وجود

... loading ...

وجود

دنیا ٹی وی کے نقطۂ نظر پروگرام میں حسین حقانی کی نکتہ آفرینیاں اور شوشل میڈیا کی شہنائیاں

جمعرات 29 اکتوبر 2015 دنیا ٹی وی کے نقطۂ نظر پروگرام میں حسین حقانی کی نکتہ آفرینیاں اور شوشل میڈیا کی شہنائیاں

husain and mujeeb

گزشتہ دنوں مجیب الرحمن شامی کے دنیا ٹی وی پر پروگرام ’’نقطۂ نظر ‘‘ دیکھنے کا اتفاق ہوا، جس میں انہوں نے امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر جناب حسین حقانی کو مہمان تبصرہ نگار کے طور پر لیا تھا۔ حسین حقانی کا اس پروگرام میں وہی رویہ تھا جو گھر میں سب سے نالائق اور نکھٹو بچے کا ہوتا ہے۔ وہ بچہ جو والدین کی طرف سے اصلاح پر اُلٹا یہ سناتا رہتا ہے کہ ’’کیا میں آپ کا بیٹا نہیں ہوں؟ یا مجھے باہر سے اُٹھا کر لائے تھے؟ یا پھر مجھے گھر سے نکال دیں یا میں گھر سے چلا جاتا ہوں‘‘۔ بدقسمتی سے ایسے روئیے کا سامنا اکثر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم الطاف) ، اے این پی ، اور ناراض بلوچ رہنماوں کی طرف سے سامنے آتا رہتا ہے۔ اس دھمکی کے بعد میزبان سہم کر اپنے سوالات سمیٹ لیتا ہے اور وہ مہمان موصوف اپنی بات بلا کم و کاست بیان کر کے اپنی راہ لیتے ہیں۔

حقانی صاحب سے بڑا’’ا سپن ماسٹر‘‘ تو شاید ہی کسی ماں نے جنا ہو۔ اسی ا سپن کی صلاحیت کی بدولت جناب حقانی صاحب اسلامی جمعیت طلبہ سے شروع ہو کر میاں نواز شریف اور بینظیر کے بعد مشرف صاحب اورپھر زرداری کو اپنے دام میں لاچکے ہیں ۔ اور آج کل امریکیوں کو آئینے میں اُتارتے پائے جاتے ہیں۔ دراصل جب دلائل میں وزن نہ ہو تو ابلاغ کے ا سپن ماسٹر ، حقانی صاحب جیسے تبصرہ نگار اسی طرح کا جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ آپ پورے پروگرام میں اپنی بودی اور بور دلیل کو بھی پورا بیان کرنے پر اصرار کرتے ہیں اور اگر میزبان ٹوکے تو اسے اپنے حقوق پر ڈاکا تصور کر تے ہوئے شور و غوغا مچا دیتے ہیں۔ اس پروگرام کی ریکارڈنگ کے سامنے سٹاپ واچ لے کر بیٹھ جائیں تو آپ کو پتہ چلے گا حقانی صاحب موصوف بولے اور سب سے زیادہ بولے(اور سب سے زیادہ بور بھی انہوں نے ہی کیا)۔ جناب مجیب الرحمن شامی کی مجبوری یہ ہے وہ صحافت کی اس پُرانی کھیپ سے تعلق رکھتے ہیں جن کے ہاں وضع داری ہفت روزوں اور ماہناموں والی ہے مگر جنہیں سامنا روزانہ کی صحافت اور لحظہ لحظہ بدلتی ٹیلی ویژن کی دنیاکے دھڑلے والی صحافت کا ہے۔

چنانچہ پاکستان کے جانے مانے فقرہ باز ہونے کے باوجود شامی صاحب کو حقانی صاحب نے اس طرح دبوچا کہ ان کے کسی نکتے اور سوال پر بات کرنے کی بجائے وہ اپنا سودا بیچتے رہے۔ جس پر مجھے ان کا الطاف حسین سے کیا گیا سال اٹھاسی کے انتخابات سے پہلے کا ایک انٹرویو یاد آ گیا جس میں الطاف بھائی نے شامی صاحب کو بولنے ہی نہیں دیا تھا۔ خیر بدمزہ ہو کر چینل بدل دیا کی یہ بے بدل عیاشی تو دستیاب ہی ہے۔ لیکن اس دوران حقانی صاحب نے وہ کچھ بھی کہہ دیا جس طرح کی بات کہنے پر ہمارے مقامی اینکرز حضرات آف ائیر بھی ہو جایا کرتے ہیں۔ ہماری رائے ہے کہ شامی صاحب شاید الیکٹرانک میڈیا کی نزاکتوں کو اُس طرح نہیں جانچ پائے اور ان کے ہاتھوں کے لگائے ہوئے پودے حقانی صاحب نے انہیں ( Snub ) کر کے رکھ دیا، یا کم ازکم سکرین پر یہی نظر آیا۔اور اس پروگرام کے میزبان تو حقانی صاحب سے وقفے کی التجا اور درخواست کرتے ہوئے ہی محسوس ہوئے۔

نامعلوم دولت کے بہاؤ میں تیار کی گئی ایک میڈیا بریگیڈ جو مختلف دفاعی ناموں اور داموں سے بلاگز اور بہت ساری ویب سائیٹ چلاتا ہے۔ اُنہوں نے معلوم نہیں کیوں اس پروگرام کا بہت بُرا منایا ہے؟

اس پروگرام پر زیادہ مزے کی چیز پروگرام کے بعد دیکھنے میں آرہی ہے۔ نامعلوم دولت کے بہاؤ میں جنرل پاشا صاحب کے ہاتھوں تیار کیا گیا ایک میڈیا بریگیڈ جو مختلف دفاعی ناموں اور داموں سے بلاگز اور بہت ساری ویب سائیٹ چلاتا ہے۔ اُنہوں نے معلوم نہیں کیوں اس کا بہت بُرا منایا ہے؟شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ اس راندہ ٔدرگاہ شخص نے جناب جنرل پاشا کے منصوبے کے رنگ بکھیر دیئے تھے۔ شامی صاحب کا ویسے تو کچھ کیا نہیں جا سکتا تھا ، اس لئے اس پر ایک لمبا سا ویڈیو کلپ بنا کر اس پر جھوٹی سچی کمنٹری کر کے وہی پرانا غداری کا مشہور زمانہ لیبل چسپاں کر کے اسے سوشل میڈیا پر لسی کی طرح بلونا شروع کردیا ہے۔ حالانکہ ان بلاگز سے ایران کی محبت میں جس طرح کے ٹویٹ اور بلاگز آتے رہتے ہیں، اس ناطے تو ان بلاگز کے آپریٹرز کو اپنے اصفہانی خاندان کے داماد کا کچھ تو خیال کرنا چاہیے تھا۔ ہمارے معاشرے میں تو داماد کی ویسے بھی بہت زیادہ عزت اور کبھی تو ملک سے بھی زیادہ محبت کی جاتی ہے۔اس کا نام آتے ہی ذہن میں شہنائیاں گونجتی ہیں ۔ مگر نہ جانے کیوں ان بلاگز پر کچھ اور ہی بجنے لگا ہے؟

اب اس کے جواب میں پروگرام کے میزبان اجمل جامی صاحب نے شہید بننے کی ٹھانی ہے اور اس پر ایک عدد ٹویٹ فرمایا ہے ۔ حالاں کہ جو ردعمل آنا تھا وہ آ چکا ہے، اور شامی صاحب کی سطح پر روکا بھی جا چکا ہے۔ لیکن کیا حرج ہے اگر خون لگاکر شہیدوں میں نام لکھوا دیا جائے؟


متعلقہ خبریں


اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو) وجود - اتوار 15 جون 2025

کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے، سربراہسفارتی وفد بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے، برسلز میںپریس کانفرنس پاکستان پیپلز پارٹی کیچیئرمین اورپاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی ک...

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو)

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب وجود - اتوار 15 جون 2025

نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا میر یار نامی بھارتی مہرہ پاکستان مخالف سازش کا حصہ ،بھارت کی آشیرباد سے مشیر مقرر پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناو...

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں وجود - هفته 14 جون 2025

8بڑے منصوبوں کیلیے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جرأت رپورٹ پارک ، نہر خیام کی بحالی، اسپورٹس کمپلیکس ،کورنگی کازوے ، ملیر ندی ودیگر امور سندھ بجٹ میں کراچی کے 8 بڑے منصوبوں کے لئے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص، شہر قائد کو کوئی نیا منصوبہ نہیں مل سکا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق ک...

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں

مضامین
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا! وجود اتوار 15 جون 2025
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے وجود اتوار 15 جون 2025
بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے

مودی کی عالمی دہشت گردی وجود اتوار 15 جون 2025
مودی کی عالمی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر