... loading ...
اگر انتخابی دفاتر کی تعداد، ان پر بجنے والے ڈھولوں پر ناچنے والے بے روزگار نوجوانوں کی تعداد، سڑکوں پر دوڑتی پھرتی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں ، کھمبوں پر لٹکے بینرز، پوسٹرز، ہورڈنگز اور الیکٹرانک میڈیا پر ائیر ٹام خرید کر اپنی کوریج کروانے سے مطلوبہ انتخابی نتائج حاصل ہو سکتے تو پھر سمجھ لیجئے کہ علیم خان نے چوہدری سرور کی سربراہی میں حلقہ ۱۲۲ کا یہ انتخابی معرکہ جیت لیا ہے۔ لیکن اس کا فیصلہ گیارہ اکتوبر کو ووٹوں کے ذریعے ہونا ہے تو اس حوالے سے ابھی بہت سے مراحل باقی ہیں۔ تحریکِ انصاف ابھی تک دکھاوے کی سیاست پر پورا زور صرف کر رہی ہے تو مسلم لیگ نواز نے بھی اپنی چارپائی کے نیچے ڈانگ پھیرنے یعنی خود احتسابی کا عمل شروع کر دیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ صاف پانی کی سہولت سے محروم اس حلقے کے عوام جب بھی سابق سپیکر کے پاس یہ مسئلہ لے کر جاتے تھے تو انہیں یہ جواب ملا کرتا تھا کہ فنڈز نہیں ہیں اس لئے اگر آپ کے گھروں میں پینے کے لئے فراہم ہونے والا پانی آلودہ ہے تو اس کو اُبال کر استعمال کرلیں۔ یوں حلقے کے عوام اُبلے ہوئے پانی سے زیادہ کھولتے ہوئے اپنے گھروں میں لوٹتے تھے۔
مسلم لیگ نواز کے سابق ایم پی اے اور موجودہ امیدوار محسن لطیف تو ایاز صادق سے بھی کئی ہاتھ آگے نکل گئے ۔ موصوف نے انتخابات جیتنے کے بعد مڑ کر بھی اپنے حلقے کی خبر نہیں لی۔ اسی لئے اب مسلم لیگ کے ووٹرز کا ایک حلقہ ان کو مزہ چکھانے کے موڈ میں دکھائی دیتا ہے۔ اس کے علاوہ نواز لیگ لاہور کاایک اور بڑانام چوہدری شریف اور ان کے صاحبزادے آجاسم شریف جن کا اس حلقے کی آرائیں برادری میں گہرا اثر و رسوخ ہے ، اوریہ باپ بیٹے آگے پیچھے ۱۹۸۵ ء سے لے کر ۲۰۰۸ء تک اس حلقے سے پانچ دفعہ ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں ، وہ بھی تحریکِ انصاف کو پیارے ہو چکے ہیں۔
نواز لیگ کے اس سابق ایم پی اے اور ان کے ابا جی، جو میاں صاحبان کی جدہ موجودگی کے دوران ان کے بہت سے ’’خاندانی رازوں ‘‘کے امین رہے ہیں ، لہذا پورے شریف خاندان کا صرف انہی پر انحصار رہا ہے۔ لیکن اقتدار کے اپنے اصول ہوتے ہیں۔ اقتدار میں واپس آتے ہی ۲۰۰۸ء کے انتخاب میں تو آجاسم شریف کو برقرار رکھا گیا، لیکن ۲۰۱۳ ء میں اس حلقے سے میاں صاحب نے رشتے داری کے باعث محسن لطیف کو ایم پی اے کا ٹکٹ دے دیا ۔ اسی عدم توجہ اور بے اعتناعی پر شکوہ کناں چوہدری شریف کو بالآخر اپنے صاحبزادے کی فرمائش کے آگے سرنگوں ہونا پڑا اور وہ تحریکِ انصاف کی گود میں جا گرے۔
اسی طرح آرائیں برادری کی ایک اور اہم شخصیت حافظ نعمان جو اپنے مرحوم چچا میاں عثمان کے ووٹوں پر بھروسا کرتے ہیں ، وہ مشرف کے مشکل دور میں یہاں سے ایم پی اے رہ چکے ہیں ۔ ان کو بھی گزشتہ انتخابات میں نظر انداز کر کے اولمپیئن اختر رسول کو ٹکٹ دے دیا گیا۔ جو شاندار طریقے سے اسلم اقبال حسین سے ہار گئے۔ ایک اور آرائیں رہنما میاں منیر اچھرہ والے بھی تحریکِ انصاف کو پیارے ہو چکے ہیں۔ اگرچہ حافظ نعمان نے حمزہ شہباز شریف کو ایک عدد استقبالیہ بھی دے ڈالا ہے لیکن واقفانِ حال کا خیال ہے کہ مسلم لیگ نواز کی حمایت پر ان کی برادری میں ابھی تک اختلافات موجود ہیں۔ اسی ایم این اے کی سیٹ سے ملحقہ ایم پی اے کے حلقے سے اختر رسول کو ہرا کر منتخب ہونے والے تحریکِ انصاف کے اسلم اقبال حسین کے بھائی جن کی شہرت کرکٹ پر جوا کروانے کے حوالے سے ہے، اور جو اس حوالے سے حوالات کی سیر بھی کرتے رہے ہیں، وہ بھی اپنے پورے سرمایے کے ساتھ روبہ عمل ہیں جس کے ثبوت اس حلقے کی ہر گلی، ہر کھمبے اور ہر دروازے پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان سب پر مستزاد یہ کہ تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کی لاہور کی زمان پارک رہائش بھی اسی حلقہ میں ہے جہاں ان کا اپنا ووٹ رجسٹر ہے۔
اس ساری دگرگوں صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے اپنے بیٹے کے بعد خادم اعلیٰ بھی اس دنگل میں یوں کودے ہیں کہ اس حلقے میں انتخابات کی ذمہ داری لاہور کے نواحی شاہدرہ کے حلقے سے ایم این اے ریاض ملک کو دے کر یہ انتباہ بھی کیا ہے کہ اگر یہاں سے شکست ہوئی تو آپ کو آئندہ ٹکٹ نہیں ملے گا۔ وہ خادمِ اعلیٰ جنہوں نے کبھی اپنے وزراء کو منہ تک نہیں لگایا ، انہوں نے اس حلقے میں مسلم لیگ کے یونین کونسل کے ناظمین اور نائب ناظمین کو ایک پرتکلف کھانے پر مدعو کیا۔ کئی گھنٹے تک ان کی جلی کٹی سننے کے بعد ان کے تمام گلے شکووں کو دور کرنے کا اعلان تو کردیا مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ شرط عائد کی مجھے اس حلقے میں جیت چاہیے۔
لاہور کے سیاسی تھڑے بازوں میں یہ بات چل رہی ہے کہ تحریکِ انصاف ـ’’ماحول بنانے‘‘ اور مسلم لیگ نواز سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔ اس لئے انتخابات کے دن کا نتیجہ تحریکِ انصاف کو حیران بھی کر سکتا ہے بالکل اسی طرح جس طرح گزشتہ انتخابات میں اسی حلقے کے عیسائی بھائیوں کی آبادیوں کے انتخابی نتائج نے اُن کو حیران کیا تھا جہاں علیم خان صاحب نے اپنی جیب سے ترقیاتی کام کروائے تھے۔
لیکن ان سب باتوں میں جو بات نظر انداز ہو رہی ہے، وہ محسن لطیف کے مقابلے میں آنے والے شعیب صدیقی کا کردار ہے جو گزشتہ انتخابات سے لے کر دھرنے اور پھر اب تک تمام سرگرمیوں کے دوران پارٹی اور ’’اُنگلی والی سرکار‘‘ کے درمیان پیغام رساں رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حلقے میں بچے بچے کی زبان پر ہے کہ اس انتخابی دنگل کی پلاننگ ’کہیں اور‘ سے ہو رہی ہے اور اب تک اس پرحرف بہ حرف عمل کیا جا رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ انتخابی مہم کے حوالے سے اب تک اس حلقے میں تحریکِ انصاف کافی آگے نظر آتی ہے۔ کچھ ظالم عمران خان کی طرف سے حلقے کے ہرپولنگ بوتھ کے ساتھ ایک ایک فوجی کی تعیناتی کے’’ عمرانی‘‘ مطالبے کو بھی اسی پس منظر میں شعیب صدیقی کی کارروائی کے طورپر دیکھتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں بھی ہے تو پھر اسے مسلم لیگ کی پہلی کامیابی کہیے کہ وہ دھرنے کی طرح اس حلقے کے انتخابات کو بھی ’’اُنگلی والی سرکار‘‘ کی طرف سے اُن کے خلاف برپا کی گئی جنگ باور کرانے میں کامیاب ہے اور اِس جنگ میں اپنی مظلومیت اور بے چارگی کا تاثر دینے میں کامیاب نظر آتی ہے۔
اس پورے تناظر میں ایک حقیقت یہ بھی سامنے کی ہے کہ مسلم لیگ نون کو خود اس کے گھر میں جس چیلنج کا سامنا ہے وہ ہار جیت سے قطع نظر اب ایک حقیقی چیلنج بن چکا ہے۔ مسلم لیگ نون خود اپنے حلقہ انتخاب میں اپنے ہی ووٹروں کو بھی پوری طرح مطمئن کرنے میں ناکام ہے اور اُس کے اقربا پروری کے مزاج نے اُس کے تمام فتح گر مہرے اُس سے چھیننا شروع کر دیے ہیں۔ موجودہ ضمنی انتخاب کا نتیجہ کچھ بھی آئے، خواہ وہ مسلم لیگ نون کے حق میں ہی کیوں نہ ہو، مگر اب اُسے اس حقیقی چیلنج سے مستقل طور پر پنجاب میں نبرد آزما رہنا ہے مگر مسلم لیگ نون کی خاندانی قیادت اس حقیقی مسئلے کو مستقل حل کرنے کے بجائے اسے بس انتخابات کے ماحول میں ہی عارضی طور پر اپنے سامنے رکھتی ہے۔ اس کی یہ روش بعد میں اس کے خلاف زیادہ بڑے ردِ عمل کو پیدا کرنے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ دوسری طرف عمران خان اور اس کی تحریک انصاف کا یہ مسئلہ ہے کہ وہ اپنی تشہیری مہم کو انتخابی کامیابی میں تبدیل کرنے کی تنظیمی صلاحیت سے محروم ہے اور پنجاب کے انتخابی ماحول کے سیاسی اور عملی شعور سے مکمل تہی دامن ہے۔ چنانچہ وہ اپنے خلاف نتائج اور اپنے گرد پیدا کردہ نمائشی ماحول کے بیچ کا فرق سمجھنے سے قاصر ہے۔ اور اِسی کو سب سے زیادہ بہتر مسلم لیگ نون سمجھتی ہے جس کا وہ مکمل فائدہ اور تحریک انصاف مکمل نقصان اُٹھاتی ہے۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...