی بنیادی رکنیت بھی ختم کردی ۔ 30؍ستمبر 2015ء کو مولانا عبدالواسع کو جاری کئے گئے مراسلے میں انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’ آپ نے نئی تنظیم کی راہ میں روز اول سے روڑے اٹکانے کی کوشش کی ہے اور صوبائی جماعت اور اضلاع کی جماعتوں کو ناکام بنانے کیلئے خطیر رقم خرچ کرکے مختلف اضلاع کے دورے کئے۔ صوبائی و مرکزی فیصلوں کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ دستور اور جماعتی تنظیم کے خلاف اقدامات کی فہرست بہت طویل ہیں۔ ‘‘اسی مراسلے میں آگے جاکر لکھا گیا کہ ’’ بلوچستان سے جمعیت کی دو مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین کے بارے میں صوبائی جماعت میں ان کے نمائندوں رؤف عطا ایڈووکیٹ اور ڈاکٹر ذوالفقار رخشانی کو 17مارچ2015ء کے صوبائی عاملہ کے اجلاس میں طلب کیا گیا اور ان کی مشاورت اور رضا مندی سے خواتین ایم پی اے کو پبلک فنڈ میں سے 65فیصد بلوچستان کے 32اضلاع میں صوبائی جماعت کی مشاورت سے خرچ کرنے کا فیصلہ ہوا۔ صوبائی جماعت نے تمام 32اضلاع کو اس فیصلے اور طرز تقسیم سے آگاہ کیا لیکن بعد میں ان دو اراکین اسمبلی نے اس فیصلے سے انحراف کیا اور جواز یہ بتایا کہ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ وہ فنڈ خود تقسیم کریں گے یعنی صوبائی جماعت کی مشاورت نہ مانی جائے۔ ‘‘ مزید تحریر ہے کہ ’’صوبائی جماعت نے ایم پی ایز اور ایم این اے کے فنڈز کی تقسیم سے متعلق ستمبر2014 میں واضح فیصلہ کیا کہ ایم پی اے اپنی ضلعی جماعت کی مشاورت سے اور ایم این اے اپنے حلقہ انتخاب پر مشتمل اضلاع کے نظم کی مشاورت سے پبلک فنڈز عوام میں خرچ کریں گے لیکن جب آپ (مولانا عبدالواسع) کو اس ضمن میں20 اپریل 2015ء کو نوٹس دیا گیا تو آپ نے جواب میں کہا کہ میں نے اپنی ضلعی شوریٰ سے مشاورت کی جس نے صوبائی فیصلے سے اتفاق نہیں کیا گویا آپ کی ضلعی مجلس شوریٰ صوبائی نظم سے بالاتر ہے اور آپ کے ضلع کے فیصلے صوبائی جماعت پر حاوی ہیں۔ آپ (مولانا عبدالواسع) کو اضلاع میں افرا تفری پیدا کرنے اور صوبائی نظم کے ساتھ مقابلے میں دورے کرنے کے بارے میں20اپریل2015 ہء ی کے نوٹس میں جواب مانگا تو اس کا بھی آپ نے انتہائی لا پرواہی سے جواب دیا اور جواب گول مول کردیا۔ اور15جون2015ء کی صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں دیئے گئے نوٹس کا جواب دینا تک گوارانہ کیا۔ ایک سال دو ماہ صوبائی جماعت آپ کی غیر دستوری اور تنظیم کی صریح خلاف ورزیوں کا جائزہ لیتی رہی۔ اس امید کے ساتھ تحمل سے کام لیا کہ آپ اپنی روش میں تبدیلی لائیں گے۔ صوبائی جماعت کی برداشت اور درگزر کا مفہوم غلط انداز میں لیا اور اخلاقیات کی بھی پرواہ نہیں کی ۔یہ امر ناگزیر ہوگیا کہ دستور اور جماعتی نظم کے تقاضے پورے کئے جائیں ۔ لہٰذا آپ مولانا عبدالواسع کی جمعیت علمائے اسلام سے بنیادی رکنیت ختم کی جاتی ہے ۔ اس طرح آپ کو ضلع قلعہ سیف اللہ کے امیر کے عہدے سے بھی برطرف کیا جاتا ہے اور مولوی سید محمد کو فوری طور پر نگراں ضلعی امیر مقرر کیا جاتا ہے اور قلعہ سیف اللہ کی ضلعی کابینہ بھی تحلیل کی جاتی ہے تاکہ جماعت کو ا س کے فکری اور نظریاتی اساس پر چلانے کیلئے راہ ہموار ہو۔‘‘ مولانا عبدالواسع نے اس تنظیمی کارروائی کے خلاف میڈیا پر بولنا شروع کردیا بلکہ صوبائی تنظیم کو نا تجربہ کار قرار دیا ۔ یہاں تک کہا کہ تنظیم انہیں نوٹس جاری ہی نہیں کرسکتی ۔کیونکہ پارٹی کے دستور میں ترامیم ہوچکی ہیں جس کی رو سے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان ہی ان کی رکنیت ختم کرنے پر قاد رہیں اور کہا کہ پارٹی کو ایک وکیل چلارہے ہیں ۔اُن کا اشارہ صوبائی سیکریٹری جنرل سکندر ایڈووکیٹ کی طرف تھا۔
مولانا عبدالواسع نے اس پر بھی بس نہ کرتے ہوئے 3؍نومبر2015ء کو پریس کانفرنس بھی کی جس میں کہا کہ صوبائی قیادت نے ایک بار اجلاس بلایا تھا جس میں انہوں نے شرکت کرلی تھی۔ اس کے علاوہ کسی اجلاس میں نہیں بلایا گیا ۔ مولانا عبدالواسع نے بار بار کہا کہ موجودہ صوبائی تنظیم جے یو آئی کے انتخابات میں ٹھپے لگا کر منتخب ہوئی ہے۔ بہر حال جمعیت علمائے اسلام کی اندرونی کہانی اس کھینچا تانی ، اتار چڑھاؤ ، اختلافات اور تضادات سے پُر ہے اور ان کے تنظیمی انتخابات میں نہ صرف دھاندلی عام ہے بلکہ ووٹ کی خاطر کسی بھی ممکنہ خلاف ِدستور اقدام سے دریغ نہیں کیا جاتا ۔انتخاب سے قبل امیدوار یا گروہ اپنی کامیابی کے لئے ہر کس و ناکس کو ممبر بنا کر کارڈ جاری کرتا ہے۔ جے یو ٓائی کے اندر کی رسہ کشی کی وجہ سے جمعیت علمائے اسلام نظریاتی وجود آئی ہے ۔ نظریاتیوں کا بنیادی اختلاف بھی مو لانا شیرانی کی اس متوازی سوچ سے تھا ۔ اس وقت بھی کئی رہنما خفا ہوکر ایک طرف بیٹھے ہوئے ہیں۔ رہی بات موجودہ صوبائی حکومت میں شامل ہونے کی تو در حقیقت نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی حکومت میں جے یو آئی کی سرے سے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ البتہ اگر ان دو جماعتوں کی غیر موجودگی میں کوئی موقع آتا ہے، تو مولانا عبدالواسع اس کا حصہ بننے کے لئے ہر ممکن جتن کریں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ صوبائی تنظیم کے فیصلے کو مولانا فضل الرحمان کے ہاں کتنی اہمیت ملتی ہے؟
اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...
مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...
زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...
ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...
دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...
حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...
غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...
ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...