وجود

... loading ...

وجود
وجود

عذاب واسباب اور ارادہ خداوندی

جمعرات 15 اکتوبر 2015 عذاب واسباب اور ارادہ خداوندی

turner_plague5_grt

اس میں شک نہیں کہ یہ دنیا عالم اسباب ہے اور اﷲ رب العزت دنیاوی سردوگرم کے جواب میں جب انعام یا عذاب نازل کرتا ہے تو اسی زمین کے اسباب کو اس کا ذریعہ بناتا ہے۔ لیکن اسباب پرست افراد یا قومیں فطرت کے اس ردعمل کو محض زمینی اسباب کا شاخسانہ قرار دے کر اس کی نفی کردیتی ہیں اس طرح سے خالق اور مخلوق کے درمیان جزا اورسزا کا جو تعلق قائم ہے، اسے اسباب کی بھول بھلیوں میں گم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس طرح کے تمام افکار ہمیں مغربی معاشرے میں ملتے ہیں جو تقریبا گزشتہ نصف صدی سے ایک’’بے خدا‘‘یا لادین معاشرہ بن چکا ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال بائبل میں درج بنی اسرائیل کے خروج مصر کے واقعے سے لی جاسکتی ہے۔ بائبل کے بیان کے مطابق موسی علیہ السلام اور فرعون کے درمیان بنی اسرائیل کی آزادی کے سلسلے میں جو کشمکش ہوئی اس میں اﷲ تعالی کی جانب سے موسی علیہ السلام کی نصرت کے لئے دس معجزات وقوع پزیر ہوئے تھے انہیں مصری قوم پر دس آفتیں Biblical 10 Plagues in Egyptبھی کہا جاتا ہے ۔ان میں سے نو کا ذکر قرآن کریم میں بھی ہے ۔عہد نامہ قدیم (توریت)کے دوسرے باب خروج میں اس کی تمام تفصیل درج ہے۔

اسباب پرست مغربی ماہرین اور سائنسدانوں نے ان آفاقی آفات کے زمینی اسباب کوکس طرح کھوجا اس میں سے کچھ کی تفصیل اس طرح سے ہے کہ جب فرعون نے بنی اسرائیل کو آزادی دینے سے انکار کیا تو دریائے نیل کا پانی خون کی طرح سرخ ہوگیاجس کا مطلب تھا کہ مصری گھروں اور شاہی محل کے استعمال میں آنے والاپانی بھی خون بن چکا ہے۔مغربی ماہرین کے مطابق 1500ق م میں بحیرہ روم میں واقع ایک آتش فشاں پہاڑــSantorini زور دار دھماکے سے پھٹا تھا ۔یہ وہی دور ہے جب مصر پر رعمسیس ثانی کی حکومت تھی اور بنی اسرائیل اس کے دور اقتدار میں غلام تھے۔ اس آتش فشاں نے لاوے کے ساتھ ساتھ راکھ کاطوفان بھی برپا کردیا تھا جو مصر کے آسمان تک چھا گیا تھا اور اس راکھ کے آثار ماہرینِ آثار قدیمہ کو مصر میں بھی ملے ہیں۔مغربی ماہرین کے مطابق زمین کی نچلی سطح پر کچھ ’’پاکٹس‘‘ قدرتی طور پر ہوتے ہیں جس میں کاربن ڈائی آکسائڈ گیس جمع ہوجاتی ہے ۔اس قسم کے ’’پاکٹس‘‘ دریائے نیل کی تہہ کے نیچے واقع زمین میں بھی پائے جاتے ہیں جب کسی وجہ سے دریا کے نیچے کی زمین کی نچلی سطح کی پلیٹیں حرکت کرتی ہیں تو یہ گیس خارج ہوکر پانی میں شامل ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے پانی کا رنگ خون کی مانند سرخ ہوجاتا ہے اور یہی عمل اس وقت ہوا تھاجب فرعون نے بنی اسرائیل کو آزادی دینے سے انکار کردیا تھا ۔آتش فشانی دھماکے کے بعد بحیرہ روم اور اس کے ساحل سے ملحقہ علاقوں میں شدید زلزلے کی کیفیت پیدا ہوئی جس کی وجہ سے دریائے نیل کی تہہ کے نیچے ارضیاتی پلیٹں سرک گئیں اور گیس کے پانی میں شامل ہونے کی وجہ سے اس کا رنگ سرخ ہوگیا ۔

دوسرا عذاب مینڈکوں کی شکل میں سامنے آیا۔مغربی ماہرین کے مطابق چونکہ دریائے نیل کا پانی گیس کی وجہ سے سرخ اورآلودہ ہوگیا تھا اور مینڈک کبھی آلودہ پانی میں نہیں رہتااس لئے اس مقام پر موجود ہزاروں مینڈکوں نے شہر کا رخ کیا اور وہ مصریوں کے گھروں اوران کے برتنوں تک جاپہنچے۔

پھر اسی سے وبائی عذاب کی ایک شکل برآمد ہوئی۔ مغربی ماہرین کے مطابق دریائے نیل کا پانی آلودہ ہوجانے کی وجہ سے دریائے نیل کے مینڈک وہاں سے نکل گئے اور مچھلیاں زیادہ تر مینڈکوں کے انڈے کھاتی ہیں اس لئے خوراک نہ ملنے سے وجہ سے مچھلیاں مرگئیں جبکہ ساحلی علاقوں پر مینڈکوں کی ہلاکت کی وجہ سے وہائی امراض پھوٹ پڑے جس کی وجہ سے مصریوں کے سروں میں جوؤں کی کثرت ہوگئی اس کے ساتھ ساتھ پھوڑے پھنسیاں بھی نکل آئے۔

آگ ،کڑک اور اولوں کا عذاب بھی اسی تسلسل میں آیا۔ آتش فشانی عمل سے جو راکھ آسمان پر پہنچی وہ راکھ اور پانی کا آمیزہ تھا ۔دھماکا خیز کڑک اور دھمک نے مصر کو لرزا دیا تھا اور اس سے نکلنے والی راکھ اور دھویں کے بادل مصر پر چھا گئے تھے جس نے تمام مصر کو اندھیرے میں ڈبو دیا ۔اس آتش فشانی عمل سے موسم میں زبردست تغیر رونما ہوا ۔راکھ آسمان پر بہت بلندی پر تھی جس کی وجہ سے نیچے پانی کے بادل سردی کی وجہ سے جم گئے اور بڑے اولوں کی شکل میں مصریوں پر برسنا شروع ہوگئے ۔یہ ان کے لئے کسی عذاب سے کم نہ تھا۔۔۔۔

ٹڈی کا عذاب اور غلے کی تباہی کے متعلق مغربی ماہرین کہتے ہیں کہ ٹڈی اس وقت زمین پر اترتی ہے جب ہوا کا تناسب انتہائی کم اور خشک ہوجائے۔ ٹڈی اپنے انڈے ریت میں چار سے چھ انچ گہرائی میں دباتی ہے ۔تب موسمی تغیر نے زمین کو بری طرح خشک کردیا تھا اس لئے ٹڈی دل زمین پر اتر آئے اور کسی بھی قسم کا پودا اور درخت سلامت نہ رہا۔۔۔

پہلوٹھی کے لڑکے کی ہلاکت کا عذاب تاریخ میں بہت مشہور ہے۔ مغربی ماہرین کے مطابق اس کے دو سبب ہوسکتے ہیں۔ پہلا یہ کہ مصری پہلوٹھی کے بیٹے کو بہت اہمیت دیتے تھے کیونکہ باپ کے بعد یہی خاندان کا سربراہ بنتا تھا۔یہی وجہ تھی کہ پہلوٹھی کا بیٹا ہر موسم میں کمرے میں سوتا تھا جبکہ باقی سب اولاد ہمیشہ گھر کی چھت پر نیند لیتی تھی۔ جس وقت دریائے نیل کے پانی میں کاربن ڈائی آکسائیدکی مقدار داخل ہوگئی تو یہ بھاری ہونے کی وجہ سے زمین سے زیادہ نہیں اٹھ سکتی تھی اس لئے جب یہ زہریلی گیس غیر محسوس طریقے سے مصری شہروں میں داخل ہوئی توثقیل ہونے کی وجہ سے سطح زمین پر سونے والے پہلوٹھی کے بیٹوں کی جان لے گئی جبکہ جو بچے اور افراد چھت پر سوتے تھے وہ اس سے محفوظ رہے۔ دوسرا یہ کہ غلہ کے قحط کی وجہ سے بہت تھوڑا محفوظ ذخیرہ مصری خاندانوں کے پاس رہ گیا تھا جو چھوٹے گوداموں میں محفوظ تھا لیکن موسمی تغیر نے اسے بری طرح خشک کرکے زہریلا بنادیا تھا ۔ مصری پہلوٹھی کے بچے کو یہ غلہ کھلانے پر مجبورتھے جس کی وجہ سے وہ بچے ہلاک ہوگئے۔

اسباب سے قبل ایک ارادہ خداوندی بھی ہےجو ظواہر کی آنکھ سے دور مگر فراست کی نگاہ سے قریب ہوتا ہے۔

ان تمام باتوں کے علاوہ مغربی ماہرین ایسا دعوی بھی کرتے ہیں جس کی ان کے پاس کوئی ٹھوس دلیل نہیں ہے۔ ان کے خیال میں موسی علیہ السلام چونکہ بچپن میں مصری شاہی خاندان کے فرد کے طور پر اشرافیہ کی درگاہوں کے فارغ التحصیل تھے اور بہت سے علوم پر دسترس رکھتے تھے یہی وجہ ہے کہ انہیں اپنے جدید علم کی وجہ سے اس بات کا پہلے سے ہی اندازا تھا کہ جلد ہی جغرافیائی اور موسمی تغیرات رونماہونے والے ہیں۔ اسی لئے انہوں نے اپنے اس علم کی بدولت فرعون مصر کو چیلنج دے دیا اور فرعون کے انکار کے بعد چونکہ ان تغیرات نے رونما ہونا ہی تھا۔ اس لئے فرعون اور اس کا شاہی دربار خوفزدہ ہوگئے۔ اور اسی خوف کی بنیاد پر انہوں نے بنی اسرائیل کو مصر چھوڑنے کی اجازت دے دی۔یہ ہے اسباب پرست مغرب کی وہ تشریح جو اس نے اﷲ کی جانب سے بھیجے گئے عذابوں کے حوالے سے کی ہے۔ ممکن ہے کسی حد تک ایسا ہی ہوا ہو کیونکہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ اﷲ رب العزت کی یہ سنت ہے کہ وہ زمین کے معاملات زمینی انداز میں ہی نمٹاتا ہے لیکن کہیں کہیں وہ اپنے برگزیدہ نبیوں کی نصرت کے لئے اپنے ہی بنائے ہوئے طبعی قوانین بھی توڑ دیتا ہے لیکن یہ سب کچھ صرف خالق کے دست قدرت میں ہے مخلوق ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔اسباب پرست صرف اسباب تک محدود رہتے ہیں ان اسباب سے قبل ایک ارادہ خداوندی بھی ہے جو ظواہر کی آنکھ سے دور مگر فراست کی نگاہ سے قریب ہوتا ہے۔ اہل مغرب کی یہ مشکل رہی ہے کہ انہیں سخت زمین اور سرد موسموں کی وجہ سے اسباب زندگی درکار تھے ۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اسباب زندگی کی تلاش میں طبعی معاملات میں درجہ کمال حاصل کرلیا لیکن اس سے آگے نہ جاسکے جبکہ اہل مشرق کو یہ سہولت حاصل تھی کہ وہ جہاں بیٹھتے تھے وہیں سے پانی بھی نکال لیتے تھے اور فصل بھی اگا لیتے تھے اس لئے اسباب زندگی تک ان کی پہنچ مشکل نہ تھی یہی وجہ ہے کہ اہل مشرق نے طبعیات سے زیادہ مابعد الطبعیات کی جانب ذہن دوڑایا۔

آج اگر امریکا اور دیگر دنیامیں تباہی مچانے والے طوفانوں کا اسباب کی بنیاد پر تجزیہ کیا جائے تو اس کی وجوہات یقینا جغرافیائی اور موسمی تغیرات میں ہی ملیں گی لیکن ارادہ خداوندی پر نظریں جمائے افراد اسباب کی دنیا کے اسیر نہیں ہوتے وہ اس کی وجوہات یقینا انسانی اعمال کی بنیاد میں تلاش کریں گے ان کے نزدیک اسباب محض آلات کی مانند ہیں جو ارادہ خداوندی کی بنیاد پر حرکت میں آتے ہیں۔عاد اور ثمود کی تباہ حال بستیاں اسباب کے آلات سے ہی زیر وزبر ہوئی تھیں اگر انہیں محض ایک آتش فشانی عمل کا نتیجہ قرار دے کر اس کی آفاقیت کی نفی کرنا مقصود ہو تو اسے محض عقل کا اندھا پن کہا جائے گا۔ اﷲ رب العزت نے اسباب عذاب کے طور پر ایک قوم کو دوسری قوم کے لئے بھی استعمال کیا ہے اور اس کی جابجا مثالیں دیگر آسمانی کتب کے علاوہ قرآن حکیم میں بھی بکھری پڑی ہیں۔بابل کے بادشاہ بخت نصر کا بنی اسرائیل پر ٹوٹنا اور انہیں غلام بناکر بابل لے جانا بھی اس کی ایک بڑی مثال ہے۔ اگر دنیاوی اسباب میں اس واقعے کی کھوج لگائی جائے تو ایک مکمل سیاسی اور عسکری روزنامے کی ضرورت پیش آئیگی لیکن حقیقت میں اس واقعے کا مرکز ثقل ارادہ خداوندی ہی ہے۔ امریکامیں تباہی کا تازہ واقعہ ایک پیغام عبرت ہے جو قومیں اس غلطی فہمی میں مبتلا ہوجاتی ہیں کہ دنیاوی طور پر اب ان کا کوئی مقابل نہیں رہا تو انہیں فطرت کی اس تعزیر کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے جو ارادہ خداوندی سے نموپاتی ہے۔


متعلقہ خبریں


اخوان نوجوان قیادت سے مایوس، شیخ الازھر سے ثالثی کی اپیل وجود - منگل 26 اکتوبر 2021

مصرکی جیلوں میں قید اخوان کی قیادت نے ایک بار پھر ملک کی سب سے بڑی دینی درس گاہ الازہر کے سربراہ الشیخ احمد الطیب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ثالثی کریں اور ان کی سزائیں معاف کرانے کے لیے مداخلت کریں۔ ریاست کے ساتھ مفاہمت کے لیے تیار ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اخوان المسلمون کے یوتھ گر...

اخوان نوجوان قیادت سے مایوس، شیخ الازھر سے ثالثی کی اپیل

مصری شہری نماز کے دوران سجدے میں انتقال کرگیا، ویڈیو وائرل وجود - منگل 05 اکتوبر 2021

مصر میں ایک شہری کی دوران نماز سجدے کی حالت میں انتقال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ،عرب میڈیا کے مطابق یہ واقعہ مصری شہر سموحہ میں پیش آیا جہاں ایک اسٹور میں شہری کی نماز کے دوران روح قبض ہوگئی۔سجدے میں شہری کے انتقال کا واقعہ سی سی ٹی وی میں قید ہوگیا جس میں دیکھا جاسکتا ...

مصری شہری نماز کے دوران سجدے میں انتقال کرگیا، ویڈیو وائرل

کابل سے القدس تک محمد انیس الرحمٰن - پیر 03 اکتوبر 2016

سولہ ستمبر 1977ء کی ایک سرد رات اسرائیلی جنرل موشے دایان پیرس کے جارج ڈیگال ائر پورٹ پر اترتا ہے، وہ تل ابیب سے پہلے برسلز اور وہاں سے پیرس آتا ہے جہاں پر وہ اپنا روایتی حلیہ بالوں کی نقلی وگ اور نقلی مونچھوں کے ساتھ تبدیل کرکے گہرے رنگ کی عینک لگاکر اگلی منزل کی جانب روانہ ہوتا ...

کابل سے القدس تک

پاکستانی دینی جماعتیں عالم عرب کی ’’عرب بہار‘‘ سے سبق حاصل کریں محمد انیس الرحمٰن - جمعرات 29 ستمبر 2016

عالم عرب میں جب ’’عرب بہار‘‘ کے نام سے عالمی صہیونی استعماریت نے نیا سیاسی کھیل شروع کیا تو اسی وقت بہت سی چیزیں عیاں ہوگئی تھیں کہ اس کھیل کو شروع کرنے کا مقصد کیا ہے اور کیوں اسے شروع کیا گیا ہے۔جس وقت تیونس سے اٹھنے والی تبدیلی کی ہوا نے شمالی افریقہ کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی کا ...

پاکستانی دینی جماعتیں عالم عرب کی ’’عرب بہار‘‘ سے سبق حاصل کریں

لیڈراور کباڑیا محمد انیس الرحمٰن - هفته 24 ستمبر 2016

ایران میں جب شاہ ایران کے خلاف عوامی انقلاب نے سر اٹھایا اور اسے ایران سے فرار ہونا پڑاتواس وقت تہران میں موجود سوویت یونین کے سفارتخانے میں اعلی سفارتکار کے کور میں تعینات روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے اسٹیشن ماسٹر جنرل شبارچین کو اچانک ماسکو بلایا گیا۔ کے جی بی کے سابق سربراہ یوری ...

لیڈراور کباڑیا

کسنجر کا خواب اور نئی عالمی’’دجالی تقسیم‘‘ محمد انیس الرحمٰن - اتوار 18 ستمبر 2016

جن دنوں امریکامیں نائن الیون کا واقعہ رونما ہوا تھا اس وقت مسلم دنیا میں کوئی ادارہ یا شخصیت ایسی نہ تھی جو اس واقعے کے دور رس عواقب پر حقیقت پسندانہ تجزیہ کرکے اسلامی دنیا کو آنے والی خطرات سے آگاہ کرسکتی۔مغرب کے صہیونی میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ نے منفی پروپیگنڈے کی وہ دھول ا...

کسنجر کا خواب اور نئی عالمی’’دجالی تقسیم‘‘

افغان مہاجرین کی پاکستان سے جبری بے دخلی بھارت کے لیے خوش خبری محمد انیس الرحمٰن - هفته 03 ستمبر 2016

دنیا کی معلوم تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ قدرت نے جب کبھی کسی قوم پر احتساب کی تلوار لٹکائی تو اس کی معیشت کو تباہ کردیا گیا۔قران کریم نے بھی چند مثالوں کے ذریعے عالم انسانیت کو اس طریقہ احتساب سے خبردار کیا ہے جس میں سب سے واضح مثال یمن کے ’’سد مارب‘‘ کی تباہی ہے۔ ...

افغان مہاجرین کی پاکستان سے جبری بے دخلی بھارت کے لیے خوش خبری

مصر، خاتون میزبانوں کی نوکری موٹاپے کی وجہ سے خطرے میں وجود - جمعه 19 اگست 2016

مصر کے سرکاری میڈیا نے آٹھ خاتون میزبانوں کو ان کے موٹاپے کی وجہ سے معطل کردیا ہے۔ مصری ریڈیو اور ٹیلی وژن یونین نے ان خواتین کو ایک ماہ تک اپنی خوراک کم کرنے اور وزن گھٹانے کا عندیہ دیا ہے ورنہ انہیں ملازمت سے نکال دیا جائے گا۔ یونین کی سربراہ صفا حجازی نے آٹھ خواتین میزبان ...

مصر، خاتون میزبانوں کی نوکری موٹاپے کی وجہ سے  خطرے میں

ترکی میں ناکام انقلاب : امریکا اور روس میں براہ راست ٹکراؤ کے امکانات محمد انیس الرحمٰن - منگل 16 اگست 2016

ترکی کے صدر طیب اردگان نے گزشتہ دنوں امریکی سینٹرل کمانڈ کے چیف جنرل جوزف ووٹیل پر ناکام بغاوت میں ملوث افراد کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کو اپنی اوقات میں رہنا چاہئے۔ اس سے پہلے جنرل جوزف نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی میں بغاوت میں ملوث سینکڑوں ترک...

ترکی میں ناکام انقلاب : امریکا اور روس میں براہ راست ٹکراؤ کے امکانات

مدینہ منورہ میں خودکش حملہ: مقامات مقدسہ کو نشانا بنانے کا منصوبہ نیا نہیں محمد انیس الرحمٰن - جمعه 22 جولائی 2016

گزشتہ دنوں مسجد نبوی شریف کی پارکنگ میں خودکش دھماکے نے پوری اسلامی د نیا کو بنیادوں سے ہلا کر رکھا دیا اور شام اور عراق میں پھیلی ہوئی جنگی صورتحال پہلی مرتبہ ان مقدس مقامات تک دراز ہوتی محسوس ہوئی۔ جس نے اسلامی دنیا کو غم غصے کی کیفیت سے دوچار کررکھا ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ ...

مدینہ منورہ میں خودکش حملہ: مقامات مقدسہ کو نشانا بنانے کا منصوبہ نیا نہیں

افغانستان میں ہاری جنگ اسلام آباد میں جیتنے کی کوشش محمد انیس الرحمٰن - بدھ 13 جولائی 2016

امریکی سینیٹر جان مکین کی اسلام آباد آمد سے ایک روز قبل وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا بھارتی جوہری اور روایتی ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے بیان خاصا معنی خیز ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ سب کچھ اس وقت ہوا ہے جب امریکی سینیٹر جان مکین ’’ڈو مور‘‘ کی لمبی لسٹ ساتھ لائے جو یقینی بات...

افغانستان میں ہاری جنگ اسلام آباد میں جیتنے کی کوشش

کیا جنوبی ایشیا بڑی تبدیلی کی زد میں آنے والا ہے؟ محمد انیس الرحمٰن - اتوار 26 جون 2016

گزشتہ دنوں جب امریکہ کی جانب سے ایک تیسرے درجے کا پانچ رکنی وفد اسلام آباد آیا تھا تو ہم یہ سمجھے کہ شاید امریکہ کو نوشکی میں کی جانے والی واردات پر اظہار افسوس کا خیال آگیا ہے لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ وفد جن افراد پر مشتمل تھا ان کی حیثیت بااختیار وفد سے زیادہ ایک ’’ڈاکیے‘‘ کی...

کیا جنوبی ایشیا بڑی تبدیلی کی زد میں آنے والا ہے؟

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر