وجود

... loading ...

وجود
وجود

چین کی معیشت پر دنیا کو پریشان ہونا چاہیے؟

منگل 08 ستمبر 2015 چین کی معیشت پر دنیا کو پریشان ہونا چاہیے؟

chinese-yuan

ماضی کی طرح اِس مرتبہ بھی چین کی اسٹاک مارکیٹ کریش ہونے کے فوراً ایک غیر منطقی اور مبالغہ آمیز ردعمل دکھائی دیا۔ جب پریشان حال سرمایہ کاروں کے اعصاب جواب دیتے جا رہے تھے، تب چند آوازیں اٹھیں، جنہوں نے اعصاب کو ٹھنڈا کیا۔ ایک “ماؤ پر مارکیٹ: چین میں نجی کاروبار کا بڑھنا” نامی کتاب کے مصنف اور پیٹرسن انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اکنامکس کے فیلو نکولس لارڈی تھے اور دوسرے سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر جو 1970ء کی دہائی میں مغرب کے لیے چین کے دروازے کھولنے والی اہم شخصیت رہے ہیں۔ پیغام دونوں کا ایک ہی تھا کہ چین کے معیشت کے بارے میں زيادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے، لیکن ان کی باتیں ضرور الگ تھیں۔

26 اگست 2015ء کو نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں لارڈی نے سخت اعدادوشمار کی بنیاد پر ایک نرم تجزیہ لکھا۔ گزشتہ تین دہائیوں سے چین کے بہترین ماہر اقتصادیات میں شمار ہونے والے لارڈی کا کہنا ہے کہ یہ سمجھنے والے غلطی پر ہیں کہ چین مالیاتی و اقتصادی طور پر تحلیل ہو رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اعدادوشمار سے بھی ظاہر ہے کہ چین کی معیشت 7 فیصد کی شرح نمو سے بہت زیادہ نیچے نہیں آ رہی۔

سفارت کار اور سیاسی علوم کے ماہر ہنری کسنجر نے دیگر معیشتوں کے تاریخی تجربے کو بنیاد بناتے ہوئے ایک جامع اور وسیع زاویہ پیش کیا ہے۔ 4 ستمبر 2015ء کو چین کے سرکاری ٹیلی وژن ‘سی سی ٹی وی’ سے بات کرتے ہوئے کسنجر نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ چین کو سنجیدہ اصلاح یا بحرانوں کے مرحلے سے گزرنا پڑے۔ البتہ ان کی رائے ہے کہ تیز رفتار ترقی کے اتنے طویل عرصے کے بعد چین کی معیشت کا دھیما پڑ جانا “فطری” اور “ناگزیر” ہے۔

درحقیقت مسئلہ یہ بھی ہے کہ چین کے اعدادوشمار ہمیشہ مستقل اور قابل بھروسہ نہیں ہوتے۔ مثال کے طور پر فولاد کی پیداوار کو ہی لے لیں، جو 2013ء میں 779.04 ٹن تھی اور 2014ء میں 822.27 میگاٹن بتائی گئی لیکن پچھلے سال کے مقابلے میں اضافہ صرف 0.9 فیصد ظاہر کیا گیا حالانکہ ریاضیاتی حساب سے اسے 5.6 فیصد ہونا چاہیے۔ دراصل یہ شرح دونوں سال کی پیداوار کو ایڈجسٹ کرکے نکالی گئی تھی، 4.7 فیصد یعنی 36.32 میگاٹن کی ایڈجسٹمنٹ۔ جو فولاد پیدا کرنے والے دنیا کے ساتویں بڑے ملک چین کی مجموعی پیداوار سے بھی زیادہ ہے۔

چین کے اعدادوشمار اتنے غلط ہوتے ہیں کہ خود چینی رہنما ان پر بہت زیادہ اعتماد نہیں کرتے، اور انہیں استعمال کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں۔ جیسا کہ وزیراعظم لی کی چیانگ چینی معیشت کے اندازوں کے لیے قومی ادارۂ شماریات کے نتائج کے بجائے دیگر طریقے آزماتے ہیں جیسا کہ ریلوے کا کارگو حجم، بجلی کی کھپت اور بینکوں کو دیے جانے والے قرضے۔ ان اشاریوں کو مجموعی طور پر لی کی چیانگ انڈیکس کہتے ہیں۔

ویسے جتنے رجائیت پسند لارڈی اور کسنجر ہیں، ہوسکتا ہے کہ چینی رہنما اتنے پرامید نہ ہوں۔ 2014ء میں 7.4 فیصد سے گھٹ کر 2015ء میں شرح نمو کے 7.0 فیصد تک آ جانے پر چینی حکومت نے جو ردعمل دکھایا ہے، وہ ایسا ہے جیسے دنیا ختم ہونے کے قریب ہے۔ صرف 9 ماہ کے مختص رعرصے میں مرکزی بینک پیپلز بینک آف چائنا نے شرح سود کو پانچ مرتبہ کم کیا ہے۔ تو ہمیں چین کی معیشت کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، یہ کا چین کے سیاست دانوں ہے اور اگر ان کے حالیہ اقدامات دیکھیں تو لگتا ہے کہ وہ ضرور پریشان ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر