وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

جمعرات 18 دسمبر 2025 پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

ڈاکٹر جمشید نظر

18دسمبربین الاقوامی پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گوتریس کا پیغام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم سب کو مل کر ہجرت کرنے والوں کے حقوق کا دفاع کرنا چاہیے اور ہجرت کے عمل کو محفوظ، منظم اور باعزت بنانا چاہیے۔ ہجرت ایک عالمی حقیقت ہے جس میں لاکھوں افراد جنگوں، قدرتی آفات اور اقتصادی بحرانوں کے باعث اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو فرد کی زندگی کو نئی سمت دے سکتا ہے اور عالمی معیشت و معاشروں پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس نے طویل عرصے تک دنیا کے سب سے بڑے پناہ گزینوں کے بحران کا سامنا کیا ہے اور اس بحران کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کی مسلسل کوششیں کی ہیں۔ 1979 سے لے کر اب تک پاکستان نے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کو پناہ دی ہے جنہوں نے اپنے وطن میں جاری جنگ اور افراتفری سے بچنے کے لیے پاکستان کی سرحدوں کا رخ کیا۔ افغانستان میں جاری جنگ کے دوران پاکستان نے نہ صرف پناہ گزینوں کو پناہ دی بلکہ ان کے لیے خوراک، صحت، تعلیم اور دیگر ضروریات زندگی فراہم کیں۔ افغان پناہ گزینوں کی موجودگی نے پاکستان کے وسائل پر دباؤ ڈالا، مگر پاکستانی عوام اور حکومت نے ہمیشہ ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے بھی ایک منظم منصوبہ بنایا۔ پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل اس بات کا غماز تھا کہ نہ صرف پاکستان نے انہیں پناہ دی بلکہ ان کے لیے ایک محفوظ اور باعزت واپسی کو بھی یقینی بنایا۔ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل جب باقاعدہ طور پر شروع ہوا تو انھیںاپنے وطن واپس جانے کے لیے تمام ضروری سہولتیں فراہم کی گئیں۔ اس عمل کے دوران پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کے لیے مکمل تعاون کیا تاکہ وہ اپنے وطن واپس جا کر بہتر زندگی شروع کر سکیں۔حکومت پاکستان نے اس بات کو یقینی بنایا کہ افغان پناہ گزینوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو اور ان کی واپسی ایک منظم اور محفوظ طریقے سے ہو۔ واپسی کے دوران انہیں ضروری دستاویزات فراہم کیے گئے اور ان کے لیے واپس جانے کے انتظامات کیے گئے تاکہ وہ اپنے وطن میں نئے سرے سے زندگی شروع کر سکیں۔ یہ عمل عالمی سطح پر ایک مثال کے طور پر دیکھا گیا کہ کس طرح پاکستان نے پناہ گزینوں کو نہ صرف پناہ دی بلکہ ان کے وطن واپس جانے کے لیے بھی ایک باعزت اور محفوظ راستہ فراہم کیا۔
شام کی پناہ گزین لڑکی یسریٰ مردینی کی کہانی بھی یہی سکھاتی ہے کہ پناہ گزین صرف مشکل حالات میں مبتلا افراد نہیں ہوتے بلکہ ان کے اندر وہ صلاحیتیں، عزم اور جرات ہوتی ہے جو دنیا کو نئی روشنی دے سکتی ہیں۔ یسریٰ مردینی نے اپنے سفر میں ایک غیر معمولی کارنامہ انجام دیا، سن 2015 میں یسریٰ اور اس کی بہن سارا نے شام سے یورپ کے لیے کشتی پر سفر شروع کیا۔اچانک سمندر میں کشتی کا انجن بند ہو گیا اور کشتی آگے بڑھنا رک گئی۔سمندر کی منہ زور لہریں کشتی کو انجان سمت دھکیلنے لگیں ،کشتی میں کوئی چپو بھی نہیں تھا کہ اسے منزل کی جانب بڑھایا جاسکے۔ کشتی میںاٹھارہ افراد سوار تھے جنھیں تیراکی نہیں آتی تھی۔ یسری اور اس کی بہن کو تیراکی آتی تھی ،دونوں بہنوں نے تیراکی کرتے ہوئے کشتی کو منزل کی جانب دھکیلنا شروع کردیا۔کئی گھنٹے تیراکی کے بعد یسری اور اس کی بہن نے اپنی جرات اور ہمت سے کشتی کو ایک ساحل تک پہنچا دیایوں کشتی میں سوار 18 افراد کی جان بچ گئی۔اس بہادری پر یسریٰ کو یو این ایچ آر سی آرکی خیر سگالی سفیر مقرر کیا گیا۔بعدازاں یسریٰ مردینی نے ریو ۔اولمپکس اور ٹوکیو۔ اولمپکس میں بھی حصہ لیا اور تیراکی کی عالمی چیمپیئن بن گئی۔ یسریٰ کی یہ سچی کہانی بتاتی ہے کہ پناہ گزینوں کے اندر وہ توانائی ہوتی ہے جو نہ صرف اپنی زندگی بدل سکتی ہے بلکہ عالمی سطح پر ترقی کے دروازے بھی کھول سکتی ہے۔ پناہ گزینوں کے حقوق کا تحفظ اور ان کے لیے محفوظ، منظم اور باعزت راستوں کی فراہمی عالمی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ ہر پناہ گزین کی زندگی میں استحکام آ سکے اور ان کی مہارتیں، محنت اور عزم عالمی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

سیاسی عدم استحکام وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
سیاسی عدم استحکام

اقتدار میں خسارہ وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
اقتدار میں خسارہ

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور وجود بدھ 17 دسمبر 2025
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر