وجود

... loading ...

وجود
وجود

صوبہ خیبر پختونخواہ میں تعلیم کا انصاف ، ناانصافی کا شکار

هفته 05 ستمبر 2015 صوبہ خیبر پختونخواہ میں تعلیم کا انصاف ، ناانصافی کا شکار

KPK-education

صوبہ خیبر پختونخواہ میں 2013 ء میں بر سر اقتدار آنے والی جماعت تحریک انصاف نے اپنے منشور میں جہاں مختلف شعبوں میں اصلاحات کا منصوبہ پیش کیا،وہاں سب سے اہم تعلیم کے شعبہ کی اصلاحات کے بڑے بڑے دعوے بھی سامنے آئے۔

صوبائی حکومت کی طرف سے تعلیمی اصلاحات کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات میں پہلا بنیادی کام اساتذہ کی تربیت تھا۔ یہ منصوبہ15؍ کروڑ روپے کی خطیر رقم سے شروع کیا گیا۔جس کا مقصد پرائمری اسکول سطح کے اساتذہ کی استعداد کار کو بڑھانا تھا ۔صوبے میں پرائمری تعلیم کے لئے قائم 23290؍اسکولوں میں سے ہرا سکول سے ایک استاد یعنی 23290؍اساتذہ کو تربیت دیناتھی ۔اس منصوبے کا سب سے بنیادی اور اہم مرحلہ یہ تھا کہ اساتذہ کو تربیت کون دے گا؟ اس کے لئے صوبے میں عرصہ دراز سے قائم ’’ڈائریکٹوریٹ آف کریکولم اینڈ ٹیچر ایجوکیشن ‘‘کا ادارہ سرکاری سر پرستی میں ماہانہ لاکھوں روپے کے حکومتی اخراجات سے کام کر رہا ہے۔ لیکن تبدیلی کے خواب میں محو صوبے کی مقتدر اشرافیہ نے اس ضمن میں اس حکومتی ادارے کی توانائیوں کو بروئے کار لانے کے بجائے پارٹی کے حامی اداروں کو نوازنے کیلئے مشاورتی طریقے سے یہ منصوبہ مکمل کرنے کا قصد کیا۔ اس کے لئے پی ٹی آئی کے قصوری خاندان کے ادارے بیکن ہاؤس اور صوبے میں حکومت کی اتحادی جماعت کے آفاق ا سکولز سسٹم کے ماہرین کی خدمات لی گئیں۔ اس ضمن میں بنیادی کام تربیتی مواد کی تیاری تھا جس کو ایس ایل اوز بھی کہا جاتا ہے۔ اس ضمن میں صوبے میں اساتذہ کے حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم آل ٹیچرز ایسوی ایشن کے ایک اہم عہدے دار اور ماہر تعلیم نے اپنی شناخت چھپانے کی شرط پر،،وجودڈاٹ کام،، کو بتایا کہ یہ ایس ایل اوز زمینی حقائق سے بے خبر ماہرین تعلیم نے تیار کئے تھے اور یہ تکنیکی بنیاد پرتربیتی مواد کم اور غیر متعلقہ ہدایات زیادہ تھیں۔ جس ٹریننگ کی بنیاد ہی ایسی ہو، اس سے استفادہ کیسا ؟اس حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ 15؍کروڑ روپے کی خطیررقم سے شروع کیا گیا منصوبہ نا تجربہ کار ہاتھوں میں دیکر ایک تو اسکول اساتذہ کی تربیت کے لئے عرصہ دراز سے ان علاقوں میں کام کرنے والے ادارے پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اساتذہ کی ریفریشمنٹ کے نام پر ہر ٹیچر کنسلٹنسی کو 50روپے دینے تھے لیکن جب اس رقم پر حکومتی ٹیکس کی بات آئی تو یہ رقم 37؍روپے فی ٹیچر کر دی گئی اور13؍روپے کا ٹیکس جو کہ مجموعی طور پر کنسلٹنسی کے ذمہ تھا وہ اساتذہ کی ریفریشمنٹ سے کاٹ لیا گیا ۔ دوسرا یہ کہ قومی وسائل کا بے دردی سے استعمال کیا گیا جس سے بیکن ہاؤس وغیرہ توخوب مستفید ہوئے مگر صوبہ خیبر پختونخواہ کے وہ اساتذہ کہ جن کی استعدادِ کار بڑھانے کے لئے یہ منصوبہ شروع کیا گیا تھا ان کو اس سے کوئی فائدہ نہ ہوا ۔

تعلیمی اصلاحات کے نام پر صوبائی حکومت نے دوسرا منصوبہ ا سکولوں میں اساتذہ کی سو فیصد حاضری یقینی بنانے کے لئے آئی ایم یوکے نام سے شروع کیا ۔ جس کی مجموعی لاگت کروڑوں روپے میں بتائی جاتی ہے اور اس میں صوبے کے کم و بیش24؍اضلاع میں ہزاروں افراد کو بھرتی کیا گیا جن کا کام صوبے کے اسکولوں میں اچانک دورے کر کے اساتذہ کی حاضری جانچنا کرنا اور غیر حاضر اساتذہ کی رپورٹ آئی ایم یو کے ذریعے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو دیکر ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن کو دینا تھا۔ اس ضمن میں بنیادی بات تو وہی ہے کہ اس منصوبے میں ضلعی سطح پر اساتذہ کے نگرانی کے لئے قائم نظام اور اس سسٹم کے اہم مہروں تحصیل سطح پر’’ اے ایس ڈی ای او‘‘سے لیکر ضلعی سطح پر’’ڈی ای او‘‘ اور صوبائی سطح پر ڈائریکٹر کا مربوط نظام موجود تھا جس پر عدم اطمنان کا اظہار کر کے ایک نئے ادارے کی داغ بیل ڈالی گئی۔’’ آئی ایم یو‘‘کے ایک ایک اہلکار کو ماہانہ تنخواہ40ہزار روپے اتنی ہی مالیت کا ایک قیمتی موبائل ٹیلی فون سیٹ اور موٹر بائیک دی گئی ۔بے پناہ وسائل کا استعمال کر نے کا واحد مقصدا سکولوں میں اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانا تھا ۔یہ منصوبہ اب بھی صوبہ بھر میں چل رہا ہے اور اس کی رودادوں میں سے اکثر غلط ثابت ہو چکی ہیں۔ ایک ذریعے کا بتانا ہے کہ صوبہ کے دور دراز علاقوں میں جہاں پر ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہے اور ذرائع آمد و رفت کا روزانہ کی بنیاد پر معقول انتظام نہیں وہاں فرائض ادا کرنے والے معلم یا معلمات کے لئے ٹھہرنے کا کوئی معقول بندوبست بھی نہیں ہے تو ایسے علاقوں میں اساتذہ کی سو فیصد حاضری ایک مستقل مسئلہ ہے ،ایسی جگہوں پر عملہ پہچانے کے لئے محکمانہ طور پر مناسب سواری کا بندوبست کرنے کے بجائے نگرانی جیسے بے سود منصوبہ ہانکا گیا اور ان دور دراز دیہاتوں میں خود نگرانوں کا پہنچنا بھی ایک مسئلہ ہے جبکہ اصل مسئلہ بھی اُن ہی اسکولوں میں عملے کی حاضری یقینی بناناہے۔

صوبے کے کئی اضلاع میں آج بھی با اثر سیاسی خاندانوں نے اسکولوں کی سرکاری عمارتوں میں اپنے ڈیڑے ڈال رکھے ہیں۔ اور وہ اسکول ان کے ذاتی استعمال میں ہیں جہاں ان سیاسی خانوں، جاگیر داروں اور وڈیروں کے مال مویشی باندھے جاتے ہیں۔ ان میں صرف اسکول ہی نہیں بلکہ بنیادی صحت کی عمارتیں بھی شامل ہیں ۔ صوبائی حکومت کے اس پراجیکٹ میں سب سے زیادہ فائدہ اُن افسران کو ہوا ہے، جن کے فرائض منصبی میں یہ شامل تھا کہ وہ اسکولوں میں عملے کا جائزہ لیں۔ اب وہ متعلقہ جگہوں کے بجائے اپنے دفتروں میں بیٹھے ’’سب اچھاہے ‘‘کی رودادیں بنا کر دے رہے ہیں حالانکہ سابقہ حکومت نے محکمہ تعلیم میں حاضری کے مسئلہ پر ٹیچنگ کیڈر اور مینجمنٹ کیڈر کو جدا کر دیا تھا اور مینجمنٹ کیڈر کی تعیناتی بھی پبلک سروس کمیشن کے توسط سے لازمی کردی تھی تاکہ ٹیچنگ کیڈر کی نگرانی کے لئے ایک موثر حکمت عملی طے کی جاسکے۔ ایک اندازے کے مطابق اس کیڈر کی تخلیق سے ایک ایک ضلع میں گریڈ 11سے گریڈ19تک کے 80سے زائد افسران جنم لے چکے ہیں۔ جن کا نیٹ ورک تحصیل اور بعض ایک کا ہائر سیکنڈری اسکولوں تک پھیلا ہوا ہے جس پر ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہوں اور دیگر مراعات میں خرچ کئے جاتے ہیں۔ اس تمام تر صورتحال میں صوبے میں اقتدار کے مزے اڑانے والی پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اپنی ابتدائی مدت میں بھی دیگر محکموں کی طرح محکمہ تعلیم جیسے بنیادی محکمے میں دورس نتائج کی حامل تبدیلیاں نہیں لا سکی۔


متعلقہ خبریں


تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا وجود - اتوار 02 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا

عمران خان اسمبلی میں مشروط واپسی پر تیار وجود - اتوار 25 ستمبر 2022

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکی سائفر کی تحقیقات کی جائیں تو اسمبلی واپس آ سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے ہمارے اچھے تعلقات تھے، پتا نہیں یہ کب اور کیسے خراب ہوئے؟ اپوزیشن سے زیادہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے، اپوزیشن میں رہ...

عمران خان اسمبلی میں مشروط واپسی پر تیار

سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ وجود - جمعرات 22 ستمبر 2022

سپریم کورٹ نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دے دیا،چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عوام نے آپ کو5سال کے لیے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے، پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے،مرحلہ وار استعفو...

سپریم کورٹ کا  پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ

عمران خان کا حکومت کے خلاف ہفتہ سے تحریک شروع کرنے کا اعلان وجود - جمعرات 22 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک دفعہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم کر دیں ہم ملک کے حالات ٹھیک کر کے دکھائیں گے، اوورسیز پاکستانی جب سرمایہ کاری کریں گے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی، جب تک انصاف کا نظام ٹھیک نہیں ہوتا تب تک معی...

عمران خان کا حکومت کے خلاف ہفتہ سے تحریک شروع کرنے کا اعلان

تگڑا شو کرنے والا ہوں، ابھی بتاؤں گا نہیں ،عمران خان وجود - جمعرات 16 جون 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تگڑا شو کرنے والا ہوں لیکن ابھی نہیں بتاؤں گا ،اگر امریکی سازش کامیاب ہوگئی تو ملک معاشی طور پر تباہ جائے گا، بلوں کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا، اگر ہم نے امریکہ کے سامنے جھکنا نہ چھوڑا تو ہم مکمل غلام ...

تگڑا شو کرنے والا ہوں، ابھی بتاؤں گا نہیں ،عمران خان

عمران خان نے مانا ہے کہ ان سے بہت سی غلطیاں ہوئیں، حامد خان کی عمران خان سے ملاقات کے بعد گفتگو وجود - منگل 14 جون 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے پْرانے ساتھی حامد خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے مانا ہے کہ ان سے بہت سی غلطیاں ہوئی ہیں۔ایک انٹرویومیں حامد خان نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کی خواہش پر اْن سے ملاقات کی، ملاقات میں عمران خان نے مانا کہ ان سے بہت سی غ...

عمران خان نے مانا ہے کہ ان سے بہت سی غلطیاں ہوئیں، حامد خان کی عمران خان سے ملاقات کے بعد گفتگو

سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی ٹائیگر فورس اور لانگ مارچ کے خلاف درخواست دائر وجود - پیر 13 جون 2022

سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی ٹائیگر فورس اور لانگ مارچ کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔ پیر کو درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹائیگر فورس کو کی گئی ادائیگیوں کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو حکم دیا جائے، عمران خان اور پی ٹی آئی رہنمائوں کے غیرقانونی اقدامات پر جے آئی ٹی ب...

سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی ٹائیگر فورس اور لانگ مارچ کے خلاف درخواست دائر

توڑ پھوڑ، پولیس پر تشدد کا الزام، پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری وجود - جمعه 10 جون 2022

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ، پولیس پرتشدد کے الزام میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں شفقت محمود ،حماد اظہر اور ڈاکٹر یاسمین راشد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ج...

توڑ پھوڑ، پولیس پر تشدد کا الزام، پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے وجود - جمعرات 09 جون 2022

پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کراچی کے علاقہ خداداد کالونی میں اپنے گھر میں مردہ پائے گئے۔ ڈاکٹر عامر لیاقت کے ملازم جاوید نے بتایا ہے کہ عامر لیاقت کا انتقال ہو گیا ہے۔ عامر لیاقت کے ڈرائیور نے عامر لیاقت کے کمر...

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے

عمران خان کا ملک بھر میں احتجاجی تحریک جلد چلانے کا اعلان وجود - جمعرات 09 جون 2022

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک جس طرف جا رہا ہے، اس کا فائدہ کس کو ہو رہا ہے؟ ان کو اس لیے ہم پر مسلط کیا گیا تاکہ ہمارا ملک کمزور ہو، سازش کرنے والے چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی اور پاک فوج کمزور ہو، کچھ دنوں میں ملک بھر میں احتجاجی تحریک کا اعلان کرنے جا رہا...

عمران خان کا ملک بھر میں  احتجاجی تحریک  جلد چلانے کا اعلان

عمران خان تحریک انصاف کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب وجود - جمعرات 09 جون 2022

سابق وزیراعظم عمران خان اگلی ٹرم کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے جاری اعلامیے کے مطابق دیگر 2 پینلز کے امیدواروں نے عمران خان کے حق میں انتخاب سے دستبرداری کا اعلان کیا جس کے بعد وہ پارٹی کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب ہوگئے۔ اعلامیے م...

عمران خان تحریک انصاف کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب

تحریک انصاف کا عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں فوری ردعمل دینے کا فیصلہ وجود - منگل 07 جون 2022

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پارٹی قیادت کو ممکنہ گرفتاری پر اعتماد میں لیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کسی صورت امپورٹڈ حکومت کے سامنے نہیں جھکیں گے اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ذرائع کے مطابق کورکمیٹی اجلاس میں عمران خان نے کہا کہ حکومت نے مجھے گرفتار کرنے کا پلان بنایا ہے ...

تحریک انصاف کا عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں فوری ردعمل دینے کا فیصلہ

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر