وجود

... loading ...

وجود
وجود

ہم بھی وہاں موجود تھے!!

پیر 12 اکتوبر 2015 ہم بھی وہاں موجود تھے!!

حضرت ابراہیم ؑکو اپنے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی سے روکنے کیلئے بہکانے والا شیطان آج بھی اپنے اس عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ یہ اس کی فطرت ہے اس نے مہلت مانگی تھی۔ 2015 کاحج اپنی خونریز یادیں چھوڑ گیا۔جمعرات 24 ستمبرصبح آٹھ سے نو بجے (سعودی وقت کے مطابق)منی میں جمرات پل کے پاس شارع العرب(شارع 204) پر بھگدڑ مچنے سے769 سے زائد حاجی شہیدجبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ان میں زیادہ تعداد عورتوں اور عمر رسیدہ حاجیوں کی تھی۔ حادثہ اس وقت پیش آیا جب حجاج رمی کے لیے جا رہے تھے۔1990 کی بھگدڑ میں 1426 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس کے بعد اس سال سب سے زیادہ ہلاکت خیز بھگدڑ مچی۔ 2006 میں اسی طرح کی بھگدڑ میں 346 حاجی شہید ہوئے جس کے بعد سعودی حکومت نے انتظامات کو مزید بہتر بنا دیا لیکن مفتی اعظم سعودی عرب کے بقول ایسے معاملات انسانی کنٹرول سے باہر ہوتے ہیں۔

مسلمانوں نے اپنی اِس عظیم الشان اور پانچ روزہ طویل عبادت کو دکھ اور تکلیف کے ساتھ مکمل کیا۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کوایسے المناک حادثے کے بعد کرب کی کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے۔ شہادت کا رتبہ اپنی جگہ لیکن پیاروں کے بچھڑنے کا غم بھی کسی نہ کسی صورت موجود رہتا ہے۔منٰی میں ایسے سانحات ہوتے رہتے ہیں اس دفعہ انوکھی بات نہیں ہوئی دوسو سے زائد زبانیں بولنے والے ہر رنگ و نسل اور کلچرکے مختلف ممالک کے مسلمانوں کا نظم وضبط سے باہر ہجوم کا طاقت کے ذریعے قابو آنا کسی صورت ممکن نہیں تھا۔ مزدلفہ میں رات بھر عبادت کرکے اور شیطان کو’’مزہ‘‘ چکھانے کیلئے کنکریاں جمع کرکے دوبارہ خیمہ بستی میں واپس داخل ہونا ہوتا ہے۔ حاجیوں کا پہلا ٹارگٹ ’’شیطان‘‘ ہوتا ہے۔شیطان کو کنکریاں مارنے کی عبادت اکثر ’’بریکنگ نیوز‘‘میں بدل جاتی ہے۔ سعودی حکومت تو ہر سال شیطان تک حجاج کی رسائی کو آسان سے آسان تر اور محفوظ بنارہی ہے لیکن جلد بازی افراتفری اور کچلے جانے کا خوف بھگدڑ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ راقم الحروف خود نو اور بارہ سال کی نواسیوں بیٹی اور بیوی کے ہمراہ شیطان کو پہلی صف میں کھڑے ہوکر کنکریاں مارنے میں نہ صرف کامیاب ہوا بلکہ بحفاظت واپس بھی اپنے کیمپ پہنچا۔

حج کا ایک سبق صبر بھی ہے اور سانحہ منٰی کا آغاز کچھ لوگوں کی بے صبری سے ہوا

انڈونیشیا کے جزیرے جاوا سے تعلق رکھنے والے 74سالہ ایسنے بدریانی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’’میرا گروپ تو علی الصبح رمی کیلئے گیا تھا کیونکہ ہم جانتے تھے کہ وہاں(شیطان کے پاس)بہت رش ہوگاجب ہم کنکریاں مار کر اپنے خیمے کی جانب لوٹ رہے تھے تب بھی وہاں پیر رکھنے کی جگہ نہ تھی۔ آگ برساتا سورج حاجیوں کا صبر آزما رہا تھاآگے بڑھنا اور سانس لینا دشوار تھا۔ہر طرف لوگ تھے اور دھکے دے کر آگے بڑھ رہے تھے لوگ گر رہے تھے۔ زیادہ تر حاجی گرمی سے نڈھال ہوکر بیٹھے یا لیٹے ہوئے تھے۔ صبح نو بجے تک درجہ حرارت کا 47ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جانا صحرائی گرمی کی شدت کا مظہر ہے۔ ایک لاکھ سکیورٹی فورس موجود تھی تو حاجیوں کی تعداد بھی 34لاکھ سے زائد تھے انتظامات بھی اچھے تھے لیکن حادثہ کبھی پوچھ کر نہیں ہوتا۔‘‘

سانحہ منٰی رونما ہونے کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے یہ مطالبہ شروع ہوا کہ حج کا انتظام تمام مسلم ممالک مشترکہ طور پر کریں لیکن یہ مطالبہ مقبولیت حاصل نہیں کرسکا نہ ہی اسے عوامی پزیرائی ملی۔ بے شک ارض مقدس حجاز سے ساری دنیا کے مسلمانوں کا تعلق ہے لیکن یہ تعلق عقیدت و احترام کا ہے انتظامیہ کا نہیں۔ گزشتہ چودہ صدیوں سے حرمین شریفین کا انتظام انہی حکام کے تحت رہا ہے جن کا سرزمین حجاز پر اقتدار و اختیار رہا۔یہی صورتحال ہماری مساجد مدارس درگاہوں خانقاہوں زیارت گاہوں اور امام بارگاہوں کی ہے۔عقیدت و احترام کا رشتہ اپنی جگہ مگر انتظامی معاملات میں ایسا نہیں ہوسکتا۔ایسا ہی ایک مطالبہ خاندان آل سعود کے بانی عبدالعزیز کے دور میں بھی اٹھاتھا۔ کچھ ہندوستانی علماء ( جو تحریک خلافت میں سرگرم تھے) یہ مطالبہ لے کرمکہ مکرمہ گئے ۔ شاہ عبدالعزیز نے سب کے دلائل سننے کے بعد اپنی تلوار نیام سے نکالی اورعلمائے کرام کو بتایا: سرزمین حجاز پراقتدار ہم نے تلوار سے حاصل کیا ہے تلوار سے ہی اسے چھینا جاسکتا ہے ۔سب دم بخود رہ گئے۔ جو فیصلہ ایک صدی قبل ہوگیا اس کو بدلے جانے کی اب توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟سعودی عرب کو حج انتظام وراثت میں ملا ہے، انہیں یہ سعادت گزشتہ ایک صدی سے نصیب ہے۔ حجاج کرام کی جنہیں سعودی حکومت ضیوف الرحمن اللہ کے مہمان کہتی ہے خدمت ان کے خون میں شامل ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اللہ تعالی نے انہیں اپنے مہمانوں کی میزبانی کیلئے خاص طور پر منتخب کیا ہے۔ حج کے دوران جو بھگڈر میں ہلاکتیں ہوتی ہیں اس کا اندازہ حج کی نیت سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب مسلمان یہ نیت اور دعا کرتا ہے کہ’’ یا اللہ یہ حج میں تیری خوشی کیلئے کررہا ہوں تو اسے آسان بنادے‘‘اس نیت میں چھپی یہ اطلاع موجود ہے کہ اس راہ میں کئی مشکل مراحل آئیں گے اوراللہ تعالی سے’’ ایڈوانس مدد‘‘ مانگی جاتی ہے۔حج بظاہر عبادت ہے لیکن آگ کی طرح تپتے صحرائی پہاڑوں کی گرمی میں سایہ کا نہ ہونابے آرامی بے خوابی احرام کی پابندی (زمین پر سوناتکیہ استعمال نہ کرنابستر نہ ہونا)اور ہر وقت ذکر الہی میں مشغول رہنا انسان کو نڈھال اور جسمانی طور پر کمزور کردیتے ہیں اور ’’شیطان ‘‘کو کنکریاں مارنے کی جلدی حادثات کوجنم دیتی ہے۔انسانی فطرت ہے کہ حادثے عجلت کے باعث ہوتے ہیں۔سعودی حکومت کے انتظامات بہترین اورسہولیات شاندار ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود حج مشکلات سے نکل کر عبادت کی تکمیل کا نام ہے ۔

ایران نے سعودی عرب پر بد انتظامی کا الزام لگایا لیکن مجھ سمیت جو لوگ وہاں موجود تھے وہاں ایسا کچھ دیکھنے میں نہیں آیا۔حج کا ایک سبق صبر بھی ہے اور سانحہ منٰی کا آغاز کچھ لوگوں کی بے صبری سے ہوا۔ جب تین سو ایرانی حاجی ”ون وے روٹ کی پابندی توڑ کر الٹے قدموں واپس ہوئے جس کی وجہ سے افراتفری پھیلی، ایسے شواہد نہیں ملے کہ یہ جان بوجھ کر یا کسی سازش کے تحت کیا گیا تھا۔ عربی روزنامہ’’ الشرق الاوسط‘‘ نے لکھا کہ 300ایرانی حجاج کی الٹے پاؤں واپسی بھگدڑ کا باعث بنی۔ اگر ایران کو اس مسئلے پر سیاست کرناتھی تووہ ’’عالمی ہیرو‘‘اس صورت میں بن سکتا تھا کہ تمام شہید حجاج کرام کیلئے ایک سے دو کروڑ روپے امداد کا نہ صرف اعلان کرتا بلکہ اگلے روز خصوصی ذرائع سے وہ رقم متاثرین میں تقسیم کردی جاتی ،زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولتیں فراہم کی جاتیں ’’موبائل اسپتال‘‘ سعودی عرب بھیجے جاتے ۔اگر یہ سب کچھ نہیں کیا جا سکا تو پھر الزام تراشی کی یہ جنگ ناپسندیدہ سچ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔حادثے کے باوجود حج جاری رہا اور جاری رہے گا۔


متعلقہ خبریں


مکہ میں حجاج کے لیے تین ہزار رہائش گاہیں، ہوٹلوں کے اڑھائی لاکھ کمرے مختص وجود - پیر 06 جون 2022

مکہ المکرمہ میں عازمین کی رہائش کے لیے مختص کردہ ہاؤسنگ یونٹس کے مالکان نے کہا ہے کہ رواں سال حج کے سیزن میں رہائشی کمرے کرایہ پر لینے کے لیے زیادہ سے زیادہ عازمین حج رابطہ کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ہاؤسنگ ورکس نے عازمین کے استقبال کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ...

مکہ میں حجاج کے لیے تین ہزار رہائش گاہیں، ہوٹلوں کے اڑھائی لاکھ کمرے مختص

برطانوی سفیر کے قبول اسلام اور فریضہ حج کی ادائی کی خبر سوشل میڈیا پر چھائی رہی وجود - جمعه 16 ستمبر 2016

برطانیہ سے سال رواں میں تقریباً 19 ہزار حجاج نے فریضہ حج ادا کیا جن میں ایک ایسا نومسلم جوڑا بھی شامل تھا جو سوشل میڈیا پر گفتگو کا موضوع بنا رہا۔ مذکورہ نومسلم جوڑا دراصل سعودی عرب میں تعینات برطانوی سفیر سائمن کولنس اور اُن کی اہلیہ ہدیٰ موجرکیچ کا ہے ۔ مذکورہ نومسلم جوڑے نے اح...

برطانوی سفیر کے قبول اسلام اور فریضہ حج کی ادائی کی خبر سوشل میڈیا پر چھائی رہی

مسلمانوں کو فرقہ واریت سے دور رہنا چاہئے، امام حرم کا خطبہ حج وجود - پیر 12 ستمبر 2016

مسجد الحرام کے امام شیخ صالح بن حُمید نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ مسلم حکمران سن لیں امت سخت حالات سے گزر رہی ہے، جب تک مسلمان مشترکہ طور پر کوششیں نہیں کریں گے، مسائل حل نہیں ہوں گئے۔ اُنہوں نے اسلام کو فلاح اور کامیابی کا راستہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک معتدل دی...

مسلمانوں کو فرقہ واریت سے دور رہنا چاہئے، امام حرم کا خطبہ حج

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟ الیاس شاکر - بدھ 24 اگست 2016

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت الیاس شاکر - جمعه 12 اگست 2016

ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!! الیاس شاکر - پیر 08 اگست 2016

نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!!

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟ الیاس شاکر - پیر 01 اگست 2016

سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟

رینجرز کے اختیارات اور شرائط الیاس شاکر - جمعرات 28 جولائی 2016

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...

رینجرز کے اختیارات اور شرائط

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!! الیاس شاکر - پیر 18 جولائی 2016

عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!!

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!! الیاس شاکر - بدھ 13 جولائی 2016

عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس...

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!!

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر