... loading ...
حاصل مطالعہ
۔۔۔۔۔۔
عبدالرحیم
15 نومبر 2023 کو سان فرانسسکو کے جنوب میں واقع ایک مینشن میں صدر جو بائیڈن اورچین کے صدر ژی جن پنگ کے درمیان ملاقات میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا۔ظہرانے کے بعد جب دونوں رہنما جانے کیلئے اٹھے تو ژی کے ایک معاون نے چینی صدرکے ایک باڈی گارڈ کو اشارہ کیا جو میز کے قریب آیا،اپنی ایک جیب سے ایک چھوٹی بوتل نکالی اور تیزی سے ہر سطح پرا سپرے کیا جہاں جہاں ژی کا ہاتھ لگا اور ان کے میٹھے کی پلیٹ پر بچے کھچے بادام کے حلوے پر بھی ا سپرے کیا گیا۔
امریکیوں کے نزدیک اس اقدام کا مقصد ژی کے ڈی این اے کے کسی بھی نشان کو مٹانا تھا، کہیں اس کے میزبان ڈی این اے کواکٹھا کرکے اس کا غلط استعمال نہ کر سکیں۔اس اجلاس میں شریک ایک اہلکار کاکہنا تھا کہ آپ ایک بیماری کا ابتدائی خاکہ تیا ر کر سکتے ہیں جو صرف ایک آدمی کو لگے۔ یہ ایک کامیاب سربراہی اجلاس کا آخری حصہ تھا۔اگر چہ چین اور امریکہ ڈپلومیسی کی راہ پر گامزن ہیں،ٹیکنالوجی میں تبدیلی کی رفتار طرفین میں شکوک وشبہات اور خوف پیدا کر رہی ہے۔
برطانیہ بطور امریکہ کا اول گھریلوملازم
برطانیہ20 ویںصدی میں زوال کی ایک مثال ہے۔جنگ کے بعد کی دنیا میں جب برطانوی سلطنت بکھر رہی تھی تو اس ملک کے سامنے 2 راستے تھے۔یہ امریکہ کا بٹلر(اول گھریلو ملازم) بن کر اورخارجہ پالیسی کو امریکہ کے تابع کرکے اپنی معیشت کو مضبوط کر سکتا تھا۔ دوسرا راستہ عظیم تر سوئیڈن کا تھا جو اپنی صنعتی بنیاد،فلاحی مملکت اور اضافی سفارتی خود مختاری کی راہ اپنا نے کاتھا۔ معمولی تنازع کے بعد برطانیہ نے پہلا راستہ اختیار کیا۔خصوصی تعلق کیلئے قومی آزادی سے دست بردار ہو گیا۔
امریکی فوج کا بجٹ
امریکی فوج کا بجٹ اگلے9 ممالک کے مجموعی بجٹ سے زیادہ ہے۔وہ تقریباً30 لاکھ افراد کی کارکردگی پر نظر رکھتی ہے اور امریکی حکومت کے کوئی 82 فی صدمادی اثاثوںکو کنٹرول کرتی ہے۔2020 کےRand جائزے میں کہا گیا ہے کہ جو آفیسرز قیادت کے رتبے پر پہنچے،وہ خطرہ مول لینے کے خلاف ہیںاور انہوں نے زیادہ تر کیپٹن اور پائلٹ کے عہدوں کیلئے تربیت حاصل کی ۔پھرانہوں نے اسی قسم کے تجربوں اور نظریوں کے حامل افراد کو ترقی دی۔فوج کے اعلیٰ عہدوں پر پائلٹوں، کیپٹینز اور دوسرے کمانڈرز کا غلبہ ہے جو لڑاکا جیٹ،جنگی جہازوں اور ٹینکوں کے نئے سستے متبادل سے نفرت کرتے ہیں۔نتیجہ نئے ہتھیار تیار کرنے کی بجائے پرانے ہتھیاروں کو اپنانے کا رجحان ہے۔
ٹرمپ کادنیا میں امریکہ کا ویژن
امریکہ نے اپنی قومی سلامتی کا لائحہ عمل جاری کیا ہے جس کے مطابق امریکہ عالمی امن و خوشحالی کا ذمہ دار ہے لیکن اس کی نئی تر جیحات ہیں۔ اس کی توجہ مغربی نصف کرہ ارض کی طرف ہے۔ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ مغربی نصف کرہ ارض میں امریکی بالا دستی بحال کریں گے۔ دوم وہ منشیات اور تارکین وطن کو خطرناک سمجھتے ہیں ۔ ان کی توجہ امریکہ میں صنعتوں کو لانا،عالمی تجارتی نظام کی دوبارہ تشکیل کرنا اور چین کے معاشی عروج کو روکنے کے ضمن میں امریکی حلیفوں کو شامل کرنا ہے۔وہ چین کے ژی جن پنگ اور روس کے ولاڈی میر پوٹین جیسے راہنمائوں کو کٹر آ مر نہیں سمجھتے جو علاقائی بالادستی پر تْلے ہوئے ہوں بلکہ انہیں ممکنہ کاروباری پارٹنرز سمجھتے ہیں۔ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی توجہ زیادہ سے زیادہ منافع کمانا ہے۔ یورپ اور ایشیا میں امریکی حلیفوں کیلئے بے چین کرنے والا یہ سوال ہے کہ اگر ٹرمپ کامنافع کمانے کا مطلب انہیں چھوڑ کر روس یا چین سے بڑا سودا کرنا ہے تو وہ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ٹرمپ اس کے علاوہ کچھ اور نہیںکریں گے۔
٭٭٭