... loading ...
پاکستان کے سیاسی نظام پر بے یقینی کا گھٹاٹوپ اندھیرا چھا رہا ہے۔ ہر گزرتے دن سازشی نظریات جنم لیتے جارہے ہیں۔ گزشتہ دو دنوں میں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے درمیان دو طویل ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔قومی افق پر رونما ہونے والے حالات میں یہ صاف نظر آرہا ہے کہ وزیر اعظم کے پاس کھینچنے کے لئے رسیّاں کم سے کم ہوتی جارہی ہے اور فوجی سربراہ کے پاس اقدامی قوت کے ساتھ انتخاب کے راستے بڑھتے جارہے ہیں۔ اس ضمن میں کچھ واقعات تو بالکل سامنے کے ہیں لیکن اصل معاملات پسِ پردہ پرورش پارہے ہیں۔
میاں نواز شریف کی اب تک اصل قوت اُن کی وہ سیاسی حمایت تھی جو اُنہیں تحریک انصاف کے جان لیوا احتجاجی دھرنے میں پارلیمنٹ کے اندراور باہر سے میسر آئی ۔ پارلیمنٹ میں موجود حکومت مخالف جماعتوں میں پیپلز پارٹی ، ایم کیوایم اور اے این پی نے تحریک ِ انصاف کے کسی مطالبے کا ساتھ نہ دے کر بالواسطہ حکومت کو مضبوط کیاتھا۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس تب مسلم لیگ نون کا سب سے بڑا نفسیاتی سہارا بنا ۔ اتفاق سے فوجی سربراہ بھی اُن ہی دنوں فوج کے ’’پاؤر پلیئرز‘‘سے اندرونِ خانہ نبرد آزما تھے۔ اس لئے سازشی گروہ نے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے ذریعے جو سازشیں بُنی تھیں اُ س کی چُولیں ٹھیک سے نہیں بیٹھ سکیں۔ دوسری طرف تحریکِ انصاف کے تصادم آمیز رویئے نے مسلم لیگ نون کے لئے ایک ہمدردی کی لہر بھی اُٹھا دی تھی۔ اب یہ فضا بدل گئی ہے۔
پاک فوج کے سربراہ کو ادارے کی سطح پر اندرونی اور بیرونی دائرے میں کسی بڑے چیلنج کا سامنا نہیں۔ وہ ایک فوجی سربراہ کے طور پر ایک محتاط جائزے کے مطابق ماضی کے کسی بھی سابق فوجی سربراہ سے زیادہ مقبولیت حاصل کرچکے ہیں۔ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آپریشن ضربِ عضب کا مقبول فیصلہ اپنے نام کر چکے ہیں۔ اُنہوں نے کراچی میں آپریشن کا مشکل ترین فیصلہ نہ صر ف کیا بلکہ اُسے دوسرے سال تک لے گئے ۔ اس ضمن میں دیرپا نہ سہی مگر فی الحال قائم امن کا سہرا وہ اپنے سر باندھ چکے ہیں ۔ اِسی کے ساتھ وہ عوام کی طرف سے بے رحم احتساب کی ایک شدید خواہش کا دائرہ بھی کسی نہ کسی جواز کی کھونٹی سے باندھ کرپیدا کرچکے ہیں۔الغرض جنرل راحیل شریف ایک مسیحا کاروپ دھارنے کے قریب قریب پہنچ چکے ہیں۔
دوسری طرف نوازشریف رفتہ رفتہ اپنی حامی تمام قوتوں کا اعتماد کھوتے جارہے ہیں۔ اُن کے بارے میں ایک عام تاثر یہ تھا کہ وہ سعودی عرب کے شاہی خاندان سے بہت قریب ہیں۔ اُن کی حمایت کا یہ بیرونی حلقہ اب خود اُن کے اپنے لئے قابلِ انحصار نہیں رہا۔یمن بحران میں اُنہوں نے حالات کو پڑھنے میں چوٹ کھائی اور شاہی خاندان کی غیر مشروط حمایت کھو بیٹھے۔ تب پاکستان کے عسکری حلقوں نے بھی اپنی’’ مہارت ‘‘کا پوری طرح مظاہرہ کیا۔اور یہ تاثر نہیں بننے دیا کہ میاں نوازشریف کے سریر آرائے اقتدار ہونے کا مطلب مملکت کے فیصلوں میں اُن کی بلاشرکت ِ غیرے بادشاہت قائم ہے۔میاں نوازشریف نے جس طرح پارلیمنٹ میں اس مسئلے کو آلودہ کیا وہ ایک مر حلے پر توہین آمیز محسوس ہونے لگا۔یہی کچھ اُن کے ساتھ امریکی اور چینی حمایت کے حوالے سے بھی ہو چکا ہے۔اندرونِ ملک معاملات اور دگرگوں ہیں۔
میاں نوازشریف پیپلز پارٹی کی نظام کے تحفظ کے نام پرمیسرغیر مشروط حمایت عملاً کھو چکے ہیں۔ میثاق ِ جمہوریت کا پرندہ اب کسی اور منڈیر پر بسیر ا کر چکا ہے۔پیپلز پارٹی کے شریک چیٔر مین آصف علی زرداری نے میاں نوازشریف اور اُن کی حکومت کو ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے بعدآڑے ہاتھوں لیا تھا۔اُن کا سخت ترین بیان ظاہر کرتا تھا کہ وہ آپریشن کے پیپلز پارٹی بالخصوص اُن کے اپنے دوستوں کی طرف رخ کئے جانے پر شدید برہم ہیں اور کسی بھی وقت کوئی بھی فیصلہ لینے کی ذہنی یا جذباتی کیفیت میں پہنچ چکے ہیں۔آصف علی زرداری یہ چاہتے تھے کہ بدعنوانی سمیت کسی بھی معاملے میں اُن کا اور اُن کے ساتھیوں کا تحفظ نواز حکومت کرے۔ جو میاں نوازشریف کے لئے اپنے کم ہوتے اختیارات اور اخلاقی حمایت کے زوال میں ممکن نہیں۔چنانچہ فوج کے خلاف بیان بازی میں شدید خفت اُٹھانے کے بعد اُنہوں نے اپنے تیروں کے نشانے پر میاں نوازشریف اور اُن کی حکومت کو لے لیا ہے۔ظاہرہے کی پیپلز پارٹی کی طرف سے ایسے کسی بھی نئے بحران کا خیر مقدم کیا جائے گا جو وقتی طور پر اُنہیں یا اُن کے ساتھیوں کو بے رحم آپریشن سے راحت دلا سکتا ہو۔اس کے لئے وہ فوج سے خفیہ پیغام رسانی کی کوشش بھی کرتے رہے ہیں۔ ادھر تحریک ِ انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ اُنہیں نون حکومت پر ایک مستقل دباؤ قائم رکھنا ہے۔چنانچہ تحریک ِ انصاف کے مستقل چیلنج کی حالت میں نون لیگ کے لئے پیپلز پارٹی کی حمایت کھونا ایک صدمے سے کم نہیں۔دوسری طرف مسلم لیگ نون اس صورِ ت حال سے بھی خائف ہے جوایم کیوایم کے استعفوں کی وجہ سے پید اہوئی ہے۔وہ کسی بھی حال میں پارلیمنٹ سے جماعتوں کی اجتماعی رخصتی کے ماحول کو نظام کے لئے نیک شگون نہیں سمجھتی۔
فوج کی بڑھتی حمایت اور نوازشریف کی مسلسل کم ہوتی سیاسی حمایت نے ایک ایسا ماحول پیدا کردیا ہے جس میں سازشی نظریات مستقل جنم لے رہے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ نوازشریف حکومت خود کو اس صورتِ حال سے کیسے نکالتی ہے؟اور فوج اور اسے کے مختلف اداروں میں دہشت گردی کے ساتھ بدعنوانوں کے خلا ف جو جوش وخروش پیدا ہو گیا ہے اور جسے عوامی سطح پر گہری پزیرائی بھی مل رہی ہے اُس سے وہ کیسے عہدہ برآں ہوتی ہے۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...