وجود

... loading ...

وجود

ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

جمعه 26 دسمبر 2025 ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

ریاض احمدچودھری

بھارتی فوج کے سابق میجر نے بنگالی نوجوان رہنما حسنات عبداللہ کو “اگلی باری تمہاری” کی دھمکی دے دی، ایک اور ٹویٹ میں سابق بھارتی کرنل نے حسنات عبداللہ کی گردن میں گولی مارنے کی دھمکی دی ہے۔پاکستان بارہا عالمی سطح پرشواہد کے ساتھ بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب کر چکا ہے، بھارت کی ہمسایہ ممالک میں مداخلت اور دہشت گردی کی پشت پناہی نے خطے کو تصادم کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔بھارت کی زیر سرپرستی دہشت گردی عالمی امن کے لئیے سنگین خطرہ ہے جب کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی پاکستان، کینیڈا امریکہ، آسٹریلیا ، بنگلہ دیش سمیت دنیا بھرکو لپیٹ میں لینے لگی۔بھارت اپنی خفیہ ایجنسی ” را” کے ذریعے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی پرعمل درآمد کروا رہا ہے، بنگلہ دیشی نوجوان رہنما عثمان ہادی کے قتل کے بعد ایک اور سیاسی رہنما بھارتی دہشتگردوں کے نشانے پر آگیا۔
بھارت کی ہندتوا سوچ کے زیر اثر، پر تشدد توسیع پسندانہ عزائم نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ بن چکے ہیں، حالیہ سڈنی حملے میں بھی بھارتی شہریوں کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔نوجوان بنگلہ دیشی رہنما عثمان ہادی کی نماز جنازہ ادا،عبوری حکومت کے سربراہ سمیت ہزاروں افراد کی شرکت کی۔دو ہزار بیس میں بھی آسٹریلیا نے بھارتی انٹیلی جنس سے منسلک اہلکاروں کو جاسوسی سرگرمیوں پر ملک بدر کیا تھا، اس سے پہلے کینیڈا اورامریکا میں سکھ رہنماؤں پر ہونے والے حملوں میں بھارتی خفیہ ادارے ملوث رہے ہیں۔
سابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارتی سفارتی کاروں کے شرپسند عناصر سے رابطوں کو بے نقاب کیا تھا، کینیڈین سرزمین پر خالصتان رہنما ہردیب سنگھ نجر کے قتل پرکئی ماہ تک کینیڈا اور بھارت کے سفارتی تعلقات معطل رہے۔امریکہ میں سکھ فارجسٹس کے سربراہ کے قتل کی سازش پر بھارتی شہری گرفتار ہوچکا ہے، سری لنکا میں بھارت تامل دہشت گردوں کو دہائیوں تک سپورٹ کرتا رہا جو بدترین خانہ جنگی کا باعث بنے رہے۔خود بھارتی شہری بالخصوص اقلیت بھی ریاستی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہیں، منی پورمیں مسیحی اقلیت، کشمیر میں مسلمان یا پہلگام فالس فلیگ آپریشن بھارت کے ہاتھ سب کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ماہرین کے مطابق بنگلہ دیش میں نوجوان رہنما کا قتل بھارتی ڈیپ سٹیٹ کی عالمی سطح پر منظم دہشت گردی کی مثال ہے، اقوام عالم کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔
بنگلہ دیشی طلبہ قیادت کا کہنا ہے کہ جب تک نوجوان رہنما ہادی کے قاتلوں کا پتہ نہیں چل جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔ہمیں معلوم ہے کہ قاتل،کم از کم، پولیس اور دیگر لوگوں کی قیاس آرائیوں سے،ممکنہ طورپرسرحد کے راستے بھارت فرار ہوا۔ بنگلہ دیشی فوج کے ایک ریٹائرڈ افسر نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کا عوامی طور پرمطالبہ کرتے ہوئے نئی دہلی پر سیاسی تشدد کے ذمہ داروں کو بچانے کا الزام لگایا ہے۔شاہ باغ میں ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے، سابق لیفٹیننٹ کرنل حسین الرحمان، جو حسینہ کے دور حکومت میں جبری گمشدگی کا شکار ہونے کا دعوی کرتے ہیں، انہوں نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ بنگلہ دیش میں آمرانہ طرز حکمرانی کی حمایت کرتارہا۔رحمن نے ہادی کے قاتلوں کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا، جو ان کے بقول بھارت فرار ہو گئے ، اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ انہیں بھی شیخ حسینہ کے ساتھ بنگلہ دیش میں مقدمے کا سامنا کرنا چاہیے۔
نئی دہلی میں بنگلہ دیشی ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنی طرف سے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی “اندرونی صورتحال” پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے لیکن وہ ملکی معاملات میں ملوث نہیں ہوگا۔کمیشن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ بھارت اور بنگلہ دیش دونوں کے سینئر حکام اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ بنگلہ دیش کی داخلی صورت حال ستحکام پذیر ہے، جس کے لیے مکمل اور غیر جانبدارانہ تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ شریف عثمان ہادی کی ہلاکت میں ملوث موٹرسائیکل چلانے والے افراد میں سے ایک پکڑا گیا تھا، اور کئی دوسروں کا اس واقعے سے منسلک ہونے کا شبہ ہے لیکن ابھی تک اور کوئی ملزم پکڑا نہیں گیا۔الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈھاکہ میں بہت زیادہ کشیدگی ہے۔بنگلہ دیشی انسانی حقوق کے وکیل تکبیر ہدا نے کہا ہے کہ ہادی کا قتل اور اس کے بعد بنگلہ دیش میں تشدد ایک اہم سیاسی تبدیلی اور سیکورٹی کی ناکامی کی نمائندگی کرتا ہے۔ہادی کی شوٹنگ ایک عجیب واقعہ ہے کیونکہ بنگلہ دیش میں آتشیں تشدد نایاب ہے،یہ قتل ملکی سیاست کا اہم موڑ ہے۔
عبوری حکومت نے عوام پر زور دیا کہ وہ ہر قسم کے تشدد کی مزاحمت کریں جس کا ارتکاب کچھ چند عناصرنے کیا تھا۔یہ ہماری قوم کی تاریخ کا ایک نازک لمحہ ہے جب ہم ایک تاریخی جمہوری منتقلی کی طرف جا رہے ہیں،ہم اسے ان چند لوگوں کے ہاتھوں پٹڑی سے اترنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں جو افراتفری کوہوا دیتے ہیں اور امن کو نقصان پہنچا تے ہیں۔دریں اثنا حکومت نے اخبارات کے دفاتر پر حملوں کے بعد کہا کہ صحافیوں پر حملے،سچ پر حملے ہیں، ہم آپ سے مکمل انصاف کا وعدہ کرتے ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان وجود جمعه 26 دسمبر 2025
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان

ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل وجود جمعه 26 دسمبر 2025
ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

اندھیرا،اجالا۔۔۔ وجود جمعه 26 دسمبر 2025
اندھیرا،اجالا۔۔۔

اسرائیل کا وجود خدا کے خلاف بغاوت کا تسلسل ۔یہودی عالم ربی ڈیوڈ فیلڈمین وجود جمعه 26 دسمبر 2025
اسرائیل کا وجود خدا کے خلاف بغاوت کا تسلسل ۔یہودی عالم ربی ڈیوڈ فیلڈمین

بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر