وجود

... loading ...

وجود

بدنامی کا باعث گداگری

اتوار 21 دسمبر 2025 بدنامی کا باعث گداگری

حمیداللہ بھٹی

بہتر اقدامات سے پاکستانی پاسپورٹ کے درجے میں اتنی بہتری آئی ہے کہ سبزپاسپورٹ اب 118 سے 92نمبرپر آگیا ہے۔ ایف
آئی اے نے تو یہ بھی انکشاف کیاہے کہ پاکستان غیر قانونی طورپر یورپ جانے والے پہلے پانچ ملکوں کی فہرست سے نکل آیا ہے مگر یہ
حقیقت ہے کہ ہمارے ملک میں روزگار کے محدودمواقع کا حل بیرونِ ملک جانے میں سمجھاجاتا ہے ۔رواں برس پچاسی لاکھ افراد پاکستان
چھوڑ کر روزگار کی تلاش میں بیرون ملک چلے گئے، جن میں کم تعلیم یافتہ افراد کے ساتھ ڈاکٹر ،انجینئر،آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہیں۔ حکومتی
کوششوں کے باوجود ملکی برآمدات میں اضافہ نہیں ہو سکا ۔اب تو یہ حالات ہیں کہ کم ہوتے ہوتے برآمدات محض تیس ارب ڈالررہ گئی ہیں۔ مہنگی توانائی کی وجہ سے اِن میں مزید کمی کاخدشہ موجودہے لیکن ترسیلاتِ زر 36 ارب ڈالر ہیں اِس کا مطلب ہے کہ ُکل برآمدات سے
ترسیلاتِ زر تجاوز کرچکی ہیں یہ اِشاریے معیشت کے لیے کچھ زیادہ حوصلہ افزا نہیں۔
یہ اِشارہ ہے کہ ملکی معیشت ہنوز دبائو میں ہے جس کا حل حکومت نے یہ تلاش کیا ہے کہ مزید قرضوں کے لیے امیر ممالک اور عالمی
اِداروں کی طرف دیکھنے پر مجبور ہے، جب تک پیداواری شعبے پر توجہ دے کر برآمدی مال میں اضافہ نہیں کیاجاتا اور درآمدت کم نہیں کی جاتیں تب تک معیشت دبائو سے نہیں نکل سکتی لیکن ایسے حالات میں جب حکومت ایک ارب ڈالر قرض کے عوض عالمی اِداروں کی نارواشرائط تسلیم کرنے پر مجبور ہے ۔ایسے میں ترسیلاتِ زرکسی نعمت سے کم نہیں۔ بیرونِ ملک افرادی قوت بھجوانے سے قبل اُسے ہُنرمند بنانے سے رقوم میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔ اِس طرح قرض کے عوض نامناسب شرائط تسلیم کرنے کاامکان بھی نہیں رہے گا لیکن حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے بیرونِ ملک جانے والوں کی مشکلات بڑھانے اور اُن کی راہ میں روڑے اٹکانے تک محدودہے۔ اِس طرح تو ترسیلاتِ زرکم ہو سکتی ہیں کیونکہ غیرقانونی نقل و حمل بڑھے گی تو لوگ رقوم بھجواتے وقت بھی غیر قانونی ذرائع استعمال کریں گے لہٰذا ہوناتویہ چاہیے کہ جن کے پاس ویزے درست اور سفری دستاویزات مکمل ہوں اُنھیں اندھا دھند آف لوڈ کرنے جیسے احمقانہ فیصلوں پر نظر ثانی کی جائے مگررواں برس 51ہزارسے زائد افراد کو آف لوڈ کردیا گیا حالانکہ اِن میں سے اکثریت کے پاس درست ویزے اور سفری دستاویزات تھیں لیکن جنھیں روکنا چاہیے تھا،اُنھیں جانے دیاجاتا رہااور وہ بیرونِ ملک جاکر گداگری سے ملک کی بدنامی کا باعث بنتے رہے۔
ملکی معیشت کی طرح بیرونِ ملک جانے والے افراد کے بارے میں تمام تر دعوئوں کے باوجودمکمل اوردرست اعدادوشمار دستیاب نہیں جب ملک کے ہوائی اڈوں پر قانونی طریقہ کار کے مطابق جانے والوں کو روکا جائے گا تو لوگ غیر قانونی طریقے سے نکلنے کی کوشش کریں گے آف لوڈ کرنے کے اختیارات کو ایف آئی اے نے کمائی کاذریعہ بنالیا ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ آف لوڈ کرنے کے عمل میں
شفافیت لائی جائے اور ایسے افراد پرتوجہ مرکوز کی جائے جو بیرونِ ملک جاکرکام کرنے کی بجائے گداگری سے پاک وطن اور سبز پاسپورٹ
کوبدنام کرتے ہیں ۔مگر دیکھنے میں آیا ہے کہ گداگری کی نیت سے جانے والے ائیرپورٹوں پر ایف آئی اے اہلکاروں کی مٹھی گرم کرکے آرام سے نکل جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رواں برس مختلف ممالک سے گداگری کی وجہ سے بتیس ہزار پانچ سو پاکستانیوں کو کو ڈی پورٹ کیا گیا ۔اگر درست طریقے سے فرائض سرانجام دیے جاتے تویہ نوبت ہرگز نہ آتی اور ملک بدنامی سے محفوظ رہتالیکن اِس کوتاہی ،سُستی اور لاپروائی کی پردہ پوشی اور کارکردگی دکھانے کے لیے ایف آئی اے اہلکار درست ویزہ وسفری کاغذات والوں کو روک لیتے ہیں جوکہ غلط ہے یہ طریقہ کاراگرزیادہ دیر جاری رہا تو قانونی طریقہ سے جانے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی جوسُکڑتی معیشت کے لیے مزید بد شگونی ہوگی۔
اسلام میں گداگری ایک ناپسندیدہ فعل ہے ہمارامذہب کسبِ حلال پر زور دیتا ہے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مانگنے کی ہمیشہ حوصلہ شکنی اور خود کماکر کھانے کی حوصلہ افزائی فرمائی ۔ صحابہ کرام نے مشکل حالات میں بھی کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلایا ۔ پاکستان جو اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آیا ہے میں گداگری ناقابلِ فہم ہے ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پچیس کروڑ آبادی میں سے تین کروڑ سے زائد افراد کسی نہ کسی شکل میں گداگری سے منسلک ہیں۔ اِن میں سے کئی تو مختلف جرائم جیسے اغوا،جسم فروشی،چوری اور منشیات فروشی تک میں ملوث ہوتے ہیں۔ اب تو یہ لعنت ایک مافیا کی صورت اختیار کرگئی ہے کوئی گلی ،محلہ اور علاقہ اِ ن سے محفوظ نہیں گلیوں ،چوراہوں اور شاہراؤں پر گداگروں کے غول شکارکی تلاش میں رہتے ہیں جو کسی صاحبِ ثروت کو وصولی کیے بغیر جانے نہیں دیتے اور جو نہ دے اُس کی تذلیل بھی کرتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں گداگری سے یومیہ تیس ارب وصول کیے جاتے ہیں جو سالانہ 360 ارب بنتے ہیںیہ رقم پاکستان کی مجموعی پیداوار کا دس فیصدکے قریب ہے ۔پاکستان میں انسداد گداگری کے باقاعدہ قوانین موجود ہیں۔ 1958 کے آرڈیننس کے تحت بھیک مانگناغیر قانونی ہے اور اِس جُرم کے تحت بھکاریوں یابچوں کے والدین کو تین برس تک کی سزا ہو سکتی ہے لیکن اِس قانون پر موثرعمل درآمد نہیں ہورہا اگر ملک میں گداگری کے خاتمے جیسے قوانین پر عمل درآمد ہوتوبیرونِ ملک جا کر کوئی پاک وطن کی بدنامی کا باعث نہ بنے۔
پنجاب میں کسی بچے یا بڑے کوجبری معذور کرکے بھیک منگوانے والے کوسات سے دس برس کی قید اور دس سے بیس لاکھ تک جرمانے کا قانون ہے بغیر معذور کیے بچوں سے بھیک منگوانے والے مافیا چیف کو سات برس قید اور پانچ سے سات لاکھ تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ 1958 سے رائج انسداد گداگری آرڈیننس میں یہ ترامیم بھی اہم ہیں بشرطیکہ کچھ عمل بھی ہو جس دن پولیس سمیت دیگر اِدارے عملدرآمد کے لیے گرفتاریاں اور مقدمات درج کرنے لگے تو یقینی طورپر گداگری کی لعنت ختم ہونا شروع ہوجائے گی اور بیرون ملک پاکستان کو بدنام کرنے والے بھکاری بھی اپنا پیشہ ترک کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔ پاکستان کی سُکڑتی معیشت روزگار دینے کی صلاحیت کھو رہی ہے اور لوگ آسان ذریعہ معاش سمجھ کر گداگری کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ اِس معاشرتی مسئلہ کے حل کے لیے لازم ہے کہ ہُنر مند تعلیم کو فروغ اورغیرملکی زبانیں سکھانے کے اِدارے بنانے پرتوجہ دی جائے تاکہ افرادی قوت کارآمد ہو اورلوگ باعزت روزگار حاصل کر کے ملکی آمدن بڑھانے میں کردارادا کریں ۔

hameedullahbhati@gmail.com


متعلقہ خبریں


مضامین
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

عوام کا عقوبت خانہ اور اشرافیہ کا''ببل'' وجود اتوار 21 دسمبر 2025
عوام کا عقوبت خانہ اور اشرافیہ کا''ببل''

بدنامی کا باعث گداگری وجود اتوار 21 دسمبر 2025
بدنامی کا باعث گداگری

بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر