وجود

... loading ...

وجود
وجود

کچھ کوسنوں کے بارے میں

جمعه 28 اگست 2015 کچھ کوسنوں کے بارے میں

Rasul-Gamzatov

’’خدا کرے تیرے بچے اُس زبان سے محروم ہو جائیں جو اُن کی ماں بولتی ہے۔‘‘ یہ کوسنا میں نے ایک عورت کو دوسری عورت کو دیتے ہوئے سنا ہے۔

جن دنوں میں اپنی نظم ’’پہاڑی عورت‘‘ لکھ رہا تھاتو مجھے کچھ کوسنوں کی ضرورت محسوس ہوئی جنہیں نظم میں ایک تند خو اور غصہ ور عورت کی زبان سے ادا کرنا تھا۔مجھے خبر ملی کہ بہت دور کسی پہاڑی گاؤں میں ایک ایسی عورت رہتی ہے جس کا کوسنے دینے میں پاس پڑوس میں کوئی جواب نہیں۔یہ خبر ملتے ہی میں اُس عجیب وغریب کردار سے ملنے کے لئے نکل کھڑا ہوا۔

وہ موسم بہار کی ایک ایسی خوشگوار صبح تھی جب ناخوشگوار باتیں کرنا ہی گناہ محسوس ہوتا ہے۔ میں اُن خاتون کے دروازے پر پہنچا۔بڑی صفائی کے ساتھ میں نے اُن بزرگ خاتون کو اپنے آنے کا مقصدبتایا۔میں نے اُن سے کہا کہ میں ایک نظم لکھ رہا ہوں جس میں مجھے کچھ سخت قسم کے کوسنے بھی نظم کرنے ہیں اور میں نے آپ سے اس طرح کے کوسنے سیکھنے کے لئے ہی یہ سفر کیا ہے۔یہ سنتے ہی وہ عورت بھڑک اُٹھی: ’’خدا کرے تیری زبان میں کیڑے پڑ جائیں، تیری چہیتی کو تیرا نام بھی یاد نہ رہے۔ تیرے کاروباری ساتھی تیری بات تک نہ سمجھ پائیں۔ خدا کرے جب تو سفر سے لوٹ کر گھر پہنچے تو گاؤں والوں کو سلام کرنا بھی بھول جائے۔خدا کرے کہ تیرے پوپلے منہ میں ہوائیں اس طرح گھسیں کہ سیٹیاں سی بجنے لگیں․․․․․․․سیار کے بچے، میں کس طرح ہنس سکتی ہوں(خدا تجھے اُس مسرت سے محروم کر دے) جب میرا دل خوش نہ ہو؟اگر گھر میں مردہ نہ پڑا ہو تو رونے سے کیا فائدہ؟جب کسی نے نہ میرا قصور کیا ہے، نہ میری بے عزتی کی ہے تو میں محض تجھے سنانے کے لئے کیوں اپنی زبان خراب کروں؟ دور ہو جا۔اس قسم کی واہیات فرمائش کے ساتھ کبھی یہاں آنے کی ہمت نہ کرنا۔‘‘

’’شکریہ! مہربان خاتون‘‘ یہ کہتا ہوا میں گھر سے نکل آیا۔لوٹتے وقت میں سوچتا رہاکہ ’’جب وہ غصے اور کسی اشتعال کے بغیر مجھ پر اتنے سخت کوسنوں کی بوچھاڑ کرسکتی ہے، تو اگر وہ واقعی مشتعل ہوجائے تو میرا کیا حال کر ڈالے گی؟‘‘

میرا خیال ہے کہ کبھی نہ کبھی داغستانی لوک کتھاؤں کا کوئی طالب ِعلم اِن کوسنوں کو کتاب کی شکل میں مرتب کرے گا جو پہاڑی علاقوں میں رائج ہیں۔اور تب دنیا دیکھے گی کہ ہمارے پہاڑی لوگوں میں کتنی اختراعی قوت ہے، کتنی روانی اور تخیل میں کتنی ندرت ہے،ہماری زبان اظہار کی کس بے پناہ قوت کی مالک ہے۔

ہر گاؤں کے کوسنے الگ ہیں اور خدا ان سے بچائے کہ کسی کوسنے میں یہ کہا جائے کہ خدا تمہارے ہاتھ پیر مفلوج کردے،کسی میں تم کو اپنا جنازہ اُٹھتا نظر آئے گا۔کبھی کہا جائے گا کہ خدا کرے جب تم کھانا کھا رہے ہوتو تمہاری دونوں آنکھیں نکل کر طشتری میں آگریں،اور کبھی یہ کہ خدا کرے تمہاری آنکھیں ٹپک کر پہاڑی ڈھلوان پر گریں اور پتھروں سے ٹکراتی کسی گہرے کھڈ میں غائب ہو جائیں۔ سخت سے سخت کوسنا جو تم کو دیا جائے گاوہ تمہاری آنکھوں سے متعلق ہوگااور اِس سلسلے میں پہاڑی لوگوں نے اپنی قوتِ اختراع کے وہ ثبوت مہیا کئے ہیں جن کا جواب مشکل ہی سے ملے گا۔لیکن بعض کوسنے اس سے بھی زیادہ ہولناک ہیں۔ مثلاً میں نے ایک گاؤں میں دو عورتوں کی لڑائی سنی۔

’’اللہ تیرے بچوں کو اُس انسان سے محروم کردے جو انہیں اُن کی زبان سکھانے والا ہے‘‘ ایک عورت نے دوسری عورت کو کوسنا دیا۔

’’اللہ کرے تیرے یہاں ایک آدمی بھی ایسا نہ بچے جو تیرے بچوں کو اُن کی زبان سکھا سکے‘‘ دوسری نے نہلے پر دھلا لگایا۔

جی ہاں! کوسنے ایسے ہی ہولناک ہوتے ہیں۔لیکن اگر کوسنا نہ بھی دیا جائے تب بھی اگر پہاڑی علاقوں کا کوئی آدمی اپنی مادری زبان کا احترام نہ کرے تو اُس کی وقعت دو کوڑی کی بھی نہیں رہ جاتی۔کسی شاعر کی ماں اپنے بیٹے کی وہ نظمیں سننے سے بھی انکار کردے گی جن کی زبان خراب ہو۔

(رسول حمزہ تو ف کی کتاب میرا داغستان سے ایک اقتباس )


متعلقہ خبریں


وہ میرا بیٹا نہ رہا ہوگا!!! وجود - جمعه 28 اگست 2015

پیرس میں میری ملاقات ایک مصور سے ہوئی جو داغستانی تھا۔ انقلاب کے کچھ ہی دن بعد وہ تعلیم کی غرض سے اٹلی چلا گیا۔وہیں اُس نے ایک اطالوی خاتون سے شادی کرلی اور ہمیشہ کے لئے بس گیا۔بے چارہ پہاڑی رسم ورواج کا ساختہ پرداختہ تھااِس لئے اِس نئے وطن میں بسنے اور وہاں کے ماحول میں اپنے آپ...

وہ میرا بیٹا نہ رہا ہوگا!!!

آئی بات تمہاری سمجھ میں؟ وجود - جمعه 28 اگست 2015

ابو طالب ایک بار ماسکو گئے۔ سڑک پر انہیں کچھ معلوم کرنے کی ضرورت پڑی۔ غالباً بازار کا راستا۔انہوں نے ایک راہ گیر سے پوچھا۔ اب اسے اتفاق ہی کہئے کہ انہوں نے جس سے سوال کیا وہ انگریز تھا۔ ابوطالب کو اس پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ ماسکو کی سڑکوں پر بہت سارے غیر ملکی گھومتے پھرتے م...

آئی بات تمہاری سمجھ میں؟

مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر